مسنداحمد

Musnad Ahmad

قتل اور دوسرے جرائم کے مسائل اور خونوں کے احکام

اس چیز کے ابواب کہ کون سے حیوان قتل کرنا جائز ہیں اور کون سے ناجائز فاسق حیوانات کو قتل کرنے کے حکم کا بیان

۔ (۶۴۸۱) عَنْ عَائِشَۃَ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہا قَالَتْ: قَالَ رَسُوْلُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم : ((خَمْسٌ فَوَاسِقُ یُقْتَلْنَ فِی الْحَرَمِ الْعَقْرَبُ، وَالْفَأْرَۃُ، وَالْحُدَیَّا، وَالْکَلْبُ الْعَقُوْرُ، وَالْغُرَابُ۔)) وَفِیْ لَفْظٍ: ((اَلْغُرَابُ الْأَبْقَعُ۔)) (مسند احمد: ۲۴۵۵۳)

۔ سیدنا عائشہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہا سے روایت ہے کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: پانچ فاسق اور موذی جانور ہیں، ان کو حرم میں بھی مار دیا جائے،بچھو، چوہیا، چیل، کلب ِ عقور اورکوا۔ ایک روایت میں ہے: مختلف رنگ والا کوا۔

۔ (۶۴۸۲) عَنْ وَبْرَۃَ عَنِ ابْنِ عُمَرَ قَالَ: أَمَرَ رَسُوْلُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم بِقَتْلِ الْفَأْرَۃِ وَالْغُرَابِ وَالذِّئْبِ، قَالَ: قِیْلَ لِاِبْنِ عُمَرَ: فَالْحَیَّۃُ وَالْعَقْرَبُ؟ قَالَ: قَدْ کَانَ یُقَالُ ذَالِکَ۔ (مسند احمد: ۴۷۳۷)

۔ سیدنا عبد اللہ بن عمر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے چوہیا، کوے اور بھیڑیے کو قتل کرنے کا حکم دیا، کسی نے سیدنا ابن عمر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے کہا: بچھو اورسانپ کو بھی قتل کیا جائے گا؟ انھوں نے کہا: ان کے بارے میں بھی ایسی ہی بات کی جاتی ہے۔

۔ (۶۴۸۳)۔ (وَمِنْ طَرِیْقٍ ثَانٍ) عَنْ عَبْدِ اللّٰہِ بْنِ دِیْنَارٍ عَنِ ابْنِ عُمَرَ قَالَ: قَالَ رَسُوْلُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم : ((خَمْسٌ لَا جُنَاحَ عَلَیْہِ وَھُوَ حَرَامٌ، أَنْ یَقْتُلَہُنَّ، الْحَیَّۃُ وَالْعَقْرَبُ وَالْفَأْرَۃُ وَالْکَلْبُ الْعَقُوْرُ وَالْحِدَأَۃُ۔)) (مسند احمد: ۵۱۰۷)

۔ (دوسری سند) سے سیدنا عبد اللہ بن عمر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہا سے اس طرح بھی روایت ہے کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: پانچ جانور ایسے ہیں کہ ان کو قتل کرنے میں محرم پر بھی کوئی گناہ نہیں ہے، سانپ، بچھو، چوہیا، کلب ِ عقور اور چیل۔

۔ (۶۴۸۴) عَنْ اَبِیْ ھُرَیْرَۃَ أَنَّ رَسُوْلَ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم أَمَرَ بِقَتْلِ الْأَسْوَدَیْنِ فِیْ الصَّلَاۃِ، قَالَ یَحْیٰی: وَالْأَسْوَدَانِ الْحَیَّۃُ وَالْعَقْرَبُ۔ (مسند احمد: ۷۴۶۳)

۔ سیدنا ابو ہریرہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے دو کالی رنگت والوں کو مارنے کا حکم دیا ہے یحییٰ بن حمزہ کہتے ہیں کاگی رنگت والوں سے مراد سانپ اور بچھو ہے۔

۔ (۶۴۸۵)۔ عَنْ اَبِیْ عُبَیْدَۃَ عَنْ اَبِیْہِ قَالَ: کُنَّا جُلُوْ سًا فِیْ مَسْجِدِ الْخَیْفِ لَیْلَۃَ عَرَفَۃَ الَّتِیْ قَبْلَ یَوْمِ عَرَفَۃَ إِذْ سَمِعْنَا حِسَّ الْحَیَّۃِ، فَقَالَ رَسُوْلُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم : ((اقْتُلُوْا۔))، قَالَ: فَقُمْنَا فَدَخَلَتْ شَقَّ جُحْرٍ، فَأُتِیَ بِسَعَفَۃٍ فَأُضْرِمَ فِیْہَا نَارًا وَأَخَذْنَا عُوْدًا فَقَلَعْنَا عَنْہَا بَعْضَ الْجُحْرِ فَلَمْ نَجِدْھَا، فَقَالَ رَسُوْلُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم : ((دَعُوْھَا وَقَاھَا اللّٰہُ شَرَّکُمْ کَمَا وَقَاکُمْ شَرَّھَا۔)) (مسند احمد: ۳۶۴۹)

