مشکوۃ

Mishkat

آداب کا بیان

ناموں کا بیان

بَاب الْأَسَامِي

عَنْ أَنَسٍ قَالَ: كَانَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي السُّوقِ فَقَالَ رَجُلٌ: يَا أَبَا الْقَاسِمِ فَالْتَفَتَ إِلَيْهِ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ: إِنَّمَا دَعَوْتُ هَذَا. فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى الله عَلَيْهِ وَسلم: «سموا باسمي وَلَا تكنوا بكنيتي» . مُتَّفق عَلَيْهِ

انس ؓ بیان کرتے ہیں ، نبی ﷺ بازار میں تھے کہ کسی آدمی نے کہا : ابوالقاسم ! جب نبی ﷺ اس کی طرف متوجہ ہوئے تو اس نے کہا : میں نے تو اسے بلایا تھا ، تب نبی ﷺ نے فرمایا :’’ میرے نام پر نام رکھو لیکن میری کنیت پر کنیت مت رکھو ۔‘‘ متفق علیہ ۔

وَعَنْ جَابِرٌ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: «سموا باسمي وَلَا تكنوا بِكُنْيَتِي فَإِنِّي إِنَّمَا جُعِلْتُ قَاسِمًا أَقْسِمُ بَيْنَكُمْ» مُتَّفق عَلَيْهِ

جابر ؓ سے روایت ہے کہ نبی ﷺ نے فرمایا :’’ میرے نام پر نام رکھو اور میری کنیت پر کنیت مت رکھو ، کیونکہ مجھے تو قاسم بنایا گیا ہے ، میں تمہارے مابین تقسیم کرتا ہوں ۔‘‘ متفق علیہ ۔

وَعَنِ ابْنِ عُمَرَ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: إِنَّ أَحَبَّ أَسْمَائِكُمْ إِلَى اللَّهِ: عَبْدُ اللَّهِ وَعَبْدُ الرَّحْمَنِ رَوَاهُ مُسلم

ابن عمر ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ ﷺ نے فرمایا :’’ تمہارے ناموں میں سے عبداللہ اور عبد الرحمن اللہ کو زیادہ پسند ہیں ۔‘‘ رواہ مسلم ۔

وَعَن سَمُرَةَ بْنِ جُنْدُبٍ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسلم: لَا تسمين غُلَاما يسارا وَلَا رباحا ولانجيحا وَلَا أَفْلَحَ فَإِنَّكَ تَقُولُ: أَثَمَّ هُوَ؟ فَلَا يَكُونُ فَيَقُولُ لَا رَوَاهُ مُسْلِمٌ. وَفِي رِوَايَةٍ لَهُ قَالَ: «لَا تسم غُلَاما رَبَاحًا وَلَا يَسَارًا وَلَا أَفْلَحَ وَلَا نَافِعًا»

سمرہ بن جندب ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ ﷺ نے فرمایا :’’ اپنے غلام (بچے یا غلام) کا نام یسار (آسانی) ، رباح (منافع) ، نجیح (کامیاب) اور افلح (فوز و فلاح) مت رکھو ، کیونکہ تم کہو گے : کیا وہ یہاں ہے ؟ وہ نہیں ہو گا تو کہنے والا کہے گا : وہ نہیں ہے ۔‘‘ اور انہیں کی روایت میں ہے ، فرمایا :’’ اپنے غلام کا رباح ، یسار ، افلح اور نافع نام نہ رکھو ۔‘‘ رواہ مسلم ۔

وَعَن جَابر قَالَ أَرَادَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنْ يَنْهَى عَنْ أَنْ يُسَمَّى بِيَعْلَى وَبِبَرَكَةَ وَبِأَفْلَحَ وَبِيَسَارٍ وَبِنَافِعٍ وَبِنَحْوِ ذَلِكَ. ثُمَّ سَكَتَ بَعْدُ عَنْهَا ثُمَّ قُبِضَ وَلَمْ يَنْهَ عَنْ ذَلِك. رَوَاهُ مُسلم

جابر ؓ بیان کرتے ہیں ، نبی ﷺ نے ارادہ فرمایا کہ وہ یعلی ، برکہ (برکت) ، افلح ، یسار ، نافع اور اس طرح کے نام رکھنے سے منع فرما دیں ، پھر میں نے آپ کو دیکھا کہ آپ نے بعد میں اس سے خاموشی اختیار فرمائی ، پھر آپ ﷺ وفات پا گئے اور اس سے منع نہ فرمایا ۔ رواہ مسلم ۔

وَعَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «أَخْنَى الْأَسْمَاءِ يَوْمَ الْقِيَامَةِ عِنْدَ اللَّهِ رَجُلٌ يُسَمَّى مَلِكَ الْأَمْلَاكِ» . رَوَاهُ الْبُخَارِيُّ. وَفِي رِوَايَةٍ لِمُسْلِمٍ قَالَ: «أَغْيَظُ رَجُلٍ عَلَى اللَّهِ يَوْمَ الْقِيَامَةِ وَأَخْبَثُهُ رَجُلٌ كَانَ يُسَمَّى مَلِكَ الْأَمْلَاكِ لَا مَلِكَ إِلَّا لله»

ابوہریرہ ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ ﷺ نے فرمایا :’’ روزِ قیامت اللہ کے ہاں اس شخص کا نام سب سے زیادہ قبیح ہو گا جس کا نام شہنشاہ رکھا گیا ہو ۔‘‘ بخاری ۔ اور مسلم کی روایت میں ہے فرمایا :’’ روز قیامت اللہ کے ہاں وہ شخص سب سے زیادہ ناراض کن اور خبیث نام والا ہو گا جس کا نام شہنشاہ رکھا گیا ہو گا حالانکہ شہنشاہ تو صرف اللہ ہی ہے ۔ متفق علیہ ۔

وَعَن زينبَ بنتِ أبي سلَمةَ قَالَتْ: سُمِّيتُ بَرَّةَ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ «لَا تُزَكُّوا أَنْفُسَكُمْ اللَّهُ أَعْلَمُ بِأَهْلِ الْبِرِّ مِنْكُمْ سَمُّوهَا زَيْنَبَ» . رَوَاهُ مُسلم

زینب بنت ابی سلمہ ؓ بیان کرتی ہیں ، میرا نام برہ رکھا گیا تو رسول اللہ ﷺ نے فرمایا :’’ تم اپنی تعریف خود نہ کیا کرو ، تم میں سے جو نیک ہیں ، اللہ انہیں خوب جانتا ہے اس کا نام زینب رکھو ۔‘‘ رواہ مسلم ۔

وَعَن ابنِ عبَّاسٍ قَالَ: كَانَتْ جُوَيْرِيَةُ اسْمُهَا بَرَّةُ فَحَوَّلَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ اسْمَهَا جُوَيْرِيَةَ وَكَانَ يَكْرَهُ أَنْ يُقَالَ: خَرَجَ مِنْ عِنْدِ برة. رَوَاهُ مُسلم

ابن عباس ؓ بیان کرتے ہیں ، جویریہ ؓ کا نام برہ تھا ، رسول اللہ ﷺ نے ان کا نام بدل کر جویریہ رکھ دیا ، اور آپ ﷺ ناپسند کرتے تھے کے یوں کہا جائے : وہ برہ کے پاس سے چلے گئے ہیں ۔ رواہ مسلم ۔

وَعَن ابْن عمر أَنَّ بِنْتًا كَانَتْ لِعُمَرَ يُقَالُ لَهَا: عَاصِيَةُ فَسَمَّاهَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ جميلَة. رَوَاهُ مُسلم

ابن عمر ؓ سے روایت ہے کہ عمر ؓ کی ایک بیٹی کو عاصیہ کہا جاتا تھا ، رسول اللہ ﷺ نے اس کا نام جمیلہ رکھ دیا ۔ رواہ مسلم ۔

وَعَنْ سَهْلِ بْنِ سَعْدٍ قَالَ أُتِيَ بِالْمُنْذِرِ بْنِ أَبِي أُسَيْدٍ إِلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حِينَ وُلِدَ فَوَضعه على فَخذه فَقَالَ: «وَمَا اسْمه؟» قَالَ: فلَان: «لاولكن اسْمه الْمُنْذر» . مُتَّفق عَلَيْهِ

سہل بن سعد ؓ بیان کرتے ہیں ، منذر بن ابی اسید جب پیدا ہوئے تو اسے نبی ﷺ کی خدمت میں لایا گیا ، آپ ﷺ نے اسے اپنی ران پر رکھا اور فرمایا :’’ اس کا نام کیا ہے ؟‘‘ اس نے کہا : فلاں ، آپ ﷺ نے فرمایا :’’ نہیں ، بلکہ اس کا نام منذر ہے ۔‘‘ متفق علیہ ۔

عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: لَا يَقُولَنَّ أَحَدُكُمْ عَبدِي وَأمتِي كلكُمْ عباد اللَّهِ وَكُلُّ نِسَائِكُمْ إِمَاءُ اللَّهِ. وَلَكِنْ لِيَقُلْ: غُلَامِي وَجَارِيَتِي وَفَتَايَ وَفَتَاتِي. وَلَا يَقُلِ الْعَبْدُ: رَبِّي ولكنْ ليقلْ: سَيِّدِي وَفِي رِوَايَةٍ: لِيَقُلْ: سَيِّدِي وَمَوْلَايَ . وَفِي رِوَايَةٍ: لَا يَقُلِ الْعَبْدُ لِسَيِّدِهِ: مَوْلَايَ فَإِنَّ مولاكم اللَّهُ . رَوَاهُ مُسلم

ابوہریرہ ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ ﷺ نے فرمایا :’’ تم میں سے کوئی یوں نہ کہے : میرے بندے (غلام) میری بندی (لونڈی) ، تم سب اللہ کے بندے اور غلام ہو جبکہ تمہاری سب خواتین اللہ کی لونڈیاں ہیں ، بلکہ تم یوں کہا کرو : میرے لڑکے ، میری لڑکی ، اور غلام بھی یوں نہ کہے : میرے رب ! بلکہ یوں کہے : میرے آقا ۔‘‘ ایک دوسری روایت میں ہے : وہ یوں کہے : میرے سیّد ، میرے مولا ۔‘‘ ایک دوسری روایت میں ہے :’’ غلام اپنے آقا سے میرے مولا نہ کہے ، کیونکہ تمہارا مولا اللہ ہے ۔‘‘ رواہ مسلم ۔

وَعَنْهُ عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: لَا تَقُولُوا: الْكَرْمُ فَإِنَّ الْكَرْمَ قَلْبُ الْمُؤمن . رَوَاهُ مُسلم

ابوہریرہ ؓ ، نبی ﷺ سے روایت کرتے ہیں ، آپ ﷺ نے فرمایا :’’ تم (انگور کو) کرم نہ کہو ، کیونکہ کرم تو قلب مؤمن ہے ۔‘‘ رواہ مسلم ۔

وَفِي رِوَايَةٍ لَهُ عَنْ وَائِلِ بْنِ حُجْرٍ قَالَ: لَا تَقُولُوا: الْكَرْمُ وَلَكِنْ قُولُوا: الْعِنَبُ والحبلة

اور مسلم ہی کی وائل بن حجر ؓ سے مروی حدیث میں ہے ، آپ ﷺ نے فرمایا :’’ تم کرم نہ کہو ، بلکہ تم عنب اور حبلہ (انگور) کہو ۔‘‘ رواہ مسلم ۔

وَعَنْهُ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «لَا يَسُبَّ أَحَدُكُمُ الدَّهْرَ فَإِنَّ اللَّهَ هوَ الدَّهْر» . رَوَاهُ مُسلم

ابوہریرہ ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ ﷺ نے فرمایا :’’ تم میں سے کوئی زمانے کو بُرا بھلا نہ کہے ، کیونکہ اللہ ہی تو زمانہ ہے ۔‘‘ رواہ مسلم ۔

وَعَنْ عَائِشَةَ قَالَتْ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: لَا يَقُولَنَّ أَحَدُكُمْ: خَبُثَتْ نَفْسِي وَلَكِنْ لِيَقُلْ: لَقِسَتْ نَفْسِي . مُتَّفَقٌ عَلَيْهِ وَذُكِرَ حديثُ أبي هريرةَ: «يُؤذيني ابنُ آدمَ» فِي «بَاب الْإِيمَان»

عائشہ ؓ بیان کرتی ہیں ، رسول اللہ ﷺ نے فرمایا :’’ تم میں سے کو ئی شخص یہ نہ کہے : میرا نفس (جی) خبیث ہو گیا بلکہ یوں کہے : میرا نفس بوجھل ہو گیا ۔‘‘ متفق علیہ ۔ اور ابوہریرہ ؓ سے مروی حدیث :’’ ابن آدم مجھے ایذا پہنچاتا ہے ۔‘‘ باب الایمان میں ذکر ہو چکی ہے ،

