مسنداحمد

Musnad Ahmad

فرائض کے ابواب

اس چیز کا بیان انبیائے کرام h کا وارث نہیں بنایا جاتا

۔ (۶۳۴۷)۔ عَنْ أَبِیْ ھُرَیْرَۃَ قَالَ: قَالَ رَسُوْلُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم : ((إِنَّا مَعْشَرَ الْأَنْبِیَائِ لَا نُوْرَثُ، مَا تَرَکْتُ بَعْدَ مُؤْنَۃِ عَامِلِیْ وَنَفَقَۃِ نِسَائِیْ صَدَقَۃٌ۔)) (مسند احمد: ۹۹۷۳)

۔ سیدنا ابو ہریرہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: ہم جو انبیاء کی جماعت ہیں،ہمارا کوئی وارث نہیں بنتا، میں اپنے عاملوں اور بیویوں کے اخراجات کے بعد جو کچھ چھوڑوں، وہ صدقہ ہو گا۔

۔ (۶۳۴۸)۔ (وَعَنْہُ مِنْ طَرِیْقٍ ثَانٍ) قَالَ: قَالَ رَسُوْلُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم : ((لَا یَقْتَسِمُ وَرَثَتِیْ دِیْنَارًا (وَفِیْ لَفْظٍ: وَلَادِرْھَمًا) مَا تَرَکْتُہُ بَعْدَ نَفَقَۃِ نِسَائِیْ وَمُؤْنَۃِ عَامِلِیْ (یَعْنِیْ عَامِلِ أَرْضِہِ) فَہُوَ صَدَقَۃٌ۔)) (مسند احمد: ۸۸۷۹)

۔ (دوسری سند)رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: میرے وارث دینار و درہم کی صورت میں میری میراث سے حاصل نہیں کر سکتے، میں اپنی بیویوں اور زمین کے عاملوں کے خرچے کے بعد جو کچھ ترک کر کے جاؤں، وہ صدقہ ہو گا۔

۔ (۶۳۴۹)۔ عَنْ اَبِیْ سَلَمَۃَ أَنَّ فَاطِمَۃَ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہا قَالَتْ لِاَبِیْ بَکْرٍ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌ مَنْ یَرِثُکَ اِذَا مِتَّ؟ قَالَ: وَلَدِیْ وَأَھْلِیْ، قَالَتْ: فَمَا لَنَا لَانَرِثُ االنَّبِیَّ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ؟ قَالَ: سَمِعْتُ رَسُوْلَ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم یَقُوْلُ: ((إِنَّ النَّبِیَّ لَایُوْرَثُ۔)) وَلٰکِنِّیْ أَعُوْلُ مَنْ کَانَ رَسُوْلُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم یَعُوْلُ وَأُنْفِقُ عَلٰی مَنْ کَانَ رَسُوْلُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم یُنْفِقُ۔ (مسند احمد: ۶۰)

۔ سیدنا ابو سلمہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے روایت ہے کہ سیدہ فاطمہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہا نے سیدنا ابوبکر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے کہا: جب آپ فوت ہوں گے تو آپ کا وارث کون ہوگا؟ انہوں نے کہا: میری اولاد اور میری بیوی، سیدہ نے کہا: پھر ہم نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے وارث کیوں نہیںبن سکتے؟ انہوں نے کہا:کیونکہ نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایاکہ بیشک نبی کا وارث نہیں بنا جاتا۔ ہاں میں (ابو بکر) ان کی کفالت کروں گا کہ جن کی کفالت رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کیا کرتے تھے اور میں ہر اس شخص پر خرچ کروں گا کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم جس پر خرچ کیا کرتے تھے۔

۔ (۶۳۵۰)۔ عَنْ عُرْوَۃَ عَنْ عَائِشَۃَ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہا اَنَّ اَزْوَاجَ النَّبِیِّ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم حِیْنَ تُوُفِّیَ رَسُوْلُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم أَرَدْنَ أَنْ یُرْسِلْنَ عُثْمَانَ إِلٰی اَبِیْ بَکْرٍ یَسْأَلْنَہُ مِیْرَاثَہُنَّ مِنْ رَسُوْلِ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم فقَالَتْ لَھُنَّ عَائِشَۃُ: أَوَ لَیْسَ قَدْ قَالَ رَسُوْلُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم : ((لَا نُوْرَثُ، مَا تَرَکْنَاہُ فَہُوَ صَدَقَۃٌ۔)) (مسند احمد: ۲۶۷۹۰)

۔ سیدہ عائشہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہا سے روایت ہے، وہ کہتی ہیں: جب رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم وفات پاگئے تو آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کی ازواج مطہرات نے چاہا کہ سیدنا عثمان ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کو سیدنا ابوبکر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کی طرف بھیجیں، تاکہ وہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم سے اپنی میراث کا مطالبہ کر سکیں، سیدہ عائشہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہا نے ان سے کہا کہ کیا تمہیں معلوم نہیں ہے کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا تھا کہ ہمارے وارث نہیں بنتے، ہم جو کچھ چھوڑکر جاتے ہیں، وہ صدقہ ہوتا ہے۔

۔ (۶۳۵۱)۔ عَنْ مَالِکِ بْنِ أَوْسٍ قَالَ: سَمِعْتُ عُمَرَ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌یَقُوْلُ لِعَبْدِ الرَّحْمٰنِ بْنِ عَوْفٍ وَطَلْحَۃَ وَالزُّبِیْرِ وَسَعْدٍ: نَشَدْتُّکُمْ بِاللّٰہِ الَّذِیْ تَقُوْمُ السَّمَائُ وَالْأَرْضُ بِہٖأَعَلِمْتُمْاَنَّرَسُوْلَاللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم قَالَ: ((إِنَّا لَا نُوْرَثُ، مَا تَرَکْنَا صَدَقَۃٌ؟)) قَالُوْا: اللّٰہُمَّ نَعَمْ۔ (مسند احمد: ۱۵۵۰)

۔ سیدنا مالک بن اوس ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کہتے ہیں: میں نے سنا کہ سیدنا عمر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ نے سیدنا عبد الرحمن بن عوف، سیدنا طلحہ، سیدنا زبیر اور سیدنا سعد سے مخاطب ہو کر کہا: میں تمہیں اس اللہ کا واسطہ دے کر پوچھتا ہوں کہ جس کے حکم کے آسرے پر آسمان و زمین قائم ہیں، کیا تم جانتے ہو کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا تھا کہ ہماری وراثت نہیں ہوتی، ہم جو کچھ چھوڑ کر جاتے ہیں، وہ صدقہ ہوتا ہے۔ ان سب نے کہا: جی ہاں، ہم نے سنا ہے۔