مشکوۃ

Mishkat

نماز کا بیان

اول وقت نماز پڑھنے کا بیان

بَاب تَعْجِيل الصَّلَوَات

عَنْ سَيَّارِ بْنِ سَلَامَةَ قَالَ: دَخَلْتُ أَنَا وَأَبِي عَلَى أَبِي بَرْزَةَ الْأَسْلَمِيِّ فَقَالَ لَهُ أَبِي كَيْفَ كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُصَلِّي الْمَكْتُوبَةَ فَقَالَ كَانَ يُصَلِّي الْهَجِيرَ الَّتِي تَدْعُونَهَا الْأُولَى حِينَ تَدْحَضُ الشَّمْسُ وَيُصلي الْعَصْر ثُمَّ يَرْجِعُ أَحَدُنَا إِلَى رَحْلِهِ فِي أَقْصَى الْمَدِينَةِ وَالشَّمْسُ حَيَّةٌ وَنَسِيتُ مَا قَالَ فِي الْمغرب وَكَانَ يسْتَحبّ أَن يُؤَخر الْعشَاء الَّتِي تَدْعُونَهَا الْعَتَمَةَ وَكَانَ يَكْرَهُ النَّوْمَ قَبْلَهَا والْحَدِيث بعْدهَا وَكَانَ يَنْفَتِل مِنْ صَلَاةِ الْغَدَاةِ حِينَ يَعْرِفُ الرَّجُلُ جَلِيسَهُ وَيَقْرَأُ بِالسِتِّينَ إِلَى الْمِائَةِ. وَفِي رِوَايَةٍ: وَلَا يُبَالِي بِتَأْخِيرِ الْعِشَاءِ إِلَى ثُلُثِ اللَّيْلِ وَلَا يُحِبُّ النَّوْمَ قَبْلَهَا وَالْحَدِيثَ بَعْدَهَا

سیار بن سلامہ ؒ بیان کرتے ہیں، میں اور میرے والد ابوبرزہ اسلمی ؓ کے پاس گئے تو میرے والد نے ان سے رسول اللہ ﷺ کی فرض نماز کی کیفیت کے بارے میں دریافت کیا تو انہوں نے فرمایا : آپ نماز ظہر ، جسے تم پہلی نماز کہتے ہو ، اس وقت پڑھا کرتے تھے جب سورج ڈھل جاتا ، آپ نماز عصر پڑھتے تو پھر ہم میں سے کوئی مدینہ کے آخری کنارے واقع اپنی رہائش گاہ پر واپس جاتا تو سورج بالکل سفید اور چمک دار ہوتا تھا ، راوی بیان کرتے ہیں ، میں مغرب کے بارے میں بھول گیا کہ انہوں نے کیا کہا تھا ، اور جب آپ نماز عشاء جسے تم ((عَتَمَہ)) کہتے ہو ، کو تاخیر سے پڑھنا پسند فرماتے تھے ، آپ اس (نماز عشاء) سے پہلے سو جانا اور اس کے بعد باتیں کرنا ، نا پسند فرماتے تھے ، اور آپ نماز فجر میں سلام پھیر کر نمازیوں کی طرف رخ فرماتے تو اس وقت ہر نمازی اپنے ساتھ والے نمازی کو پہچان لیتا تھا ، اور آپ ساٹھ سے سو آیات تک تلاوت فرمایا کرتے تھے ۔ اور ایک روایت میں ہے : آپ ﷺؑ نماز عشاء کو تہائی رات تک بغیر کسی پرواہ کے مؤخر کر دیا کرتے تھے ۔ اور آپ نماز عشاء سے پہلے سونا اور اس کے بعد باتیں کرنے کو نا پسند کیا کرتے تھے ۔ متفق علیہ ۔

وَعَن مُحَمَّد بن عَمْرو هُوَ ابْن الْحَسَنِ بْنِ عَلِيٍّ قَالَ: سَأَلْنَا جَابِرَ بْنَ عَبْدِ اللَّهِ عَنْ صَلَاةِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ كَانَ يُصَلِّي الظُّهْرَ بِالْهَاجِرَةِ وَالْعَصْرَ وَالشَّمْسُ حَيَّةٌ وَالْمَغْرِبَ إِذَا وَجَبَتْ وَالْعِشَاءَ إِذَا كَثُرَ النَّاسُ عَجَّلَ وَإِذَا قَلُّوا أَخَّرَ وَالصُّبْح بِغَلَس

