۔ سیدنا عبد اللہ بن عباس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ عہد ِ نبوی میں ایک آدمی فوت ہو گیا اور کوئی وارث نہیں چھوڑا، البتہ اس کا ایک آزاد کیا ہوا غلام تھا، پس آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے اس کی میراث اس کو دے دے۔
۔ سیدنا بریدہ اسلمی رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ از دقبیلے کا ایک آدمی فوت ہو گیا اور اس کا کوئی وارث نہ تھا، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: اس کا کوئی وارث تلاش کرو، اس کا کوئی رشتہ دار تلاش کرو۔ لیکن کوئی قرابتدار نہ مل سکا، پھر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: خزاعہ قبیلے کے سب سے بڑے کو یہ میراث دے دو۔
۔ سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کا ایک غلام کھجور سے گر کر فوت ہو گیا، اس کا کچھ ترکہ تو تھا، لیکن اس کی اولاد تھی نہ رشتہ دار، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے اس کی میراث کے بارے میں فرمایا: اس کی بستی کے کسی آدمی کو دے دو۔
۔ سیدنا تمیم داری رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، وہ کہتے ہیں: میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے پوچھا کہ کافروں میں سے ایک آدمی کسی مسلمان کے ہاتھ پر مسلمان ہوتا ہے، اس کے بارے میں کیا طریقہ ہوگا؟ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: یہ مسلمان دوسروں کی بہ نسبت اس کی زندگی اور موت میں اس کا سب سے زیادہ حقدار ہو گا۔