مشکوۃ

Mishkat

آداب کا بیان

سلام کا بیان

بَاب السَّلَام

عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: خَلَقَ اللَّهُ آدَمَ على صورته طوله ذِرَاعًا فَلَمَّا خَلَقَهُ قَالَ اذْهَبْ فَسَلِّمْ عَلَى أُولَئِكَ النَّفَرِ وَهُمْ نَفَرٌ مِنَ الْمَلَائِكَةِ جُلُوسٌ فَاسْتَمِعْ مَا يُحَيُّونَكَ فَإِنَّهَا تَحِيَّتُكَ وَتَحِيَّةُ ذُرِّيَّتِكَ فَذَهَبَ فَقَالَ: السَّلَامُ عَلَيْكُمْ فَقَالُوا: السَّلَامُ عَلَيْكَ وَرَحْمَةُ اللَّهِ قَالَ: «فَزَادُوهُ وَرَحْمَةُ اللَّهِ» . قَالَ: «فَكُلُّ مَنْ يَدْخُلُ الْجَنَّةَ عَلَى صُورَةِ آدَمَ وَطُولُهُ سِتُّونَ ذِرَاعًا فَلَمْ يَزَلِ الْخَلْقُ يَنْقُصُ بعدَه حَتَّى الْآن»

ابوہریرہ ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ ﷺ نے فرمایا :’’ اللہ نے آدم ؑ کو اس کی صورت پر تخلیق فرمایا ، ان کا قد ساٹھ ہاتھ تھا ، جب اس نے انہیں پیدا کیا تو فرمایا : جاؤ اس جماعت کو سلام کرو ، اس جماعت میں چند فرشتے بیٹھے ہوئے تھے وہ آپ کو جو جواب دیں ، وہ غور سے سنیں ، چنانچہ وہی جواب تمہارا اور تمہاری اولاد کا ہو گا ، وہ گئے اور انہوں نے ان سے کہا : السلام علیکم ! انہوں نے کہا : السلام علیک و رحمۃ اللہ !‘‘ انہوں نے انہیں لفظ رحمۃ اللہ کا زائد جواب دیا ۔‘‘ فرمایا :’’ جنت میں جانے والا ہر شخص صورتِ آدم ؑ پر ہو گا ، اس کا قد ساٹھ ہاتھ ہو گا ، ان کے بعد پھر مسلسل اب تک قد و قامت میں کمی واقع ہوتی چلی آ رہی ہے ۔‘‘ متفق علیہ ۔

وَعَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرٍو: أَنَّ رَجُلًا سَأَلَ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: أَيُّ الْإِسْلَامِ خَيْرٌ؟ قَالَ: «تُطْعِمُ الطَّعَامَ وَتَقْرَأُ السَّلَامَ عَلَى مَنْ عَرَفْتَ وَمَنْ لم تعرف»

عبداللہ بن عمرو ؓ سے روایت ہے کہ ایک آدمی نے رسول اللہ ﷺ سے دریافت کیا ، کون سا (آداب) اسلام بہتر ہے ؟ فرمایا :’’ (یہ کہ) تم کھانا کھلاؤ اور تم جسے جانتے ہو اسے بھی اور جسے نہیں جانتے اسے بھی سلام کرو ۔‘‘ متفق علیہ ۔

عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: لِلْمُؤْمِنِ عَلَى الْمُؤْمِنِ سِتُّ خِصَالٍ: يَعُودُهُ إِذَا مَرِضَ وَيَشْهَدُهُ إِذَا مَاتَ وَيُجِيبُهُ إِذَا دَعَاهُ وَيُسَلِّمُ عَلَيْهِ إِذَا لَقِيَهُ وَيُشَمِّتُهُ إِذَا عَطَسَ وَيَنْصَحُ لَهُ إِذَا غَابَ أَوْ شَهِدَ «لَمْ أَجِدْهُ» فِي الصَّحِيحَيْنِ «وَلَا فِي كِتَابِ الْحُمَيْدِيِّ وَلَكِنْ ذَكَرَهُ صَاحِبُ» الْجَامِع بِرِوَايَة النَّسَائِيّ

