مسنداحمد

Musnad Ahmad

فقہ کی تیسری نوع: اقضیہ احکام فیصلوں اور شہادتوں کے مسائل

دعووں، گواہیوں اور قسم کی صورتوں وغیرہ کے ابواب مالوں اور خونوں جیسے معاملات میں جب مُدَّعِی کے پاس گواہ نہ ہو تو مُدّعٰی علیہ سے قسم لینے کا بیان


۔ (۶۴۱۵)۔ عَنِ ابْنِ اَبِیْ مُلَیْکَۃَ قَالَ: کَتَبَ اِلَیَّ ابْنُ عَبَّاسٍ اَنَّ رَسُوْلَ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم قَالَ: ((لَوْ أَنَّ النَّاسَ أُعْطُوْا بِدَعْوَاھُمْ، اِدَّعَی نَاسٌ مِنَ النَّاسِ دِمَائَ نَاسٍ وَأَمْوَالَھِمْ وَلٰکِنَّ الْیَمِیْنَ عَلٰی الْمُدَّعٰی عَلَیْہِ۔)) (مسند احمد: ۳۱۸۸)

۔ ابن ابی ملیکہ سے روایت ہے، وہ کہتے ہیں: سیدنا ابن عباس ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے مجھے یہ تحریر بھیجی کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: اگر لوگوں کو ان کے دعووں کے مطابق دیا جائے تو وہ لوگوں کے خونوں اور مالوں کا دعوی کر دیں، لیکن قسم مُدَّعٰی علیہ پر ہو گی۔

Status: Sahih
حکمِ حدیث: صحیح
Conclusion
تخریج
(۶۴۱۵) تخریج: أخرجہ البخاری: ۲۵۱۴، ۲۶۶۸، ومسلم: ۱۷۱۱(انظر: ۳۱۸۸)
Explanation
شرح و تفصیل
فوائد:… یہ شریعت ِ اسلامیہ کا بڑا اہم اور سادہ قانون ہے کہ مدّعی اپنے دعوے پر گواہ پیش کرے، وگرنہ مُدّعٰی علیہ قسم اٹھا کر اس کے دعوے سے بری ہو جائے گا، لیکن اس کو چاہیے کہ وہ جھوٹی قسم سے مکمل اجتناب کرے، وگرنہ اگلی حدیث کا مصداق بن جائے گا، ایسے موقع پر حاکم کو چاہیے کہ وہ وعظ و نصیحت کرے اور آخرت کی اہمیت اور دنیا کی بے ثباتی بیان کرے۔