صحیح مسلم

Sahih Muslim

مقدمہ صحیح مسلم

Introduction

۔ اسناد دین میں سے ہے، (حدیث کی) روایت صرف ثقہ راویوں سے ہو سکتی ہے۔ راویوں میں پائی جانے والی بعض کمزوریوں، کوتاہیوں کی وجہ سے ان پر جرح جائز ہی نہیں بلکہ واجب ہے، یہ غیبت میں شامل نہیں جو حرام ہے بلکہ یہ تو شریعت مکرمہ کا دفاع ہے۔

حَدَّثَنَا الْحَسَنُ الْحُلْوَانِيُّ، قَالَ: حَدَّثَنَا نُعَيْمُ بْنُ حَمَّادٍ، قَالَ أَبُو إِسْحَاقَ إِبْرَاهِيمُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ سُفْيَانَ: وحَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ يَحْيَى، قَالَ: حَدَّثَنَا نُعَيْمُ بْنُ حَمَّادٍ، حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ الطَّيَالِسِيُّ، عَنْ شُعْبَةَ، عَنْ يُونُسَ بْنِ عُبَيْدٍ، قَالَ: «كَانَ عَمْرُو بْنُ عُبَيْدٍ يَكْذِبُ فِي الْحَدِيثِ»

Al-Hasan al-Hulwānī narrated to us, he said Nu’aym bin Hammād narrated to us, he said Abū Ishāq Ibrāhīm bin Muhammad bin Sufyān said; and Muhammad bin Yahyā narrated to us, he said, Nu’aym bin Hammād narrated to us, Abū Dāwud at-Tayālisī narrated to us, on authority of Shu’bah, on authority of Yūnus bin Ubayd, he said: ‘Amr bin Ubayd would lie regarding Ḥadīth’.

ابو داود طیالسی نے شعبہ سے ، انہوں نے یونس بن عبید سے روایت کرتے ہوئے بیان کیا ، ( یونس نے ) کہا : عمرو بن عبید ( معروف معتزلی جو پہلے حضرت حسن بصری کی مجلس میں حاضر رہا کرتا تھا ) حدیث ( کی روایت ) میں جھوٹ بولا کرتا تھا ۔

حَدَّثَنِي عَمْرُو بْنُ عَلِيٍّ أَبُو حَفْصٍ، قَالَ: سَمِعْتُ مُعَاذَ بْنَ مُعَاذٍ، يَقُولُ: قُلْتُ لِعَوْفِ بْنِ أَبِي جَمِيلَةَ: إِنَّ عَمْرَو بْنَ عُبَيْدٍ حَدَّثَنَا عَنِ الْحَسَنِ، أَنَّ رَسُولَ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: «مَنْ حَمَلَ عَلَيْنَا السِّلَاحَ فَلَيْسَ مِنَّا»، قَالَ: «كَذَبَ وَاللهِ عَمْرٌو، وَلَكِنَّهُ أَرَادَ أَنْ يَحُوزَهَا إِلَى قَوْلِهِ الْخَبِيثِ»

Amr bin Alī Abū Hafs narrated to me, he said I heard Mu’ādh bin Mu’ādh saying, I said to Awf bin Abī Jamīlah ‘Indeed Amr bin Ubayd narrated to us on authority of al-Hasan that the Messenger of Allah, peace and blessings of Allah upon him, said: ‘Whoever carries arms against us then he is not from us’. [Awf bin Abī Jamīlah] said ‘Amr lied, by Allah. Rather he intended it as a way to permit his filthy opinion.’

معاذ بن معاذ کہتے ہیں : میں نے عوف بن ابی جمیلہ سے کہا : عمرو بن عبید نے حضرت حسن بصری سے ( روایت کرتے ہوئے ) یہ حدیث سنائی : ’’جس نے ہم پر ہتھیار اٹھایا تو وہ ہم میں سے نہیں ۔ ‘ ‘ انہوں نے کہا : بخدا! عمرو نے ( اس حدیث کی روایت حسن بصری کی طرف منسوب کرنے میں ) جھوٹ بولا لیکن وہ چاہتا ہے کہ اس ( صحیح حدیث ) کو اپنی جھوٹی بات سے ملا دے ۔

وحَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللهِ بْنُ عُمَرَ الْقَوَارِيرِيُّ، حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ زَيْدٍ، قَالَ: كَانَ رَجُلٌ قَدْ لَزِمَ أَيُّوبَ وَسَمِعَ مِنْهُ، فَفَقَدَهُ أَيُّوبُ، فَقَالُوا: يَا أَبَا بَكْرٍ إِنَّهُ قَدْ لَزِمَ عَمْرَو بْنَ عُبَيدٍ، قَالَ حَمَّادٌ: فَبَيْنَا أَنَا يَوْمًا مَعَ أَيُّوبَ، وَقَدْ بَكَّرْنَا إِلَى السُّوقِ، فَاسْتَقْبَلَهُ الرَّجُلُ، فَسَلَّمَ عَلَيْهِ أَيُّوبُ، وَسَأَلَهُ، ثُمَّ قَالَ لَهُ أَيُّوبُ: «بَلَغَنِي أَنَّكَ لَزِمْتَ ذَاكَ الرَّجُلَ»، قَالَ حَمَّادٌ: سَمَّاهُ يَعْنِي عَمْرًا، قَالَ: نَعَمْ يَا أَبَا بَكْرٍ إِنَّهُ يَجِيئُنَا بِأَشْيَاءَ غَرَائِبَ، قَالَ: يَقُولُ لَهُ أَيُّوبُ: «إِنَّمَا نَفِرُّ أَوْ نَفْرَقُ مِنْ تِلْكَ الْغَرَائِبِ

Ubayd Allah bin Umar al-Qawārīrī narrated to us, Hammād bin Zayd narrated to us, he said: ‘A man kept company with Ayyūb and listened [to Ḥadīth] from him, but then Ayyūb did not find him [one day]. [When Ayyūb asked, the people] said: ‘Oh Abā Bakr, indeed he keeps company with Amr bin Ubayd [now]’. Hammād said: ‘One day we were with Ayyūb, and we went to the market early in the morning. A man came to meet Ayyūb so he gave Salām to him, asked how he was doing, and then Ayyūb said to him: ‘It reached me that you kept company with that man’. Hammād said: ‘[Ayyūb] designated him, that is to say ‘Amr’.’ [The man] said: ‘Yes, Oh Abā Bakr. Indeed he came to us with strange things [i.e. reports]’. Ayyūb said to him: ‘Indeed we flee…’ or ‘…we fear from these strange things [transmissions]’.

