مشکوۃ

Mishkat

نماز کا بیان

قربانی کا بیان

بَاب فِي الْأُضْحِية

عَن أنس قَالَ: ضَحَّى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِكَبْشَيْنِ أَمْلَحَيْنِ أَقْرَنَيْنِ ذَبَحَهُمَا بِيَدِهِ وَسَمَّى وَكبر قَالَ: رَأَيْته وضاعا قَدَمَهُ عَلَى صِفَاحِهِمَا وَيَقُولُ: «بِسْمِ اللَّهِ وَاللَّهُ أكبر»

انس ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ ﷺ نے ’’ بسم اللہ و اللہ اکبر ‘‘ پڑھ کر اپنے دست مبارک سے چتکبرے ، سینگوں والے دو مینڈھے ذبح کیے ۔ راوی بیان کرتے ہیں ، میں نے آپ ﷺ کو دیکھا کہ آپ نے ان کے پہلو پر اپنا قدم رکھا اور آپ ﷺ پڑھ رہے تھے :((بسم اللہ و اللہ اکبر)) ۔ متفق علیہ ۔

وَعَنْ عَائِشَةَ: أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَمَرَ بِكَبْشٍ أَقْرَنَ يَطَأُ فِي سَوَادٍ وَيَبْرَكُ فِي سَوَادٍ وَيَنْظُرُ فِي سَوَادٍ فَأُتِيَ بِهِ لِيُضَحِّيَ بِهِ قَالَ: «يَا عَائِشَةُ هَلُمِّي الْمُدْيَةَ» ثُمَّ قَالَ: «اشْحَذِيهَا بِحَجَرٍ» فَفَعَلَتْ ثُمَّ أَخَذَهَا وَأَخَذَ الْكَبْشَ فَأَضْجَعَهُ ثُمَّ ذَبَحَهُ ثُمَّ قَالَ: «بِسْمِ اللَّهِ اللَّهُمَّ تَقَبَّلْ مِنْ مُحَمَّدٍ وَآلِ مُحَمَّدٍ وَمِنْ أُمَّةِ مُحَمَّدٍ» . ثُمَّ ضحى بِهِ. رَوَاهُ مُسلم

عائشہ ؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے سینگوں والا مینڈھا لانے کا حکم فرمایا جس کی ٹانگیں ، پیٹ اور آنکھیں سیاہ تھیں ، اسے آپ کی خدمت میں پیش کیا گیا تاکہ آپ اسے قربان کریں ، آپ ﷺ نے فرمایا :’’ عائشہ ! چھری لاؤ ۔‘‘ پھر فرمایا :’’ اسے پتھر پر تیز کرو ۔‘‘ میں نے ایسے ہی کیا تو آپ ﷺ نے چھری پکڑ کر مینڈھے کو لٹایا اور ذبح کرنے کا ارادہ فرمایا تو یوں دعا کی :’’ اللہ کے نام پر ، اے اللہ ! اسے محمد (ﷺ) ، آل محمد اور امت محمد کی طرف سے قبول فرما ۔‘‘ پھر آپ ﷺ نے اسے ذبح کیا ۔ رواہ مسلم ۔

وَعَنْ جَابِرٍ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «لَا تَذْبَحُوا إِلَّا مُسِنَّةً إِلَّا أَنْ يَعْسُرَ عَلَيْكُمْ فَتَذْبَحُوا جَذَعَةً مِنَ الضَّأْن» . رَوَاهُ مُسلم

جابر ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ ﷺ نے فرمایا :’’ صرف دو دانت والا جانور ذبح کرو ، اگر تمہیں (اس کا ملنا) مشکل ہو تو پھر ایک سال کا مینڈھا ذبح کرو ۔‘‘ رواہ مسلم ۔

