صحیح مسلم

Sahih Muslim

کتاب: ایمان کا بیان

The book of faith

اللہ تعالیٰ اور اس کے رسول ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم ‌ پر ایمان ، دینی احکام پر عمل ، اس کی طرف دعوت ، اس کے بارے میں سوال کرنے ، دین کے تحفظ اور جن لوگوں تک دین نہ پہنچا ہو ان تک پہنچانے کا حکم

حَدَّثَنَا خَلَفُ بْنُ هِشَامٍ، حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ زَيْدٍ، عَنْ أَبِي جَمْرَةَ قَالَ: سَمِعْتُ ابْنَ عَبَّاسٍ، ح وحَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ يَحْيَى - وَاللَّفْظُ لَهُ - أَخْبَرَنَا عَبَّادُ بْنُ عَبَّادٍ، عَنْ أَبِي جَمْرَةَ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ، قَالَ: قَدِمَ وَفْدُ عَبْدِ الْقَيْسِ عَلَى رَسُولِ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلّ... َمَ، فَقَالُوا: يَا رَسُولَ اللهِ، إِنَّا هَذَا الْحَيَّ مِنْ رَبِيعَةَ، وَقَدْ حَالَتْ بَيْنَنَا، وَبَيْنَكَ كُفَّارُ مُضَرَ، فَلَا نَخْلُصُ إِلَيْكَ إِلَّا فِي شَهْرِ الْحَرَامِ، فَمُرْنَا بِأَمْرٍ نَعْمَلُ بِهِ، وَنَدْعُو إِلَيْهِ مَنْ وَرَاءَنَا، قَالَ: آمُرُكُمْ بِأَرْبَعٍ، وَأَنْهَاكُمْ عَنْ أَرْبَعٍ: الْإِيمَانِ بِاللهِ ، ثُمَّ فَسَّرَهَا لَهُمْ، فَقَالَ: «شَهَادَةِ أَنْ لَا إِلَهَ إِلَّا اللهُ وَأَنَّ مُحَمَّدًا رَسُولُ اللهِ، وَإِقَامِ الصَّلَاةِ، وَإِيتَاءِ الزَّكَاةِ، وَأَنَّ تُؤَدُّوا خُمُسَ مَا غَنِمْتُمْ، وَأَنْهَاكُمْ عَنِ الدُّبَّاءِ، وَالْحَنْتَمِ، وَالنَّقِيرِ، وَالْمُقَيَّرِ» زَادَ خَلَفٌ فِي رِوَايَتِهِ: «شَهَادَةِ أَنْ لَا إِلَهَ إِلَّا اللهُ»، وَعَقَدَ وَاحِدَةً   Show more

It is narrated on the authority of Ibn 'Abbas that a delegation of Abdul Qais came to the Messenger of Allah ( ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم ‌ ) and said: Messenger of Allah, verily ours is a tribe of Rabi'a and there...  stand between you and us the unbelievers of Mudar and we find no freedom to come to you except in the sacred month. Direct us to an act which we should ourselves perform and invite those who live beside us. Upon this the Prophet remarked: I command you to do four things and prohibit you against four acts. (The four deeds which you are commanded to do are): Faith in Allah, and then he explained it for them and said: Testifying the fact. that there is no god but Allah, that Muhammad is the messenger of Allah, performance of prayer, payment of Zakat, that you pay Khums (one-fifth) of the booty fallen to your lot, and I prohibit you to use round gourd, wine jars, wooden pots or skins for wine. Khalaf b. Hisham has made this addition in his narration: Testifying the fact that there is no god but Allah, and then he with his finger pointed out the oneness of the Lord.  Show more

