مسنداحمد

Musnad Ahmad

فرائض کے ابواب

غلام کی اور اس شخص کی میراث کا بیان جو کسی کے ہاتھ پر مسلمان ہوا ہو

۔ (۶۳۷۰)۔ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ رَجُلٌ مَاتَ عَلٰی عَہْدِ رَسُوْلِ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم وَلَمْ یَتْرُکْ وَارِثًا اِلَّا عَبْدًا ھُوَ اَعْتَقَہُ فَأَعْطَاہُ مِیْرَاثَہُ۔ (مسند احمد: ۱۹۳۰)

۔ سیدنا عبد اللہ بن عباس ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے روایت ہے کہ عہد ِ نبوی میں ایک آدمی فوت ہو گیا اور کوئی وارث نہیں چھوڑا، البتہ اس کا ایک آزاد کیا ہوا غلام تھا، پس آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے اس کی میراث اس کو دے دے۔

۔ (۶۳۷۱)۔ عَنِ ابْنِ بُرَیْدَۃَ عَنْ اَبِیْہِ قَالَ: تُوُفِّیَ رَجُلٌ مِنَ الْأَزْدِ فَلَمْ یَدَعْ وَارِثًا، فَقَالَ رَسُوْلُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم : ((اِلْتَمِسُوْا لَہُ وَارِثًا، اِلْتَمِسُوْا لَہُ ذَا رَحِمٍ۔)) قَالَ: فَلَمْ یُوْجَدْ، فَقَالَ رَسُوْلُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم : ((إِدْفَعُوْہُ اِلٰی أَکْبَرِ خُزَاعَۃَ۔)) (مسند احمد: ۲۳۳۳۲)

۔ سیدنا بریدہ اسلمی ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے روایت ہے کہ از دقبیلے کا ایک آدمی فوت ہو گیا اور اس کا کوئی وارث نہ تھا، رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: اس کا کوئی وارث تلاش کرو، اس کا کوئی رشتہ دار تلاش کرو۔ لیکن کوئی قرابتدار نہ مل سکا، پھر رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: خزاعہ قبیلے کے سب سے بڑے کو یہ میراث دے دو۔

۔ (۶۳۷۲)۔ عَنْ عَائِشَۃَ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہا اَنَّ مَوْلٰی لِلنَّبِیِّ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم وَقَعَ مِنْ نَخْلَۃٍ فَمَاتَ وَتَرَکَ شَیْئًا وَلَمْ یَدَعْ وَلَدًا وَ لَاحَمِیْمًا فَقَالَ النَّبِیُّ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم : ((اَعْطُوْا مِیْرَاثَہُ رَجُلًا مِنْ أَھْلِ قَرْیَتِہِ۔)) (مسند احمد: ۲۵۵۶۸)

۔ سیدہ عائشہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہا سے روایت ہے کہ نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کا ایک غلام کھجور سے گر کر فوت ہو گیا، اس کا کچھ ترکہ تو تھا، لیکن اس کی اولاد تھی نہ رشتہ دار، رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے اس کی میراث کے بارے میں فرمایا: اس کی بستی کے کسی آدمی کو دے دو۔

۔ (۶۳۷۳)۔ عَنْ تَمِیْمِ نِ الدَّارِیِّ قَالَتْ: سَاَلْتُ رَسُوْلَ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم مَا السُّنْۃُ فِی الرَّجُلِ مِنْ أَھْلِ الْکُفْرِ یُسْلِمُ عَلٰییَدِ الرَّجُلِ مِنَ الْمُسْلِمِیْنَ؟ قَالَ: ((ھُوَ أَوْلَی النَّاسِ بِحَیَاتِہِ وَمَوْتِہِ۔)) (مسند احمد: ۱۷۰۷۷)

۔ سیدنا تمیم داری ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے روایت ہے، وہ کہتے ہیں: میں نے رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم سے پوچھا کہ کافروں میں سے ایک آدمی کسی مسلمان کے ہاتھ پر مسلمان ہوتا ہے، اس کے بارے میں کیا طریقہ ہوگا؟ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: یہ مسلمان دوسروں کی بہ نسبت اس کی زندگی اور موت میں اس کا سب سے زیادہ حقدار ہو گا۔