وَعَنْ عُقْبَةَ بْنِ عَامِرٍ: أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَعْطَاهُ غَنَمًا يقسمها على صحابته ضحايا فَبَقيَ عتود فَذكره لِرَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ: «ضَحِّ بِهِ أَنْتَ» وَفِي رِوَايَةٍ قُلْتُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أصابني جذع قَالَ: «ضح بِهِ»

عقبہ بن عامر ؓ سے روایت ہے کہ نبی ﷺ نے انہیں کچھ بکریاں دیں تاکہ وہ قربانی کے لیے آپ کے صحابہ ؓ میں تقسیم کر دی جائیں ۔ (تقسیم کے بعد) بکری کا ایک سال کا بچہ باقی رہ گیا تو انہوں نے رسول اللہ ﷺ سے اس کا تذکرہ کیا ، آپ ﷺ نے فرمایا :’’ تم اسے ذبح کر لو ۔‘‘ اور ایک دوسری روایت میں : میں نے عرض کیا ، اللہ کے رسول ! میرے حصے میں جذع (ایک سال سے زائد عمر کا جانور) آیا ہے ، تو آپ ﷺ نے فرمایا :’’ تم اسے ذبح کر لو ۔‘‘ متفق علیہ ۔

وَعَنْ جَابِرٌ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: «الْبَقَرَةُ عَنْ سَبْعَةٍ وَالْجَزُورُ عَنْ سَبْعَةٍ» . رَوَاهُ مُسْلِمٌ وَأَبُو دَاوُدَ وَاللَّفْظُ لَهُ

جابر ؓ سے روایت ہے کہ نبی ﷺ نے فرمایا :’’ گائے اور اونٹ سات سات آدمیوں کی طرف سے قربانی کے لیے کافی ہے ۔‘‘ مسلم ، ابوداؤد اور الفاظ حدیث ابوداؤد کے ہیں ۔ رواہ مسلم و ابوداؤد ۔

وَعَنْ أُمِّ سَلَمَةَ قَالَتْ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «إِذَا دَخَلَ الْعَشْرُ وَأَرَادَ بَعْضُكُمْ أَنْ يُضَحِّيَ فَلَا يَمَسَّ مِنْ شَعْرِهِ وَبَشَرِهِ شَيْئًا» وَفِي رِوَايَةٍ «فَلَا يَأْخُذَنَّ شَعْرًا وَلَا يَقْلِمَنَّ ظُفْرًا» وَفِي رِوَايَةٍ «مَنْ رَأَى هِلَالَ ذِي الْحِجَّةِ وَأَرَادَ أَنْ يُضَحِّيَ فَلَا يَأْخُذْ مِنْ شَعْرِهِ وَلَا مِنْ أَظْفَارِهِ» . رَوَاهُ مُسلم

ام سلمہ ؓ بیان کرتی ہیں ، رسول اللہ ﷺ نے فرمایا :’’ جب ذوالحجہ کا عشرہ شروع ہو جائے اور تم میں سے کوئی قربانی کرنے کا ارادہ رکھتا ہو تو وہ اپنے بالوں اور جلد سے کوئی چیز نہ اتارے ۔‘‘ اور ایک دوسری روایت میں ہے :’’ وہ اپنے بال کٹوائے نہ ناخن ۔‘‘ اور ایک روایت میں ہے :’’ جو شخص ذوالحجہ کا چاند دیکھ لے اور وہ قربانی کرنے کا ارادہ رکھتا ہو تو وہ اپنے بال کٹوائے نہ ناخن ۔‘‘ رواہ مسلم ۔

وَعَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «مَا مِنْ أَيَّامٍ الْعَمَلُ الصَّالِحُ فِيهِنَّ أَحَبُّ إِلَى اللَّهِ مِنْ هَذِهِ الْأَيَّامِ الْعَشَرَةِ» قَالُوا: يَا رَسُولَ اللَّهِ وَلَا الْجِهَادُ فِي سَبِيلِ اللَّهِ؟ قَالَ: «وَلَا الْجِهَادُ فِي سَبِيلِ اللَّهِ إِلَّا رَجُلٌ خَرَجَ بِنَفْسِهِ وَمَالِهِ فَلَمْ يَرْجِعْ مِنْ ذَلِكَ بِشَيْءٍ» . رَوَاهُ البُخَارِيّ

