صحیح مسلم

Sahih Muslim

مقدمہ صحیح مسلم

Introduction

ضعیف راویوں سے روایت کی ممانعت اور روایت کی (حفاظت اور بیان کی) ذمہ داری اٹھاتے ہوئے احتیاط

وحَدَّثَنِي مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللهِ بْنِ نُمَيْرٍ، وَزُهَيْرُ بْنُ حَرْبٍ، قَالَا: حَدَّثَنَا عَبْدُ اللهِ بْنُ يَزِيدَ، قَالَ: حَدَّثَنِي سَعِيدُ بْنُ أَبِي أَيُّوبَ، قَالَ: حَدَّثَنِي أَبُو هَانِئٍ، عَنْ أَبِي عُثْمَانَ مُسْلِمِ بْنِ يَسَارٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، عَنْ رَسُولِ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، أَنَّهُ قَالَ: «سَيَكُونُ فِي آخِرِ أُمَّتِي أُنَاسٌ يُحَدِّثُونَكُمْ مَا لَمْ تَسْمَعُوا أَنْتُمْ، وَلَا آبَاؤُكُمْ، فَإِيَّاكُمْ وَإِيَّاهُمْ»

Muhammad bin Abd Allah bin Numayr and Zuhayr bin Harb narrated to me, they said Abd Allah bin Yazīd narrated to us, he said Sa’īd bin Abī Ayyūb narrated to me, he said Abū Hāni’ narrated to me, on authority of Uthmān Muslim bin Yasār, on authority of Abī Hurayrah, on authority of the Messenger of Allah, peace and blessings of Allah upon him, he said: ‘There will be in the last of my nation a people narrating to you what you nor your fathers heard, so beware of them’.

محمد بن عبد اللہ بن نمیر ‘ زہیر بن حرب ‘ عبداللہ بن یزید ‘ سعد بن ابی ایوب ‘ ابوہانی نے ابو عثمان مسلم بن یسار سے ، انہوں نے ابوہریرہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌ ‌ سے ، انہوں نے رسول اللہﷺ سے روایت کی کہ آپ نے فرمایا : ’’میری امت کے آخری زمانے میں ایسے لوگ ہوں گے جو تمہارے سامنے ایسی حدیثیں بیان کریں گے جو تم نے سنی ہوں گی نہ تمہارے آباء نے ، تم اس قماش کے لوگوں سے دور رہنا ۔ ‘ ‘

وحَدَّثَنِي حَرْمَلَةُ بْنُ يَحْيَى بْنِ عَبْدِ اللهِ بْنِ حَرْمَلَةَ بْنِ عِمْرَانَ التُّجِيبِيُّ، قَالَ: حَدَّثَنَا ابْنُ وَهْبٍ، قَالَ: حَدَّثَنِي أَبُو شُرَيْحٍ أَنَّهُ سَمِعَ شَرَاحِيلَ بْنَ يَزِيدَ، يَقُولُ: أَخْبَرَنِي مُسْلِمُ بْنُ يَسَارٍ، أَنَّهُ سَمِعَ أَبَا هُرَيْرَةَ، يَقُولُ: قَالَ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «يَكُونُ فِي آخِرِ الزَّمَانِ دَجَّالُونَ كَذَّابُونَ، يَأْتُونَكُمْ مِنَ الْأَحَادِيثِ بِمَا لَمْ تَسْمَعُوا أَنْتُمْ، وَلَا آبَاؤُكُمْ، فَإِيَّاكُمْ وَإِيَّاهُمْ، لَا يُضِلُّونَكُمْ، وَلَا يَفْتِنُونَكُمْ»

Harmalah bin Yahyā bin Abd Allah bin Harmalah bin Imrān at-Tujībī narrated to me, he said Ibn Wahb narrated to us, he said Abū Shurayh narrated to me that he heard Sharāhīl bin Yazīd saying ‘Muslim bin Yasār informed me that he heard Abā Hurayrah saying, the Messenger of Allah, peace and blessings of Allah upon him, said: ‘There will be in the end of time charlatan liars coming to you with narrations that you nor your fathers heard, so beware of them lest they misguide you and cause you tribulations’.’