خلف بن ہشام نے بیان کیا ( کہا ) ہمیں حماد بن زید نے ابو جمرہ سے حدیث بیان کی ، انہوں نے کہا : میں نے عبد اللہ بن عباس ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌ ‌ سے سنا ، نیز یحییٰ بن یحییٰ نے کہا : ( الفاظ انہی کے ہیں ) ہمیں عباد بن عباد نے ابو جمرہ سے خبر دی کہ حضرت...  ابن عباس ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌ ‌ نے کہا : رسول اللہﷺ کی خدمت میں عبدالقیس کا وفد آیا ۔ وہ ( لوگ ) کہنے لگے : اے اللہ کے رسول ! ہم لوگ ( یعنی ) بنو ربیعہ کا یہ قبیلہ ہے ۔ ہمارے اور آپ کے درمیان ( قبیلہ ) مضر کے کافر حائل ہیں اور ہم حرمت والے مہینے کے سوا بحفاظت آپ تک نہیں پہنچ سکتے ، لہٰذا آپ ہمیں وہ حکم دیجیے جس پر خود بھی عمل کریں اور جو پیچھے ہیں ان کو بھی اس کی دعوت دیں ۔ آپﷺ نے فرمایا : ’’ میں تمہیں چار چیزوں کا حکم دیتا ہوں اور چار چیزوں سے روکتا ہوں : ( جن کا حکم دیتا ہوں وہ ہیں : ) ’’اللہ تعالیٰ پر ایمان لانا ‘ ‘ پھر آپ نے ان کے سامنے ایمان باللہ کی وضاحت کی ، فرمایا : ’’ اس حقیقت کی گواہی دینا کہ اللہ تعالیٰ کے سوا کوئی عبادت کے لائق نہیں اور محمدﷺ بالیقین اللہ کے رسول ہیں ۔ نماز قائم کرنا ، زکاۃ ادا کرنا اور جومال غنیمت تمہیں حاصل ہو ، اس میں سے خمس ( پانچواں حصہ ) ادا کرنا ۔ اور میں تمہیں روکتا ہوں کدو کے برتن ، سبز گھڑے ، لکڑی کے اندر سے کھود کر ( بنائے ہوئے ) برتن اور ا یسے برتنوں کے استعمال سے جن پر تارکول ملا گیا ہو ۔ ‘ ‘ خلف نےاپنی روایت میں یہ اضافہ کیا : ’’ اس ( سچائی ) کی گواہی دینا کہ اللہ تعالیٰ کے سوا کوئی عبادت کے لائق نہیں ۔ ‘ ‘ اسے انہوں نےانگلی کے اشارے سے ایک شمار کیا ۔  Show more

حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، وَمُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى، وَمُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ، وَأَلْفَاظُهُمْ مُتَقَارِبَةٌ، قَالَ أَبُو بَكْرِ: حَدَّثَنَا غُنْدَرٌ، عَنْ شُعْبَةَ، وَقَالَ الْآخَرَانِ: حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنْ أَبِي جَمْرَةَ، قَالَ: كُنْتُ أُتَرْجِمُ بَيْنَ يَدَيِ ابْنِ عَبّ... َاسٍ، وَبَيْنَ النَّاسِ، فَأَتَتْهُ امْرَأَةٌ، تَسْأَلُهُ عَنْ نَبِيذِ الْجَرِّ، فَقَالَ: إِنَّ وَفْدَ عَبْدِ الْقَيْسِ أَتَوْا رَسُولَ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «مَنِ الْوَفْدُ؟ أَوْ مَنِ الْقَوْمُ؟»، قَالُوا: رَبِيعَةُ، قَالَ: «مَرْحَبًا بِالْقَوْمِ، أَوْ بِالْوَفْدِ، غَيْرَ خَزَايَا، وَلَا النَّدَامَى»، قَالَ: فَقَالُوا: يَا رَسُولَ اللهِ، إِنَّا نَأْتِيكَ مِنْ شُقَّةٍ بَعِيدَةٍ، وَإِنَّ بَيْنَنَا وَبَيْنَكَ هَذَا الْحَيَّ مِنْ كُفَّارِ مُضَرَ، وَإِنَّا لَا نَسْتَطِيعُ أَنْ نَأْتِيكَ إِلَّا فِي شَهْرِ الْحَرَامِ، فَمُرْنَا بِأَمْرٍ فَصْلٍ نُخْبِرْ بِهِ مَنْ وَرَاءَنَا نَدْخُلُ بِهِ الْجَنَّةَ، قَالَ: فَأَمَرَهُمْ بِأَرْبَعٍ، وَنَهَاهُمْ عَنْ أَرْبَعٍ، قَالَ: «أَمَرَهُمْ بِالْإِيمَانِ بِاللهِ وَحْدَهُ»، وَقَالَ: «هَلْ تَدْرُونَ مَا الْإِيمَانُ بِاللهِ؟» قَالُوا: اللهُ وَرَسُولُهُ أَعْلَمُ، قَالَ: «شَهَادَةُ أَنْ لَا إِلَهَ إِلَّا اللهُ وَأَنَّ مُحَمَّدًا رَسُولُ اللهِ، وَإِقَامُ الصَّلَاةِ، وَإِيتَاءُ الزَّكَاةِ، وَصَوْمُ رَمَضَانَ، وَأَنَّ تُؤَدُّوا خُمُسًا مِنَ الْمَغْنَمِ»، وَنَهَاهُمْ عَنِ الدُّبَّاءِ، وَالْحَنْتَمِ، وَالْمُزَفَّتِ - قَالَ شُعْبَةُ: وَرُبَّمَا قَالَ - النَّقِيرِ، قَالَ شُعْبَةُ: وَرُبَّمَا قَالَ: الْمُقَيَّرِ، وَقَالَ: «احْفَظُوهُ، وَأَخْبِرُوا بِهِ مِنْ وَرَائِكُمْ» وَقَالَ أَبُو بَكْرٍ فِي رِوَايَتِهِ: «مَنْ وَرَاءَكُمْ»، وَلَيْسَ فِي رِوَايَتِهِ الْمُقَيَّرُ.   Show more

