۔ (۶۱۸۷)۔ عَنْ عَمْرِو بْنِ یَثْرِبِیِّ الضَّمْرِیِّ قَالَ: شَھِدْتُّ خُطْبَۃَ رَسُوْلِ اللّٰہِ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم بِمِنًی فَکَانَ فِیْمَا خَطَبَ بِہٖأَنْقَالَ: ((وَلَایَحِلُّ لِاِمْرِئٍ مِنْ مَالِ أَخِیْہِ اِلَّا مَا طَابَتْ بِہٖنَفْسُہُ۔)) قَالَ: فَلَمَّا سَمِعْتُ ذٰلِکَ قُلْتُ: یَارَسُوْلِ اللّٰہِ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ! أَرَأَیْتَ لَوْ لَقِیْتُ غَنَمَ ابْنِ عَمِّیْ فَأَخَذْتُ مِنْہَا شَاۃً فَاجْتَزَرْتُہَا ھَلْ عَلَیَّ فِیْ ذٰلِکَ شَیْئٌ؟ قَالَ: ((اِنْ لَقِیْتَہَا نَعْجَۃً تَحْمِلُ شَفْرَۃً وَاَزْنَادًا فَـلَا تَمَسَّہَا۔)) (مسند احمد: ۲۱۳۹۷)
۔ سیدنا عمرو بن یثربی ضمری رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، وہ کہتے ہیں: میں منیٰ میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے خطبہ میں موجود تھا، آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے جو خطبہ دیا، اس میںیہ بھی فرمایا: کسی آدمی کے لئے اس کے بھائی کا مال حلال نہیں ہے، مگر وہ جو وہ خوشدلی سے دے دے۔ یہ سن کر میں نے عرض کی: اے اللہ کے رسول! آپ اس چیز کی وضاحت فرمادیں کہ میں اپنے بھتیجے کی بکریاں دیکھتا ہوں اور ان میں سے ایک پکڑ کر ذبح کر لیتا ہوں‘ کیایہ میرے لئے بوجھ ہوگا؟ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: اگر تو بھیڑ بکری کو اس حال میں پاتا ہے کہ وہ چھری اور چقماق اٹھائے ہوئے ہو، پھر بھی اسے ہاتھ تک نہ لگانا۔