ابوہریرہ ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ ﷺ نے فرمایا :’’ مومن کے مومن پر چھ حق ہیں : جب وہ بیمار ہو جائے تو اس کی عیادت کرے ، جب وہ فوت ہو جائے تو اس کے جنازے میں شریک ہو ، جب وہ دعوت دے تو اسے قبول کرے ، جب وہ اس سے ملاقات کرے تو اسے سلام کرے ، جب اسے چھینک آئے (اور الحمد للہ کہے) تو وہ اسے یرحمک اللہ کہہ کر جواب دے ، اور اس کی موجودگی اور غیر موجودگی میں اس سے خیر خواہی کرے ۔‘‘ اسنادہ حسن ، رواہ النسائی و الترمذی ۔ صاحب مشکوۃ کہتے ہیں : اور میں نے اسے نہ تو صحیحین میں پایا ہے نہ کتاب الحمیدی میں ، لیکن جامع الاصول کے مؤلف (ابن اثیر) نے اسے نسائی کی روایت سے ذکر کیا ہے ۔

وَعَنْهُ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «لَا تَدْخُلُونَ الْجَنَّةَ حَتَّى تُؤْمِنُوا وَلَا تُؤْمِنُوا حَتَّى تَحَابُّوا أَو لَا أدلكم على شَيْء إِذا فعلمتموه تحاببتم؟ أفشوا السَّلَام بَيْنكُم» رَوَاهُ مُسلم

ابوہریرہ ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ ﷺ نے فرمایا :’’ تم اس وقت تک جنت میں داخل نہیں ہو سکتے جب تک تم مومن نہیں بن جاتے ، تم اس وقت تک مومن نہیں بن سکتے جب تک تم باہم محبت نہیں کرتے ، کیا میں تمہیں ایسی چیز نہ بتاؤں ! جب تم اسے کرنے لگ جاؤ گے تو تمہاری باہم محبت ہو جائے ، آپس میں سلام پھیلاؤ ۔‘‘ رواہ مسلم ۔

وَعَنْهُ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «يُسَلِّمُ الرَّاكِبُ عَلَى الْمَاشِي وَالْمَاشِي عَلَى الْقَاعِدِ وَالْقَلِيلُ عَلَى الْكَثِيرِ»

ابوہریرہ ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ ﷺ نے فرمایا :’’ سوار ، پیدل چلنے والے کو ، پیدل چلنے والا بیٹھے ہوئے کو اور قلیل ، کثیر کو سلام کریں ۔‘‘ متفق علیہ ۔

وَعَنْهُ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «يُسَلِّمُ الصَّغِيرُ عَلَى الْكَبِيرِ وَالْمَارُّ عَلَى الْقَاعِدِ وَالْقَلِيلُ عَلَى الْكَثِيرِ»

ابوہریرہ ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ ﷺ نے فرمایا :’’ چھوٹا بڑے کو ، چلنے والا بیٹھے ہوئے کو اور قلیل ، کثیر کو سلام کریں ۔‘‘ رواہ البخاری ۔

وَعَن أَنَسٍ قَالَ: إِنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مر على غلْمَان فَسلم عَلَيْهِم

انس ؓ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ بچوں کے پاس سے گزرے اور انہیں سلام کیا ۔ متفق علیہ ۔

وَعَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عَلَيْهِ وَسلم: «لَا تبدؤوا الْيَهُودَ وَلَا النَّصَارَى بِالسَّلَامِ وَإِذَا لَقِيتُمْ أَحَدَهُمْ فِي طريقٍ فَاضْطَرُّوهُ إِلَى أضيَقِه»

ابوہریرہ ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ ﷺ نے فرمایا :’’ یہود و نصاریٰ کو سلام کرنے میں پہل نہ کرو ، اور جب تم ان میں سے کسی کو راستے میں ملو تو انہیں راستے کے ایک طرف چلنے پر مجبور کر دو ۔‘‘ رواہ مسلم ۔

وَعَنِ ابْنِ عُمَرَ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: إِذَا سَلَّمَ عَلَيْكُمُ الْيَهُودُ فَإِنَّمَا يَقُولُ أَحَدُهُمْ: السَّامُ عَلَيْك. فَقل: وَعَلَيْك

ابن عمر ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ ﷺ نے فرمایا :’’ جب یہودی تمہیں سلام کرتے ہیں تو ان میں سے ایک تمہیں یہی کہتا ہے : السام علیک (تم پر موت واقع ہو) لہذا تم انہیں یہ جواب دو : وعلیک (تم پر ہو) ۔‘‘ متفق علیہ ۔

وَعَنْ أَنَسٍ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: إِذَا سَلَّمَ عَلَيْكُمْ أَهْلُ الكتابِ فَقولُوا: وَعَلَيْكُم

انس ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ ﷺ نے فرمایا :’’ جب اہل کتاب تمہیں سلام کریں تو تم (جواب میں اتنا) کہو :’’ وعلیکم ۔‘‘ متفق علیہ ۔