Abu Jamra reported: I was an interpreter between Ibn Abbas and the people, that a woman happened to come there and asked about nabidh or the pitcher of wine. He replied: A delegation of the people of 'Abdul-Qai... s came to the Messenger of Allah ( ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم ‌ ). He (the Holy Prophet) asked the delegation or the people (of the delegation about their identity). They replied that they belonged to the tribe of Rabi'a. He (the Holy Prophet) welcomed the people or the delegation which were neither humiliated nor put to shame. They (the members of the delegation) said: Messenger of Allah, we come to you from a far-off distance and there lives between you and us a tribe of the unbelievers of Mudar and, therefore, it is not possible for us to come to you except in the sacred months. Thus direct us to a clear command, about which we should inform people beside us and by which we may enter heaven. He (the Holy Prophet) replied: I command you to do four deeds and forbid you to do four (acts), and added: I direct you to affirm belief in Allah alone, and then asked them: Do you know what belief in Allah really implies? They said: Allah and His Messenger know best. The Prophet said: It implies testimony to the fact that there is no god but Allah, and that Muhammad is the messenger of Allah, establishment of prayer, payment of Zakat, fast of Ramadan, that you pay one-fifth of the booty (fallen to your lot) and I forbid you to use gourd, wine jar, or a receptacle for wine. Shu'ba sometimes narrated the word naqir (wooden pot) and sometimes narrated it as muqayyar. The Prophet also said: Keep it in your mind and inform those who have been left behind.  Show more