۔ سیدنا عبد اللہ بن مسعود ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے بیان کرتے ہیں کہ ہم لوگ عرفہ کے دن سے پہلے والی رات کو مسجد ِ خیف میں بیٹھے ہوئے تھے، اچانک ہم نے سانپ کی حرکت محسوس کی، رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: اسے مار ڈالو۔ ہم اسے مارنے کے لئے کھڑے ہوئے تو وہ ایک پتھر کی دراڑ میں گھس گیا، پس کھجوروں کی شاخیں لائی گئیں اور اس میں آ گ جلائی گئی، پھر ہم نے ایک لکڑی لی اور پتھر کو اس کی جگہ سے کچھ ہٹایا، لیکن وہ سانپ نہ مل سکا، رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: اب اسے چھوڑدو، اللہ نے اس کو تمہارے شر سے اور تمہیں اس کے شر سے بچا لیا ہے۔

۔ (۶۴۸۶)۔ (وَمِنْ طَرِیْقٍ ثَانٍ) عَنْ عَبْدِ اللّٰہِ (یَعْنِیْ ابْنَ مَسْعُوْدٍ) قَالَ: کُنَّا مَعَ رَسُوْلِ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم بِمِنًی قَالَ: فَخَرَجَتْ عَلَیْنَا حَیَّۃٌ، فَقَالَ رَسُوْلُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم : ((اقْتُلُوْھَا۔)) فَابْتَدَرْنَاھَا فَسَبَقَتْنَا۔ (مسند احمد: ۳۵۸۶)

۔ (دوسری سند) سیدنا عبد اللہ بن مسعود ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ نے کہا: ہم منٰی میں رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے ساتھ تھے، اچانک ایک سانپ نکل آیا، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: اسے مار ڈالو۔ پس ہم اسے مارنے کے لئے دوڑے، لیکن وہ نکل گیا۔

۔ (۶۴۸۷) عَنْ عَلْقَمَۃَ عَنِ ابْنِ مَسْعُوْدٍ قَالَ: کُنَّا مَعَ رَسُوْلِ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم فِیْ غَارٍ (وَفِیْ لَفْظٍ: بِحِرَائَ) فَأُنْزِلِتْ عَلَیْہِ: {وَالْمُرْسَلَاتِ عُرْفًا} فَجَعَلْنَا نَتَلَقَّاھَا مِنْہُ فَخَرَجَتْ حَیَّۃٌ مِنْ جَانِبِ الْغَارِ فَقَالَ: ((اقْتُلُوْھَا۔)) فَتَبَادَرْنَاھَا فَسَبَقَتْنَا فَقَالَ: ((اِنَّہَا وُقِیَتْ شَرَّکُمْ کَمَا وُقِیْتُمْ شَرَّھَا۔)) (مسند احمد: ۴۰۶۳)

۔ سیدنا عبد اللہ بن مسعود ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے مروی ہے، وہ کہتے ہیں: ہم رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے ساتھ غار حراء میں بیٹھے ہوئے تھے، اس وقت آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم پر سورت {وَالْمُرْسَلَاتِ عُرْفًا} نازل ہوئی، ہم آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم سے وہ سورت سیکھ رہے تھے کہ اچانک ایک سانپ غار کی جانب سے نمو دار ہوا، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: اسے مار ڈالو۔ ہم اس کی طرف لپکے لیکن وہ ہم سے نکل گیا،آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: وہ تمہارے شر سے محفوظ رہا اور تم اس کے شر سے۔

۔ (۶۴۸۸) عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ: قَالَ رَسُوْلُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم : ((مَنْ تَرَکَ الْحَیَّاتِ مَخَافَۃَ طَلْبِہِنَّ فَلَیْسَ مِنَّا، مَا سَالَمْنَاھُنَّ مُنْذُ حَارَبْنَاھُنَّ۔)) (مسند احمد: ۲۰۳۷)

۔ سیدنا عبد اللہ بن عباس ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: جس نے سانپ کی انتقامی کاروائی سے ڈرتے ہوئے اس کو چھوڑا، وہ ہم میں سے نہیں ہے، جب سے ہماری ان سے لڑائی ہوئی ہے، اس وقت سے ہم نے ان کوئی صلح نہیں کی۔

۔ (۶۴۸۹)۔ عَنْ اَبِیْ ھُرَیْرَۃَ عَنِ النَّبِیِّ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم مِثْلُہُ۔ (مسند احمد: ۱۷۰۷۴)