۔ عبید اللہ بن عمر قواریری نے کہا : ہم سے حماد بن زید نے بیان کیا ، کہا : ایک آدمی تھا ، وہ ایوب ( سختیانی کی علمی مجلس میں حاضری ) کا التزام کرتا تھا اور اس نے ان سے ( حدیث کا ) سماع کیا تھا ۔ ایوب نے اسے غیر حاضر پا کر اس کے بارے میں پوچھا تو لوگوں نے بتایا : جناب ابو بکر ( ایوب کی کنیت ) ! وہ عمرو بن عبید سے منسلک ہو گیا ہے ۔ حماد نے کہا : ایک دن میں ایوب کے ساتھ تھا ، ہم صبح سویرے بازار کی طرف گئے تو اس آدمی نے ایوب کا استقبال کیا ۔ ایوب نے اسے سلام کہا اور ( حال احوال ) پوچھا ، پھر ایوب کہنے لگے : مجھے یہ بات پہنچی ہے کہ تم اس آدمی کے ساتھ منسلک ہو گئے ہو ۔ حماد نے کہا : انہوں نے اس کا ، یعنی عمرو کا نام لیا ۔ وہ کہنےلگا : ہاں ، جناب ابو بکر! وہ غرائب ( ایسی باتیں جنہیں کوئی نہیں جانتا ) ہمارے سامنے لاتا ہے ۔ کہا : ایوب اس سے کہنے لگے : ہم انہی ( عجیب و ) غریب باتوں سے بھاگتے ہیں یا ڈرتے ہیں ( کہ یہ جھوٹی اور من گھڑت ہوتی ہیں ۔ )

وحَدَّثَنِي حَجَّاجُ بْنُ الشَّاعِرِ، حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ حَرْبٍ، حَدَّثَنَا ابْنُ زَيْدٍ يَعْنِي حَمَّادًا، قَالَ: قِيلَ لِأَيُّوبَ: إِنَّ عَمْرَو بْنَ عُبَيْدٍ رَوَى عَنِ الْحَسَنِ، قَالَ: لَا يُجْلَدُ السَّكْرَانُ مِنَ النَّبِيذِ، فَقَالَ: كَذَبَ، أَنَا سَمِعْتُ الْحَسَنَ، يَقُولُ: «يُجْلَدُ السَّكْرَانُ مِنَ النَّبِيذِ»

Hajjāj bin ash-Shā’ir narrated to me, Sulaymān bin Harb narrated to us, Ibn Zayd, rather Hammād, narrated to us, he said, it was said to Ayyūb, ‘Indeed Amr bin Ubayd transmitted on authority of al-Hasan that he said: ‘There is no flogging the one who gets drunk from Nabīdh’.’ [Ayyūb] said: ‘He lied, for I heard al-Hasan saying, ‘Flog the one who gets drunk from Nabīdh’.’

سلیمان بن حرب نے کہا : ہم سے ابن زید ، یعنی حماد نے بیان کیا ، کہا : ایوب سے عرض کی گئی : عمرو بن عبید نے حضرت حسن بصری سے روایت بیان کی کہے ( کہ انہوں نے ) کہا : جسے نبیذ ( شراب ) سے نشہ ہو جائے اسے کوڑے نہ مارے جائں ۔ تو انہوں نے ( ایوب سختیانی ) نے کہا : اس نے جھوٹ بولا ، میں نے ( خود ) حسن سے سنا ، وہ کہتےتھے : جسے نبیذ سے نشہ ہو جائے اسے کوڑے مارے جائیں ۔

وحَدَّثَنِي حَجَّاجٌ، حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ حَرْبٍ، قَالَ: سَمِعْتُ سَلَّامَ بْنَ أَبِي مُطِيعٍ، يَقُولُ: بَلَغَ أَيُّوبَ أَنِّي آتِي عَمْرًا فَأَقْبَلَ عَلَيَّ يَوْمًا، فَقَالَ: «أَرَأَيْتَ رَجُلًا لَا تَأْمَنُهُ عَلَى دِينِهِ، كَيْفَ تَأْمَنُهُ عَلَى الْحَدِيثِ؟

Hajjāj narrated to me, Sulaymān bin Harb narrated to us, he said, I heard Sallām bin Abī Mutī’ saying, it reached Ayyūb that I would go to Amr so he turned to me and said: ‘Have you seen a man whose Dīn you do not trust- how do you trust him regarding Ḥadīth?’

سلام بن ابی مطیع کہتے ہیں.’جناب ایوب سختیانی کو یہ خبر پہنچی کہ میں عمرو ( بن عبید ) کے ہاں ( درس میں ) جاتا ہوں تو ایک دن وہ میرے پاس آئے اور کہا .’تم نے غور کیا ایک ایسا آدمی آیا جس کے دین پرتمہیں اعتبار نہ ہو ‘ تم اس کی حدیث پر اعتماد نہ کرو گے!

وحَدَّثَنِي سَلَمَةُ بْنُ شَبِيبٍ، حَدَّثَنَا الْحُمَيْدِيُّ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، قَالَ: سَمِعْتُ أَبَا مُوسَى، يَقُولُ: «حَدَّثَنَا عَمْرُو بْنُ عُبَيْدٍ قَبْلَ أَنْ يُحْدِثَ»

Salamah bin Shabīb narrated to me, al-Humaydī narrated to us, Sufyān narrated to us, he said I heard Abū Mūsā [Isrā’īl bin Mūsā al-Basrī] saying: ‘Amr bin Ubayd narrated to us before what happened’ [i.e. before he became Mu’tazilī].

