مسنداحمد

Musnad Ahmad

غصب کے مسائل

جان بوجھ کر اور از راہِ مذاق غصب کی ممانعت اور مسلمان بھائی کا مال غصب کرنے کی وعید کا بیان


۔ (۶۱۸۷)۔ عَنْ عَمْرِو بْنِ یَثْرِبِیِّ الضَّمْرِیِّ قَالَ: شَھِدْتُّ خُطْبَۃَ رَسُوْلِ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم بِمِنًی فَکَانَ فِیْمَا خَطَبَ بِہٖأَنْقَالَ: ((وَلَایَحِلُّ لِاِمْرِئٍ مِنْ مَالِ أَخِیْہِ اِلَّا مَا طَابَتْ بِہٖنَفْسُہُ۔)) قَالَ: فَلَمَّا سَمِعْتُ ذٰلِکَ قُلْتُ: یَارَسُوْلِ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ! أَرَأَیْتَ لَوْ لَقِیْتُ غَنَمَ ابْنِ عَمِّیْ فَأَخَذْتُ مِنْہَا شَاۃً فَاجْتَزَرْتُہَا ھَلْ عَلَیَّ فِیْ ذٰلِکَ شَیْئٌ؟ قَالَ: ((اِنْ لَقِیْتَہَا نَعْجَۃً تَحْمِلُ شَفْرَۃً وَاَزْنَادًا فَـلَا تَمَسَّہَا۔)) (مسند احمد: ۲۱۳۹۷)

۔ سیدنا عمرو بن یثربی ضمری ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے روایت ہے، وہ کہتے ہیں: میں منیٰ میں رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے خطبہ میں موجود تھا، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے جو خطبہ دیا، اس میںیہ بھی فرمایا: کسی آدمی کے لئے اس کے بھائی کا مال حلال نہیں ہے، مگر وہ جو وہ خوشدلی سے دے دے۔ یہ سن کر میں نے عرض کی: اے اللہ کے رسول! آپ اس چیز کی وضاحت فرمادیں کہ میں اپنے بھتیجے کی بکریاں دیکھتا ہوں اور ان میں سے ایک پکڑ کر ذبح کر لیتا ہوں‘ کیایہ میرے لئے بوجھ ہوگا؟ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: اگر تو بھیڑ بکری کو اس حال میں پاتا ہے کہ وہ چھری اور چقماق اٹھائے ہوئے ہو، پھر بھی اسے ہاتھ تک نہ لگانا۔

Status: Sahih
حکمِ حدیث: صحیح
Conclusion
تخریج
(۶۱۸۷) شطرہ الاول صحیح لغیرہ، وھذا اسنادہ ضعیف، عمارہ بن حارثۃ الضمری انفرد بالروایۃ عنہ عبد الرحمن بن ابی سعید، وقد سقط من اسناد محمد بن عباد وذکرہ غیرہ، ولم یؤثر توثیقہ عن غیر ابن حبان۔ أخرجہ الدارقطنی: ۳/ ۲۶، والطحاوی فی ’’شرح المعانی‘‘: ۴/ ۲۴۱(انظر: ۲۱۰۸۲)
Explanation
شرح و تفصیل
فوائد:… آخری جملے کا مفہوم ہے کہ اگر بکری کے ساتھ ذبح کرنے کے آلات اور پھر اس کو بھوننے کا ساز و سا مان بھی موجود ہو تو پھر بھی تم اس کو نہیں لے سکتے۔ یہ عدمِ جواز میں مبالغہ ہے۔