۔ سیدنا ابو ہریرہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ نے بھی اسی طرح کی حدیث ِ نبوی بیان کی ہے۔

۔ (۶۴۹۰) عَنِ ابْنِ مَسْعُوْدٍ قَالَ: قَالَ رَسُوْلُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم : ((مَنْ قَتَلَ حَیَّۃً فَلَہُ سَبْعُ حَسَنَاتٍ، وَمَنْ قَتَلَ وَزَغًا فَلَہُ حَسَنَۃٌ، وَمَنْ تَرَکَ حَیَّۃً مَخَافَۃَ عَاقِبَتِہَا فَلَیْسَ مِنَّا۔)) (مسند احمد: ۳۹۸۴)

۔ سیدنا عبد اللہ بن مسعود ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: جو سانپ کو قتل کرے، اسے سات نیکیاں ملتی ہیں اور جو چھپکلی کو مارے، اسے ایک نیکی ملتی ہے اور جس نے سانپ کو اس کے انتقام کے خوف کی وجہ سے چھوڑ دیا، وہ ہم میں سے نہیں ہے۔

۔ (۶۴۹۱) عَنْ اَبِیْ الْأَحْوَصِ الْجُشَمِیِّ قَالَ: بَیْنَا ابْنُ مَسْعُوْدٍ یَخْطُبُ ذَاتَ یَوْمٍ فَاِذَا ھُوَ بِحَیَّۃٍ تَمْشِیْ عَلَی الْجِدَارِ، فَقَطَعَ خُطْبَتَہُ ثُمَّ ضَرَبَہَا بِقَضِیْبِہِ أَوْ بِقَصَبَۃٍ، قَالَ یُوْنُسُ: بِقَضِیْبِہِ، حَتّٰی قَتَلَہَا ثُمَّ قَالَ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم یَقُوْلُ: ((مَنْ قَتَلَ حَیَّۃً فَکَأَنَّمَا قَتَلَ رَجُلًا مُشْرِکًا قَدَ حَلَّ دَمُہُ۔)) (مسند احمد: ۳۹۹۶)

۔ ابو الاحوص جشمی کہتے ہیں: ایک مرتبہ سیدنا عبد اللہ بن مسعود ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ خطبہ دے رہے تھے، اچانک انہوں نے دیکھا کہ ایک سانپ دیوار پر چل رہا ہے، انھوں نے اپنے خطاب کو روک دیا اور اپنی چھڑی کے ساتھ اس کو مارنا شروع کردیا،یہاں تک کہ اس کو قتل کر دیا اور پھر کہا: میں نے رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا تھا: جس نے سانپ کو مارا، گویا کہ اس نے اس مشرک کو قتل کر دیا، جس کا خون بہانا جائز ہو چکا تھا۔

۔ (۶۴۹۲) عَنْ عِکْرَمَۃَ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ: لَا أَعْلَمُہُ اِلَّا رَفَعَ الْحَدِیْثَ،قَالَ: کَانَ یَأْمُرُ بِقَتْلِ الْحَیَّاتِ وَیَقُوْلُ: مَنْ تَرَکَہُنَّ خَشْیَۃِ أَوْ مَخَافَۃَ تَأْثِیْرٍ فَلَیْسَ مِنَّا، قَالَ: وَقَالَ ابْنُ عَبَّاسٍ: اِنَّ الْحَیَّاتِ مَسِیْخُ الْجِنِّ کَمَا مُسِخَتِ الْقِرَدَۃُ مِنْ اِسْرَائِیْلَ۔ (مسند احمد:۳۲۵۴)

۔ عکرمہ کہتے ہیں: میرایہی خیالیہ کہ سیدنا عبداللہ بن عباس ‌رضی ‌اللہ ‌عنہما نے مرفوعاً بیان کیا کہ رسول اللہ V نے سانپوں کو قتل کرنے کا حکم دیا اور فرمایا: جس نے ان کو ان کی انتقامی کاروائی سے ڈرتے ہوئے چھوڑا، وہ ہم میں سے نہیںہے۔ پھر سیدنا ابن عباس ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ نے کہا: بیشک سانپ، جنوں کی مسخ شدہ شکلیں ہیں، جیسا کہ بنواسرائیل کو بندروں کی شکلوں میں مسخ کیا گیا تھا۔

۔ (۶۴۹۳) وَعَنْہُ اَیُضًا عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ: قَالَ رَسُوْلُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم : ((الْحَیَّاتُ مَسِیْخُ الْجِنِّ۔)) (مسند احمد: ۳۲۵۵)

۔ سیدنا عبد اللہ بن عباس ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: بعض سانپ جنوں سے مسخ شدہ ہیں۔