ضب (صحرائے نجد میں پائے جانے والے گوہ) کا بیان
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُصَفَّى الْحِمْصِيُّ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ حَرْبٍ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْوَلِيدِ الزُّبَيْدِيُّ، عَنْ الزُّهْرِيِّ، عَنْأَبِي أُمَامَةَ بْنِ سَهْلِ بْنِ حُنَيْفٍ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَبَّاسٍ، عَنْ خَالِدِ بْنِ الْوَلِيدِ، أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أُتِيَ بِضَبٍّ مَشْوِيٍّ، فَقُرِّبَ إِلَيْهِ فَأَهْوَى بِيَدِهِ لِيَأْكُلَ مِنْهُ، فَقَالَ لَهُ مَنْ حَضَرَهُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، إِنَّهُ لَحْمُ ضَبٍّ فَرَفَعَ يَدَهُ عَنْهُ، فَقَالَ لَهُ خَالِدٌ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، أَحَرَامٌ الضَّبُّ؟، قَالَ: لَا، وَلَكِنَّهُ لَمْ يَكُنْ بِأَرْضِي فَأَجِدُنِي أَعَافُهُ ، قَالَ: فَأَهْوَى خَالِدٌ إِلَى الضَّبِّ فَأَكَلَ مِنْهُ، وَرَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَنْظُرُ إِلَيْهِ.
It was narrated from Khalid bin Walid that a grilled mastigure was brought to the Messenger of Allah (ﷺ) and placed near him. He stretched out his hand to eat (some of it), then those who were present said:
“O Messenger of Allah, it is the flesh of a mastigure.” He took his hand away, and Khalid said to him: “O Messenger of Allah, is a mastigure unlawful?” He said: “No, but it is not found in my land and I find it distasteful.” He said: “Then Khalid bent over the mastigure and ate some of it, and the Messenger of Allah (ﷺ) was looking at him.”
خالد بن ولید رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں ایک بھنی ہوئی ضب ( گوہ ) لائی گئی، اور آپ کو پیش کی گئی تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے کھانے کے لیے اس کی طرف اپنا ہاتھ بڑھایا ۱؎، تو وہاں موجود ایک شخص نے عرض کیا: اللہ کے رسول! یہ ضب ( گوہ ) کا گوشت ہے ( یہ سن کر ) آپ نے اس سے اپنا ہاتھ کھینچ لیا، خالد رضی اللہ عنہ نے آپ سے عرض کیا: اللہ کے رسول! کیا ضب ( گوہ ) حرام ہے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: نہیں، لیکن وہ میرے علاقہ میں نہیں ہوتی اس لیے میں اس سے گھن محسوس کرتا ہوں ، ( یہ سن کر ) خالد رضی اللہ عنہ نے ضب ( گوہ ) کی طرف ہاتھ بڑھا کر اس کو کھایا، اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم انہیں دیکھ رہے تھے ۲؎۔
English reference : Vol. 4, Book 28, Hadith 3241
Arabic reference : Book 28, Hadith 3364
«صحیح البخاری/الأطعمة ۱۰ (۵۳۹۱)،۱۴ (۵۴۰۰)، الذبائح ۳۳ (۵۵۳۷)، صحیح مسلم/الذبائح ۷ (۱۹۴۶)، سنن ابی داود/الأطعمة ۲۸ (۳۷۹۴)، سنن النسائی/الصید و الذبائح ۲۶ (۴۳۲۱)،(تحفة الأشراف:۳۵۰۴)، وقد أخرجہ: موطا امام مالک/الإستئذان ۴ (۱۰)، مسند احمد (۴/۸۸،۸۹)، سنن الدارمی/الصید ۸ (۲۰۶۰)
