ابن عمر ؓ سے روایت ہے کہ نبی ﷺ نے فرمایا :’’ ظلم روز قیامت کئی اندھیروں کا باعث ہو گا ۔‘‘ متفق علیہ ۔
ابوموسی ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ ﷺ نے فرمایا :’’ بے شک اللہ ظالم کو ڈھیل دیتا رہتا ہے لیکن وہ جب اسے پکڑتا ہے تو پھر اسے چھوڑتا نہیں ۔‘‘ پھر آپ ﷺ نے یہ آیت تلاوت فرمائی :’’ تیرے رب کی پکڑ اسی طرح ہوتی ہے جب وہ بستی کے ظالموں کو پکڑتا ہے ۔‘‘ متفق علیہ ۔
ابن عمر ؓ سے روایت ہے کہ نبی ﷺ جب مقام حجر کے پاس سے گزرے تو فرمایا :’’ تم ان مساکن میں ، جہاں کے باشندوں نے اپنے اوپر ظلم کیا ، روتے ہوئے داخل ہونا کیونکہ جس عذاب میں وہ مبتلا ہوئے کہیں تم بھی اس میں مبتلا نہ ہو جاؤ ۔‘‘ پھر آپ ﷺ نے اپنا سر ڈھانپ لیا اور رفتار تیز کر دی حتیٰ کہ وہ وادی سے گزر گئے ۔ متفق علیہ ۔
ابوہریرہ ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ ﷺ نے فرمایا :’’ جس شخص پر اپنے (مسلمان) بھائی کا ، اس کی عزت سے متعلق یا کسی اور چیز سے متعلق کوئی حق ہو تو وہ (دنیا میں) ، اس سے معافی تلافی کروا لے قبل اس کے کہ وہ دن آ جائے جب اس کے پاس درہم و دینار نہیں ہوں گے ، اگر اس کے پاس عمل صالح ہوں گے تو وہ اس سے اس کے ظلم کے بقدر لے لیے جائیں گے ، اور اگر اس کی نیکیاں نہیں ہوں گی تو حق دار کے گناہ لے کر اس پر ڈال دیے جائیں گے ۔‘‘ رواہ البخاری ۔
ابوہریرہ ؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا :’’ کیا تم جانتے ہو مفلس کون ہے ؟‘‘ انہوں نے عرض کیا ، جس شخص کے پاس درہم ہوں نہ مال و متاع ، آپ ﷺ نے فرمایا :’’ میری امت میں سے مفلس وہ شخص ہے جو روز قیامت نماز ، روزے اور زکوۃ لے کر آئے گا اور وہ بھی آ جائے گا جسے اس نے گالی دی ہو گی ، جس کسی پر بہتان لگایا ہو گا ، جس کسی کا مال کھایا ہو گا ، جس کسی کا خون بہایا ہو گا اور جس کسی کو مارا پیٹا ہو گا ، اس (مظلوم) کو اس کی نیکیوں میں سے نیکیاں دے دی جائیں گی ، اور اگر اس کے ذمے حقوق کی ادائیگی سے پہلے ہی اس کی نیکیاں ختم ہو گئیں تو ان (حق داروں) کے گناہ لے کر اس شخص پر ڈال دیے جائیں گے پھر اسے جہنم میں پھینک دیا جائے گا ۔‘‘ رواہ مسلم ۔
ابوہریرہ ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ ﷺ نے فرمایا :’’ تم روز قیامت حق داروں کو ان کے حقوق ضرور ادا کرو گے ، حتیٰ کہ سینگوں والی بکری سے سینگوں کے بغیر بکری کو بدلہ دلایا جائے گا ۔‘‘ رواہ مسلم ۔ اور جابر ؓ سے مروی حدیث :’’ ظلم سے بچو ۔‘‘ باب الانفاق میں ذکر کی گئی ہے ۔
حذیفہ ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ ﷺ نے فرمایا :’’ امّعہ نہ بنو ، (وہ اس طرح کہ) تم کہو : اگر لوگوں نے اچھا سلوک کیا تو ہم بھی اچھا سلوک کریں گے ، اور اگر انہوں نے ظلم کیا تو ہم بھی ظلم کریں گے ، بلکہ تم اپنے آپ سے عزم کرو کہ اگر لوگوں نے اچھا سلوک کیا تو تم بھی اچھا سلوک کرو گے اور اگر انہوں نے برا سلوک کیا تو تم ظلم نہیں کرو گے ۔‘‘ اسنادہ حسن ، رواہ الترمذی ۔