شعبہ نے ابو جمرہ سے حدیث بیان کی ، انہوں نے کہا : میں حضرت عبد اللہ بن عباس ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌ ‌ اور ( دوسرے ) لوگوں کے درمیان ترجمان تھا ، ان کے پاس ایک عورت آئی ، وہ ان سے گھڑے کی نبیذ کے بارے میں سوال کر رہی تھی توحضرت ابن عباس ‌رضی ‌اللہ ‌عن... ہ ‌ ‌ نے جواب دیا : رسول اللہ ﷺ کی خدمت میں عبد القیس کا وفد آیا ۔ رسول اللہ ﷺ نے پوچھا : ’’یہ کون سا وفد ہے ؟ ( یا فرمایا : یہ کو ن لوگ ہیں ؟ ) ‘ ‘ انہوں نے کہا : ربیعہ ( قبیلہ سے ہیں ۔ ) فرمایا : ’’ اس قوم ( یا وفد ) کو خوش آمدید جو رسوا ہوئے نہ نادم ۔ ‘ ‘ ( ابن عباس ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌ ‌ نے ) کہا ، ان لوگوں نے عرض کی : اے اللہ کےرسول ! ہم لوگ آپ کے پاس بہت دور سے آتے ہیں ، ہمارے اور آپ کے درمیان مضر کے کافروں کا یہ قبیلہ ( حائل ) ہے ، ہم ( کسی ) حرمت والے مہینے کے سوا آپ کے پاس نہیں آ سکتے ، آپ ہمیں فیصلہ کن بات بتائیے جو ہم اپنے ( گھروں میں ) پیچھے لوگوں کو ( بھی ) بتائیں اور اس کے ذریعے سے ہم جنت میں داخل ہو جائیں ۔ ابن عباس ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌ ‌ نے بتایا : آپ نے ان چار باتوں کا حکم دیا اور چار چیزیں سے روکا ۔ آپ نے ان کو اکیلے اللہ تعالیٰ پر ایمان لانا کا حکم دیا اور پوچھا : ’’جانتے ہو ، صرف اللہ پر ایمان لانا کیا ہے ؟ ‘ ‘ انہوں نے کہا : اللہ اور اس کے رسول ہی زیادہ جاننے والے ہیں ۔ آپ نے فرمایا : ’’اس حقیقت کی گواہی دینا کہ اللہ کے سوا کوئی الٰہ نہیں اور محمد ﷺ اللہ کے رسول ہیں ، نماز قائم کرنا ، زکاۃ دینا ، رمضان کے روزے رکھنا اور یہ کہ تم مال غنیمت میں سے اس کا پانچواں حصہ ادا کرو ۔ ‘ ‘ اور انہیں خشک کدو سے بنائے ہوئے برتن ، سبز مٹکے اور تارکول ملے ہوئے برتن ( استعمال کرنے ) سے منع کیا ( شعبہ نے کہا : ) ابو جمرہ نے شاید نقیر ( لکڑی میں کھدائی کر کے بنایا ہوا برتن کہا یا شاید مقیر ( تارکول ملا ہوا برتن ) کہا ۔ اور آپ نے فرمایا : ’’ان کو خوب یاد رکھو اور اپنے پیچھے ( والوں کو ) بتا دو ۔ ‘ ‘ ابو بکر بن ابی شیبہ کی روایت میں ( من ورائکم کے بجائے ) من وراءکم ( ان کو ( بتاؤ ) جو تمہارے پیچھے ہیں ) کے الفاظ ہیں اور ان کی روایت میں مقیر کا ذکر نہیں ( بلکہ نقیر کا ہے ۔ )  Show more

وحَدَّثَنِي عُبَيْدُ اللهِ بْنُ مُعَاذٍ، حَدَّثَنَا أَبِي، ح وحَدَّثَنَا نَصْرُ بْنُ عَلِيٍّ الْجَهْضَمِيُّ، قَالَ: أَخْبَرَنِي أَبِي قَالَا جَمِيعًا: حَدَّثَنَا قُرَّةُ بْنُ خَالِدٍ، عَنْ أَبِي جَمْرَةَ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِهَذَا الْحَدِيثِ نَحْوَ حَدِيثِ شُعْبَةَ، وَقَالَ: «أَنْهَاكُ... مْ عَمَّا يُنْبَذُ فِي الدُّبَّاءِ، وَالنَّقِيرِ، وَالْحَنْتَمِ، وَالْمُزَفَّتِ» وَزَادَ ابْنُ مُعَاذٍ، فِي حَدِيثِهِ عَنْ أَبِيهِ. قَالَ: وَقَالَ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لِلْأَشَجِّ أَشَجِّ عَبْدِ الْقَيْسِ: إِنَّ فِيكَ خَصْلَتَيْنِ يُحِبُّهُمَا اللهُ: الْحِلْمُ، وَالْأَنَاةُ   Show more

There is another hadith narrated on the authority of Ibn Abbas (the contents of which are similar to the one) narrated by Shu'ba in which the Prophet ( ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم ‌ ) said: I forbid you to prepare n... abidh in a gourd, hollowed block of wood, a varnished jar or receptacle. Ibn Mu'adh made this addition on the authority of his father that the Messenger of Allah said to Ashajj, of the tribe of 'Abdul-Qais: You possess two qualities which are liked by Allah: insight and deliberateness.  Show more