ابن عباس ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ ﷺ نے فرمایا :’’ باقی دنوں میں کیے گئے عمل کی نسبت ان دس ایام میں کیا گیا عمل اللہ کو انتہائی پسندیدہ ہے ۔‘‘ صحابہ نے عرض کیا ، اللہ کے رسول ! اللہ کی راہ میں جہاد کرنا بھی اتنا پسندیدہ نہیں ؟ آپ ﷺ نے فرمایا :’’ جہاد بھی نہیں ، الا یہ کہ کوئی شخص اپنے مال و جان کے ساتھ جہاد کے لیے جائے اور اس کی کوئی چیز واپس نہ آئے ۔‘‘ رواہ البخاری ۔

عَنْ جَابِرٍ قَالَ: ذَبَحَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَوْمَ الذَّبْحِ كَبْشَيْنِ أَقْرَنَيْنِ أَمْلَحَيْنِ موجئين فَلَمَّا وجههما قَالَ: «إِنِّي وجهت وَجْهي للَّذي فطر السَّمَوَات وَالْأَرْضَ عَلَى مِلَّةِ إِبْرَاهِيمَ حَنِيفًا وَمَا أَنَا مِنَ الْمُشْرِكِينَ إِنَّ صَلَاتِي وَنُسُكِي وَمَحْيَايَ وَمَمَاتِي لِلَّهِ رَبِّ الْعَالَمِينَ لَا شَرِيكَ لَهُ وَبِذَلِكَ أَمَرْتُ وَأَنَا مِنَ الْمُسْلِمِينَ اللَّهُمَّ مِنْكَ وَلَكَ عَنْ مُحَمَّدٍ وَأُمَّتِهِ بِسْمِ اللَّهِ وَاللَّهُ أَكْبَرُ ثُمَّ ذَبَحَ» . رَوَاهُ أَحْمَدُ وَأَبُو دَاوُدَ وَابْنُ مَاجَهْ وَالدَّارِمِيُّ وَفِي رِوَايَةٍ لِأَحْمَدَ وَأَبِي دَاوُدَ وَالتِّرْمِذِيِّ: ذَبَحَ بِيَدِهِ وَقَالَ: «بِسْمِ اللَّهِ وَاللَّهُ أَكْبَرُ اللَّهُمَّ هَذَا عَنِّي وَعَمَّنْ لَمْ يُضَحِّ من أمتِي»

جابر ؓ بیان کرتے ہیں ، نبی ﷺ نے عید الاضحی کے روز سینگوں والے چتکبرے دو خصی مینڈھے ذبح کیے ، جب آپ ﷺ نے انہیں قبلہ رخ کیا تو یہ دعا پڑھی :’’ بے شک میں نے ابراہیم جو کہ یکسو تھے کے دین پر ہوتے ہوئے اپنے چہرے کو اس ذات کی طرف متوجہ کیا جس نے زمین و آسمان کو پیدا فرمایا ، اور میں مشرکوں میں سے نہیں ہوں ، بے شک میری نماز ، میری قربانی ، میرا جینا اور میرا مرنا اللہ کے لیے ہے جو کہ تمام جہانوں کا پروردگار ہے ، اس کا کوئی شریک نہیں ، مجھے اسی کا حکم دیا گیا ہے ، اور میں مسلمانوں (اطاعت گزاروں) میں سے ہوں ، اے اللہ ! (یہ قربانی کا جانور) تیری عطا ہے اور تیرے ہی لیے ہے ، اسے محمد (ﷺ) اور ان کی امت کی طرف سے قبول فرما ، اللہ کے نام سے اور اللہ بہت بڑا ہے ۔‘‘ پھر آپ ﷺ نے ذبح فرمایا ۔ احمد ، ابوداؤد ، ابن ماجہ ، دارمی ۔ اور احمد ، ابوداؤد اور ترمذی کی روایت میں ہے : آپ ﷺ نے اپنے دست مبارک سے ذبح کیا ، اور یہ دعا پڑھی :’’ اللہ کے نام سے ، اور اللہ سب سے بڑا ہے ، اے اللہ ! یہ میری اور میری امت کے اس شخص کی طرف سے ہے جس نے قربانی نہیں کی ۔‘‘ ضعیف ۔

