جریر بن عبداللہ ؓ بیان کرتے ہیں ، میں نے نماز قائم کرنے ، زکوۃ ادا کرنے اور ہر مسلمان کے ساتھ خیر خواہی کرنے پر رسول اللہ ﷺ کی بیعت کی ۔ متفق علیہ ۔
ابوہریرہ ؓ بیان کرتے ہیں ، میں نے ابوالقاسم صادق و مصدوق ﷺ کو فرماتے ہوئے سنا :’’ کسی بدنصیب شخص ہی سے رحمت سلب کی جاتی ہے ۔‘‘ اسنادہ حسن ، رواہ احمد و الترمذی ۔
عبداللہ بن عمرو ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ ﷺ نے فرمایا :’’ رحم کرنے والوں پر رحمن رحم فرماتا ہے ، زمین والوں پر تم رحم کرو ، آسمان والا تم پر رحم فرمائے گا ۔‘‘ اسنادہ حسن ، رواہ ابوداؤد و الترمذی ۔
ابن عباس ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ ﷺ نے فرمایا :’’ جو شخص ہمارے چھوٹوں پر رحم نہیں کرتا اور ہمارے بڑوں کی توقیر نہیں کرتا ، نیکی کا حکم نہیں کرتا اور نہ وہ برائی سے روکتا ہے ، وہ ہم میں سے نہیں ۔‘‘ ترمذی ، اور انہوں نے فرمایا : یہ حدیث غریب ہے ۔ سندہ ضعیف ، رواہ الترمذی ۔
انس ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ ﷺ نے فرمایا :’’ جو نوجوان کسی عمر رسیدہ شخص کی اس کے عمر رسیدہ ہونے کی وجہ سے عزت کرتا ہے تو اللہ اس کے عمر رسیدہ ہونے پر ایسا شخص متعین فرمائے گا جو اس کی عزت کرے گا ۔‘‘ اسنادہ ضعیف ، رواہ الترمذی ۔
ابوموسی ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ ﷺ نے فرمایا :’’ بوڑھے مسلمان کی عزت کرنا ، ایسے حافظ قرآن کی عزت کرنا جو غلو سے کام نہ لیتا ہو اور عادل بادشاہ کی عزت کرنا اللہ کی عظمت سے ہے ۔‘‘ سندہ ضعیف ، رواہ ابوداؤد و البیھقی فی شعب الایمان ۔
ابوہریرہ ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ ﷺ نے فرمایا :’’ مسلمانوں کے گھروں میں سے وہ گھر بہتر ہے جس میں کوئی یتیم ہو اور اس کے ساتھ اچھا سلوک کیا جاتا ہو ، اور مسلمانوں کا وہ گھر برا ہے جس میں کوئی یتیم ہو اور اس کے ساتھ برا سلوک کیا جاتا ہو ۔‘‘ اسنادہ ضعیف ، رواہ ابن ماجہ ۔
ابوامامہ ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ ﷺ نے فرمایا :’’ جو شخص اللہ کی رضا کی خاطر کسی یتیم کے سر پر (شفقت سے) ہاتھ پھیرتا ہے تو اس کے ہاتھ کے نیچے آنے والے ہر بال کے بدلے میں اسے ایک نیکی ملتی ہے ، اور جو شخص اپنے زیر کفالت کسی یتیم بچی یا بچے کے ساتھ اچھا سلوک کرتا ہے تو وہ اور میں جنت میں اس طرح ہوں گے ۔‘‘ اور آپ نے اپنی دونوں انگلیاں ملائیں ۔ احمد ، ترمذی ، اور فرمایا : یہ حدیث غریب ہے ۔ اسنادہ ضعیف جذا ، رواہ احمد و الترمذی ۔