محمد بن عمرو بن حسن بن علی ؒ بیان کرتے ہیں ، ہم نے جابر ؓ سے نبی ﷺ کی نمازوں کے بارے میں دریافت کیا تو انہوں نے فرمایا : آپ نماز ظہر زوال آفتاب کے فوراً بعد جبکہ عصر اس وقت پڑھتے جب سورج خوب روشن اور چمک دار ہوتا ، اور مغرب اس وقت پڑھتے جب سورج غروب ہو جاتا ، جبکہ عشاء کے بارے میں ایسے تھا کہ جب لوگ زیادہ اکٹھے ہو جاتے تو آپ ﷺ جلدی پڑھ لیتے اور جب نمازی کم ہوتے تو اسے تاخیر سے پڑھتے اور فجر کی نماز تاریکی میں پڑھا کرتے تھے ۔ متفق علیہ ۔

وَعَنْ أَنَسٍ قَالَ: كُنَّا إِذَا صَلَّيْنَا خَلْفَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِالظَّهَائِرِ سَجَدْنَا على ثيابنا اتقاء الْحر

انسؓ بیان کرتے ہیں ، جب ہم نبی ﷺ کے پیچھے نماز ظہر پڑھا کرتے تھے تو ہم گرمی سے بچنے کے لیے اپنے کپڑوں پر (سر رکھ کر) سجدہ کیا کرتے تھے ۔ بخاری ، مسلم ، اور مذکورہ الفاظ صحیح بخاری کے ہیں ۔ متفق علیہ ۔

وَعَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «إِذَا اشْتَدَّ الْحَرُّ فَأَبْرِدُوا بِالصَّلَاةِ»

ابوہریرہ ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ ﷺ نے فرمایا :’’ جب گرمی شدید ہو تو پھر نماز (ظہر) پڑھنے میں تاخیر کرو ۔‘‘ متفق علیہ ۔

وَفِي رِوَايَةٍ لِلْبُخَارِيِّ عَنْ أَبِي سَعِيدٍ: بِالظُّهْرِ فَإِنَّ شِدَّةَ الْحَرِّ مِنْ فَيْحِ جَهَنَّمَ وَاشْتَكَتِ النَّارُ إِلَى رَبِّهَا فَقَالَتْ: رَبِّ أَكَلَ بَعْضِي بَعْضًا فَأَذِنَ لَهَا بِنَفَسَيْنِ نَفَسٍ فِي الشِّتَاءِ وَنَفَسٍ فِي الصَّيْفِ أَشَدُّ مَا تَجِدُونَ مِنَ الْحر وَأَشد مَا تَجِدُونَ من الزَّمْهَرِير . وَفِي رِوَايَةٍ لِلْبُخَارِيِّ: «فَأَشَدُّ مَا تَجِدُونَ مِنَ الْحَرِّ فَمِنْ سَمُومِهَا وَأَشَدُّ مَا تَجِدُونَ مِنَ الْبرد فَمن زمهريرها»

ابوسعید ؓ سے ظہر کے متعلق بخاری کی روایت میں ہے :’’ کیونکہ گرمی کی شدت جہنم کی بھاپ کی وجہ سے ہے ، جہنم نے اپنے رب سے شکایت کرتے ہوئے عرض کیا ، میرے رب ! میرے بعض حصے نے بعض کو کھا لیا ، چنانچہ اللہ تعالیٰ نے اسے دو سانس ، ایک سانس موسم سرما میں اور ایک سانس موسم گرما میں ، لینے کی اجازت فرمائی ، تم جو زیادہ گرمی اور زیادہ سردی پاتے ہو وہ اسی وجہ سے ہے ۔‘‘ بخاری ، مسلم ۔ متفق علیہ ۔ اور بخاری کی روایت میں ہے ،’’ پس تم جو گرمی کی شدت پاتے ہو تو وہ اس کی گرم ہوا کی وجہ سے ہے ، اور تم جو زیادہ سردی پاتے ہو تو وہ اس کی ٹھنڈک کی وجہ سے ہے ۔‘‘

