۔ ابن ابی ملیکہ سے روایت ہے، وہ کہتے ہیں: سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہ سے مجھے یہ تحریر بھیجی کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: اگر لوگوں کو ان کے دعووں کے مطابق دیا جائے تو وہ لوگوں کے خونوں اور مالوں کا دعوی کر دیں، لیکن قسم مُدَّعٰی علیہ پر ہو گی۔
۔ سیدنا وائل بن حجر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، وہ کہتے ہیں: میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے پاس موجود تھا، آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے پاس دو آدمی آئے، ان کا زمین کا جھگڑا تھا، ایک امرء القیس بن عابس کندی تھا اور اس کا مقابل ربیعہ بن عبدان تھا، اول الذکر نے کہا: اے اللہ کے رسول! اس نے جاہلیت میں میری زمین زبردستی چھین لی تھی۔ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے کندی سے فرمایا: دلیل پیش کرو۔ وہ کہنے لگا: دلیل تو کوئی نہیں ہے۔ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: تو پھر مُدّعا علیہ قسم اٹھائے گا۔ اس نے کہا: وہ تو پھر میرا مال ہتھیا لے گا، لیکن آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: اس کے علاوہ تیرے حق میں کچھ ہے ہی نہیں۔ پھر جب وہ قسم اٹھانے کے لیے کھڑا ہوا تو آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: جو ظلم کرتے ہوئے کسی کی زمین ہتھیا لے گا تو وہ روزِ قیامت اللہ تعالیٰ کو اس حال میں ملے گا کہ وہ اس پر ناراض ہو گا۔
۔ سیدنا اشعث بن قیس کہتے ہیں: میرا ایک کنویں تھا اور اس کے معاملے میں میرا اپنے چچا زاد بھائی سے جھگڑا تھا، اس نے یہ کنواں مجھے واپس کرنے سے انکار کر دیا تھا، میںیہ مقدمہ لے کر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے پاس گیا، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے مجھ سے فرمایا: دلیل لاؤ کہ یہ کنواں تمہارا ہے، وگرنہ وہ قسم اٹھا لے گا۔ میں نے کہا: اے اللہ کے رسول! میرے پاس دلیل تو نہیں ہے اور میرا مقابل فاجر اور فاسق آدمی ہے،اس لیے اگرآپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم قسم کی روشنی میں فیصلہ کیا تو وہ میرا کنواں ہتھیا لے گا۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: جو کسی مسلمان کا مال نا حق ہتھیائے گا وہ اس حال میں اللہ تعالی سے ملاقات کرے گا کہ وہ اس سے ناراض ہو گا۔ پھر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے یہ آیت تلاوت کی: {اِنَّ الَّذِیْنَیَشْتَرُوْنَ بِعَہْدِ اللّٰہِ وَاَیْمَانِھِمْ ثَمَنًا قَلِیْلًا اُولٰٓئِکَ لَا خَلَاقَ لَھُمْ فِیْ الآخِرَۃِ وَلَا یُکَلِّمُھُمُ اللّٰہُ وَلَا یَنْظُرُ اِلَیْھِمْیَوْمَ الْقِیَامَۃِ وَلَا یُزَکِّیْھِمْ وَلَھُمْ عَذَابٌ اَلِیْمٌ۔}… بے شک جو لوگ اللہ تعالی کے عہد اور اپنی قسموں کو تھوڑی قیمت پر بیچ ڈالتے ہیں، ان کے لیے آخرت میں کوئی حصہ نہیں ہے، اللہ تعالی نہ تو ان سے بات چیت کرے گا نہ ان کی طرف قیامت کے دن دیکھے گا، نہ انہیں پاک کرے گا اور ان کے لیے درد ناک عذاب ہے۔