وَعَن عائشةَ قَالَتْ: اسْتَأْذَنَ رَهْطٌ مِنَ الْيَهُودِ عَلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالُوا السَّامُ عَلَيْكُمْ. فَقُلْتُ: بَلْ عَلَيْكُمُ السَّامُ وَاللَّعْنَةُ. فَقَالَ: «يَا عَائِشَةُ إِنَّ اللَّهَ رَفِيقٌ يُحِبُّ الرِّفْقَ فِي الْأَمْرِ كُلِّهِ» قُلْتُ: أَوَلَمْ تَسْمَعْ مَا قَالُوا؟ قَالَ: «قَدْ قُلْتُ وَعَلَيْكُمْ» . وَفِي رِوَايَةٍ: «عَلَيْكُمْ» وَلم يذكر الْوَاو وَفِي رِوَايَةٍ لِلْبُخَارِيِّ. قَالَتْ: إِنَّ الْيَهُودَ أَتَوُا النَّبِي صلى الله عَلَيْهِ وَسلم فَقَالُوا: السَّام عَلَيْكَ. قَالَ: «وَعَلَيْكُمْ» فَقَالَتْ عَائِشَةُ: السَّامُ عَلَيْكُمْ وَلَعَنَكُمُ اللَّهُ وَغَضِبَ عَلَيْكُمْ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «مَهْلًا يَا عَائِشَةُ عليكِ بالرِّفق وإِياك والعنفَ والفُحْشَ» . قَالَت: أَو لم تسمع مَا قَالُوا؟ قَالَ: «أَو لم تَسْمَعِي مَا قُلْتُ رَدَدْتُ عَلَيْهِمْ فَيُسْتَجَابُ لِي فِيهِمْ وَلَا يُسْتَجَابُ لَهُمْ فِيَّ» وَفِي رِوَايَةٍ لِمُسْلِمٍ. قَالَ: «لَا تَكُونِي فَاحِشَةً فَإِنَّ اللَّهَ لَا يُحبُّ الفُحْشَ والتفحُّش»

عائشہ ؓ بیان کرتی ہیں ، یہودیوں کی ایک جماعت نے نبی ﷺ سے اجازت طلب کی تو انہوں نے کہا : تم پر موت واقع ہو ، میں نے کہا : بلکہ تم پر موت اور لعنت واقع ہو ، آپ ﷺ نے فرمایا :’’ عائشہ ! بے شک اللہ مہربان ہے وہ ہر معاملے میں مہربانی و نرمی کرنے کو پسند فرماتا ہے ۔‘‘ میں نے عرض کیا ، کیا آپ نے نہیں سنا کہ انہوں نے کیا کہا ؟ آپ ﷺ نے فرمایا :’’ میں نے کہہ دیا تھا : اور تم پر (موت واقع ہو) اور ایک دوسری روایت میں :’’ تم پر ‘‘ کے الفاظ ہیں ۔ انہوں نے واؤ کا ذکر نہیں کیا ۔ اور بخاری کی روایت میں ہے : عائشہ ؓ نے فرمایا :’’ یہودی نبی ﷺ کے پاس آئے اور انہوں نے کہا : تم پر موت واقع ہو ۔ آپ ﷺ نے فرمایا :’’ اور تم پر ۔‘‘ عائشہ ؓ نے فرمایا : تم پر موت واقع ہو ، اللہ تم پر لعنت فرمائے اور تم پر ناراض ہو ۔ (یہ سن کر) رسول اللہ ﷺ نے فرمایا :’’ عائشہ ! ٹھہرو ، نرمی اختیار کرو ، سختی اور بدگوئی سے اجتناب کرو ۔‘‘ انہوں نے عرض کیا : کیا آپ نے نہیں سنا جو انہوں نے کہا ؟ آپ ﷺ نے فرمایا :’’ کیا تم نے نہیں سنا جو میں نے کہا ، میں نے انہیں جواب دے دیا تھا ، ان کے متعلق میری بددعا قبول ہو گئی جبکہ ان کی میرے متعلق بددعا قبول نہیں ہوئی ۔‘‘ اور مسلم کی روایت میں ہے : آپ ﷺ نے فرمایا :’’ آپ بدگوئی کرنے والی نہ بنیں ، کیونکہ اللہ بے تکلف اور باتکلف بدگوئی کو پسند نہیں فرماتا ۔‘‘ متفق علیہ

وَعَن أُسامة بن زيد: أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَرَّ بِمَجْلِسٍ فِيهِ أَخْلَاطٌ مِنَ الْمُسْلِمِينَ وَالْمُشْرِكِينَ عَبَدَةِ الْأَوْثَانِ وَالْيَهُودِ فَسَلَّمَ عَلَيْهِمْ