وَعَنْ حَنَشٍ قَالَ: رَأَيْتُ عَلِيًّا رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ يُضَحِّي بِكَبْشَيْنِ فَقُلْتُ لَهُ: مَا هَذَا؟ فَقَالَ: (إِنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَوْصَانِي أَنْ أُضَحِّيَ عَنْهُ فَأَنَا أُضَحِّي عَنْهُ. رَوَاهُ أَبُو دَاوُدَ وَرَوَى التِّرْمِذِيُّ نَحْوَهُ

حنش ؒ بیان کرتے ہیں ، میں نے علی ؓ کو دو مینڈھے ذبح کرتے ہوئے دیکھا تو میں نے ان سے دریافت کیا ، یہ کیا ہے ؟ انہوں نے فرمایا : رسول اللہ ﷺ نے مجھے حکم فرمایا تھا کہ میں ان کی طرف سے قربانی کروں ، سو میں ان کی طرف سے قربانی کرتا ہوں ۔ ابوداؤد ۔ اور امام ترمذی ؒ نے بھی اسی طرح روایت کیا ہے ۔ ضعیف ۔

وَعَنْ عَلِيٍّ قَالَ: أَمَرَنَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنْ نَسْتَشْرِفَ الْعَيْنَ وَالْأُذُنَ وَأَلَّا نُضَحِّيَ بِمُقَابَلَةٍ وَلَا مُدَابَرَةٍ وَلَا شَرْقَاءَ وَلَا خَرْقَاءَ. رَوَاهُ التِّرْمِذِيُّ وَأَبُو دَاوُدَ وَالنَّسَائِيُّ والدارمي وانتهت رِوَايَته إِلَى قَوْله: وَالْأُذن

علی ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ ﷺ نے ہمیں حکم فرمایا کہ ہم (قربانی کے جانور کی) آنکھ اور کان غور سے دیکھ لیا کریں ، اور ہم ایسا جانور ذبح نہ کریں جس کا کان سامنے سے کٹا ہو یا پیچھے سے کٹا ہو ، اور اس میں کوئی سوراخ تک نہ ہو ۔ ترمذی ، ابوداؤد ، نسائی ، دارمی ، ابن ماجہ اور ابن ماجہ کی روایت ((الاذن)) تک ختم ہو جاتی ہے ۔ ضعیف ۔

وَعَنْ عَلِيٍّ قَالَ: نَهَى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَن نضحي بأعضب الْقرن وَالْأُذن. رَوَاهُ ابْن مَاجَه

علی ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ ﷺ نے ہمیں ایسے جانور کی قربانی کرنے سے منع فرمایا جس کا سینگ ٹوٹا ہوا ہو یا اس کا کان کٹا ہوا ہو ۔ اسنادہ حسن ، رواہ ابن ماجہ ۔

وَعَنِ الْبَرَاءِ بْنِ عَازِبٍ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ سُئِلَ: مَاذَا يُتَّقَى مِنَ الضَّحَايَا؟ فَأَشَارَ بِيَدِهِ فَقَالَ: «أَرْبَعًا الْعَرْجَاءُ والبين ظلعها والعرواء الْبَيِّنُ عَوَرُهَا وَالْمَرِيضَةُ الْبَيِّنُ مَرَضُهَا وَالْعَجْفَاءُ الَّتِي لَا تَنْقَى» . رَوَاهُ مَالِكٌ وَأَحْمَدُ وَالتِّرْمِذِيُّ وَأَبُو دَاوُدَ وَالنَّسَائِيُّ وَابْنُ مَاجَهْ وَالدَّارِمِيُّ