ابن عباس ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ ﷺ نے فرمایا :’’ جو شخص کسی یتیم کو اپنے کھانے پینے (دسترخوان) میں شریک کرتا ہے تو اللہ اس کے لیے لازمی طور پر جنت واجب کر دیتا ہے ، بشرطیکہ اس نے کوئی ناقابلِ معافی گناہ نہ کیا ہو ، اور جو شخص تین بیٹیوں یا اتنی ہی بہنوں کی کفالت کرتا ہے اور ان کی اچھی تربیت کرتا ہے ، ان پر رحم کرتا ہے حتی کہ وہ ان کی تمام ضرورتیں پوری کر دیتا ہے تو اللہ اس شخص کے لیے جنت واجب کر دیتا ہے ۔‘‘ کسی آدمی نے عرض کیا : اللہ کے رسول ! کیا دو (کی کفالت کرنے والا) بھی ؟ آپ ﷺ نے فرمایا :’’ ہاں وہ بھی ۔‘‘ حتیٰ کہ اگر وہ کہتے ، کیا ایک بھی ؟ آپ ﷺ فرما دیتے : ایک بھی ۔’’ اور اللہ جس شخص کی دو عمدہ چیزیں سلب کر لے تو اس کے لیے جنت واجب ہو گئی ۔‘‘ عرض کیا گیا : اللہ کے رسول ! دو عمدہ چیزوں سے کیا مراد ہے ؟ آپ ﷺ نے فرمایا :’’ اس کی دو آنکھیں ۔‘‘ اسنادہ ضعیف جذا ، رواہ فی شرح السنہ ۔
جابر بن سمرہ ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ ﷺ نے فرمایا :’’ آدمی کا اپنے بچے کی اچھی تربیت کرنا اس کے لیے ایک صاع صدقہ کرنے سے بہتر ہے ۔‘‘ ترمذی ، اور انہوں نے فرمایا : یہ حدیث غریب ہے ، اور ناصح راوی اصحاب الحدیث کے ہاں قوی نہیں ۔ اسنادہ ضعیف ، رواہ الترمذی ۔
ایوب بن موسیٰ اپنے والد سے اور وہ اپنے دادا سے روایت کرتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا :’’ والدین اپنی اولاد کو جو بہترین عطیہ دیتا ہے وہ ان کی اچھی تربیت ہے ۔‘‘ ترمذی ، بیہقی فی شعب الایمان ۔ اور امام ترمذی نے فرمایا : میرے نزدیک یہ حدیث مرسل ہے ۔ اسنادہ ضعیف ، رواہ الترمذی و البیھقی فی شعب الایمان ۔
عوف بن مالک اشجعی ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ ﷺ نے فرمایا :’’ میں اور سیاہ رخساروں والی عورت (وہ بیوہ جس کے چہرے کا رنگ محنت مزدوری کرنے کی وجہ سے سیاہ ہو گیا) روز قیامت اس طرح ہوں گے ۔‘‘ اور یزید بن زریع نے درمیانی انگلی اور انگشت شہادت کی طرف اشارہ کیا ۔’’ نیز منصب و جمال والی عورت جس کا خاوند فوت ہو جائے اور وہ اپنے یتیم بچوں کی وجہ سے شادی نہ کرے حتیٰ کہ وہ بڑے ہو جائیں یا فوت ہو جائیں ۔‘‘ اسنادہ ضعیف ، رواہ ابوداؤد ۔
ابن عباس ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ ﷺ نے فرمایا :’’ جس شخص کی بیٹی ہو اور وہ اسے زندہ دفن نہ کرے اور نہ اس کی اہانت کرے اور نہ ہی وہ اپنے بیٹے کو اس پر ترجیح دے تو اللہ اسے جنت میں داخل فرمائے گا ۔‘‘ اسنادہ ضعیف ، رواہ ابوداؤد ۔
انس ؓ نبی ﷺ سے روایت کرتے ہیں ، آپ ﷺ نے فرمایا :’’ جس شخص کے پاس اس کے مسلمان بھائی کی غیبت کی جائے اور وہ اس کی نصرت و دفاع پر قادر ہو اور اس نے اس کا دفاع کیا تو اللہ دنیا و آخرت میں اس کی نصرت و دفاع فرمائے گا اگر وہ اس کی نصرت پر قادر ہونے کے باوجود اس کی نصرت نہیں کرتا تو اللہ دنیا و آخرت میں اسے بے یار و مددگار چھوڑ دے گا ۔‘‘ ضعیف جذا موضوع ، رواہ فی شرح السنہ ۔