اسامہ بن زید ؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ کا ایک ایسی مجلس سے گزر ہوا جس میں مسلمان ، بتوں کے پجاری مشرک اور یہودی بیٹھے ہوئے تھے ، تو آپ ﷺ نے انہیں سلام کیا ۔ متفق علیہ ۔

وَعَنْ أَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: «إِيَّاكُمْ وَالْجُلُوسَ بِالطُّرُقَاتِ» . فَقَالُوا: يَا رَسُولَ اللَّهِ مَا لَنَا مِنْ مَجَالِسِنَا بُدٌّ نَتَحَدَّثُ فِيهَا. قَالَ: «فَإِذَا أَبَيْتُمْ إِلَّا الْمَجْلِسَ فَأَعْطُوا الطَّرِيقَ حَقَّهُ» . قَالُوا: وَمَا حَقُّ الطَّرِيقِ يَا رَسُولَ اللَّهِ قَالَ: «غَضُّ الْبَصَرِ وَكَفُّ الْأَذَى وَرَدُّ السَّلَام والأمرُ بِالْمَعْرُوفِ وَالنَّهْي عَن الْمُنكر»

ابوسعید خدری ؓ ، نبی ﷺ سے روایت کرتے ہیں ، آپ ﷺ نے فرمایا :’’ راستوں میں بیٹھنے سے اجتناب کرو ۔‘‘ صحابہ نے عرض کیا ، اللہ کے رسول ! وہاں بیٹھنا ہماری مجبوری ہے اس کے بغیر گزارہ نہیں ، ہم وہاں بیٹھ کر باتیں کرتے ہیں ، آپ ﷺ نے فرمایا :’’ اگر تم نے ضرور بیٹھنا ہی ہے تو پھر راستے کا حق ادا کرو ۔‘‘ انہوں نے عرض کیا : اللہ کے رسول ! راستے کا حق کیا ہے ؟ آپ ﷺ نے فرمایا :’’ نظریں جھکانا ، تکلیف نہ پہنچانا ، سلام کا جواب دینا ، نیکی کا حکم دینا اور برائی سے منع کرنا ۔‘‘ متفق علیہ ۔

وَعَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي هَذِهِ الْقِصَّةِ قَالَ: «وَإِرْشَادُ السَّبِيلِ» . رَوَاهُ أَبُو دَاوُدَ عَقِيبَ حَدِيثِ الْخُدْرِيِّ هَكَذَا

ابوہریرہ ؓ ، نبی ﷺ سے اس (حدیث سابق میں مذکورہ) قصے کے متعلق روایت کرتے ہیں ، آپ ﷺ نے فرمایا :’’ اور راستہ بتانا ۔‘‘ امام ابوداؤد نے ابوسعید خدری ؓ سے مروی حدیث کے بعد اسی طرح روایت کیا ہے ۔ اسنادہ حسن ، رواہ ابوداؤد ۔

وَعَنْ عُمَرَ عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي هَذِهِ الْقِصَّةِ قَالَ: «وَتُغِيثُوا الْمَلْهُوفَ وَتَهْدُوا الضالَّ» . رَوَاهُ أَبُو دَاوُد عقيب حَدِيث أبي هُرَيْرَة هَكَذَا وَلم أجدهما فِي «الصَّحِيحَيْنِ»

عمر ؓ ، نبی ﷺ سے اس قصہ کے بارے میں روایت کرتے ہیں ، فرمایا :’’ مظلوم کی مدد کرو اور راستہ بھٹکے ہوئے شخص کی رہنمائی کرو ۔‘‘ امام ابوداؤد نے ابوہریرہ ؓ کی حدیث کے بعد اسی طرح روایت کیا ہے ، اور میں نے ، ان دونوں حدیثوں کو صحیحین میں نہیں پایا ۔ اسنادہ ضعیف ، رواہ ابوداؤد ۔

وَعَنْ عَلِيٍّ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: لِلْمُسْلِمِ عَلَى الْمُسْلِمِ سِتٌّ بِالْمَعْرُوفِ: يُسَلِّمُ عَلَيْهِ إِذَا لَقِيَهُ وَيُجِيبُهُ إِذَا دَعَاهُ وَيُشَمِّتُهُ إِذَا عَطَسَ وَيَعُودُهُ إِذَا مَرِضَ وَيَتْبَعُ جِنَازَتَهُ إِذَا مَاتَ وَيُحِبُّ لَهُ مَا يُحِبُّ لِنَفْسِهِ رَوَاهُ التِّرْمِذِيّ والدارمي