وَعَنْ أَنَسٍ قَالَ: كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُصَلِّي الْعَصْرَ وَالشَّمْسُ مُرْتَفِعَةٌ حَيَّةٌ فَيَذْهَبُ الذَّاهِبُ إِلَى الْعَوَالِي فَيَأْتِيهِمْ وَالشَّمْسُ مُرْتَفِعَةٌ وَبَعْضُ الْعَوَالِي مِنَ الْمَدِينَةِ على أَرْبَعَة أَمْيَال أَو نَحوه

انس ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ ﷺ عصر پڑھا کرتے تھے جبکہ سورج بلند چمک دار ہوتا تھا ، جانے والا شخص (نماز عصر مسجد نبوی میں ادا کرنے کے بعد)’’ عوالی ‘‘ (مدینہ کی ملحقہ بستیوں میں) جاتا تو سورج بلند ہوتا ، اور بعض بستیاں مدینہ سے تقریباً چار میل کی مسافت پر تھیں ۔ متفق علیہ ۔

وَعَنْهُ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: تِلْكَ صَلَاةُ الْمُنَافِقِ: يَجْلِسُ يَرْقُبُ الشَّمْسَ حَتَّى إِذَا اصْفَرَّتْ وَكَانَتْ بَيْنَ قَرْنَيِ الشَّيْطَانِ قَامَ فَنَقَرَ أَرْبَعًا لَا يَذْكُرُ اللَّهَ فِيهَا إِلَّا قَلِيلا . رَوَاهُ مُسلم

انس ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ ﷺ نے فرمایا :’’ یہ منافق شخص کی نماز ہے جو بیٹھ کر سورج کا انتظار کرتا رہتا ہے حتیٰ کہ جب وہ زرد اور شیطان کے سینگوں کے مابین پہنچنے کے قریب ہو جاتا ہے تو وہ کھڑا ہو کر چار ٹھونگیں مارتا ہے اور ان میں اللہ تعالیٰ کا بہت کم ذکر کرتا ہے ۔‘‘ رواہ مسلم ۔

وَعَنِ ابْنِ عُمَرَ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «الَّذِي تَفُوتُهُ صَلَاةُ الْعَصْرِ فَكَأَنَّمَا وُتِرَ أَهْلَهُ وَمَالَهُ»

ابن عمر ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ ﷺ نے فرمایا :’’ جس شخص کی نماز عصر فوت ہو گئی تو گویا اس کا گھر بار لٹ گیا ۔‘‘ متفق علیہ ۔

وَعَنْ بُرَيْدَةَ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: مَنْ تَرَكَ صَلَاةَ الْعَصْرِ فقد حَبط عمله. رَوَاهُ البُخَارِيّ

بریدہ ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ ﷺ نے فرمایا :’’ جس شخص نے نماز عصر ترک کر دی تو اس کا عمل ضائع ہو گیا ۔‘‘ رواہ البخاری ۔

وَعَنْ رَافِعِ بْنِ خَدِيجٍ قَالَ: كُنَّا نُصَلِّي الْمَغْرِبَ مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَيَنْصَرِف أَحَدنَا وَإنَّهُ ليبصر مواقع نبله

رافع بن خدیج ؓ بیان کرتے ہیں ، ہم رسول اللہ ﷺ کے ساتھ مغرب پڑھا کرتے تھے ، تو ہم میں سے کوئی واپس جاتا تو وہ اپنے تیر کے گرنے کی جگہ کو دیکھ لیتا تھا ۔‘‘ متفق علیہ ۔

وَعَنْ عَائِشَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا قَالَتْ: كَانُوا يُصَلُّونَ الْعَتَمَةَ فِيمَا بَيْنَ أَنْ يغيب لاشفق إِلَى ثلث اللَّيْل الأول

عائشہ ؓ بیان کرتی ہیں ، صحابہ کرام غروب شفق اور رات کے تہائی اول کے مابین نماز عشاء پڑھا کرتے تھے ۔ متفق علیہ ۔

وَعَنْهَا قَالَتْ: كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَيُصَلِّي الصُّبْحَ فَتَنْصَرِفُ النِّسَاءُ مُتَلَفِّعَاتٌ بمروطهن مَا يعرفن من الْغَلَس

