ولبعض فقره شَوَاهِد) وَعَن أبي ثعلبةَ فِي قَوْلُهُ تَعَالَى: (عَلَيْكُمْ أَنْفُسَكُمْ لَا يَضُرُّكُمْ مَنْ ضل إِذا اهْتَدَيْتُمْ) فَقَالَ: أَمَا وَاللَّهِ لَقَدْ سَأَلْتُ عَنْهَا رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ: بَلِ ائْتَمَرُوا بِالْمَعْرُوفِ وَتَنَاهَوْا عَنِ الْمُنْكَرِ حَتَّى إِذَا رأيتَ شُحّاً مُطاعاً وَهوى مُتَّبَعاً ودينا مُؤْثَرَةً وَإِعْجَابَ كُلِّ ذِي رَأْيٍ بِرَأْيِهِ وَرَأَيْتَ أَمْرًا لَا بُدَّ لَكَ مِنْهُ فَعَلَيْكَ نَفْسَكَ وَدَعْ أَمْرَ الْعَوَامِّ فَإِنَّ وَرَاءَكُمْ أَيَّامَ الصَّبْرِ فَمَنْ صَبَرَ فِيهِنَّ قَبَضَ عَلَى الْجَمْرِ لِلْعَامِلِ فِيهِنَّ أَجْرُ خَمْسِينَ مِنْهُمْ؟ قَالَ: «أَجْرُ خَمْسِينَ مِنْكُمْ» . رَوَاهُ التِّرْمِذِيّ وَابْن مَاجَه
اللہ تعالیٰ کے فرمان :’’ تم اپنی جانوں کو لازم پکڑو ، جب تم خود ہدایت پر ہو گے تو گمراہ لوگ تمہیں کوئی نقصان نہیں پہنچا سکیں گے ۔‘‘ کے بارے میں ابوثعلبہ ؓ سے روایت ہے ، انہوں نے کہا : سن لو ! اللہ کی قسم ! میں نے اس کے متعلق رسول اللہ ﷺ سے دریافت کیا تو آپ ﷺ نے فرمایا :’’ بلکہ تم نیکی کرنے کا حکم دیتے رہو اور برائی سے روکتے رہو ، حتیٰ کہ جب تم دیکھو کہ بخل کی اطاعت کی جاتی ہے ، خواہش کی اتباع کی جاتی ہے ، دنیا کو ترجیح دی جاتی ہے اور ہر شخص اپنی رائے و عقل پر خوش ہے ، اور تم دیکھو کہ ایک ایسا امر جس سے بچنا مشکل ہے تو پھر تم اپنی جانوں کو لازم پکڑو اور عام لوگوں کے معاملے کو چھوڑ دو ، کیونکہ آگے ایام صبر آنے والے ہیں ، جس شخص نے ان ایام میں صبر کیا گویا اس نے انگارہ پکڑا ، ان ایام میں عمل کرنے والے کے لیے پچاس آدمیوں کے عمل کرنے کے برابر اجر و ثواب ہے ۔‘‘ صحابہ ؓ نے عرض کیا ، اللہ کے رسول ! ان کے پچاس آدمیوں کے اجر کی مانند ؟ آپ ﷺ نے فرمایا :’’ ان پچاس آدمیوں کے اجر کی مانند جو تم میں سے ہیں ۔‘‘ اسنادہ حسن ، رواہ الترمذی و ابن ماجہ ۔