۔ سفیان نے بیان کیا ، کہا : میں نے ابو موسیٰ ( اسرائیل بن موسیٰ بصری ، نزیل ہند ) سے سنا ، کہہ رہے تھے : ہمیں عمرو بن عبید نے بدعت کا شکار ہونے سے پہلے حدیث سنائی ۔

حَدَّثَنِي عُبَيْدُ اللهِ بْنُ مُعَاذٍ الْعَنْبَرِيُّ، حَدَّثَنَا أَبِي، قَالَ: كَتَبْتُ إِلَى شُعْبَةَ أَسْأَلُهُ عَنْ أَبِي شَيْبَةَ قَاضِي وَاسِطَ، فَكَتَبَ إِلَيَّ: «لَا تَكْتُبْ عَنْهُ شَيْئًا وَمَزِّقْ كِتَابِي»

Ubayd Allah bin Mu’ādh al-Anbarī narrated to me, my father narrated to us, he said: ‘I wrote to Shu’bah asking him about Abū Shaybah , a judge of Wāsit, so he wrote to me: ‘Do not write anything from him [of Ḥadīth] and tear up my letter [to you about this]’.

۔ معاذ عنبری نے کہا : میں نے واسط کے قاضی ابو شیبہ کے بارے میں دریافت کرنے کے لیے شعبہ کی طرف لکھا تو انہوں نے جواب میں میری طرف لکھ بھیجا ، اس سے کوئی چیز روایت نہ کرو اور میرا خط پھاڑ دو ۔

وحَدَّثَنَا الْحُلْوَانِيُّ، قَالَ: سَمِعْتُ عَفَّانَ، قَالَ: حَدَّثْتُ حَمَّادَ بْنَ سَلَمَةَ، عَنْ صَالِحٍ الْمُرِّيِّ بِحَدِيثٍ عَنْ ثَابِتٍ، فَقَالَ: «كَذَبَ» وَحَدَّثْتُ هَمَّامًا، عَنْ صَالِحٍ الْمُرِّيِّ، بِحَدِيثٍ، فَقَالَ: «كَذَبَ»

Al-Hulwānī narrated to us, he said, I heard Affān [bin Muslim] say: ‘I narrated to Hammād bin Salamah [bin Dīnār al-Basrī], on authority of Sālih al-Murrī , a Ḥadīth on authority of Thābit [bin Aslam al-Banānī], then [Hammād] said: ‘[Sālih] lied’. I also narrated to Hammām on authority of Sālih al-Murrī a Ḥadīth then [Hammām] said: ‘[Sālih] lied’.

۔ عفان ( بن مسلم ) نے کہا : میں نے حماد بن سلمہ کو صالح مری کے واسطے سے ایک حدیث سنائی جو اس نے ثابت سے روایت کی تو انہوں نے ( حماد ) نے کہا : اس نے جھوٹ بولا ۔ ( اسی طرح ) میں نے ہمام کو صالح مری سے ایک حدیث سنائی تو انہوں نے بھی کہا : اس نے جھوٹ بولا ۔

وحَدَّثَنِا مَحْمُودُ بْنُ غَيْلَانَ، حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ، قَالَ: قَالَ لِي شُعْبَةُ: ائْتِ جَرِيرَ بْنَ حَازِمٍ، فَقُلْ لَهُ: «لَا يَحِلُّ لَكَ أَنْ تَرْوِيَ عَنِ الْحَسَنِ بْنِ عُمَارَةَ فَإِنَّهُ يَكْذِبُ»، قَالَ أَبُو دَاوُدَ: قُلْتُ لِشُعْبَةَ: وَكَيْفَ ذَاكَ؟ [ص:24] فَقَالَ: «حَدَّثَنَا عَنِ الْحَكَمِ بِأَشْيَاءَ لَمْ أَجِدْ لَهَا أَصْلًا»، قَالَ: قُلْتُ لَهُ: بِأَيِّ شَيْءٍ؟ قَالَ: قُلْتُ لِلْحَكَمِ: أَصَلَّى النَّبِيُّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَلَى قَتْلَى أُحُدٍ؟ فَقَالَ: لَمْ يُصَلِّ عَلَيْهِمْ، فَقَالَ الْحَسَنُ بْنُ عُمَارَةَ: عَنِ الْحَكَمِ، عَنْ مِقْسَمٍ، عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ إِنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ صَلَّى عَلَيْهِمْ وَدَفَنَهُمْ، قُلْتُ لِلْحَكَمِ: مَا تَقُولُ فِي أَوْلَادِ الزِّنَا، قَالَ: يُصَلَّى عَلَيْهِمْ، قُلْتُ: مِنْ حَدِيثِ مَنْ يُرْوَى؟ قَالَ: يُرْوَى عَنِ الْحَسَنِ الْبَصْرِيِّ، فَقَالَ الْحَسَنُ بْنُ عُمَارَةَ: حَدَّثَنَا الْحَكَمُ، عَنْ يَحْيَى بْنِ الْجَزَّارِ، عَنْ عَلِيٍّ

Mahmūd bin Ghaylān narrated to us, Abū Dāwud narrated to us, he said, Shu’bah said to me: ‘Go to Jarīr bin Hāzim and say to him, ‘It is not allowed for you to transmit from al-Hasan bin Umārah for indeed he lies’.’ Abū Dāwud said, I said to Shu’bah: ‘And how do you know that?’ So [Shu’bah] said: ‘He narrated to us on authority of al-Hakam things that were not found to have any basis’. [Abū Dāwud] said: ‘What things?’ [Shu’bah] said, I said to al-Hakam: ‘Did the Prophet, peace and blessings of Allah upon him, pray over the martyrs of Uhud?’ [al-Hakam] said: ‘He did not pray over them’. Al-Hasan bin Umārah said, on authority of al-Hakam, on authority of Miqsam, on authority of Ibn Abbās: ‘Indeed the Prophet, peace and blessings of Allah upon him, prayed over them and buried them ’. I [Shu’bah] said to al-Hakam: ‘What do you say about the children born from fornication?’ [Al-Hakam] said: ‘Pray over them ’. I [Shu’bah] said: ‘From whose Ḥadīth is it transmitted?’ [Al-Hakam] said: ‘It is transmitted on authority of al-Hasan al-Basrī’.’ Al-Hasan bin Umārah said: ‘Al-Hakam narrated to us, on authority of Yahyā bin al-Jazzār, on authority of Alī.