براء بن عازب ؓ سے روایت ہے ، رسول اللہ ﷺ سے دریافت کیا گیا کہ کن جانوروں کی قربانی میں احتیاط کرنی چاہیے ؟ آپ ﷺ نے اپنے ہاتھ کے اشارے سے چار کا ذکر فرمایا :’’ ایسا لنگڑا جس کا لنگڑا پن ظاہر ہو ، ایسا کانا جس کا کانا پن ظاہر ہو ، مریض جس کا مریض ہونا ظاہر ہو ، اور لاغر جس کی ہڈیوں میں گودا نہ ہو ۔‘‘ صحیح ، رواہ مالک و احمد و الترمذی و ابوداؤد و النسائی و ابن ماجہ و الدارمی ۔

وَعَنْ أَبِي سَعِيدٍ قَالَ: كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُضَحِّي بِكَبْشٍ أَقْرَنَ فَحِيلٍ يَنْظُرُ فِي سَوَادٍ وَيَأْكُلُ فِي سَوَادٍ وَيَمْشِي فِي سَوَادٍ. رَوَاهُ التِّرْمِذِيُّ وَأَبُو دَاوُدَ وَالنَّسَائِيُّ وَابْنُ مَاجَهْ

ابوسعید ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ ﷺ سینگوں والا ، موٹا تازہ صحت مند اور کالی آنکھوں والا ، سیاہ منہ والا اور کالی ٹانگوں والا مینڈھا قربانی کیا کرتے تھے ۔ حسن ، رواہ الترمذی و ابوداؤد و النسائی و ابن ماجہ ۔

وَعَن مجاشع مِنْ بَنَى سُلَيْمٍ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ يَقُولُ: «إِنَّ الْجَذَعَ يُوفِي مِمَّا يُوفِي مِنْهُ الثَّنِيُّ» . رَوَاهُ أَبُو دَاوُد وَالنَّسَائِيّ وَابْن مَاجَه

بنو سلیم قبیلے سے تعلق رکھنے والے مجاشع ؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ فرمایا کرتے تھے :’’ جہاں دو دانت والے بکرے کی قربانی کفایت کرتی ہے وہاں ایک سال کے مینڈھے کی قربانی بھی کفایت کرتی ہے ۔‘‘ صحیح ، رواہ ابوداؤد و النسائی و ابن ماجہ ۔

وَعَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ: «نِعْمَتِ الْأُضْحِيَّةُ الْجذع من الضَّأْن» . رَوَاهُ التِّرْمِذِيّ

ابوہریرہ ؓ بیان کرتے ہیں ، میں نے رسول اللہ ﷺ کو فرماتے ہوئے سنا :’’ ایک سال کے مینڈھے کی قربانی اچھی قربانی ہے ۔‘‘ ضعیف ۔

وَعَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ: كُنَّا مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي سَفَرٍ فَحَضَرَ الْأَضْحَى فَاشْتَرَكْنَا فِي الْبَقَرَةِ سَبْعَةٌ وَفِي الْبَعِيرِ عَشَرَةٌ. رَوَاهُ التِّرْمِذِيُّ وَالنَّسَائِيُّ وَابْنُ مَاجَهْ وَقَالَ التِّرْمِذِيُّ: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ غريبٌ

ابن عباس ؓ بیان کرتے ہیں ، ہم رسول اللہ ﷺ کے ساتھ سفر کر رہے تھے کہ عید الاضحی آ گئی تو ہم گائے میں سات افراد شریک ہوئے اور اونٹ میں دس ۔ ترمذی ، نسائی ، ابن ماجہ ، امام ترمذی نے فرمایا : یہ حدیث غریب ہے ۔ اسنادہ حسن ۔