قرہ بن خالد نے ابوجمرہ سے حدیث بیان کی ، انہوں نے حضرت ابن عباس ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌ ‌ سے اور انہوں نے نبی ﷺ سے شعبہ کی ( سابقہ روایت کی ) طرح حدیث بیان کی ( اس کے الفاظ ہیں : ) رسو ل اللہ ﷺ نے فرمایا : ’’میں تمہیں اس نبیذ سے منع کرتا ہوں جو خشک ک... دو کے برتن ، لکڑی سے تراشیدہ برتن ، سبز مٹکے اور تارکول ملے برتن میں تیار کی جائے ( اس میں زیادہ خمیر اٹھنے کا خدشہ ہے جس سے نبیذ شراب میں بدل جاتی ہے ۔ ) ‘ ‘ ابن معاذ نے اپنے والد کی روایت میں اضافہ کیا ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے عبد القیس کے پیشانی پر زخم والے شخص ( اشج ) سے کہا : ’’تم میں دو خوبیاں ہیں جنہیں اللہ پسند فرماتا ہے : عقل اور تحمل ۔ ‘ ‘  Show more

حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ أَيُّوبَ، حَدَّثَنَا ابْنُ عُلَيَّةَ، حَدَّثَنَا سَعِيدُ بْنُ أَبِي عَرُوبَةَ، عَنْ قَتَادَةَ، قَالَ: حَدَّثَنَا مَنْ لَقِيَ الْوَفْدَ الَّذِينَ قَدِمُوا عَلَى رَسُولِ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِنْ عَبْدِ الْقَيْسِ، قَالَ سَعِيدٌ: وَذَكَرَ قَتَادَةُ أَبَا نَضْرَةَ، عَنْ أَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ، ف... ِي حَدِيثِهِ هَذَا: أَنَّ أُنَاسًا مِنْ عَبْدِ الْقَيْسِ قَدِمُوا عَلَى رَسُولِ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالُوا: يَا نَبِيَّ اللهِ، إِنَّا حَيٌّ مِنْ رَبِيعَةَ، وَبَيْنَنَا وَبَيْنَكَ كُفَّارُ مُضَرَ، وَلَا نَقْدِرُ عَلَيْكَ إِلَّا فِي أَشْهُرِ الْحُرُمِ، فَمُرْنَا بِأَمْرٍ نَأْمُرُ بِهِ مَنْ وَرَاءَنَا، وَنَدْخُلُ بِهِ الْجَنَّةَ إِذَا نَحْنُ أَخَذْنَا بِهِ، فَقَالَ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: آمُرُكُمْ بِأَرْبَعٍ، وَأَنْهَاكُمْ عَنْ أَرْبَعٍ: اعْبُدُوا اللهَ وَلَا تُشْرِكُوا بِهِ شَيْئًا، وَأَقِيمُوا الصَّلَاةَ، وَآتُوا الزَّكَاةَ، وَصُومُوا رَمَضَانَ، وَأَعْطُوا الْخُمُسَ مِنَ الْغَنَائِمِ، وَأَنْهَاكُمْ عَنْ أَرْبَعٍ: عَنِ الدُّبَّاءِ، وَالْحَنْتَمِ، وَالْمُزَفَّتِ، وَالنَّقِيرِ قَالُوا: يَا نَبِيَّ اللهِ، مَا عِلْمُكَ بِالنَّقِيرِ؟ قَالَ: بَلَى، جِذْعٌ تَنْقُرُونَهُ، فَتَقْذِفُونَ فِيهِ مِنَ الْقُطَيْعَاءِ - قَالَ سَعِيدٌ: أَوْ قَالَ: مِنَ التَّمْرِ - ثُمَّ تَصُبُّونَ فِيهِ مِنَ الْمَاءِ حَتَّى إِذَا سَكَنَ غَلَيَانُهُ شَرِبْتُمُوهُ، حَتَّى إِنَّ أَحَدَكُمْ، أَوْ إِنَّ أَحَدَهُمْ لَيَضْرِبُ ابْنَ عَمِّهِ بِالسَّيْفِ قَالَ: وَفِي الْقَوْمِ رَجُلٌ أَصَابَتْهُ جِرَاحَةٌ كَذَلِكَ قَالَ، وَكُنْتُ أَخْبَؤُهَا حَيَاءً مِنْ رَسُولِ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقُلْتُ: فَفِيمَ نَشْرَبُ يَا رَسُولَ اللهِ؟ قَالَ: «فِي أَسْقِيَةِ الْأَدَمِ الَّتِي يُلَاثُ عَلَى أَفْوَاهِهَا»، قَالُوا: يَا رَسُولَ اللهِ، إِنَّ أَرْضَنَا كَثِيرَةُ الْجِرْذَانِ، وَلَا تَبْقَى بِهَا أَسْقِيَةُ الْأَدَمِ، فَقَالَ نَبِيُّ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «وَإِنْ أَكَلَتْهَا الْجِرْذَانُ، وَإِنْ أَكَلَتْهَا الْجِرْذَانُ، وَإِنْ أَكَلَتْهَا الْجِرْذَانُ» قَالَ: وَقَالَ نَبِيُّ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لِأَشَجِّ عَبْدِ الْقَيْسِ: إِنَّ فِيكَ لَخَصْلَتَيْنِ يُحِبُّهُمَا اللهُ: الْحِلْمُ وَالْأَنَاةُ   Show more

