مشکوۃ

Mishkat

نماز کا بیان

عمل میں میانہ روی کا بیان

بَاب الْقَصْد فِي الْعَمَل

عَنْ أَنَسٍ قَالَ: كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُفْطِرُ مِنَ الشَّهْرِ حَتَّى يُظَنَّ أَنْ لَا يَصُومَ مِنْهُ وَيَصُومُ حَتَّى يُظَنَّ أَنْ لَا يُفْطِرَ مِنْهُ شَيْئًا وَكَانَ لَا تَشَاءُ أَنْ تَرَاهُ مِنَ اللَّيْلِ مُصَلِّيًا إِلَّا رَأَيْتَهُ وَلَا نَائِمًا إِلَّا رَأَيْتَهُ. رَوَاهُ البُخَارِيّ

انس ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ ﷺ کسی مہینے اس قدر افطار کرتے کہ ہم خیال کرتے کہ آپ اس ماہ روزہ نہیں رکھیں گے ۔ اور کبھی اس قدر روزے رکھتے حتیٰ کہ ہم خیال کرتے کہ آپ اس ماہ بالکل افطار (ناغہ) ہی نہیں کریں گے ، ایسے ہی اگر آپ کو نماز تہجد پڑھتے ہوئے دیکھنا چاہو تو آپ کو نماز پڑھتے ہوئے دیکھ سکتے ہو اور اگر تم آپ کو سویا ہوا دیکھنا چاہو تو سویا ہوا دیکھ سکتے ہو ۔‘‘

وَعَنْ عَائِشَةَ قَالَتْ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «أَحَبُّ الْأَعْمَالِ إِلَى الله أدومها وَإِن قل»

عائشہ ؓ بیان کرتی ہیں ، رسول اللہ ﷺ نے فرمایا :’’ اللہ کو وہ عمل سب سے زیادہ محبوب ہے جس پر دوام ہو خواہ وہ قلیل ہی ہو ۔‘‘ متفق علیہ ۔

وَعَنْ عَائِشَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا قَالَتْ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «خُذُوا مِنَ الْأَعْمَالِ مَا تُطِيقُونَ فَإِنَّ اللَّهَ لَا يمل حَتَّى تملوا»

عائشہ ؓ بیان کرتی ہیں ، رسول اللہ ﷺ نے فرمایا :’’ ایسے اعمال کیا کرو جن کی تم طاقت رکھتے ہو ، کیونکہ اللہ نہیں اکتاتا لیکن تم اکتا جاؤ گے ۔‘‘ متفق علیہ ۔

وَعَنْ أَنَسٍ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: لِيُصَلِّ أَحَدُكُمْ نَشَاطَهُ وَإِذَا فَتَرَ فَلْيَقْعُدْ)

انس ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ ﷺ نے فرمایا :’’ تم میں سے کوئی شخص اتنی مدت ہی نماز پڑھے جو رغبت اور خوشی کے ساتھ پڑھی جائے اور جب بار معلوم ہو تو (چھوڑ کر) بیٹھ جائے ۔‘‘ متفق علیہ ۔

وَعَنْ عَائِشَةَ قَالَتْ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «إِذَا نَعَسَ أَحَدُكُمْ وَهُوَ يُصَلِّي فَلْيَرْقُدْ حَتَّى يَذْهَبَ عَنْهُ النَّوْمُ فَإِنَّ أَحَدَكُمْ إِذَا صَلَّى وَهُوَ نَاعِسٌ لَا يدْرِي لَعَلَّه يسْتَغْفر فيسب نَفسه»

عائشہ ؓ بیان کرتی ہیں ، رسول اللہ ﷺ نے فرمایا :’’ جب تم میں سے کسی کو نماز پڑھتے ہوئے اونگھ آئے تو وہ سو جائے یہاں تک کہ نیند پوری ہو جائے ، کیونکہ جب تم میں سے کوئی نماز پڑھتے ہوئے اونگھ رہا ہو تو اسے پتہ نہیں ہوتا کہ وہ مغفرت طلب کر رہا ہے یا اپنے لیے بددعا کر رہا ہے ۔‘‘ متفق علیہ ۔

وَعَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «إِنَّ الدِّينَ يُسْرٌ وَلَنْ يُشَادَّ الدِّينَ أَحَدٌ إِلَّا غَلَبَهُ فَسَدِّدُوا وَقَارِبُوا وَأَبْشِرُوا وَاسْتَعِينُوا بِالْغَدْوَةِ وَالرَّوْحَةِ وَشَيْءٍ مِنَ الدُّلْجَةِ» . رَوَاهُ الْبُخَارِيُّ

ابوہریرہ ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ ﷺ نے فرمایا :’’ بے شک دین آسان ہے ، جو شخص دین پر سختی کرے گا تو وہ اس پر غالب آ جائے گا ، تم میانہ روی اختیار کرو ، قریب رہو اور خوشخبری قبول کرو ۔ نیز دن کے پہلے پہر ، اس کے آخری پہر اور رات کے کچھ وقت کی عبادت کے ذریعے مدد طلب کرو ۔‘‘ رواہ البخاری ۔

