مسنداحمد

Musnad Ahmad

فقہ کی تیسری نوع: اقضیہ احکام فیصلوں اور شہادتوں کے مسائل

قاضی کے فیصلے میں درستی اور خطا دونوں کے امکان، مجتہد قاضی کے اجر اور اس کے فیصلہ کرنے کی کیفیت کا بیان


۔ (۶۳۸۶)۔ عَنْ عَبْدِاللّٰہِ بْنِ عَمْرٍو عَنْ اَبِیْہِ عَمْرِو بْنِ الْعَاصِ قَالَ: جَائَ رَسُوْلَ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم خَصْمَانِ یَخْتَصِمَانِ فَقَالَ لِعَمْرٍو: ((اقْصِ بَیْنَہُمَایَا عَمْرُو!)) فَقَالَ: أَنْتَ أَوْلٰی بِذٰلِکَ مِنِّیْیَارَسُوْلَ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ، قَالَ: ((وَاِنْ کَانَ)) قَالَ: فَاِذَا قَضَیْتُ بَیْنَھُمَا فَمَا لِیْ؟ قَالَ: ((اِذَا أَنْتَ قَضَیْتَ فَأَصَبْتَ الْقَضَائَ فَلَکَ عَشْرُ حَسَنَاتٍ وَاِنْ أَنْتَ اجْتَہَدْتَ فَأَخْطَأْتَ فَلَکَ حَسَنَۃٌ۔)) (مسند احمد: ۱۷۹۷۸)

۔ سیدنا عمرو بن عاص ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے روایت ہے، وہ کہتے ہیں: دو آدمی آپس کا ایک جھگڑا لے کر رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے پاس حاضر ہوئے، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے مجھے فرمایا: اے عمرو!ان کے درمیان فیصلہ کرو۔ میں نے کہا: اے اللہ کے رسول! آپ اس امر کے زیادہ حقدار ہیں۔ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: اگرچہ میں ہوں۔ میں نے کہا: اگر میں ان کے ما بین فیصلہ کروں تومجھے کیا ملے گا؟ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: اگر تم نے فیصلہ کیا اور درست صورت تک پہنچ گئے تو دس نیکیاں ملیں گی اوراگر اجتہاد میں خطا اور غلطی ہو گئی تو ایک نیکی ملے گی۔

Status: Zaeef
حکمِ حدیث: ضعیف
Conclusion
تخریج
(۶۳۸۶) تخریج: اسنادہ ضعیف جدا، الفرج بن فضالۃ ضعیف، محمد بن عبد الاعلی و أبوہ لا یعرفان۔ أخرجہ الدارقطنی: ۴/ ۲۰۳(انظر: ۱۷۸۲۴)
Explanation
شرح و تفصیل
فوائد:… حدیث نمبر (۶۳۸۹)، اس باب کی پہلی تین احادیث سے کفایت کرتی ہے۔