عبداللہ بن عمرو ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ ﷺ نے فرمایا :’’ اللہ کے نزدیک بہترین ساتھی وہ ہے جو ان میں اپنے ساتھی کے لیے بہتر ہے اور اللہ کے نزدیک بہترین پڑوسی وہ ہے جو اپنے پڑوسی کے لیے بہتر ہے ۔‘‘ ترمذی ، دارمی ، اور ترمذی نے فرمایا : یہ حدیث حسن غریب ہے ۔ اسنادہ صحیح ، رواہ الترمذی و الدارمی ۔
ابن مسعود ؓ بیان کرتے ہیں ، ایک آدمی نے نبی ﷺ سے عرض کیا : اللہ کے رسول ! مجھے کیسے پتہ چلے کہ میں اچھا ہوں یا برا ؟ نبی ﷺ نے فرمایا :’’ جب تم اپنے پڑوسیوں کو کہتے ہوئے سنو کہ تم اچھے ہو تو تم اچھے ہو اور جب تم انہیں کہتے ہوئے سنو کہ تم برے ہو تو تم برے ہو ۔‘‘ اسنادہ صحیح ، رواہ ابن ماجہ ۔
عائشہ ؓ سے روایت ہے کہ نبی ﷺ نے فرمایا :’’ لوگوں سے ان کے مقام و مرتبے کے مطابق برتاؤ کرو ۔‘‘ اسنادہ ضعیف ، رواہ ابوداؤد ۔
عبدالرحمن بن ابی قراد ؓ سے روایت ہے کہ نبی ﷺ نے ایک روز وضو فرمایا تو آپ کے صحابہ ؓ آپ کے وضو کے پانی کو جسموں پر ملنے لگے تو نبی ﷺ نے انہیں فرمایا :’’ کس چیز نے تمہیں اس پر آمادہ کیا ؟‘‘ انہوں نے عرض کیا : اللہ اور اس کے رسول کی محبت نے ، نبی ﷺ نے فرمایا :’’ جو شخص یہ پسند کرتا ہو کہ وہ اللہ اور اس کے رسول سے محبت کرے یا اللہ اور اس کے رسول اسے پسند فرمائیں تو وہ جب بات کرے سچ بولے ، جب اس کے پاس امانت رکھی جائے تو اسے ادا کرے اور اپنے پڑوسیوں اور میل جول رکھنے والوں سے حسن سلوک کرے ۔‘‘ اسنادہ ضعیف ، رواہ البیھقی فی شعب الایمان ۔
ابن عباس ؓ بیان کرتے ہیں ، میں نے رسول اللہ ﷺ کو فرماتے ہوئے سنا :’’ وہ شخص مومن نہیں جو شکم سیر ہو کر کھائے جبکہ اس کا قریبی ہمسایہ بھوکا ہو ۔‘‘ امام بیہقی نے دونوں احادیث شعب الایمان میں روایت کی ہیں ۔ اسنادہ ضعیف ، رواہ البیھقی فی شعب الایمان ۔
ابوہریرہ ؓ بیان کرتے ہیں ، ایک آدمی نے عرض کیا : اللہ کے رسول ! فلاں عورت اپنی نمازوں ، روزوں اور صدقات کی کثرت کے حوالے سے مشہور ہے لیکن وہ اپنی زبان درازی سے اپنے پڑوسیوں کو تکلیف پہنچاتی ہے ، آپ ﷺ نے فرمایا :’’ وہ جہنمی ہے ۔‘‘ اس نے عرض کیا : اللہ کے رسول ! فلاں عورت اپنی نمازوں ، روزوں اور صدقات کی قلت کے حوالے سے مشہور ہے ، اور وہ پنیر کے چند ٹکڑے صدقہ کرتی ہے اور وہ اپنی زبان درازی کے ذریعے اپنے پڑوسیوں کو تکلیف نہیں پہنچاتی ، آپ ﷺ نے فرمایا :’’ وہ جنتی ہے ۔‘‘ اسنادہ صحیح ، رواہ احمد و البیھقی فی شعب الایمان ۔
ابوہریرہ ؓ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ چند ایسے لوگوں کے پاس ، کھڑے ہوئے جو بیٹھے ہوئے تھے تو فرمایا :’’ کیا میں تمہیں تمہارے برے اور اچھے لوگوں کے متعلق نہ بتاؤں ؟‘‘ راوی بیان کرتے ہیں ، وہ خاموش رہے ، آپ ﷺ نے تین مرتبہ ایسے فرمایا ، تو ایک آدمی نے عرض کیا ، اللہ کے رسول ! کیوں نہیں ، آپ ہمارے برے میں سے بہتر کے متعلق ہمیں ضرور بتائیں ۔ آپ ﷺ نے فرمایا :’’ تم میں سے بہتر شخص وہ ہے جس سے خیر کی توقع کی جائے اور اس کے شر سے امن ہو جبکہ تم میں سے برا وہ ہے جس سے خیر کی توقع نہ کی جائے اور اس کے شر سے امن نہ ہو ۔‘‘ ترمذی ، بیہقی فی شعب الایمان ، اور امام ترمذی نے فرمایا : یہ حدیث حسن صحیح ہے ۔ اسنادہ صحیح ، رواہ الترمذی و البیھقی فی شعب الایمان ۔