It is reported on the authority of Qatada that one among the delegates of the 'Abdul-Qais tribe narrated this tradition to him. Sa'id said that Qatada had mentioned the name of Abu Nadra on the authority of Abu...  Sa'id Khudri who narrated this tradition: That people from the- tribe of 'Abdul-Qais came to the Messenger of Allah ( ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم ‌ ) and said: Messenger of Allah, we belong to the tribe of Rabi'a and there live between you and us the unbelievers of the Mudar tribe and we find it impossible to come to you except in the sacred months; direct us to a deed which we must communicate to those who have been left behind us and by doing which we may enter heaven. Upon this the Messenger of Allah ( ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم ‌ ) said: I enjoin upon you four (things) and forbid you to do four (things): worship Allah and associate none with Him, establish prayer, pay Zakat, and observe the fast of Ramadan, and pay the fifth part out of the booty. And I prohibit you from four (things): dry gourds, green-coloured jars, hollowed stumps of palm-trees, and receptacles. They (the members of the delegation) said: Do you know what al-naqir is? He replied: Yes, it is a stump which you hollow out and in which you throw small dates. Sa'id said: He (the Holy Prophet) used the word tamar (dates). (The Prophet then added): Then you sprinkle water over it and when its ebullition subsides, you drink it (and you are so intoxicated) that one amongst you, or one amongst them (the other members of your tribe, who were not present there) strikes his cousin with the sword. He (the narrator) said: There was a man amongst us who had sustained injury on this very account due to (intoxication), and he told that he tried to conceal it out of shame from the Messenger of Allah ( ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم ‌ ). I, however, inquired from the Messenger of Allah (it we discard those utensils which you have forbidden us to use), then what type of vessels should be used for drink? He (the Holy Prophet) replied: In the waterskin the mouths of which are tied (with a string). They (again) said: Prophet of Allah, our land abounds in rats and water-skins cannot remain preserved. The holy Prophet of Allah ( ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم ‌ ) said: (Drink in water-skins) even if these arenibbled by rats. And then (addressing) al-Ashajj of 'Abdul-Qais he said: Verily, you possess two such qualities which Allah loves: insight and deliberateness.  Show more