عَن شُرَيْح بن هَانِئ عَن أبيهِ أَنَّهُ لَمَّا وَفَدَ إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَعَ قَوْمِهِ سَمِعَهُمْ يُكَنُّونَهُ بِأَبِي الْحَكَمِ فَدَعَاهُ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ: «إِنَّ اللَّهَ هُوَ الْحَكَمُ فَلِمَ تُكَنَّى أَبَا الْحَكَمِ؟» قَالَ: إِنَّ قَوْمِي إِذَا اخْتَلَفُوا فِي شَيْءٍ أَتَوْنِي فَحَكَمْتُ بَيْنَهُمْ فَرَضِيَ كِلَا الْفَرِيقَيْنِ بِحُكْمِي. فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «مَا أَحْسَنَ هَذَا فَمَا لَكَ مِنَ الْوَلَدِ؟» قَالَ: لِي شُرَيْحٌ وَمُسْلِمٌ وَعَبْدُ اللَّهِ قَالَ: «فَمَنْ أَكْبَرُهُمْ؟» قَالَ قُلْتُ: شُرَيْحٌ. قَالَ فَأَنْتَ أَبُو شُرَيْحٍ . رَوَاهُ أَبُو دَاوُد وَالنَّسَائِيّ

شریح بن ہانی اپنے والد سے روایت کرتے ہیں کہ جب وہ اپنی قوم کے ساتھ رسول اللہ ﷺ کے پاس آئے تو آپ نے انہیں سنا کہ وہ میرے والد کو ابوالحکم کی کنیت سے پکارتے ہیں ، رسول اللہ ﷺ نے انہیں بلا کر فرمایا :’’ بے شک اللہ ہی حکم ہے اور حکم کا اختیار اسے ہی حاصل ہے ، تمہاری کنیت ابوالحکم کیوں رکھی گئی ؟‘‘ اس نے کہا : جب میری قوم میں کسی چیز میں اختلاف ہو جاتا تو وہ میرے پاس آتے اور میں ان کے درمیان فیصلہ کر دیتا ہوں تو وہ دونوں فریق میرے فیصلے پر راضی ہو جاتے ہیں ، رسول اللہ ﷺ نے فرمایا :’’ یہ کتنا اچھا ہے ، تیرے کتنے بچے ہیں ؟‘‘ اس نے کہا : شریح ، مسلم اور عبداللہ ۔ آپ ﷺ نے فرمایا :’’ ان میں سے بڑا کون ہے ؟‘‘ راوی بیان کرتے ہیں ، میں نے کہا : شریح ، آپ ﷺ نے فرمایا :’’ تم ابو شریح ہو ۔‘‘ اسنادہ حسن ، رواہ ابوداؤد و النسائی ۔

وَعَن مسروقٍ قَالَ: لَقِيتُ عُمَرَ فَقَالَ: مَنْ أَنْتَ؟ قُلْتُ: مَسْرُوقُ بْنُ الْأَجْدَعِ. قَالَ عُمَرُ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ: «الْأَجْدَعُ شيطانٌ» رَوَاهُ أَبُو دَاوُد وابنُ مَاجَه

مسروق بیان کرتے ہیں ، میں عمر ؓ سے ملا تو انہوں نے فرمایا : تم کون ہو ؟ میں نے کہا : مسروق بن اجدع ، عمر ؓ نے فرمایا : میں نے رسول اللہ ﷺ کو فرماتے ہوئے سنا :’’ اجدع ، شیطان (کا نام) ہے ۔‘‘ اسنادہ ضعیف ، رواہ ابوداؤد و ابن ماجہ ۔

وَعَنْ أَبِي الدَّرْدَاءِ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «تُدْعَوْنَ يَوْمَ الْقِيَامَةِ بِأَسْمَائِكُمْ وَأَسْمَاءِ آبَائِكُمْ فَأَحْسِنُوا أسمائكم» رَوَاهُ أَحْمد وَأَبُو دَاوُد

ابودرداء ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ ﷺ نے فرمایا :’’ روزِ قیامت تمہیں تمہارے اور تمہارے آباء کے نام سے پکارا جائے گا ، اپنے نام اچھے رکھو ۔‘‘ اسنادہ ضعیف ، رواہ احمد و ابوداؤد ۔

وَعَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ؟ نَهَى أَنْ يَجْمَعَ أَحَدٌ بَيْنَ اسْمه وكُنيتِه وَيُسمى أَبَا الْقَاسِم. رَوَاهُ التِّرْمِذِيّ

ابوہریرہ ؓ سے روایت ہے کہ نبی ﷺ نے اس سے منع فرمایا کہ کوئی شخص اپنے نام اور اپنی کنیت کو اس طرح اکٹھا کر کے محمد ابوالقاسم نام رکھ لے ۔ صحیح ، رواہ الترمذی ۔