۔ حرملہ بن یحییٰ ‘ عبد اللہ بن حرملہ بن عمران تجیبی ‘ ابن وہب ‘ شراحیل بن یزید کہتے ہیں : مجھے مسلم بن یسار نے بتایا کہ انہوں نے ابوہریرہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌ ‌ کو یہ کہتے ہوئے کہ رسول اللہﷺ نے فرمایا : ’’آخری زمانے میں ( ایسے ) دجال ( فریب کار ) کذاب ہوں گے جو تمہارے پاس ایسی احادیث لائیں گے جو تم نے سنی ہوں گی نہ تمہارے آباء نے ۔ تم ان سے دور رہنا ( کہیں ) وہ تمہیں گمراہ نہ کر دیں اور تمہیں فتنے میں نہ ڈال دیں ۔ ‘ ‘

وحَدَّثَنِي أَبُو سَعِيدٍ الْأَشَجُّ، حَدَّثَنَا وَكِيعٌ، حَدَّثَنَا الْأَعْمَشُ، عَنِ الْمُسَيَّبِ بْنِ رَافِعٍ، عَنْ عَامِرِ بْنِ عَبْدَةَ، قَالَ: قَالَ عَبْدُ اللهِ: إِنَّ الشَّيْطَانَ لِيَتَمَثَّلُ فِي صُورَةِ الرَّجُلِ، فَيَأْتِي الْقَوْمَ، فَيُحَدِّثُهُمْ بِالْحَدِيثِ مِنَ الْكَذِبِ، فَيَتَفَرَّقُونَ، فَيَقُولُ الرَّجُلُ مِنْهُمْ: سَمِعْتُ رَجُلًا أَعْرِفُ وَجْهَهُ، وَلَا أَدْرِي مَا اسْمُهُ يُحَدِّثُ

Abū Sa’īd al-Ashajj narrated to me, Wakī’ narrated to us, al-A’mash narrated to us, on authority of al-Musayyab bin Rāfi’, on authority of Āmir bin Abdah, he said, Abd Allah [bin Mas’ūd] said: ‘Indeed Satan will appear in the form of a man and he will come to the people, narrating to them false Ḥadīth, and they will then depart. Then a man among them will say: ‘I heard a man whose face I recognize but I do not know his name narrating [such and such]…’

ابو سعید اشج ‘ وکیع ‘ اعمش ‘ مسیب بن رافع ‘ عامر بن عبدہ سے روایت ہے ، کہا : حضرت عبد اللہ بن مسعود ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌ ‌ نے فرمایا : بلاشبہ شیطان کسی آدمی کی شکل اختیار کرتا ہے ، پھر لوگوں کے پاس آتا ہے اور انہیں جھوٹ ( پر مبنی ) کوئی حدیث سناتا ہے ، پھر وہ بکھر جاتے ہیں ، ان میں سے کوئی آدمی کہتا ہے : میں نے ایک آدمی سے ( حدیث ) سنی ہے ، میں اس کا چہرہ تو پہنچانتا ہوں پر اس کا نام نہیں جانتا ، وہ حدیث سنا رہا تھا ۔

وحَدَّثَنِي مُحَمَّدُ بْنُ رَافِعٍ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ، أَخْبَرَنَا مَعْمَرٌ، عَنِ ابْنِ طَاوُسٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ عَبْدِ اللهِ بْنِ عَمْرِو بْنِ الْعَاصِ، قَالَ: «إِنَّ فِي الْبَحْرِ شَيَاطِينَ مَسْجُونَةً، أَوْثَقَهَا سُلَيْمَانُ، يُوشِكُ أَنْ تَخْرُجَ، فَتَقْرَأَ عَلَى النَّاسِ قُرْآنًا»

Muhammad bin Rāfi’ narrated to me, Abd ur-Razzāq narrated to us, Ma’mar informed us, on authority of Ibn Tāwus, on authority of his father, on authority Abd Allah bin Amr bin al-Ās, he said: ‘Indeed in the sea are devils chained up, whom Sulaymān shackled and they are at the point of emerging. Then they will recite a Qur’ān upon the people.’

محمد بن رافع ‘ عبد الرزاق ‘ معمر ‘ ابن طاؤس ‘ طاؤس نے حضرت عبد اللہ بن عمرو بن عاص ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌ ‌ سے روایت کی ، کہا : سمندر ( کی تہ ) میں بہت سے شیطان قید ہیں جنہیں حضرت سلیمان ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌ ‌ نے باندھا تھا ، وقت آ رہا ہے کہ وہ نکلیں گے اور لوگوں کے سامنے قرآن پڑھیں گے ۔