( اسماعیل ) ابن علیہ نے کہا : ہمیں سعید بن ابی عروبہ نے قتادہ سے حدیث سنائی ، انہوں نےکہا : مجھے اس شخص نے بتایا جو رسو ل اللہ ﷺ کی خدمت میں حاضر ہونے والے عبد القیس کے وفد سے ملے تھا ( سعید نےکہا : قتادہ نے ابو نضرہ کا نام لیا تھا یہ وفد سے ملے تھے ...  ، اور تفصیل حضرت ابو سعید سے سن کر بیان کی ) انہوں نےحضرت ابو سعید خدری ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌ ‌ سے یہ روایت کی کہ عبد القیس کے کچھ لوگ رسول اللہ ﷺ کے پاس آئے اور عرض کی : اے اللہ کے رسول ! ہم ربیعہ کے لوگ ہیں ، ہمارے اور آپ کے درمیان مضر کے کافر حائل ہیں اور ہم حرمت والے مہینوں کے علاوہ آپ کی خدمت میں نہیں پہنچ سکتے ، اس لیے آپ ہمیں وہ حکم دیجیے جو ہم اپنے پچھلوں کو بتائیں اور اگر اس پر عمل کر لیں تو ہم ( سب ) جنت میں داخل ہو جائیں ۔ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا : ’’میں تمہیں چار چیزوں کا حکم دیتا ہوں اور چار چیزوں سے روکتا ہ و : ( حکم دیتا ہوں کہ ) اللہ تعالیٰ کی بندگی کرو اور اس کے ساتھ کسی چیز کو شریک نہ ٹھہراؤ ، نماز کی پابندی کرو ، زکاۃ دیتے رہو ، رمضان کے روزے رکھو اور غنیمتوں کا پانچواں حصہ ادا کرو ۔ اور چار چیزیں سے میں تمہیں روکتا ہوں : خشک کدو کے برتن سے ، سبز مٹکے سے ، ایسے برتن سے جس کو روغن زفت ( تارکول ) لگایا گیا ہو اور نقیر ( لکڑی کے تراشے ہوئے برتن ) سے ۔ ‘ ‘ ان لوگوں نے کہا : اے اللہ کے نبی ! آپ کو نقیر کے بارے میں کیا علم ہے ؟ فرمایا : ’’کیوں نہیں ! ( یہ ) تنا ہے ، تم اسے اندر سے کھوکھلا کرتے ہو ، اس میں ملی جلی چھوٹی کھجوریں ڈالتے ہو ) پھر اس میں پانی ڈالتے ہو ، پھر جب اس کا جوش ( خمیر اٹھنے کے بعد کا جھاگ ) ختم ہو جاتا ہے تواسے پی لیتے ہو یہاں تک کہ تم میں سے ایک ( یا ان میں ایک ) اپنے چچازاد کو تلوار کا نشانہ بناتا ہے ۔ ‘ ‘ ابو سعید نے کہا : لوگوں میں ایک آدمی تھا جس کو اسی طرح ایک زخم لگا تھا ۔ اس نے کہا : میں شرم و حیا کی بنا پر اسے رسول اللہ ﷺ سے چھپا رہا تھا ، پھر میں نے پوچھا : اے اللہ کے رسول ! تو ہم کس پیا کریں ؟ آپ نے فرمایا : ’’چمڑے کی ان مشکوں میں پیو جن کے منہ ( دھاگے وغیرہ سے ) باندھ دیے جاتے ہیں ۔ ‘ ‘ اہل وفد بولے : اے اللہ کے رسول ! ہماری زمین میں چوہے بہت ہیں ، وہاں چمڑے کے مشکیزے نہیں بچ پاتے ۔ اللہ کے نبی ﷺ نے فرمایا : ’’چاہے انہیں چوہے کھا جائیں ، چاہے انہیں چوہے کھا جائیں ، چاہے انہیں کھا جائیں ۔ ‘ ‘ کہا : ( پھر ) رسول اللہ ﷺ نے عبد القیس کے اس شخص سے جس کے چہرے پر زخم تھا ، فرمایا : ’’تمہارے اندر دو ایسی خوبیاں ہیں جنہیں اللہ تعالیٰ پسند فرماتا ہے : عقل اور تحمل ۔ ‘ ‘  Show more

حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى، وَابْنُ بَشَّارٍ، قَالَا: حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي عَدِيٍّ، عَنْ سَعِيدٍ، عَنْ قَتَادَةَ، قَالَ: حَدَّثَنِي غَيْرُ وَاحِدٍ لَقِيَ ذَاكَ الْوَفْدَ، وَذَكَرَ أَبَا نَضْرَةَ، عَنْ أَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ، أَنَّ وَفْدَ عَبْدِ الْقَيْسِ لَمَّا قَدِمُوا عَلَى رَسُولِ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّ... مَ بِمِثْلِ حَدِيثِ ابْنِ عُلَيَّةَ، غَيْرَ أَنَّ فِيهِ «وَتَذِيفُونَ فِيهِ مِنَ الْقُطَيْعَاءِ، أَوِ التَّمْرِ وَالْمَاءِ»، وَلَمْ يَقُلْ: قَالَ سَعِيدٌ، أَوْ قَالَ مِنَ التَّمْرِ   Show more

The above hadith has been mentioned with a different chain and slightly different wording.