عائشہ ؓ بیان کرتی ہیں ، رسول اللہ ﷺ نماز فجر پڑھتے تو خواتین اپنی چادروں میں لپٹی ہوئی واپس جاتیں اور وہ تاریکی کی وجہ سے پہچانی نہیں جاتی تھیں ۔ متفق علیہ ۔

وَعَن قَتَادَة وَعَن أَنَسٍ: أَنَّ نَبِيَّ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَزَيْدَ بْنَ ثَابِتٍ تَسَحَّرَا فَلَمَّا فَرَغَا مِنْ سَحُورِهِمَا قَامَ نَبِيُّ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِلَى الصَّلَاةِ فَصَلَّى. قُلْنَا لِأَنَسٍ: كَمْ كَانَ بَيْنَ فَرَاغِهِمَا مِنْ سَحُورِهِمَا وَدُخُولِهِمَا فِي الصَّلَاة؟ قَالَ: قَدْرُ مَا يَقْرَأُ الرَّجُلُ خَمْسِينَ آيَةً. رَوَاهُ البُخَارِيّ

قتادہ ؒ انس ؓ سے روایت کرتے ہیں کہ نبی ﷺ اور زید بن ثابت نے سحری کھائی ، پس جب وہ اپنی سحری کھانے سے فارغ ہوئے تو نبی ﷺ نماز کے لیے کھڑے ہوئے تو آپ نے نماز پڑھائی ، ہم نے انس ؓ سے پوچھا : ان کے سحری کھا کر نماز شروع کرنے کے مابین کتنے وقت کا وقفہ تھا ؟ انہوں نے فرمایا : جتنے وقت میں آدمی پچاس آیات کی تلاوت کر لیتا ہے ۔ رواہ البخاری ۔

وَعَنْ أَبِي ذَرٍّ قَالَ: قَالَ لِي رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: كَيْفَ أَنْتَ إِذَا كَانَتْ عَلَيْكَ أُمَرَاءُ يُمِيتُونَ الصَّلَاةَ أَوْ قَالَ: يُؤَخِّرُونَ الصَّلَاةَ عَنْ وَقْتِهَا؟ قُلْتُ: فَمَا تَأْمُرُنِي؟ قَالَ: صَلِّ الصَّلَاةَ لِوَقْتِهَا فَإِنْ أَدْرَكْتَهَا مَعَهُمْ فَصَلِّ فَإِنَّهَا لَك نَافِلَة. رَوَاهُ مُسلم

ابوذر ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ ﷺ نے فرمایا :’’ جب تم پر ایسے امراء ہوں گے جو نمازیں ضائع کریں گے یا فرمایا : وہ نمازوں کو ان وقت سے مؤخر کریں گے تو اس وقت تمہاری کیا کیفیت ہو گی ؟‘‘ میں نے عرض کیا : آپ مجھے کیا حکم فرماتے ہیں ؟ آپ ﷺ نے فرمایا :’’ نماز کو اس کے وقت پر پڑھنا ، اور اگر تم ان کے ساتھ بھی پا لو تو پھر (نماز) پڑھ لو ، تو وہ تمہارے لیے بطور نفل ہو گی ۔‘‘ رواہ مسلم ۔

وَعَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «مَنْ أَدْرَكَ رَكْعَةً مِنَ الصُّبْحِ قَبْلَ أَنْ تَطْلُعَ الشَّمْسُ فَقَدْ أَدْرَكَ الصُّبْحَ. وَمَنْ أَدْرَكَ رَكْعَةً مِنَ الْعَصْرِ قَبْلَ أَنْ تغرب الشَّمْس فقد أدْرك الْعَصْر»

ابوہریرہ ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ ﷺ نے فرمایا :’’ جس شخص نے طلوع آفتاب سے پہلے نماز فجر کی ایک رکعت پا لی تو اس نے نماز فجر پا لی ، اور جس نے غروب آفتاب سے پہلے ، نماز عصر کی ایک رکعت پا لی تو اس نے نماز عصر پا لی ۔‘‘ متفق علیہ ۔