اس حدیث میں یونس نے زہری سے مزید یہ الفاظ نقل کیے ہیں کم ہی ایسا ہوتا تھا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کسی کھانے کو اپنے ہاتھ میں لیتے یہاں تک کہ آپ کو اس کے بارے میں بتا دیا جاتا، اسحاق بن راہویہ اور بیہقی نے شعب الإیمان میں عمر رضی اللہ عنہ سے یہ نقل کیا ہے کہ ایک اعرابی نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں آپ کو ہدیہ دینے کے لیے ایک خرگوش لے کر حاضر ہوا اور آپ ہدیہ کا کھانا اس وقت تک نہ کھاتے تھے جب تک کہ صاحب ہدیہ کو اس کے کھانے کا حکم نہ دیتے، جب وہ کھا لیتا تو آپ بھی کھاتے، ایسا اس واسطے کرتے تھے کہ خیبر میں آپ کے پاس (مسموم) بھنی بکری یہودی عورت نے پیش کی تھی (اور اس سے آپ متاثر ہو گئے تھے تو بعد میں احتیاطی تدبیرکے طور پر ہدیہ دینے والے سے کھانے کی ابتداء کراتے تاکہ کسی سازش کا خطرہ نہ رہ جائے) (حافظ ابن حجر نے اس حدیث کی سند کو حسن کہا ہے) ۲؎: صحیح بخاری کی روایت میں یہ تفصیل ہے کہ خالد بن ولید نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ ام المؤمنین میمونہ رضی اللہ عنہا کے گھر گئے، اور صحیح مسلم کی ایک روایت میں ہے کہ میمونہ رضی اللہ عنہا نے ہی نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ بتایا تھا کہ یہ ضب (گوہ) کا گوشت ہے، اور صحیح بخاری کے کتاب الأطعمہ میں ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ضب (گوہ) نہ کھا کر پنیر کھائی اور دودھ پیا۔ اس حدیث میں آپ کے گھن اور کراہت کا سبب یہ ہے کہ آپ کے علاقہ میں ضب (گوہ) نہیں پائی جاتی تھی، ایک دوسری روایت میں ہے کہ ضب (گوہ) کا گوشت میں نے کبھی نہیں کھایا، حافظ ابن حجر حدیث کی تشریح کرتے ہوئے حدیث میں وارد «بأرض قومي» کے بارے میں فرماتے ہیں کہ قوم سے مراد قریش ہیں، تو ضب (گوہ) کے نہ پائے جانے کا معاملہ مکہ اور اس کے ارد گرد کے علاقہ سے متعلق ہو گا، اس کا مطلب یہ نہیں کہ حجاز کے دوسرے علاقے میں ضب (گوہ) موجود ہی نہ ہو صحیح مسلم کی ایک روایت میں ہے کہ مدینہ میں ایک دلہا نے ہمیں دعوت ولیمہ دی اور ہمارے سامنے تیرہ ضب (گوہ) پیش کیے تو کسی نے کھایا اورکسی نے نہیں کھایا، حافظ ابن حجر کہتے ہیں کہ اس سے پتہ چلتا ہے کہ علاقہ حجاز میں ضب (گوہ) بکثرت پائی جاتی ہے، اس حدیث میں صرف خالد رضی اللہ عنہ کے بارے میں ہے کہ انہوں نے ضب (گوہ) کا گوشت کھایا، صحیح مسلم کی ایک روایت میں یہ بھی ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے لوگوں سے کہا کہ تم ضب (گوہ) کا گوشت کھاؤ تو فضل بن عباس، خالد اور مذکورہ عورت نے کھایا، شعبی نے ابن عمر رضی اللہ عنہما سے نقل کیا ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ان لوگوں سے فرمایا: ضب (گوہ) کھاؤ اور کھلاؤ، اس لیے کہ یہ حلال ہے یا فرمایا کوئی حرج نہیں، لیکن یہ میری خوراک نہیں ، ان تصریحات سے پتہ چلا نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ضب (گوہ) کا گوشت صرف اس واسطے نہ کھایا کہ آپ کو اس کے کھانے کی سابقہ عادت نہ تھی۔(الفریوائی)