مسنداحمد

Musnad Ahmad

فقہ کی تیسری نوع: اقضیہ احکام فیصلوں اور شہادتوں کے مسائل

قاضی کے فیصلے میں درستی اور خطا دونوں کے امکان، مجتہد قاضی کے اجر اور اس کے فیصلہ کرنے کی کیفیت کا بیان


۔ (۶۳۹۱)۔ عَنْ عَلِیٍّ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌ قَالَ: بَعَثَنِیْ رَسُوْلُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم اِلَی الْیَمَنِ (یَعْنِیْ قَاضِیًا) وَأَنَا حَدِیْثُ السِّنِ، قَالَ: قُلْتُ: تَبْعَثُنِی اِلٰی قَوْمٍ یَکُوْنُ بَیْنَہُمْ أَحْدَاثٌ وَلَا عِلْمٌ لِیْ بِالْقَضَائِ، قَالَ: ((اِنَّ اللّٰہَ سَیَہْدِیْ لِسَانَکَ وَیُثَبِّتُ قَلْبَکَ۔)) قَالَ: فَمَا شَکَکْتُ فِیْ قَضَائٍ بَیْنَ اثْنَیْنِ۔ (مسند احمد: ۶۳۶)

۔ سیدنا علی ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے روایت ہے، وہ کہتے ہیں: رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے مجھے یمن کا قاضی مقرر کر کے بھیجا، جبکہ میں ابھی نو عمر تھا، اس لیے میں نے کہا:اے اللہ کے رسول! آپ مجھے ایک ایسی قوم کے ہاں بھیج رہے ہیں، جن کے درمیان نت نئے معاملات جنم لیتے ہیں اور مجھے تو قضا کا علم ہی نہیں ہے ۔ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: اللہ تعالیٰ تیری زبان کی رہنمائی کرے گا اور تیرے دل میں مضبوطی پیدا کر دے گا۔ اس کے بعد دو آدمیوں کے درمیان فیصلہ کرتے مجھے کبھی کوئی شک و شبہ نہیں ہوا۔

Status: Sahih
حکمِ حدیث: صحیح
Conclusion
تخریج
(۶۳۹۱) تخریج: حدیث صحیح۔ أخرجہ ابن ماجہ: ۲۳۱۰(انظر: ۶۳۶)
Explanation
شرح و تفصیل
فوائد:… یہ نبی کریمa کی پیشین گوئی تھی، جو اللہ تعالی نے بطورِ معجزہ پوری کی۔