وَعَنْ عَائِشَةَ قَالَتْ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «مَا عَمِلَ ابْنُ آدَمَ مِنْ عَمَلٍ يَوْمَ النَّحْرِ أَحَبَّ إِلَى اللَّهِ مِنْ إِهْرَاقِ الدَّمِ وَإِنَّهُ لَيُؤْتَى يَوْمَ الْقِيَامَةِ بِقُرُونِهَا وَأَشْعَارِهَا وَأَظْلَافِهَا وَإِنَّ الدَّمَ لَيَقَعُ مِنَ الله بمَكَان قبل أَن يَقع بِالْأَرْضِ فيطيبوا بهَا نفسا» . رَوَاهُ التِّرْمِذِيّ وَابْن مَاجَه

عائشہ ؓ بیان کرتی ہیں ، رسول اللہ ﷺ نے فرمایا :’’ قربانی کے دن ، ابن آدم کا قربانی کرنا اللہ کو انتہائی محبوب ہے ، بے شک وہ (جانور) روز قیامت اپنے سینگوں ، بالوں ، اور کھروں سمیت آئے گا ، بے شک قربانی کے جانور کا خون زمین پر گرنے سے پہلے ہی اللہ کے ہاں قبول ہو جاتا ہے ، پس تم خوش دلی سے قربانی کیا کرو ۔‘‘ ضعیف ۔

عَن جُنْدُب بن عبد الله قَالَ: شَهِدْتُ الْأَضْحَى يَوْمَ النَّحْرِ مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَلَمْ يَعْدُ أَن صلى وَفرغ من صلَاته وَسلم فَإِذا هُوَ يرى لَحْمَ أَضَاحِيٍّ قَدْ ذُبِحَتْ قَبْلَ أَنْ يَفْرَغَ مِنْ صَلَاتِهِ فَقَالَ: «مَنْ كَانَ ذَبَحَ قَبْلَ أَنْ يُصَلِّيَ أَوْ نُصَلِّيَ فَلْيَذْبَحْ مَكَانَهَا أُخْرَى» . وَفِي رِوَايَةٍ: قَالَ صَلَّى النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَوْمَ النَّحْرِ ثُمَّ خَطَبَ ثُمَّ ذَبَحَ وَقَالَ: «مَنْ كَانَ ذَبَحَ قَبْلَ أَنْ يُصَلِّيَ فَلْيَذْبَحْ أُخْرَى مَكَانَهَا وَمَنْ لَمْ يَذْبَحْ فليذبح باسم الله»

جندب بن عبداللہ ؓ بیان کرتے ہیں ، میں نے رسول اللہ ﷺ کے ساتھ نماز عید الاضحی ادا کی ، آپ نے صرف نماز پڑھ کر سلام ہی پھیرا تھا (ابھی خطبہ ارشاد نہیں فرمایا تھا) کہ آپ نے قربانی کا گوشت دیکھا جسے آپ کے نماز پڑھنے سے پہلے ہی ذبح کر دیا گیا تھا ، آپ ﷺ نے (یہ دیکھ کر) فرمایا :’’ جس شخص نے ہمارے نماز پڑھنے سے پہلے جانور ذبح کیا ہے وہ اس کی جگہ دوسرا جانور ذبح کرے ۔‘‘ اور ایک دوسری روایت میں ہے نبی ﷺ نے قربانی کے دن نماز پڑھائی ، پھر خطبہ ارشاد فرمایا ، پھر جانور ذبح کیا ، اور فرمایا :’’ جس شخص نے ہمارے نماز پڑھنے سے پہلے قربانی کی ہے ۔ وہ اس کی جگہ ایک اور جانور ذبح کرے ، اور جس نے جانور ذبح نہیں کیا ، وہ اللہ کے نام پر جانور ذبح کرے ۔‘‘ متفق علیہ ۔