۔ سیدنا عبد اللہ بن عمر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: ولا ء ، آزاد کرنے والے کے لیے ہے۔
۔ سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی اسی طرح کی حدیث بیان کی ہے۔
۔ سیدہ سلمیٰ بنت حمزہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ ان کا آزاد کردہ غلام فوت ہو گیا اور اس نے ایک بیٹی وارث چھوڑی، نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے نصف مال کا اس کی بیٹی کو اور نصف مال کا یعلی کو وارث بنایا۔ یہیعلی ، سلمی کا بیٹا تھا۔
۔ سیدنا عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ نے فرمایا: اولاد کے عوض والد سے قصاص نہ لیا جائے۔ نیز آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: جو ولاء کاوارث ہوگا، وہی مال کا وارث بنے گا۔
۔ سیدنا عبداللہ بن عمرو بن عاص رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ جب سیدنا عمرو رضی اللہ عنہ (شام سے) واپس آئے تو معمر بن حبیب کے بیٹے ان کے پاس آکر اپنی بہن کی ولاء کے بارے میں جھگڑنے لگے، مقدمہ سیدنا عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ تک پہنچا دیا گیا اور انہوں نے کہا: میں تمہارے درمیان رسو ل اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے فرمان کے مطابق فیصلہ کروں گا، آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: اولاد یا والدین جس مال کا احاطہ کر لیں، وہ ان کے عصبہ کو ملے گا، خواہ وہ کوئی بھی ہو۔ پس سیدنا عمر رضی اللہ عنہ نے اسی حدیث کی روشنی میں ہمارے حق میں فیصلہ کر دیا۔