سنن ابن ماجہ

Sunnan Ibn e Maja

الصيد (شكار) ‌كے ‌احكام ‌و مسائل

Chapters on hunting

کھیت یا ریوڑ کی رکھوالی کرنے والے اور شکاری کتوں کے علاوہ دوسرے کتے پالنا منع ہے


حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، ‏‏‏‏‏‏حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ أَبِي شِهَابٍ، ‏‏‏‏‏‏حَدَّثَنِي يُونُسُ بْنُ عُبَيْدٍ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ الْحَسَنِ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ مُغَفَّلٍ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:‏‏‏‏ لَوْلَا أَنَّ الْكِلَابَ أُمَّةٌ مِنَ الْأُمَمِ، ‏‏‏‏‏‏لَأَمَرْتُ بِقَتْلِهَا، ‏‏‏‏‏‏فَاقْتُلُوا مِنْهَا الْأَسْوَدَ الْبَهِيمَ، ‏‏‏‏‏‏وَمَا مِنْ قَوْمٍ اتَّخَذُوا كَلْبًا إِلَّا كَلْبَ مَاشِيَةٍ أَوْ كَلْبَ صَيْدٍ أَوْ كَلْبَ حَرْثٍ، ‏‏‏‏‏‏إِلَّا نَقَصَ مِنْ أُجُورِهِمْ كُلَّ يَوْمٍ قِيرَاطَانِ .

It was narrated from ‘Abdullah bin Mughaffal that the Messenger of Allah (ﷺ) said: “Were it not that dogs form one of the communities (or nations – of creatures), I would have commanded that they be killed. But kill those that are all black. There are no people who keep a dog, except for dogs used for herding livestock, hunting or farming, but two Qirat will be deducted from their reward each day.”

عبداللہ بن مغفل رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اگر کتے اللہ تعالیٰ کی مخلوقات میں سے ایک مخلوق نہ ہوتے، تو میں یقیناً ان کے قتل کا حکم دیتا، پھر بھی خالص کالے کتے کو قتل کر ڈالو، اور جن لوگوں نے جانوروں کی حفاظت یا شکاری یا کھیتی کے علاوہ دوسرے کتے پال رکھے ہیں، ان کے اجر سے ہر روز دو قیراط کم ہو جاتے ہیں ۱؎۔

Status: Sahih
حکمِ حدیث: صحیح
Reference
حوالہ حکم
English reference : Vol. 4, Book 28, Hadith 3205 Arabic reference : Book 28, Hadith 3326
Conclusion
تخریج
«سنن ابی داود/الصید ا (۲۸۴۵مختصراً)، سنن الترمذی/الأحکام ۳ (۱۴۸۶مختصراً) سنن النسائی/الصید ۱۰ (۴۳۸۵)،(تحفة الأشراف:۹۶۴۹)، وقد أخرجہ: مسند احمد (۴/۸۵،۸۶،۵/۵۴،۵۶،۵۷، سنن الدارمی/الصید ۲ (۲۰۴۹)
Explanation
شرح و تفصیل
امام نووی فرماتے ہیں کہ کاٹنے والے کتوں کو قتل کر دینے پر اجماع ہے، امام الحرمین کہتے ہیں کہ پہلے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے سب کتوں کے مارنے کا حکم دیا، پھر یہ منسوخ ہو گیا، اور کالا سیاہ اسی حکم پر باقی رہا، بعد اس کے یہ ٹھہرا کہ جب تک وہ نقصان نہ پہنچائے کسی قسم کا کتا نہ مارا جائے یہاں تک کالا بھجنگ بھی، اور ثواب کم ہونے کا سبب یہ ہو گا کہ فرشتے اس کے گھر میں نہیں جا سکتے جس کے پاس کتا ہوتا ہے، اور بعضوں نے کہا کہ اس وجہ سے کہ لوگوں کو اس کے بھونکنے اور حملہ کرنے سے ایذا ہوتی ہے اور یہ جو فرمایا: اگر مخلوق نہ ہوتی مخلوقات میں سے، تو اس کا مطلب یہ ہے کہ کتا بھی کائنات کی مخلوقات میں سے ایک ایسی مخلوق ہے جس ختم کرنا ممکن نہیں، اس لئے قتل کا حکم دینا بے کار ہے، کتنے ہی قتل کرو لیکن جب تک دنیا باقی ہے، دنیا میں کتے ضرور باقی رہیں گے، آپ دیکھئے کہ سانپ، بچھو، شیر اور بھیڑئیے، لوگ سیکڑوں اور ہزاروں سال سے جہاں پاتے ہیں مار ڈالتے ہیں، مگر کیا یہ حیوانات دنیا سے مٹ گئے؟ ہرگز نہیں۔