وحَدَّثَنِي مُحَمَّدُ بْنُ عَبَّادٍ، وَسَعِيدُ بْنُ عَمْرٍو الْأَشْعَثِيُّ جَمِيعًا عَنِ ابْنِ عُيَيْنَةَ، قَالَ سَعِيدٌ: أَخْبَرَنَا سُفْيَانُ، عَنْ هِشَامِ بْنِ حُجَيْرٍ، عَنْ طَاوُسٍ، قَالَ: جَاءَ هَذَا إِلَى ابْنِ عَبَّاسٍ - يَعْنِي بُشَيْرَ بْنَ كَعْبٍ - فَجَعَلَ يُحَدِّثُهُ، فَقَالَ لَهُ ابْنُ عَبَّاسٍ: عُدْ لِحَدِيثِ كَذَا وَكَذَا [ص:13]، فَعَادَ لَهُ، ثُمَّ حَدَّثَهُ، فَقَالَ لَهُ: عُدْ لِحَدِيثِ كَذَا وَكَذَا، فَعَادَ لَهُ، فَقَالَ لَهُ: مَا أَدْرِي أَعَرَفْتَ حَدِيثِي كُلَّهُ، وَأَنْكَرْتَ هَذَا؟ أَمْ أَنْكَرْتَ حَدِيثِي كُلَّهُ، وَعَرَفْتَ هَذَا؟ فَقَالَ لَهُ ابْنُ عَبَّاسٍ: «إِنَّا كُنَّا نُحَدِّثُ عَنْ رَسُولِ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِذْ لَمْ يَكُنْ يُكْذَبُ عَلَيْهِ، فَلَمَّا رَكِبَ النَّاسُ الصَّعْبَ وَالذَّلُولَ، تَرَكْنَا الْحَدِيثَ عَنْهُ»

Muhammad bin Abbād and Sa’īd bin Amr al-Ash’athī narrated to me on authority of Ibn Uyaynah; Sa’īd said Sufyān informed us on authority of Hishām bin Hujayr, on authority of Tāwus, he said (Bushayr bin Ka’b) came to Ibn Abbās so he set about narrating to him. Ibn Abbās said to him: ‘Go back to such-and-such narration‘. Then [Bushayr] returned to it and narrated it. So [Ibn Abbās] said to him: ‘Go back to such-and-such narration’. Then [Bushayr] returned to it and narrated it. Thus [Bushayr] said to him: ‘I do not know whether you know all of my Ḥadīth and you reject this one and that, or if you reject all of my Ḥadīth and know this one and that?’ Ibn Abbās said to him: ‘Indeed we would be narrated to on authority of the Messenger of Allah, peace and blessings of Allah upon him, at a time when one would not lie upon him, however when the people took the difficult [Munkar] and the docile [Sahīh], we abandoned listening to Ḥadīth from them’.

محمد بن عباد ‘ سعید بن عمر ‘ اشعثیٰ ‘ ابن عیینہ ‘ سعید ‘ سفیان ‘ ہشام بن جحیر نے طاوس سے روایت کی ، کہا : یہ ( ان کی مراد بشیر بن کعب سے تھی ) حضرت ابن عباس ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌ ‌ کے پاس آیا اور انہیں حدیثیں سنانے لگا ، ابن عباس ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌ ‌ اس سے کہا : فلاں فلاں حدیث دہراؤ ۔ اس نے دہرا دیں ، پھر ان کے سامنے احادیث بیان کیں ۔ انہوں نے اس سے کہا : فلاں حدیث دوبارہ سناؤ ۔ اس نے ان کے سامنے دہرائیں ، پھر آپ سے عرض کی : میں نہیں جانتا کہ آپ نے میری ( بیان کی ہوئی ) ساری احادیث پہچان لی ہیں اور اس حدیث کو منکر جانا ہے یا سب کو منکر جانا ہے اور اسے پہچان لیا ہے؟ حضرت ابن عباس ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌ ‌ نے اس سے کہا : جب آپﷺ پر جھوٹ نہیں بولا جاتا تھا ہم رسول اللہﷺ سے احادیث بیان کرتے تھے ، پھر جب لوگ ( ہر ) مشکل اور آسان سواری پر سوار ہونے لگے ( بلا تمیز صحیح وضعیف روایات بیان کرنے لگے ) تو ہم نے ( براہ راست ) آپﷺ سے حدیث بیان کرنا ترک کر دیا ۔

وحَدَّثَنِي مُحَمَّدُ بْنُ رَافِعٍ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ، أَخْبَرَنَا مَعْمَرٌ، عَنِ ابْنِ طَاوُسٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ، قَالَ: «إِنَّمَا كُنَّا نَحْفَظُ الْحَدِيثَ، وَالْحَدِيثُ يُحْفَظُ عَنْ رَسُولِ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَأَمَّا إِذْ رَكِبْتُمْ كُلَّ صَعْبٍ وَذَلُولٍ، فَهَيْهَاتَ»

Muhammad bin Rāfi’ narrated to me, Abd ur-Razzāq narrated to us, Ma’mar informed us, on authority of Ibn Tāwus, on authority of his father, on authority of Ibn Abbās, he said: ‘Indeed we would take Ḥadīth and they would be taken on authority of the Messenger of Allah, peace and blessings of Allah upon him. However if you take every difficult and docile [narration] then how far that is [from being upright]!

