مسنداحمد

Musnad Ahmad

فرائض کے ابواب

عینی بھائیوں کی وجہ سے علاتی بھائیوں کے ساقط ہو جانے کا بیان

۔ (۶۳۵۸)۔ عَنْ عَلِیٍّ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌ قَالَ: اِنَّکُمْ تَقْرَؤُونَ: {مِنْ بَعْدِ وَصِیِّۃِیُّوْصٰی بِہَا أَوْ دَیْنٍ} واَنَّ رَسُوْلَ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم قَضٰی بِالدَّیْنِ قَبْلَ الْوَصِیَّۃِ وَأَنَّ أَعْیَانَ بَنِی الْأُمِّ یَتَوَارَثُوْنَ دُوْنَ بَنِی الْعَلَّاتِ، یَرِثُ الرَّجُلُ أَخَاہُ لِاَبِیْہِ وَأُمِّہِ دُوْنَ أَخِیْہِ لِاَبِیْہِ۔ (مسند احمد: ۱۲۲۲)

۔ سیدنا علی ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے روایت ہے، وہ کہتے ہیں: تم لوگ یہ آیت پڑھتے ہو کہ (ترکہ تقسیم کیا جائے گا)میت کی طرف سے کی گئی وصیتیا قرض کے بعد جبکہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے وصیت کو نافذ کرنے سے پہلے قرض ادا کرنے کا حکم دیا ہے اور یہ فیصلہبھی کیا ہے کہ (جب عینی اور علاتی بہن بھائی جمع ہو جائیں تو) حقیقی بہن بھائی وارث ہوں گے، نہ کہ علاتی، آدمی اپنے عینی بھائی کا وارث بنے گا، نہ کہ علاتی۔