۔ سیدنا عبد اللہ بن عباس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: مقررہ حصے ان کے حقداروں کو دو، پھر جو بچ جائے، وہ قریبی مذکر رشتہ دار کے لیے ہو گا۔
۔ سیدنا عبد اللہ بن عباس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ نے فرمایا: اللہ تعالیٰ کی کتاب کے مطابق مال کو اصحاب الفروض میں تقسیم کرو، مقررہ حصوں سے جو کچھ بچ جائے، وہ قریبی مذکر رشتہ دار کے لیے ہو گا۔
۔ سیدنا جابر بن عبد اللہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ سیدنا سعد بن ربیع رضی اللہ عنہ کی بیوی اپنی دو بیٹیاں لے کر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے پاس آئی اور کہنے لگی: اے اللہ کے رسول! یہ سیدنا سعد رضی اللہ عنہ کو دو بیٹیاں ہیں، ان کا باپ جنگ احد میں آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے ساتھ شہید ہو چکا ہے، اب ان کے چچا نے تمام مال سمیٹلیا ہے، ظاہر ہے اگر ان بیٹیوں کے پاس مال نہ ہوا تو کوئی آدمی ان سے نکاح کرنے کے لیے تیار نہیں ہوگا۔ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: اس بارے میں اللہ تعالیٰ کو ئی فیصلہ فرمائے گا۔ پھر میراث والی آیت نازل ہوئی اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ان بچیوں کے چچا کو بلایا اورفرمایا: سعد کی بیٹیوں کو دوتہائی اور ان کی ماں کو آٹھواں حصے دے، پھر جو کچھ بچ جائے وہ تیرا ہے۔
۔ سیدنا زید بن ثابت رضی اللہ عنہ سے میت کے خاونداور حقیقی بہن کے بارے میں سوال کیا گیا، پس انھوں نے نصف خاوند کو اور نصف بہن کو دیا اور جب ان سے اس بارے میں بات کی گئی تو انھوں نے کہا: ہمارے سردار رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ایسے ہی فیصلہ کیا تھا۔