ابو داود نے بیان کیا ، کہا : شعبہ نے مجھ سے کہا : جریر بن حازم کے پاس جاؤ اور اس سے کہو : تمہارے لیے حلال نہیں کہ تم حسن بن عمارہ سے ( حدیث ) روایت کرو کیونکہ وہ جھوٹ بولتا ہے ۔ ابو داود نے کہا : میں نے شعبہ سے عرض کی : وہ کیسے؟ تو انہوں نے کہا : اس نے ہمیں حَکم سے ( روایت کردہ ) احادیث سنائیں جن کی ہم نے اصل نہ پائی ۔ ( کہا ) میں نے عرض کی : کیا چیز روایت کی؟ کہا : میں نے حَکم سے کہا : کیا رسول اللہﷺ نے شہدائے احد کی نماز جنازہ ادا فرمائی؟ تو انہوں نے ج واب دیا : آپ نے ان کی نماز جنازہ نہیں پڑھی ( جبکہ ) حسن بن عمارہ نے حَکم ہی سے مِقسم کے حوالے سے ابن عباس ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌ ‌ سے یہ روایت بیان کی کہ نبیﷺ نے ان کی نماز جنازہ پڑھی اور انہیں دفن کیا ۔ ( اسی طرح ) میں نے حَکم سے پوچھا : آپ اولاد زنا کے بار ے میں کیا کہتے ہیں؟ کہا : ان کا جنازہ پڑھا جائے گا ۔ میں نے پوچھا : یہ روایت کس حوالے سے بیان کی جاتی ہے ، کہا : حضرت حسن بصری سے ( جبکہ ) حسن بن عمارہ نے کہا : ہم سے حَکم نے یحییٰ بن جزار کے حوالے سے یہ روایت حضرت علی ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌ ‌ سے بیان کی ۔

وحَدَّثَنَا الْحَسَنُ الْحُلْوَانِيُّ، قَالَ: سَمِعْتُ يَزِيدَ بْنَ هَارُونَ، وَذَكَرَ زِيَادَ بْنَ مَيْمُونٍ، فَقَالَ: «حَلَفْتُ أَلَّا أَرْوِيَ عَنْهُ شَيْئًا، وَلَا عَنْ خَالِدِ بْنِ مَحْدُوجٍ» وَقَالَ: «لَقِيتُ زِيَادَ بْنَ مَيْمُونٍ، فَسَأَلْتُهُ عَنْ حَدِيثٍ، فَحَدَّثَنِي بِهِ عَنْ بَكْرٍ الْمُزَنِيِّ، ثُمَّ عُدْتُ إِلَيْهِ، فَحَدَّثَنِي بِهِ عَنْ مُوَرِّقٍ، ثُمَّ عُدْتُ إِلَيْهِ، فَحَدَّثَنِي بِهِ عَنِ الْحَسَنِ، وَكَانَ يَنْسُبُهُمَا إِلَى الْكَذِبِ‘قَالَ الْحُلْوَانِيُّ: سَمِعْتُ عَبْدَ الصَّمَدِ، «وَذَكَرْتُ عِنْدَهُ زِيَادَ بْنَ مَيْمُونٍ فَنَسَبَهُ إِلَى الْكَذِبِ»

Al-Hasan al-Hulwānī narrated to us, he said, I heard Yazīd bin Hārūn mention Ziyād bin Maymūn, and he said: ‘I swore that I would not transmit anything from him or Khālid bin Mahdūj’. [Yazīd] said: ‘I met Ziyād bin Maymūn and asked him about a Ḥadīth, so he narrated it to me on authority of Bakr al-Muzanī, then I returned to him and he narrated [the same Ḥadīth] to me on authority of Muwarriq; then I returned to him and he narrated it to me on authority of al-Hasan.’ [Al-Hulwānī said]: ‘He [Yazīd] would charge both of them with lying [i.e. Ziyād bin Maymūn and Khālid bin Mahdūj].’ Al-Hulwānī said: ‘I heard [Ḥadīth] from Abd as-Samad and I mentioned Ziyād bin Maymūn near him and he charged him with lying’.

۔ حسن حلوانی نے کہا : میں نے یزید بن ہارون سے سنا ، انہوں نے زیاد بن میمون کا ذکر کرتے ہوئے کہا : میں نے حلف اٹھایا ہے کہ میں اس سے اور خالد بن محدوجد سے کبھی روایت نہ کروں گا ( اور کہا : ) میں زیاد بن میمون سے ملا ، اس سے ایک حدیث سنانے کا کہا تو اس نے مجھے وہ حدیث بکرمزنی سے روایت کر کے سنائی ، پھر ( کچھ عرصے بعد ) میں دوبارہ اس کے پاس گیا تو اس نے وہی حدیث مُوَرِّق سے بیان کی ، پھر ایک بار اور اس کے پاس گیا تو اس نے وہی حدیث حسن ( بصری ) سے سنائی ۔ وہ ( یزید بن ہارون ) ان دونوں ( زیاد بن میمون اور خالد بن محدوج ) کو جھوٹ کی طرف منسوب کرتے تھے ۔ حلوانی نے کہا : میں نے عبد الصمد سے حدیث سنی اور ان کے سامنے زیاد بن میمون کا ذکر کیا تو انہوں نے اس کی نسبت جھوٹ کی طرف کی