محمد بن رافع ‘ عبد الرزاق ‘ ابن طاؤس ‘ طاؤس کے بیٹے نے اپنےوالد ( طاوس ) سے ، انہوں نے حضرت ابن عباس ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌ ‌ سے روایت کی ، انہوں نے کہا : ہم رسول اللہﷺ کی احادیث حفظ کرتے تھے اور رسول اللہﷺ سے ( مروی ) حدیث کی حفاظت کی جاتی تھیں مگر جب سے تم لوگوں نے ( بغیر تمیز کے ) ہر مشکل اور آسان پر سواری شروع کر دی تو یہ ( معاملہ ) دو رہو گیا ( یہ بعید ہو گیا کہ ہماری طرح کے محتاط لوگ اس طرح بیان کردہ احادیث کو قبول کریں ، پھر یاد رکھیں ۔ )

وحَدَّثَنِي أَبُو أَيُّوبَ سُلَيْمَانُ بْنُ عُبَيْدِ اللهِ الْغَيْلَانِيُّ، حَدَّثَنَا أَبُو عَامِرٍ يَعْنِي الْعَقَدِيَّ، حَدَّثَنَا رَبَاحٌ، عَنْ قَيْسِ بْنِ سَعْدٍ، عَنْ مُجَاهِدٍ، قَالَ: جَاءَ بُشَيْرٌ الْعَدَوِيُّ إِلَى ابْنِ عَبَّاسٍ، فَجَعَلَ يُحَدِّثُ، وَيَقُولُ: قَالَ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَجَعَلَ ابْنُ عَبَّاسٍ لَا يَأْذَنُ لِحَدِيثِهِ، وَلَا يَنْظُرُ إِلَيْهِ، فَقَالَ: يَا ابْنَ عَبَّاسٍ، مَالِي لَا أَرَاكَ تَسْمَعُ لِحَدِيثِي، أُحَدِّثُكَ عَنْ رَسُولِ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، وَلَا تَسْمَعُ، فَقَالَ ابْنُ عَبَّاسٍ: إِنَّا كُنَّا مَرَّةً إِذَا سَمِعْنَا رَجُلًا يَقُولُ: قَالَ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، ابْتَدَرَتْهُ أَبْصَارُنَا، وَأَصْغَيْنَا إِلَيْهِ بِآذَانِنَا، فَلَمَّا رَكِبَ النَّاسُ الصَّعْبَ، وَالذَّلُولَ، لَمْ نَأْخُذْ مِنَ النَّاسِ إِلَّا مَا نَعْرِفُ

Abū Ayyūb Sulaymān bin Ubayd Allah al-Ghaylānī narrated to us, Abū Āmir, meaning al-Aqadī, narrated to us, Rabāh narrated to us, on authority of Qays bin Sa’d, on authority of Mujāhid, he said Bushayr ul-Adawī came to Ibn Abbās then he set about narrating to him, saying: ‘The Messenger of Allah, peace and blessings of Allah upon him, said…’, ‘the Messenger of Allah, peace and blessings of Allah upon him, said…’. Then it seemed that Ibn Abbās was not listening to his Ḥadīth and not reflecting on them, so [Bushayr] said: ‘Oh Ibn Abbās, why is it that I see you not listening to my Ḥadīth? I narrate to you on authority of the Messenger of Allah, peace and blessings of Allah upon him, however you are not listening’. Ibn Abbās said: ‘Indeed once upon a time we would listen to a man saying, ‘the Messenger of Allah, peace and blessings of Allah upon him, said…’ rushing towards him with our eyes and harkening towards him with our ears; then when the people took the difficult and the docile we no longer took from people except those whom we knew’.

