۔ ایک انصاری صحابی بیان کرتے ہیں: ہم ایک جنازہ کے لیے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے ساتھ نکلے، جب واپس پلٹے تو ایک قریشی عورت کا داعی ہمیں ملا اور کہا: (اے اللہ کے رسول!) فلاں عورت آپ کو آپ کے ساتھیوں سمیت کھانے کے لیے بلا رہی ہے۔ پس آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم تشریف لے گئے اور ہم بھی آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے ساتھ ہو لیے اور (گھر میں جا کر) اس طرح بیٹھ گئے، جیسے بچے اپنے باپوں کے سامنے بیٹھ جاتے ہیں، پھر کھانا لایا گیا اور آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے اپنا ہاتھ کھانے پر رکھا اور لوگوں نے بھی ایسے ہی کیا، لیکن لوگ سمجھ گئے کہ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ایک لقمے کو چبانا چاہتے ہیں، لیکن آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ایسے نہیں کر پا رہے، پس انھوں نے اپنے ہاتھ اٹھا لیے،اور ہم سے غافل ہو گئے، پھر جب ان کو یاد آیا تو ہمارے ہاتھوں کو پکڑ لیا، پھر ہرآدمی نے اپنے لقمے پر ہاتھ مارا اور وہ زمین پر گر پڑا، پھر انھوں نے اپنے ہاتھوں کو روک لیا اور دیکھنے لگ گئے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کیا کرتے ہیں، پس آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے اس لقمے کو پھینک دیا اور فرمایا: مجھے ایسے محسوس ہوتا ہے کہ یہ ایسی بکری کا گوشت ہے، جو مالک کی اجازت کے بغیر لی گئی ہے۔ اب کی بار داعی عورت نے کہا: اے اللہ کے رسول! میرا ارادہ یہ تھا کہ میں آپ کو اور آپ کے ساتھیوں کو کھانے پر جمع کروں، پس میں نے بقیع کی طرف آدمی کو بھیجا، لیکن وہاں فروخت کے لیے کوئی بکری نہ مل سکی، اُدھر عامر بن ابی وقاص کل بقیع سے ایک بکری خرید کر لائے تھے، میں نے ان کی طرف پیغام بھیجا کہ میرے لیے بھی بقیع سے کوئی بکری خرید لی جائے، لیکن کوئی بکری نہ ملی، پھر میں نے اس کی طرف پیغام بھیجا کہ تو نے جو بکری خریدی ہے، وہی میری طرف بھیج دو، لیکن وہ میرے قاصد کو نہ مل سکے، لیکن اس کے گھر والوں نے وہ بکری میرے قاصد کو دے دی،یہ تفصیل سن کر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: یہ کھانا قیدیوں کو کھلا دو۔
۔ سیدنا جابر بن عبد اللہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم اور صحابہ ایک عورت کے پاس سے گزرے، اس نے ان کے لئے بکری ذبح کی اور کھانا تیار کیا، جب آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم واپس لوٹے تو اس عورت نے کہا: ہم نے آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے لئے کھانا تیار کیا ہے، لہٰذا آپ اندر تشریف لائیں اور کھانا کھائیں۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم اور آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے صحابہ اندر تشریف لے گئے۔ صحابہ کرام رضی اللہ عنہ اس وقت تک کھانا شروع نہ کرتے تھے، جب تک رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کھانے کا آغاز نہ کرتے تھے۔ پس آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے لقمہ لیا، مگر آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم اس کو نگل نہ سکے، آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: یہ بکری مالک کی اجازت کے بغیر ذبح کی گئی ہے۔ اس عورت نے کہا! اے اللہ کے نبی!ہم اورآل بنی سعد ایک دوسرے سے بے تکلفانہ مراسم رکھتے ہیں (اور ایک دوسرے سے ناگواری محسوس نہیں کرتے) ، اس لیے ہم ان سے لیتے رہتے ہیں اور وہ ہم سے۔