وحَدَّثَنَا مَحْمُودُ بْنُ غَيْلَانَ، قَالَ: قُلْتُ لِأَبِي دَاوُدَ الطَّيَالِسِيِّ: قَدْ أَكْثَرْتَ عَنْ عَبَّادِ بْنِ مَنْصُورٍ، فَمَا لَكَ لَمْ تَسْمَعْ مِنْهُ حَدِيثَ الْعَطَّارَةِ الَّذِي رَوَى لَنَا النَّضْرُ بْنُ شُمَيْلٍ؟ قَالَ لِيَ: اسْكُتْ، فَأَنَا لَقِيتُ زِيَادَ بْنَ مَيْمُونٍ، وَعَبْدَ الرَّحْمَنِ بْنَ مَهْدِيٍّ، فَسَأَلْنَاهُ، فَقُلْنَا لَهُ: هَذِهِ الْأَحَادِيثُ الَّتِي تَرْوِيهَا عَنْ أَنَسٍ؟ فَقَالَ: أَرَأَيْتُمَا رَجُلًا يُذْنِبُ فَيَتُوبُ، أَلَيْسَ يَتُوبُ اللهُ عَلَيْهِ؟ قَالَ: قُلْنَا: نَعَمْ، قَالَ: مَا سَمِعْتُ مِنْ أَنَسٍ مِنْ ذَا قَلِيلًا وَلَا كَثِيرًا، إِنْ كَانَ لَا يَعْلَمُ النَّاسُ فَأَنْتُمَا لَا تَعْلَمَانِ أَنِّي لَمْ أَلْقَ أَنَسًا قَالَ أَبُو دَاوُدَ: فَبَلَغَنَا بَعْدُ أَنَّهُ يَرْوِي، فَأَتَيْنَاهُ أَنَا وَعَبْدُ الرَّحْمَنِ، فَقَالَ: أَتُوبُ، ثُمَّ كَانَ بَعْدُ يُحَدِّثُ فَتَرَكْنَاهُ

Mahmūd bin Ghaylān narrated to us, he said, I said to Abū Dāwud at-Tayālisī: ‘You transmit a great deal on authority of Abbād bin Mansūr - so how is it that you did not hear the Ḥadīth of ‘the lady perfume seller’ from him which an-Naḍr bin Shumayl transmitted to us?’ [Abū Dāwud] said to me: ‘Be quiet, for Abd ar-Rahma bin Mahdī and I met Ziyād bin Maymūn and asked him, saying to him, ‘Are these Ḥadīth you transmit on authority of Anas?’ [Ziyād] said: ‘Have you seen a man sin and then repent- does Allah not turn to him?’ [Abū Dāwud] said: ‘We said, ‘Yes’.’ [Ziyād] said: ‘I did not hear from Anas whether a little or a lot; if the people did not know, then you two would not know that I did not meet Anas’. Abū Dāwud said: ‘So it reached us afterwards that he was transmitting [from Anas], then Abd ar-Rahman and I went to him and he said: ‘I repented’. Then afterwards he was narrating [again in the same fashion] so we abandoned him ’.

۔ محمود بن غیلان نے کہا : میں نے ابوداود طیالسی سے کہا : آپ نے عباد بن منصور سے بہت زیادہ روایتیں لی ہیں ، پھر کیا ہوا کہ آپ نے عطارہ والی روایت جو نضر بن شمیل نے ہمارے سامنے بیان کی ، ان سے نہیں سنی؟ انہوں نے مجھ سے کہا : خاموش رہو ، میں اور عبد الرحمن بن مہدی زیاد بن میمون سے ملے اور اس سے پوچھتے ہوئے کہا : یہ احادیث جو تم حضرت انس ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌ ‌ سے روایت کرتے ہو ( کیا ہیں؟ ) تو وہ کہنے لگا : تم دونوں دیکھو کہ ایک آدمی گناہ کرتا ہے ، پھر توبہ کر لیتا ہے تو کیا اللہ اس کی توبہ قبول نہیں کرتا‍! کہا : ہم نے کہا : ہاں ۔ اس نے کہا : میں نے ان ( احادیث ) میں سے انس ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌ ‌ سے کچھ نہیں سنا ، نہ کم نہ زیادہ ، اگر لوگ نہیں جانتے تو ( کیا ) تم دونوں بھی نہیں جانتے کہ میں انس ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌ ‌ سے نہیں ملا! ۔ ابوداود نے کہا : پھر ہمیں یہ خبر پہنچی کہ وہ ( وہی ) روایتیں بیان کرتا ہے تو میں اور عبد الرحمن اس کے پاس آئے تو وہ کہنے لگا : میں توبہ کرتا ہوں ، پھر اس کے بعد بھی وہ وہی حدیثیں بیان کرتا تھا تو ہم نے اسے ( اس کے حال پر ) چھوڑ دیا ۔

حَدَّثَنَا حَسَنٌ الْحُلْوَانِيُّ، قَالَ: سَمِعْتُ شَبَابَةَ، قَالَ: كَانَ عَبْدُ الْقُدُّوسِ يُحَدِّثُنَا، فَيَقُولُ: سُوَيْدُ بْنُ عَقَلَةَ قَالَ شَبَابَةُ: وَسَمِعْتُ عَبْدَ الْقُدُّوسِ، يَقُولُ: نَهَى رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنْ يُتَّخَذَ الرَّوْحُ عَرْضًا، قَالَ: فَقِيلَ لَهُ: أَيُّ شَيْءٍ هَذَا؟ قَالَ: يَعْنِي تُتَّخَذُ كُوَّةٌ فِي حَائِطٍ لِيَدْخُلَ عَلَيْهِ الرَّوْحُ قَالَ مُسْلِمٌ: وسَمِعْتُ عُبَيْدَ اللهِ بْنَ عُمَرَ الْقَوَارِيرِيَّ، يَقُولُ: سَمِعْتُ حَمَّادَ بْنَ زَيْدٍ، يَقُولُ لِرَجُلٍ بَعْدَ مَا جَلَسَ مَهْدِيُّ بْنُ هِلَالٍ بِأَيَّامٍ: «مَا هَذِهِ الْعَيْنُ الْمَالِحَةُ الَّتِي نَبَعَتْ قِبَلَكُمْ؟» قَالَ: نَعَمْ، يَا أَبَا إِسْمَاعِيلَ