علی ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ ﷺ نے فرمایا :’’ مسلمان کے مسلمان پر دستور کے مطابق چھ حقوق ہیں : جب اس سے ملاقات کرے تو اسے سلام کرے ، جب وہ دعوت دے تو اسے قبول کرے ، جب وہ چھینک مارے (اور وہ الحمد للہ کہے) تو اسے یرحمک اللہ کہے ، جب وہ بیمار ہو جائے تو اس کی عیادت کرے ، جب وہ فوت ہو جائے تو اس کے جنازے میں شریک ہو ، اور اس کے لیے وہی کچھ پسند کرے جو وہ اپنے لیے پسند کرتا ہے ۔‘‘ سندہ ضعیف ، رواہ الترمذی و الدارمی ۔

وعنِ عمرَان بن حُصَيْن أَنَّ رَجُلًا جَاءَ إِلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ: السَّلَامُ عَلَيْكُمْ فَرَدَّ عَلَيْهِ ثُمَّ جَلَسَ. فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسلم: «عشر» . ثمَّ جَاءَ لآخر فَقَالَ: السَّلَامُ عَلَيْكُمْ وَرَحْمَةُ اللَّهِ وَبَرَكَاتُهُ فَرَدَّ عَلَيْهِ فَقَالَ: «ثَلَاثُونَ» . رَوَاهُ التِّرْمِذِيّ وَأَبُو دَاوُد

عمران بن حصین ؓ سے روایت ہے کہ ایک آدمی رسول اللہ ﷺ کی خدمت میں آیا اور اس نے کہا : السلام علیکم ! آپ ﷺ نے اسے جواب دیا ، پھر وہ بیٹھ گیا تو نبی ﷺ نے فرمایا :’’ (اس کے لیے) دس (نیکیاں) ہیں ۔‘‘ پھر دوسرا شخص آیا اور اس نے کہا : السلام علیکم و رحمۃ اللہ ! آپ ﷺ نے اسے جواب دیا ، جب وہ بیٹھ گیا تو آپ ﷺ نے فرمایا :’’ (اس کے لیے) بیس (نیکیاں) ہیں ۔‘‘ پھر ایک اور شخص آیا اور اس نے کہا : السلام علیکم و رحمۃ اللہ و برکاتہ ! آپ ﷺ نے اسے جواب دیا ، جب وہ بیٹھ گیا تو آپ ﷺ نے فرمایا :’’ (اس کے لیے) تیس (نیکیاں) ہیں ۔‘‘ اسنادہ حسن ، رواہ الترمذی و ابوداؤد ۔

وَعَن معَاذ بْنِ أَنَسٍ عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِمَعْنَاهُ وَزَاد ثُمَّ أَتَى آخَرُ فَقَالَ: السَّلَامُ عَلَيْكُمْ وَرَحْمَةُ اللَّهِ وَبَرَكَاتُهُ وَمَغْفِرَتُهُ فَقَالَ: «أَرْبَعُونَ» وَقَالَ: «هَكَذَا تكون الْفَضَائِل» . رَوَاهُ أَبُو دَاوُد

معاذ بن انس ؓ نے نبی ﷺ سے اسی مفہوم کی حدیث نقل کرتے ہوئے یہ اضافہ نقل کیا ہے ، پھر ایک اور آیا اور اس نے کہا : السلام علیکم و رحمۃ اللہ و برکاتہ و مغفرتہ ! آپ ﷺ نے فرمایا :’’ (اس کے لیے) چالیس (نیکیاں) ہیں ۔‘‘ اور فرمایا :’’ فضائل اسی طرح ہوتے ہیں ۔‘‘ سندہ ضعیف ، رواہ ابوداؤد ۔

وَعَنْ أَبِي أُمَامَةَ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «إِنَّ أَوْلَى النَّاسِ بِاللَّهِ مَنْ بَدَأَ السَّلَام» . رَوَاهُ أَحْمد وَالتِّرْمِذِيّ وَأَبُو دَاوُد

ابوامامہ ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ ﷺ نے فرمایا :’’ سلام میں پہل کرنے والا شخص اللہ کا سب سے زیادہ قریبی ہے ۔‘‘ صحیح ، رواہ احمد و الترمذی و ابوداؤد ۔

وَعَن جَرِيرٍ: أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَرَّ عَلَى نِسْوَةٍ فَسَلَّمَ عَلَيْهِنَّ. رَوَاهُ أَحْمَدُ

جریر ؓ سے روایت ہے کہ نبی ﷺ خواتین کے پاس سے گزرے تو آپ ﷺ نے انہیں سلام کیا ۔ حسن ، رواہ احمد ۔