مسنداحمد

Musnad Ahmad

فرائض کے ابواب

ولاء کی وجہ سے میراث کا بیان

۔ (۶۳۷۸)۔ عَنِ ابْنِ عُمَرَ اَنَّ رَسُوْلَ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم قَالَ: ((اَلْوَلَائُ لِمَنْ اَعْتَقَ۔)) (مسند احمد: ۴۸۱۷)

۔ سیدنا عبد اللہ بن عمر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: ولا ء ، آزاد کرنے والے کے لیے ہے۔

۔ (۶۳۷۹)۔ وَعَنْ عَائِشَۃَ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہا عَنِ النَّبیِّ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم مِثْلَہُ۔ (مسند احمد: ۲۴۶۵۱)

۔ سیدہ عائشہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہا نے نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کی اسی طرح کی حدیث بیان کی ہے۔

۔ (۶۳۸۰)۔ عَنْ قَتَادَۃَ عَنْ سَلْمٰی بِنْتِ حَمْزَۃَ اِنَّ مَوْلَاھَا مَاتَ وَتَرَکَ اِبْنَۃً، فَوَرَّثَ النَّبِیُّ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم اِبْنَتَہُ النِّصْفَ وَوَرَّثَ یَعْلَی النِّصْفَ وَکَانَ ابْنَ سَلْمٰی۔ (مسند احمد: ۲۷۸۲۷)

۔ سیدہ سلمیٰ بنت حمزہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہا سے روایت ہے کہ ان کا آزاد کردہ غلام فوت ہو گیا اور اس نے ایک بیٹی وارث چھوڑی، نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے نصف مال کا اس کی بیٹی کو اور نصف مال کا یعلی کو وارث بنایا۔ یہیعلی ، سلمی کا بیٹا تھا۔

۔ (۶۳۸۱)۔ عَنْ عُمَرَ بْنِ الْخَطَّابِ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌ اَنَّ رَسُوْلَ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم قَالَ: ((لَا یُقَادُ وَالِدٌ مِنْ وَلَدٍ)) وَقَالَ رَسُوْلُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم : ((یَرِثُ الْمَالَ مَنْ یَرِثُ الْوَلَائَ)) (مسند احمد: ۱۴۷)

۔ سیدنا عمر بن خطاب ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ نے فرمایا: اولاد کے عوض والد سے قصاص نہ لیا جائے۔ نیز آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: جو ولاء کاوارث ہوگا، وہی مال کا وارث بنے گا۔

۔ (۶۳۸۲)۔ عَنْ عَمْرِو بْنِ شُعَیْبٍ عَنْ اَبِیْہِ عَنْ جَدِّہِ قَالَ: فَلَمَّا رَجَعَ عَمْرٌو جَائَ بَنُوْ مَعْمَرِ بْنِ حَبِیْبٍیُخَاصِمُوْنَہُ فِیْ وَلَائِ اُخْتِہِمْ اِلٰی عُمَرَ بْنِ الْخَطَّابِ فَقَالَ: أَقْضِیْ بَیْنَکُمْ بِمَا سَمِعْتُ مِنْ رَسُوْلِ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم یَقُوْلُ: ((مَا أَحْرَزَ الْوَلَدُ وَالْوَالِدُ فَہُوَ لِعَصَبَتِہِ مَنْ کَانَ۔)) فَقَضٰی لَنَا بِہِ۔ (مسند احمد: ۱۸۳)

۔ سیدنا عبداللہ بن عمرو بن عاص ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے مروی ہے کہ جب سیدنا عمرو ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ (شام سے) واپس آئے تو معمر بن حبیب کے بیٹے ان کے پاس آکر اپنی بہن کی ولاء کے بارے میں جھگڑنے لگے، مقدمہ سیدنا عمر بن خطاب ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ تک پہنچا دیا گیا اور انہوں نے کہا: میں تمہارے درمیان رسو ل اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے فرمان کے مطابق فیصلہ کروں گا، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: اولاد یا والدین جس مال کا احاطہ کر لیں، وہ ان کے عصبہ کو ملے گا، خواہ وہ کوئی بھی ہو۔ پس سیدنا عمر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ نے اسی حدیث کی روشنی میں ہمارے حق میں فیصلہ کر دیا۔