Hasan al-Hulwānī narrated to us, he said, I heard Shabābah say: ‘Abd ul-Quddūs was narrating to us saying,‘Suwayd bin Aqalah said…’ [when it should be ‘bin Ghafalah’] Shabābah said: ‘And I heard Abd ul-Quddūs saying, ‘The Messenger of Allah, peace and blessings of Allah upon him, prohibited taking a Rawḥ by accident’. [Shabābah] said: ‘So it was said to him, ‘What does this mean?’ [Abd ul-Quddūs] said: ‘It means to make an opening in a wall [thus letting] a breeze enter [by accident]’.’ [He changed the original Ḥadīth, switching ‘Rūḥ’ meaning ‘soul’ to ‘Rawḥ’ or ‘breeze’, and he switched ‘Gharaḍān’ meaning ‘as a target’ to ‘Arḍān’ or ‘accidentally’. All simply by changing a few letters in the words] Muslim said, I heard Ubayd Allah bin Umar al-Qawārīrī saying, I heard Hammād bin Zayd saying to a man after he sat with Mahdī bin Hilāl for days: ‘What is this salty well [i.e. useless or harmful] which has sprung up in your direction?’ He said: ‘Yes, oh Abā Ismā’īl [in agreement]’.

حسن حلوانی نے بیان کیا ، کہا : میں نے شبابہ سے سنا ( کہا : عبد القدوس ہمارے سامنے حدیث بیان کرتا تھا اور کہتا تھا : سوید بن عقلہ ) شبابہ نے کہا : میں نے بعد القدوس سے سنا ، کہتا تھا : رسول اللہﷺ نے ’’رَوح کو عَرض ‘ ‘ بنانے سے منع فرمایا ہے ( کہا ) اس سے کہا گیا : اس کا کیا مطلب ہے؟ تو اس نے کہا : مطلب یہ ہے کہ دیوار میں سوراخ رکھا جائے تاکہ اس میں ہوا داخل ہو ۔ ( امام ) مسلم نے کہا : میں نے عبید اللہ بن عمر قواریری سے سنا ، کہہ رہے تھے : میں نے حماد بن زید سے سنا ، وہ ( مہدی بن ہلال کے علمی مجلس منعقد کرنے سے چند دن بعد ) ایک آدمی سے کہہ رہے تھے : یہ نمکین چشمہ کیا ہے جو آپ کی طرف سے پھوٹا ہے؟ اس نے کہا : ہاں ، اے ابواسماعیل! ( آپ کی بات ٹھیک ہے

وحَدَّثَنَا الْحَسَنُ الْحُلْوَانِيُّ، قَالَ: سَمِعْتُ عَفَّانَ، قَالَ: سَمِعْتُ أَبَا عَوَانَةَ، قَالَ: «مَا بَلَغَنِي عَنِ الْحَسَنِ حَدِيثٌ إِلَّا أَتَيْتُ بِهِ أَبَانَ بْنَ أَبِي عَيَّاشٍ، فَقَرَأَهُ عَلَيَّ

Al-Hasan al-Hulwānī narrated to us, he said, I heard Affān say, I heard Abū Awānah say: ‘A Ḥadīth did not reach me on authority of al-Hasan except I presented it to Abān bin Abī Ayyāsh , then he read it to me ’.

عفان نے کہا : میں نے ابو عوانہ سے سنا ، کہا : مجھے حسن ( بصری ) سے کوئی حدیث نہ پہنچی مگر میں اسے ابان بن ابی عیاش کے پاس لے گیا تو اس نے اسے میرے سامنے پڑھا

وحَدَّثَنَا سُوَيْدُ بْنُ سَعِيدٍ، حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ مُسْهِرٍ، قَالَ: «سَمِعْتُ أَنَا وَحَمْزَةُ الزَّيَّاتُ مِنْ أَبَانَ بْنِ أَبِي عَيَّاشٍ نَحْوًا مِنْ أَلْفِ حَدِيثٍ»، قَالَ عَلِيٌّ: فَلَقِيتُ حَمْزَةَ، فَأَخْبَرَنِي «أَنَّهُ رَأَى النَّبِيَّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي الْمَنَامِ، فَعَرَضَ عَلَيْهِ مَا سَمِعَ مِنْ أَبَانَ، فَمَا عَرَفَ مِنْهَا إِلَّا شَيْئًا يَسِيرًا خَمْسَةً أَوْ سِتَّةً»

Suwayd bin Sa’īd narrated to us, Alī bin Mus’hir narrated to us, he said: ‘Hamzah az-Zayyāt and I heard from Abān bin Abī Ayyāsh something like one thousand Ḥadīth’. Alī said: ‘So I met Hamzah then he informed me that he saw the Prophet, peace and blessings of Allah upon him, [in a dream], and he produced for him what he heard from Abān. However he [the Prophet] didn’t recognize any except a small amount [like] five or six [Ḥadīth]’.

علی بن مسہر نے بیان کیا ، کہا : میں نے اور حمزہ زیات نے ابان بن ابی عیاش سے تقریباً ایک ہزار احادیث سنیں ۔ علی نے کہا : پھر ( کچہ عرصے بعد ) میں حمزہ سے ملا تو اس نے مجھے بتایا کہ ا سنے خواب میں رسول اللہﷺ کو دیکھا تو وہ احادیث جو ابان سے سنی تھیں آپ کی خدمت میں پیش کیں ۔ آپ نے ان میں بہت معمولی حصے ، پانچ یا چھ حدیثوں کے سوا کسی چیز کو نہ پہچانا ۔

حَدَّثَنَا عَبْدُ اللهِ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ الدَّارِمِيُّ، أَخْبَرَنَا زَكَرِيَّاءُ بْنُ عَدِيٍّ، قَالَ: قَالَ لِي أَبُو إِسْحَاقَ الْفَزَارِيُّ: «اكْتُبْ عَنْ بَقِيَّةَ، مَا رَوَى عَنِ الْمَعْرُوفِينَ، وَلَا تَكْتُبْ عَنْهُ مَا رَوَى عَنْ غَيْرِ الْمَعْرُوفِينَ، وَلَا تَكْتُبْ عَنْ إِسْمَاعِيلَ بْنِ عَيَّاشٍ، مَا رَوَى عَنِ الْمَعْرُوفِينَ، وَلَا عَنْ غَيْرِهِمْ»

Abd Allah bin Abd ar-Rahman ad-Dārimī narrated to us, Zakariyyā’ bin Adī informed us, he said, Abū Ishāq al-Fazarī said to me: ‘Write from Baqiyyah what he transmits on authority of those who are well-known, and do not write from him what he transmits on authority of those who are not; do not write from Ismā’īl bin Ayyāsh what he transmits on authority of those who are well-known or otherwise ’.