وَعَنْهُ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «إِذَا أَدْرَكَ أَحَدُكُمْ سَجْدَةً مِنْ صَلَاةِ الْعَصْرِ قَبْلَ أَنْ تَغْرُبَ الشَّمْسُ فَلْيُتِمَّ صَلَاتَهُ وَإِذَا أَدْرَكَ سَجْدَةً مِنْ صَلَاةِ الصُّبْحِ قَبْلَ أَنْ تَطْلُعَ الشَّمْسُ فَلْيُتِمَّ صَلَاتَهُ» . رَوَاهُ البُخَارِيّ

ابوہریرہ ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ ﷺ نے فرمایا :’’ جب تم میں سے کوئی غروب آفتاب سے پہلے نماز عصر کی ایک رکعت پا لے تو وہ اپنی نماز مکمل کرے ، اور جب وہ طلوع آفتاب سے پہلے نماز فجر کی ایک رکعت پا لے تو وہ اپنی نماز مکمل کرے ۔‘‘ رواہ البخاری ۔

وَعَنْ أَنَسٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «مَنْ نَسِيَ صَلَاةً أَوْ نَامَ عَنْهَا فَكَفَّارَتُهُ أَنْ يُصَلِّيَهَا إِذَا ذَكَرَهَا» . وَفِي رِوَايَةٍ: «لَا كَفَّارَة لَهَا إِلَّا ذَلِك»

انس ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ ﷺ نے فرمایا :’’ جو شخص کوئی نماز پڑھنا بھول جائے یا وہ اس وقت سو جائے تو اس کا کفارہ یہ ہے کہ جب یاد آئے اسے پڑھ لے ۔‘‘ متفق علیہ ۔ اور ایک دوسری روایت میں ہے :’’ اس (نماز پڑھ لینے) کے سوا اس کا کوئی کفارہ نہیں ۔‘‘

وَعَنْ أَبِي قَتَادَةَ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: لَيْسَ فِي النَّوْمِ تَفْرِيطٌ إِنَّمَا التَّفْرِيطُ فِي الْيَقَظَةِ. فَإِذَا نَسِيَ أَحَدُكُمْ صَلَاةً أَوْ نَامَ عَنْهَا فَلْيُصَلِّهَا إِذَا ذَكَرَهَا فَإِنَّ اللَّهَ تَعَالَى قَالَ: (وَأَقِمِ الصَّلَاةَ لذكري) رَوَاهُ مُسلم

ابوقتادہ ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ ﷺ نے فرمایا :’’ حالت نیند میں (نماز میں تاخیر ہو جانے پر) کوئی تقصیر و گناہ نہیں ، تقصیر تو محض حالت بیداری میں (نماز مؤخر کرنے میں) ہے ، جب تم میں سے کوئی شخص نماز پڑھنا بھول جائے یا وہ اس وقت سو جائے تو جب اسے یاد آئے پڑھ لے ۔‘‘ کیونکہ اللہ تعالیٰ نے فرمایا :’’ مجھے یاد کرنے کے لیے نماز پڑھا کرو ۔‘‘ رواہ مسلم ۔

عَنْ عَلِيٍّ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ: أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: «يَا عَلِيُّ ثَلَاثٌ لَا تُؤَخِّرْهَا الصَّلَاةُ إِذَا أَتَتْ وَالْجِنَازَةُ إِذَا حَضَرَتْ وَالْأَيِّمُ إِذَا وَجَدْتَ لَهَا كُفُؤًا» . رَوَاهُ التِّرْمِذِيّ

علی ؓ سے روایت ہے کہ نبی ﷺ نے فرمایا :’’ علی ! تین چیزوں میں تاخیر نہ کرنا ، ایک نماز جب اس کا وقت آ جائے ، جنازہ جب تیار ہو جائے اور بیوہ ، مطلقہ اور کنواری خاتون (کے نکاح میں) جب تمہیں اس کا کفو مل جائے ۔‘‘ حسن ، رواہ الترمذی ۔

وَعَنِ ابْنِ عُمَرَ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «الْوَقْتُ الْأَوَّلُ مِنَ الصَّلَاةِ رِضْوَانُ اللَّهِ وَالْوَقْتُ الْآخَرُ عَفْوُ اللَّهِ» . رَوَاهُ التِّرْمِذِيّ

ابن عمر ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ ﷺ نے فرمایا :’’ اول وقت نماز پڑھنا اللہ کی رضا مندی اور آخر وقت اللہ کے عفو درگزر کا باعث ہے ۔‘‘ ضعیف ۔