مجاہد سے روایت ہے کہ بشیر بن کعب عدوی حضرت عبد اللہ بن عباسؓ کے پاس آیا اور اس نے احادیث بیان کرتے ہوئے کہنا شروع کر دیا : رسول اللہﷺ نے فرمایا ، رسول اللہﷺ نے فرمایا ۔ حضرت ابن عباسؓ ( نے یہ رویہ رکھا کہ ) نہ اس کو دھیان سے سنتے تھے نہ اس کی طرف دیکھتے تھے ۔ وہ کہنے لگا : اے ابن عباس! میرے ساتھ کیا ( معاملہ ) ہے ، مجھے نظر نہیں آتا کہ آپ میری ( بیان کردہ ) حدیث سن رہے ہیں؟ میں آپ کو رسول اللہﷺ سے حدیث سنا رہا ہوں اور آپ سنتے ہی نہیں ۔ حضرت ابن عباس ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌ ‌ نے فرمایا : ایک وقت ایسا تھا کہ جب ہم کسی کو یہ کہتے سنتے : رسول اللہﷺ نے فرمایا تو ہماری نظریں فوراً اس کی طرف اٹھ جاتیں اور ہم کان لگا کر غور سے اس کی بات سنتے ، پھر جب لوگوں نے ( بلا تمیز ) ہر مشکل اور آسان پر سواری ( شروع ) کر دی تو ہم لوگوں سے کوئی حدیث قبول نہ کی سوائے اس ( حدیث ) کے جسے ہم جانتے تھے ۔

حَدَّثَنَا دَاوُدُ بْنُ عَمْرٍو الضَّبِّيُّ، حَدَّثَنَا نَافِعُ بْنُ عُمَرَ، عَنِ ابْنِ أَبِي مُلَيْكَةَ، قَالَ: كَتَبْتُ إِلَى ابْنِ عَبَّاسٍ أَسْأَلُهُ أَنْ يَكْتُبَ لِي كِتَابًا، وَيُخْفِي عَنِّي، فَقَالَ: «وَلَدٌ نَاصِحٌ أَنَا أَخْتَارُ لَهُ الْأُمُورَ اخْتِيَارًا، وَأُخْفِي عَنْهُ»، قَالَ: فَدَعَا بِقَضَاءِ عَلِيٍّ، فَجَعَلَ يَكْتُبُ مِنْهُ أَشْيَاءَ، وَيَمُرُّ بِهِ الشَّيْءُ، فَيَقُولُ: «وَاللهِ مَا قَضَى بِهَذَا عَلِيٌّ إِلَّا أَنْ يَكُونَ ضَلَّ»

Dāwud bin Amr aḍ-Ḍabbī narrated to us, Nāfi’ bin Umar narrated to us, on authority of Ibn Abī Mulaykah, he said: ‘I wrote to Ibn Abbās asking him to write something [pertaining to knowledge] for me and he withheld from me quite a bit, and said: ‘As [if he were] a sincere child, I will write for him something especially suited to his status withholding from him what would not benefit him’. [Ibn Abī Mulaykah] said: ‘So [Ibn Abbās] called for the judgment of Alī [bin Abī Tālib which was a book with which Alī would pass verdicts in Kuffah], and he began to write from it [with respect to the request of Ibn Abī Mulaykah] and he came upon something [not appropriate to the station of Alī regarding the science of verdicts]. So [Ibn Abbās] said: ‘By Allah, Alī did not give judgment according to this unless he was astray’.’

ابن ابی ملیکہ سے روایت ہے ، کہا : میں نے حضرت عبد اللہ بن عباسؓ کی طرف لکھا اور ان سے درخواست کی کہ وہ میرے لیے ایک کتاب لکھیں اور ( جن باتوں کی صحت میں مقال ہو یا جو نہ لکھنے کی ہوں وہ ) باتیں مجھ سے چھپا لیں ۔ انہوں نے فرمایا : لڑکا خالص احادیث کا طلبگار ہے ، میں اس کے لیے ( حدیث سے متعلق ) تمام معاملات میں ( صحیح کا ) انتخاب کروں گا اور ( موضوع اور گھڑی ہوئی احادیث کو ) ہٹا دوں گا ( کہا : انہوں نے حضرت علی ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌ ‌ کے فیصلے منگوائے ) اور ان میں سے چیزیں لکھنی شروع کیں اور ( یہ ہوا کہ ) کوئی چیز گزرتی تو فرماتے : بخدا! یہ فیصلہ حضرت علی ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌ ‌ نے نہیں کیا ، سوائے اس کے کہ ( خدانخواستہ ) وہ گمراہ ہو گئے ہوں ( جب کہ ایسا نہیں ہوا ۔ )