زکریا بن عدی نے کہا : مجھ سے ابو اسحاق فزاری نے کہا : بقیہ سے وہی احادیث لکھو جو اس نے معروف لوگوں سے روایت کی ہیں ، وہ نہ لکھو جو اس نے غیر معروف لوگوں سے روایت کی ہیں اور اسماعیل بن عیاش سے ، جو اس نے معروف لوگوں سے روایت کیں یا غیر معروف سے ، کچھ نہ لکھو ۔

وحَدَّثَنَا إِسْحَاقُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ الْحَنْظَلِيُّ، قَالَ: سَمِعْتُ بَعْضَ أَصْحَابِ عَبْدِ اللهِ، قَالَ: قَالَ ابْنُ الْمُبَارَكِ: «نِعْمَ الرَّجُلُ بَقِيَّةُ لَوْلَا أَنَّهُ كَانَ يُكَنِّي الْأَسَامِيَ، وَيُسَمِّي الْكُنَى، كَانَ دَهْرًا يُحَدِّثُنَا عَنْ أَبِي سَعِيدٍ الْوُحَاظِيِّ فَنَظَرْنَا فَإِذَا هُوَ عَبْدُ الْقُدُّوسِ»

Ishāq bin Ibrāhīm al-Hanthalī [bin Rāhwayh] narrated to us, he said, I heard one of the companions of Abd Allah [bin al-Mubārak] say, Ibn al-Mubārak said: ‘What an excellent man is Baqiyyah, if it were not for the fact that he would provide a nickname for [those who were better-known by] the birth name, and he would provide the birth name for [those who were better-known by] a nickname. For a long time he would narrated to us on authority of Abī Sa’īd al-Wuhāthī, then when we investigated [we were surprised that] he was Abd ul-Quddūs ’.

اسحاق بن ابراہیم حنظلی نے بیان کیا ، کہا : میں نے عبد اللہ کے اصحاب ( شاگردوں ) میں سے ایک سے سنا ، کہا : ابن مبارک نے فرمایا : بقیہ اچھا آدمی ہے اگر یہ نہ ہوتا کہ وہ ناموں کو کنیتوں سے بدل دیتا ہے اور کنیتوں کو ناموں سے ۔ وہ ایک زمانے تک ہمیں ابو سعید وحاظی سے روایتیں سناتا رہا ، ہم نے اچھی طرح غور کیا تو وہ عبد القدوس نکلا ۔

وحَدَّثَنِي أَحْمَدُ بْنُ يُوسُفَ الْأَزْدِيُّ، قَالَ: سَمِعْتُ عَبْدَ الرَّزَّاقِ، يَقُولُ: مَا رَأَيْتُ ابْنَ الْمُبَارَكِ يُفْصِحُ بِقَوْلِهِ كَذَّابٌ إِلَّا لِعَبْدِ الْقُدُّوسِ، فَإِنِّي سَمِعْتُهُ يَقُولُ لَهُ: «كَذَّابٌ»

Ahmad bin Yūsuf al-Azdī narrated to me, he said, I heard Abd ar-Razzāq saying: ‘I did not see Ibn al-Mubārak express so plainly the charge of ‘lying’ except towards Abd ul-Quddūs; for indeed I heard him saying to him ‘[You are] a liar’.’

عبد الرزاق کہتے ہیں : میں نے ابن مبارک کو ( ایسا کرتے ) نہیں دیکھا کہ وہ کھل کر اپنی یہ بات ( رائے ) کہہ دیں کہ فلاں جھوٹا ہے ، سوائے عبد القدوس کے ۔ میں نے انہیں خود یہ کہتے سنا کہ وہ جھوٹا ہے ۔

وحَدَّثَنِي عَبْدُ اللهِ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ الدَّارِمِيُّ، قَالَ: سَمِعْتُ أَبَا نُعَيْمٍ، وَذَكَرَ الْمُعَلَّى بْنَ عُرْفَانَ، فَقَالَ: قَالَ: حَدَّثَنَا أَبُو وَائِلٍ، قَالَ: خَرَجَ عَلَيْنَا ابْنُ مَسْعُودٍ بِصِفِّينَ فَقَالَ أَبُو نُعَيْمٍ: «أَتُرَاهُ بُعِثَ بَعْدَ الْمَوْتِ؟»

Abd Allah bin Abd ar-Rahman ad-Dārimī narrated to me, he said: ‘I heard Abū Nu’aym and he mentioned al-Mu’allā bin Urfān, so [Abū Nu’aym] said, [al-Mu’allā] said: ‘Abū Wā’il narrated to us, he said ‘Ibn Mas’ūd attacked us on the day of Siffīn’. So Abū Nu’aym said: ‘Do you think he was raised after death? [Ibn Mas’ūd passed away in 32 or 33H, several years before the day in question]

۔ عبد اللہ بن عبد الرحمن دارمی نے مجھ سے بیان کیا ، کہا : میں نے ابو نعیم سے سنا ( اور انہوں نے معلی بن عرفان کا ذکر کیا ) اور کہا : اس نے کہا : ہم سے ابو وائل نے بیان کیا ، کہا : صفین میں ابن مسعود ہمارے سامنے نکلے تو ابو نعیم نے کہا : ان کے بارے میں تمہاری رائے ہے کہ وہ موت کے بعد دوبارہ زندہ ہو گئے تھے؟