ابن مسعود ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ ﷺ نے فرمایا :’’ بے شک اللہ تعالیٰ نے تمہارے درمیان تمہارے اخلاق تقسیم کیے ہیں جس طرح اس نے تمہارے اموال تقسیم کیے ہیں ، بے شک اللہ تعالیٰ ہر شخص کو دنیا عطا کرتا ہے خواہ وہ شخص اسے پسند ہو یا ناپسند جبکہ وہ دین صرف اسے عطا کرتا ہے جسے پسند فرماتا ہے ، جس شخص کو اللہ دین عطا فرما دے تو (سمجھو کہ) وہ اللہ کا پسندیدہ شخص ہے ، اس ذات کی قسم جس کے ہاتھ میں میری جان ہے ! کوئی بندہ مسلمان نہیں ہو سکتا جب تک کہ اس کا دل اور اس کی زبان مسلمان نہیں ہو جاتے ، اور وہ اس وقت تک مومن نہیں ہوتا جب تک اس کا پڑوسی اس کی شرارتوں سے محفوظ نہ ہو جائے ۔‘‘ اسنادہ ضعیف ، رواہ احمد و البیھقی فی شعب الایمان ۔
ابوہریرہ ؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا :’’ مؤمن الفت کا مسکن (سراسر الفت) ہے ، اور اس شخص میں کوئی خیر نہیں جو کسی سے الفت نہیں کرتا اور نہ اس سے کوئی الفت کرتا ہے ۔‘‘ احمد ، اور امام بیہقی نے دونوں احادیث شعب الایمان میں بیان کی ہیں ۔ صحیح ، رواہ احمد و البیھقی فی شعب الایمان ۔
انس ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ ﷺ نے فرمایا :’’ جس نے میرے کسی امتی کی ضرورت پوری کی جس کے ذریعے وہ اسے خوش کرنا چاہتا ہو تو اس نے مجھے خوش کیا ، جس نے مجھے خوش کیا تو اس نے اللہ کو خوش کیا ، اور جس نے اللہ کو خوش کیا تو اللہ اسے جنت میں داخل فرمائے گا ۔‘‘ اسنادہ موضوع ، رواہ البیھقی فی شعب الایمان ۔
انس ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ ﷺ نے فرمایا :’’ جو کسی مصیبت زدہ شخص کی فریاد رسی کرتا ہے تو اللہ اس کے لیے تہتر (۷۳) مغفرتیں لکھ دیتا ہے ، ان میں سے ایک میں اس کے تمام معاملات کی درستی ہے جبکہ بہتر (۷۲) روز قیامت اس کے لیے درجات کے حصول کا باعث ہوں گی ۔‘‘ اسنادہ موضوع ، رواہ البیھقی فی شعب الایمان ۔
انس اور عبداللہ ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ ﷺ نے فرمایا :’’ مخلوق اللہ کی عیال (زیر کفالت) ہے ، اور مخلوق میں سے وہ شخص اللہ کو زیادہ پسند ہے جو اس کی عیال سے اچھا سلوک کرتا ہے ۔‘‘ امام بیہقی نے تینوں احادیث شعب الایمان میں بیان کی ہیں ۔ اسنادہ ضعیف جذا ، رواہ البیھقی فی شعب الایمان ۔
انس اور عبداللہ ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ ﷺ نے فرمایا :’’ مخلوق اللہ کی عیال (زیر کفالت) ہے ، اور مخلوق میں سے وہ شخص اللہ کو زیادہ پسند ہے جو اس کی عیال سے اچھا سلوک کرتا ہے ۔‘‘ امام بیہقی نے تینوں احادیث شعب الایمان میں بیان کی ہیں ۔ اسنادہ ضعیف جذا ، رواہ البیھقی فی شعب الایمان ۔
عقبہ بن عامر ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ ﷺ نے فرمایا :’’ روز قیامت سب سے پہلے دو پڑوسیوں کا مقدمہ پیش ہو گا ۔‘‘ حسن ، رواہ احمد ۔
ابوہریرہ ؓ سے روایت ہے کہ کسی آدمی نے اپنی سنگ دلی کی نبی ﷺ سے شکایت کی تو آپ ﷺ نے فرمایا :’’ یتیم کے سر پر دست شفقت پھیرا کر اور مسکین کو کھانا کھلایا کر ۔‘‘ اسنادہ ضعیف ، رواہ احمد ۔
سراقہ بن مالک ؓ سے روایت ہے کہ نبی ﷺ نے فرمایا :’’ کیا میں تمہیں بہترین صدقہ کے متعلق نہ بتاؤں ؟‘‘ وہ تیری اس بیٹی پر صدقہ کرنا ہے جو (طلاق وغیرہ کی وجہ سے) تیرے پاس لوٹ آئے اور تیرے سوا اس کے لیے کمانے والا بھی نہ ہو ۔‘‘ سندہ ضعیف ، رواہ ابن ماجہ ۔