وَعَن عمر رَضِي الله ع نه قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «مَنْ نَامَ عَنْ حِزْبِهِ أَوْ عَنْ شَيْءٍ مِنْهُ فَقَرَأَهُ فِيمَا بَيْنَ صَلَاةِ الْفَجْرِ وَصَلَاةِ الظُّهْرِ كُتِبَ لَهُ كَأَنَّمَا قَرَأَهُ مِنَ اللَّيْل» . رَوَاهُ مُسلم

عمر ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ ﷺ نے فرمایا :’’ جو شخص رات کو اپنا وظیفہ یا اس کا کچھ حصہ نہ کر سکے تو پھر اگر وہ نماز فجر اور نماز ظہر کے درمیان وہی وظیفہ کر لے تو اس کے لیے اتنا ہی ثواب لکھ دیا جاتا ہے گویا اس نے اسے رات کے وقت کیا ہے ۔‘‘ رواہ مسلم ۔

وَعَنْ عِمْرَانَ بْنِ حُصَيْنٍ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسلم قَائِمًا فَإِنْ لَمْ تَسْتَطِعْ فَقَاعِدًا فَإِنْ لَمْ تستطع فعلى جنب» . رَوَاهُ البُخَارِيّ

عمران بن حصین ؓ روایت کرتے ہیں رسول اللہ ﷺ نے فرمایا :’’ کھڑے ہو کر نماز پڑھو ، اگر استطاعت نہ ہو تو پھر بیٹھ کر اور اگر اس کی بھی استطاعت نہ ہو تو پھر پہلو کے بل (نماز پڑھو) ۔‘‘ رواہ البخاری ۔

وَعَن عمرَان بن حُصَيْن: أَنَّهُ سَأَلَ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنْ صَلَاةِ الرَّجُلِ قَاعِدًا. قَالَ: «إِنْ صَلَّى قَائِمًا فَهُوَ أَفْضَلُ وَمَنْ صَلَّى قَاعِدًا فَلَهُ نِصْفُ أَجْرِ الْقَائِمِ وَمَنْ صَلَّى نَائِمًا فَلَهُ نصف أجل الْقَاعِد» . رَوَاهُ البُخَارِيّ

عمران بن حصین ؓ سے روایت ہے کہ انہوں نے بیٹھ کر نماز پڑھنے والے شخص کے بارے میں نبی ﷺ سے دریافت کیا تو آپ ﷺ نے فرمایا :’’ اگر وہ کھڑا ہو کر نماز پڑھتا تو وہ بہتر ہے ، اور جو شخص بیٹھ کر نماز پڑھے تو اس کے لیے کھڑے ہو کر نماز پڑھنے والے سے نصف اجر ہے ، اور جو شخص لیٹ کر نماز پڑھے تو اس کے لیے بیٹھ کر نماز پڑھنے والے سے نصف اجر ہے ۔‘‘ رواہ البخاری ۔

عَنْ أَبِي أُمَامَةَ قَالَ: سَمِعْتُ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ: «مَنْ أَوَى إِلَى فِرَاشِهِ طَاهِرًا وَذَكَرَ اللَّهِ حَتَّى يُدْرِكَهُ النُّعَاسُ لَمْ يَتَقَلَّبْ سَاعَةً مِنَ اللَّيْلِ يَسْأَلُ اللَّهَ فِيهَا خَيْرًا مِنْ خَيْرِ الدُّنْيَا وَالْآخِرَةِ إِلَّا أَعْطَاهُ إِيَّاهُ» . ذَكَرَهُ النَّوَوِيُّ فِي كِتَابِ الْأَذْكَارِ بِرِوَايَةِ ابْنِ السّني

ابوامامہ ؓ بیان کرتے ہیں ، میں نے نبی ﷺ کو فرماتے ہوئے سنا :’’ جو شخص با وضو بستر پر لیٹے اور اللہ کا ذکر کرتے ہوئے سو جائے تو پھر وہ رات کو جب بھی کروٹ بدلتے ہوئے اللہ سے دنیا و آخرت کی خیر طلب کرے تو اللہ اسے وہی عطا فرما دیتا ہے ۔‘‘ امام نووی ؒ نے ابن سنی کی روایت سے ’’ کتاب اذکار ‘‘ میں روایت کیا ہے ۔ ضعیف ۔

وَعَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ مَسْعُودٍ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: عَجِبَ رَبُّنَا مِنْ رَجُلَيْنِ رَجُلٌ ثَارَ عَنْ وِطَائِهِ وَلِحَافِهِ مِنْ بَيْنِ حِبِّهِ وَأَهْلِهِ إِلَى صَلَاتِهِ فَيَقُولُ اللَّهُ لِمَلَائِكَتِهِ: انْظُرُوا إِلَى عَبْدِي ثَارَ عَنْ فِرَاشِهِ وَوِطَائِهِ مِنْ بَيْنِ حِبِّهِ وَأَهْلِهِ إِلَى صَلَاتِهِ رَغْبَةً فِيمَا عِنْدِي وَشَفَقًا مِمَّا عِنْدِي وَرَجُلٌ غَزَا فِي سَبِيلِ اللَّهِ فَانْهَزَمَ مَعَ أَصْحَابِهِ فَعَلِمَ مَا عَلَيْهِ فِي الِانْهِزَامِ وَمَا لَهُ فِي الرُّجُوعِ فَرَجَعَ حَتَّى هُرِيقَ دَمُهُ فَيَقُولُ اللَّهُ لِمَلَائِكَتِهِ: انْظُرُوا إِلَى عَبْدِي رَجَعَ رَغْبَةً فِيمَا عِنْدِي وَشَفَقًا مِمَّا عِنْدِي حَتَّى هُرِيقَ دَمُهُ . رَوَاهُ فِي شَرْحِ السُّنَّةِ

عبداللہ بن مسعود ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ ﷺ نے فرمایا :’’ ہمارا رب دو آدمیوں پر خوش ہوتا ہے ، ایک وہ شخص جو اپنے نرم و گرم بستر اور اپنے چہیتوں اور اہل و عیال میں سے اٹھ کر نماز پڑھتا ہے ۔ اللہ فرشتوں سے فرماتا ہے : میرے اس بندے کو دیکھو کہ وہ میرے ہاں جو اجر و ثواب ہے اس کی رغبت اور میرے عذاب کے خوف کی وجہ سے اپنے نرم و گرم بستر اور اپنے چہیتوں اور اہل و عیال سے الگ ہو کر نماز کے لیے اٹھا ہے ، اور ایک وہ آدمی جو اللہ کی راہ میں جہاد کرتا ہے تو وہ اپنے ساتھیوں سمیت میدان جنگ سے پیچھے ہٹ جاتا ہے ، لیکن پھر یہ جان کر کہ پیچھے ہٹنے پر اسے کیا گناہ ملے گا اور پیش قدمی میں اسے کتنا ثواب ملے گا ، تو وہ پلٹ کر آتا ہے حتیٰ کہ اسے شہید کر دیا جاتا ہے تو اللہ فرشتوں سے فرماتا ہے : میرے اس بندے کو دیکھو کہ وہ مجھ سے ملنے والے اجر و ثواب کی رغبت اور میرے عذاب کے خوف کی وجہ سے پلٹ کر آیا حتیٰ کہ اسے شہید کر دیا گیا ۔‘‘ حسن ، رواہ فی شرح السنہ ۔

عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرٍو قَالَ: حُدِّثْتُ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: «صَلَاةُ الرَّجُلِ قَاعِدًا نِصْفُ الصَّلَاةِ» قَالَ: فَأَتَيْتُهُ فَوَجَدْتُهُ يُصَلِّي جَالِسًا فَوَضَعْتُ يَدِي عَلَى رَأسه فَقَالَ: «مَالك يَا عَبْدَ اللَّهِ بْنَ عَمْرٍو؟» قُلْتُ: حُدِّثْتُ يَا رَسُولَ اللَّهِ أَنَّكَ قُلْتَ: «صَلَاةُ الرَّجُلِ قَاعِدًا عَلَى نِصْفِ الصَّلَاةِ» وَأَنْتَ تُصَلِّي قَاعِدًا قَالَ: «أَجَلْ وَلَكِنِّي لَسْتُ كَأَحَدٍ مِنْكُمْ» . رَوَاهُ مُسلم

عبداللہ بن عمرو ؓ بیان کرتے ہیں ، مجھے کسی نے بتایا کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا :’’ آدمی کا بیٹھ کر نماز پڑھنا ، نصف نماز کی طرح ہے ۔‘‘ وہ بیان کرتے ہیں ، میں آپ کی خدمت میں حاضر ہوا تو میں نے آپ کو بیٹھ کر نماز پڑھتے ہوئے پایا تو میں نے اپنا ہاتھ آپ کے سر پر رکھ دیا ، آپ ﷺ نے فرمایا :’’ عبداللہ بن عمرو ! تمہیں کیا ہوا ؟‘‘ میں نے عرض کیا ، اللہ کے رسول ! مجھے بتایا گیا کہ آپ ﷺ نے فرمایا ہے :’’ آدمی کا بیٹھ کر نماز پڑھنا ، نصف نماز کی طرح ہے ۔‘‘ جب کہ آپ بیٹھ کر نماز پڑھ رہے ہیں ، آپ ﷺ نے فرمایا :’’ ٹھیک ہے ، لیکن میں تم میں سے کسی کی طرح نہیں ہوں ۔‘‘ رواہ مسلم ۔