حَدَّثَنِي عَمْرُو بْنُ عَلِيٍّ، وَحَسَنٌ الْحُلْوَانِيُّ، كِلَاهُمَا عَنْ عَفَّانَ بْنِ مُسْلِمٍ، قَالَ: كُنَّا عِنْدَ إِسْمَاعِيلَ ابْنِ عُلَيَّةَ، فَحَدَّثَ رَجُلٌ عَنْ رَجُلٍ، فَقُلْتُ: إِنَّ هَذَا لَيْسَ بِثَبْتٍ، قَالَ: فَقَالَ الرَّجُلُ: اغْتَبْتَهُ، قَالَ إِسْمَاعِيلُ: «مَا اغْتَابَهُ، وَلَكِنَّهُ حَكَمَ أَنَّهُ لَيْسَ بِثَبْتٍ»

Amr bin Alī and Hasan al-Hulwānī narrated to me, both of them on authority of Affān bin Muslim, he said: ‘We were near Ismā’īl bin Ulayyah, and a man narrated on authority of another man, so I said: ‘Indeed this is not reliable (Thabt)’. So the man said: ‘Are you backbiting him?’ Ismā’īl said: ‘He is not backbiting him; rather he is judging him unreliable’.

۔ عفان بن مسلم سے روایت ہے ، کہا : ہم اسماعیل بن عُلیہ کے ہاں تھے تو ایک آدمی نے ایک دوسرے آدمی سے روایت ( بیان ) کی ۔ میں نے کہا : ہ مضبوط ( ثقہ کا ہم پلہ ) نہیں ۔ تو اس آدمی نے کہا : تم نے اس کی غیبت کی ہے ۔ اسماعیل کہنے لگے : انہوں نے اس کی غیبت نہیں کی بلکہ حَکم ( فیصلہ ) بیان کیا ہے وہ ثبت نہیں ہے ۔

وحَدَّثَنَا أَبُو جَعْفَرٍ الدَّارِمِيُّ، حَدَّثَنَا بِشْرُ بْنُ عُمَرَ، قَالَ: سَأَلْتُ مَالِكَ بْنَ أَنَسٍ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ الَّذِي يَرْوِي عَنْ سَعِيدِ بْنِ الْمُسَيِّبِ، فَقَالَ: «لَيْسَ بِثِقَةٍ»، وَسَأَلْتُهُ عَنْ صَالِحٍ، مَوْلَى التَّوْأَمَةِ، فَقَالَ: «لَيْسَ بِثِقَةٍ»، وَسَأَلْتُهُ عَنْ أَبِي الْحُوَيْرِثِ، فَقَالَ: «لَيْسَ بِثِقَةٍ»، وَسَأَلْتُهُ عَنْ شُعْبَةَ الَّذِي رَوَى عَنْهُ ابْنُ أَبِي ذِئْبٍ، فَقَالَ: «لَيْسَ بِثِقَةٍ»، وَسَأَلْتُهُ عَنْ حَرَامِ بْنِ عُثْمَانَ، فَقَالَ: «لَيْسَ بِثِقَةٍ»، وَسَأَلْتُ مَالِكًا عَنْ هَؤُلَاءِ الْخَمْسَةِ، فَقَالَ: «لَيْسُوا بِثِقَةٍ فِي حَدِيثِهِمْ»، وَسَأَلْتُهُ عَنْ رَجُلٍ آخَرَ نَسِيتُ اسْمَهُ، فَقَالَ: «هَلْ رَأَيْتَهُ فِي كُتُبِي؟» قُلْتُ: لَا، قَالَ: «لَوْ كَانَ ثِقَةً لَرَأَيْتَهُ فِي كُتُبِي»

Abū Ja’far ad-Dārimī narrated to us, Bishr bin Umar narrated to us, he said: ‘I asked Mālik bin Anas about Muhammad bin Abd ar-Rahman who transmits on authority of Sa’īd bin al-Musayyib, so he said: ‘He is not trustworthy ‘. I asked him about Sālih, a freed slave of at-Taw’amah, then he said: ‘He is not trustworthy’. I asked him about Abūl-Huwayrith , and he said: ‘He is not trustworthy’. I asked him about Shu’bah on whose authority Ibn Abī Dhi’b transmitted, and he said: ‘He is not trustworthy’. I asked him about Harām bin Uthmān , and he said ‘He is not trustworthy’. I asked Mālik about these five and he said: ‘They are not trustworthy in terms of their Ḥadīth’. I asked him about another man whose name I forget just now, and he said: ‘Did you see him in my book?’ I said: ‘No’. [Then] he said: ‘If he was trustworthy you would see him in my book’.

بشر بن عمر بنے ہم سے بیان کیا ، کہا : میں نے امام مالک بن انس سے محمد بن عبد الرحمن کے بارے میں پوچھا جو سعید بن مسیب سے احادیث روایت کرتا ہے تو انہوں نے کہا : وہ ثقہ نہیں ۔ میں نے مالک بن انس سے ابو حویرث کے بارے میں سوال کیا تو انہوں نے فرمایا : وہ ثقہ نہیں ۔ ( پھر ) میں نے ان سے اس شعبہ کے بارے میں سوال کیا جس سے ابن ابی ذئب روایت کرتے ہیں تو فرمایا : وہ ثقہ نہیں ۔ میں نے ان سے صالح مولیٰ تَواَمَہ کے بارے میں سوال کیا تو کہا : ثقہ نہیں ۔ میں نے ان سے حرام بن عثمان کے بارے میں پوچھا تو فرمایا : ثقہ نہیں ۔ میں نے امام مالک سے ان پانچوں کے بارے میں پوچھا ، انہوں نے فرمایا : یہ سب حدیث کے بیان کرنے میں ثقہ نہیں ۔ میں نے ان سے ایک اور شخص کے بارے میں پوچھا جس کا ( اب ) میں نام بھول گیا ہوں تو انہوں نے کہا : کیا تم نے میری کتابوں میں اس کا نام دیکھا ہے ۔ میں نے عرض کی : نہیں ۔ فرمایا : اگر ثقہ ہوتا تو تم اس کا ذکر میری کتابوں میں دیکھتے