حَدَّثَنَا عَمْرٌو النَّاقِدُ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ بْنُ عُيَيْنَةَ، عَنْ هِشَامِ بْنِ حُجَيْرٍ، عَنْ طَاوُسٍ، قَالَ: «أُتِيَ ابْنُ عَبَّاسٍ بِكِتَابٍ فِيهِ قَضَاءُ عَلِيٍّ رَضِيَ اللهُ عَنْهُ، فَمَحَاهُ إِلَّا قَدْرَ»، وَأَشَارَ سُفْيَانُ بْنُ عُيَيْنَةَ بِذِرَاعِهِ

Amr an-Nāqid narrated to us, Sufyān bin Uyaynah narrated to us, on authority of Hishām bin Hujayr, on authority of Tāwus, he said: ‘A book was brought to Ibn Abbās which contained the verdicts of Alī, may Allah be pleased with him, and he effaced but a small amount,’ and Sufyān bin Uyaynah indicated with his arm [the amount].

عمر وناقد ‘ سفیان بن عیینہ ‘ ہشام ‘ بن حجیر ‘ طاوس سے روایت ہے ، کہا : حضرت ابن عباس ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌ ‌ کے پاس ایک کتاب لائی گئی جس میں حضرت علی ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌ ‌ کے فیصلے ( لکھے ہوئے ) تھے تو انہوں نے اس قدر چھوڑ کر باقی ( سب کچھ ) مٹا دیا اور سفیان بن عیینہ نے ہاتھ ( جتنی لمبائی ) کا اشارہ کیا ۔

حَدَّثَنَا حَسَنُ بْنُ عَلِيٍّ الْحُلْوَانِيُّ، حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ آدَمَ، حَدَّثَنَا ابْنُ إِدْرِيسَ، عَنِ الْأَعْمَشِ، عَنْ أَبِي إِسْحَاقَ، قَالَ: لَمَّا أَحْدَثُوا تِلْكَ الْأَشْيَاءَ بَعْدَ عَلِيٍّ رَضِيَ اللهُ عَنْهُ، قَالَ رَجُلٌ مِنْ أَصْحَابِ عَلِيٍّ: قَاتَلَهُمُ اللهُ، أَيَّ عِلْمٍ أَفْسَدُوا

Hasan bin Alī al-Hulwānī narrated to us, Yahyā bin Ādam narrated to us, Ibn Idrīs narrated to us, on authority of al-A’mash, on authority of Abī Ishāq who said: ‘When they narrated these things after Alī, may Allah be pleased with him, a man from the companions of Alī said: ‘May Allah curse them. Did they corrupt every [type of] knowledge!?’

حسن بن علی حلوانی ‘ یحییٰ بن آدم ‘ ابن ادریس ‘ اعمش ‘ ابو اسحاق سے روایت ہے ، کہا : جب ( بظاہر حضرت علی کا نام لینے والے ) لوگوں نے حضرت علی ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌ ‌ کے بعد ( ان کے نام پر ) یہ چیزیں ایجاد کر لیں تو ان کے ساتھیوں میں سے ایک شخص نے کہا : اللہ ان ( لوگوں ) کو قتل کرے! انہوں نے کیسا ( عظیم الشان ) علم بگاڑ دیا ۔

حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ خَشْرَمٍ، أَخْبَرَنَا أَبُو بَكْرٍ يَعْنِي ابْنَ عَيَّاشٍ، قَالَ: سَمِعْتُ الْمُغِيرَةَ، يَقُولُ: «لَمْ يَكُنْ يَصْدُقُ عَلَى عَلِيٍّ رَضِيَ اللهُ عَنْهُ فِي الْحَدِيثِ عَنْهُ إِلَّا مِنْ أَصْحَابِ عَبْدِ اللهِ بْنِ مَسْعُودٍ»

Alī bin Khashram narrated to us, Abū Bakr, meaning Ibn Ayyāsh, informed us, he said ‘I heard al-Mughīrah saying: ‘There are no Ḥadīth on authority of Alī, may Allah be pleased with him, that are confirmed except from the companions of Abd Allah bin Mas’ūd.’

علی بن خشرم ‘ ابو بکر بن عیاش نے ہمیں بتایا ، کہا : میں نے مغیرہ سے سنا ، فرماتے تھے : حضرت علی ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌ ‌ سے مروی احادیث میں کسی چیز کی تصدیق نہ کی جاتی تھی ، سوائے اس کے جو عبد اللہ بن مسعود ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌ ‌ کے شاگردوں سے روایت کی گئی ہو ۔