معاویہ ؓ سے روایت ہے کہ انہوں نے عائشہ ؓ کے نام خط لکھا کہ آپ اختصار کے ساتھ مجھے وصیت لکھیں ، چنانچہ انہوں نے لکھا : سلام علیک ! امابعد ! میں نے رسول اللہ ﷺ کو فرماتے ہوئے سنا :’’ جو شخص لوگوں کی ناراضی کے بدلے میں اللہ کی رضا تلاش کرتا ہے تو اللہ اسے لوگوں کے شر سے کافی ہو جاتا ہے ، اور جو شخص اللہ کی ناراضی کے بدلے میں لوگوں کی خوشی تلاش کرتا ہے تو اللہ اسے لوگوں کے سپرد کر دیتا ہے ۔‘‘ والسلام علیک ! سندہ ضعیف ، رواہ الترمذی ۔
ابن مسعود ؓ بیان کرتے ہیں ، جب یہ آیت نازل ہوئی :’’ جو لوگ ایمان لائے اور انہوں نے اپنے ایمان کے ساتھ ظلم کی آمیزش نہیں کی ۔‘‘ یہ رسول اللہ ﷺ کے صحابہ ؓ پر گراں گزری اور انہوں نے عرض کیا : اللہ کے رسول ! ہم میں سے کون ہے جس نے اپنے آپ پر ظلم نہیں کیا ، رسول اللہ ﷺ نے فرمایا :’’ اس سے یہ مراد نہیں ، بلکہ اس سے مراد شرک ہے ، کیا تم نے لقمان ؑ کا قول نہیں سنا جو انہوں نے اپنے بیٹے سے کہا :’’ بیٹے ! اللہ کے ساتھ شرک نہ کرنا ، کیونکہ شرک ظلم عظیم ہے ۔‘‘ ایک دوسری روایت میں ہے :’’ ایسے نہیں جو تم گمان کرتے ہو ، یہ تو وہ ہے جیسے لقمان ؑ نے اپنے بیٹے سے فرمایا تھا ۔‘‘ متفق علیہ ۔
ابوامامہ ؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا :’’ روز قیامت مقام و مرتبے کے لحاظ سے وہ شخص بدترین ہو گا جس نے کسی کی دنیا (بنانے) کی خاطر اپنی آخرت ضائع کر لی ۔‘‘ اسنادہ ضعیف ، رواہ ابن ماجہ ۔
عائشہ ؓ بیان کرتی ہیں ، رسول اللہ ﷺ نے فرمایا :’’ اعمال نامے تین قسم کے ہیں ، ایک وہ اعمال نامہ جسے اللہ معاف نہیں فرمائے گا ، وہ اللہ کے ساتھ شریک کرنا ہے ، اللہ عزوجل فرماتا ہے :’’ بے شک اللہ معاف نہیں کرتا کہ اس کے ساتھ شرک کیا جائے ۔‘‘ ایک وہ اعمال نامہ ہے جسے اللہ نہیں چھوڑے گا ، وہ ہے بندوں کا آپس میں ظلم کرنا حتیٰ کہ وہ ایک دوسرے سے بدلہ لے لیں ، اور ایک وہ نامہ اعمال ہے جس کی اللہ پرواہ نہیں کرے گا ، وہ ہے بندوں کا اپنے اور اللہ کے درمیان ظلم کرنا ، یہ اللہ کے سپرد ہے ، اگر وہ چاہے تو اسے عذاب دے دے اور اگر چاہے تو اس سے درگزر فرمائے ۔‘‘ اسنادہ ضعیف ، رواہ البیھقی فی شعب الایمان ۔
علی بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ ﷺ نے فرمایا :’’ مظلوم کی بددعا سے بچو ، وہ اللہ تعالیٰ سے اپنے حق کا مطالبہ کرتا ہے اور بے شک اللہ حق دار سے اس کا حق نہیں روکتا ۔‘‘ اسنادہ ضعیف جذا ، رواہ البیھقی فی شعب الایمان ۔
اوس بن شرحبیل ؓ سے روایت ہے کہ انہوں نے رسول اللہ ﷺ کو فرماتے ہوئے سنا :’’ جو شخص ظالم کے ساتھ چلتا ہے تا کہ وہ اس کو تقویت پہنچائے حالانکہ وہ جانتا ہے کہ وہ ظالم ہے ، ایسا شخص اسلام سے خارج ہو جاتا ہے ۔‘‘ اسنادہ ضعیف ، رواہ البیھقی فی شعب الایمان ۔
ابوہریرہ ؓ سے روایت ہے کہ انہوں نے ایک آدمی کو بیان کرتے ہوئے سنا کہ ظالم شخص اپنے آپ ہی کو نقصان پہنچاتا ہے ، ابوہریرہ ؓ نے فرمایا : ہاں ، اللہ کی قسم ! حتیٰ کہ سرخاب ظالم کے ظلم کی وجہ سے دبلی پتلی ہو کر اپنے آشیانے ہی میں مر جاتی ہے ۔ امام بیہقی نے چاروں احادیث شعب الایمان میں روایت کی ہیں ۔ اسنادہ ضعیف ، رواہ البیھقی فی شعب الایمان ۔