اسماء بنت یزید ؓ بیان کرتی ہیں ، رسول اللہ ﷺ نے فرمایا :’’ جس نے اپنے (مسلمان) بھائی کی غیر موجودگی میں اس کی غیبت نہ ہونے دی تو اللہ پر حق ہے کہ وہ اسے جہنم کی آگ سے آزاد کر دے ۔‘‘ اسنادہ حسن ، رواہ البیھقی فی شعب الایمان ۔
ابودرداء ؓ بیان کرتے ہیں ، میں نے رسول اللہ ﷺ کو فرماتے ہوئے سنا :’’ جو مسلمان اپنے کسی مسلمان بھائی کی عزت کا دفاع کرتا ہے تو اللہ پر حق ہے کہ وہ روز قیامت اس کا جہنم سے دفاع کرے ۔‘‘ پھر آپ نے یہ آیت تلاوت فرمائی :’’ مومنوں کی مدد کرنا ہم پر لازم ہے ۔‘‘ اسنادہ ضعیف ، رواہ فی شرح السنہ ۔
جابر ؓ سے روایت ہے کہ نبی ﷺ نے فرمایا :’’ جو کوئی مسلمان کسی مسلمان کو کسی ایسی جگہ تنہا چھوڑ دے جہاں اس کی بے حرمتی اور بے عزتی کی جا رہی ہو تو اللہ اس شخص کو ایسی جگہ تنہا ، بے یار و مددگار چھوڑ دے گا جہاں وہ مدد کا محتاج ہو گا ، اور اگر کوئی مسلمان کسی مسلمان کی کسی ایسی جگہ مدد کرتا ہے جہاں اس کی بے عزتی اور بے حرمتی کی جاتی ہو تو اللہ ایسی جگہ اس کی مدد فرمائے گا جہاں وہ پسند کرتا ہو کہ اس کی نصرت ہو ۔‘‘ اسنادہ ضعیف ، رواہ ابوداؤد ۔
عقبہ بن عامر ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ ﷺ نے فرمایا :’’ جس نے (کسی کا) کوئی عیب دیکھا اور اس کی پردہ پوشی کی تو وہ اس شخص کی طرح ہے جس نے زندہ درگور کو زندہ کیا ۔‘‘ احمد ، ترمذی ، اور انہوں نے اسے صحیح قرار دیا ۔ حسن ، رواہ احمد و الترمذی ۔
ابوہریرہ ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ ﷺ نے فرمایا :’’ بے شک تم میں سے ہر ایک اپنے (مسلمان) بھائی کے لیے آئینہ ہے ، اگر وہ اس میں کوئی عیب دیکھے تو وہ اس سے زائل کر دے ۔‘‘ ترمذی ، اور انہوں نے اسے ضعیف قرار دیا ہے ۔ ترمذی اور ابوداؤد کی روایت میں ہے :’’ مومن مومن کا آئینہ ہے ، اور مومن مومن کا بھائی ہے ، وہ اس کا نقصان نہیں ہونے دیتا اور وہ اس کی غیر موجودگی میں اس (کے جان و مال اور عزت) کی حفاظت کرتا ہے ۔‘‘ ضعیف جذا ، رواہ الترمذی ، ۔ حسن ، رواہ ابوداؤد ۔
معاذ بن انس ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ ﷺ نے فرمایا :’’ جو شخص کسی مومن کی عزت کسی منافق سے بچاتا ہے تو اللہ ایک فرشتہ بھیجے گا جو روز قیامت اس کے گوشت کو جہنم کی آگ سے بچائے گا ، اور جس نے کسی مسلمان شخص پر اس کو بدنام کرنے کے لیے کوئی تہمت لگائی تو اللہ اس کو جہنم کے پل پر روک لے گا حتیٰ کہ وہ (سزا بھگت کر) اپنی کہی ہوئی بات سے پاک ہو جائے ۔‘‘ اسنادہ ضعیف ، رواہ ابوداؤد ۔