ابن ابی عدی نے سعید کےحوالے سے قتادہ سے روایت کی ، انہوں نے کہا کہ مجھے عبد القیس کے وفد سے ملاقات کرنےوالے ایک سے زائد افراد نے بتایا اور ان میں سے ابو نضرہ کانام لیا ( ابو نضرہ نے ) حضرت ابو سعیدخدری ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌ ‌ سے روایت کی کہ جب عبدالقیس کا و... فد رسول اللہﷺ کی خدمت میں حاضر ہوا .... ، پھر ابن علیہ کی حدیث کے مانند روایت بیان کی ، البتہ اس میں یہ الفاظ ہیں : ’’تم اس میں ملی جلی کھجوریں ، ( عام ) کھجوریں اور پانی ڈالتے ہو ۔ ‘ ‘ ( اور ابن ابی عدی نے اپنی روایت میں ) یہ الفاظ ذکر نہیں کیے کہ سعید نے کہا ، یا آپﷺ نے فرمایا : ’’کچھ کھجوریں ڈالتے ہو ۔ ‘ ‘  Show more

حَدَّثَنِي مُحَمَّدُ بْنُ بَكَّارٍ الْبَصْرِيُّ، حَدَّثَنَا أَبُو عَاصِمٍ، عَنِ ابْنِ جُرَيْجٍ، ح وحَدَّثَنِي مُحَمَّدُ بْنُ رَافِعٍ - وَاللَّفْظُ لَهُ - حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ، أَخْبَرَنَا ابْنُ جُرَيْجٍ قَالَ: أَخْبَرَنِي أَبُو قَزَعَةَ، أَنَّ أَبَا نَضْرَةَ، أَخْبَرَهُ وَحَسَنًا، أَخْبَرَهُمَا، أَنَّ أَبَا سَعِيدٍ الْخُدْرِيّ... َ، أَخْبَرَهُ أَنَّ وَفْدَ عَبْدِ الْقَيْسِ لَمَّا أَتَوْا نَبِيَّ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالُوا: يَا نَبِيَّ اللهِ، جَعَلَنَا اللهُ فِدَاءَكَ مَاذَا يَصْلُحُ لَنَا مِنَ الْأَشْرِبَةِ؟ فَقَالَ: «لَا تَشْرَبُوا فِي النَّقِيرِ»، قَالُوا: يَا نَبِيَّ اللهِ، جَعَلَنَا اللهُ فِدَاءَكَ، أَوَ تَدْرِي مَا النَّقِيرُ؟ قَالَ: «نَعَمْ، الْجِذْعُ يُنْقَرُ وَسَطُهُ، وَلَا فِي الدُّبَّاءِ، وَلَا فِي الْحَنْتَمَةِ، وَعَلَيْكُمْ بِالْمُوكَى   Show more

It is narrated on the authority of Abu Said al-Khudri that when the delegation of the tribe of Abdul-Qais came to the Prophet of Allah ( ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم ‌ ), (its members) said: Apostle of Allah, may God...  enable us to lay down our lives for you, which beverage is good for us? He (the Prophet) said: (Not to speak of beverages, I would lay stress) that you should not drink in the wine jars. They said: Apostle of Allah, may God enable us to lay down our lives for you, do you know what al-naqir is? He (the Holy Prophet) replied: Yes, it is a stump which you hollow out in the middle, and added: Do not use gourd or receptacle (for drink). Use water-skin the mouth of which is tied with a thong (for this purpose).  Show more

محمد بن بکار بصری ‘ عاصم بن جریج ‘ محمد بن رافع ‘ عبد الرزاق ‘ ابن جریج ‘ ابو قرعہ ‘ ابو نضرہ ‘ ابو سعید حدری ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌ ‌ سے روایت ہے کہ جب قبیلہ عبد قیس کا وفدرسول اللہﷺ کی خمت میں حاضر ہوا تو انہوں نے عرض کیا اے اللہ کے بنیﷺہم آپﷺپر قربان کون سے...  برتن میں پینا حلال ہے؟آپﷺنے فرمایا لکڑی کے برتن میں نہ پیا کرولوگوں نے کہا یا رسول اللہ ﷺلکڑی کا کھٹلا کیا ہوتا ہے؟آپﷺ نے فر مایا لکڑی کو اندر سے کھود کر برتن بنانے کو کھٹلا کہتے ہیں اور لکڑی کے تونبے میں بھی نہ پیا کرواور سبز کھڑی میں بھی نہ پیا کرومگر چمڑے کے برتن میں پی لیا کرو جس کا منہ ڈوری سے باندھ دیا ۃ جاتا ہو-  Show more