۔ سیدنا عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: پانچ فاسق اور موذی جانور ہیں، ان کو حرم میں بھی مار دیا جائے،بچھو، چوہیا، چیل، کلب ِ عقور اورکوا۔ ایک روایت میں ہے: مختلف رنگ والا کوا۔
۔ سیدنا عبد اللہ بن عمر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے چوہیا، کوے اور بھیڑیے کو قتل کرنے کا حکم دیا، کسی نے سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہ سے کہا: بچھو اورسانپ کو بھی قتل کیا جائے گا؟ انھوں نے کہا: ان کے بارے میں بھی ایسی ہی بات کی جاتی ہے۔
۔ (دوسری سند) سے سیدنا عبد اللہ بن عمر رضی اللہ عنہا سے اس طرح بھی روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: پانچ جانور ایسے ہیں کہ ان کو قتل کرنے میں محرم پر بھی کوئی گناہ نہیں ہے، سانپ، بچھو، چوہیا، کلب ِ عقور اور چیل۔
۔ سیدنا ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے دو کالی رنگت والوں کو مارنے کا حکم دیا ہے یحییٰ بن حمزہ کہتے ہیں کاگی رنگت والوں سے مراد سانپ اور بچھو ہے۔
۔ سیدنا عبد اللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ سے بیان کرتے ہیں کہ ہم لوگ عرفہ کے دن سے پہلے والی رات کو مسجد ِ خیف میں بیٹھے ہوئے تھے، اچانک ہم نے سانپ کی حرکت محسوس کی، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: اسے مار ڈالو۔ ہم اسے مارنے کے لئے کھڑے ہوئے تو وہ ایک پتھر کی دراڑ میں گھس گیا، پس کھجوروں کی شاخیں لائی گئیں اور اس میں آ گ جلائی گئی، پھر ہم نے ایک لکڑی لی اور پتھر کو اس کی جگہ سے کچھ ہٹایا، لیکن وہ سانپ نہ مل سکا، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: اب اسے چھوڑدو، اللہ نے اس کو تمہارے شر سے اور تمہیں اس کے شر سے بچا لیا ہے۔
۔ (دوسری سند) سیدنا عبد اللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ نے کہا: ہم منٰی میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے ساتھ تھے، اچانک ایک سانپ نکل آیا، آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: اسے مار ڈالو۔ پس ہم اسے مارنے کے لئے دوڑے، لیکن وہ نکل گیا۔
۔ سیدنا عبد اللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ سے مروی ہے، وہ کہتے ہیں: ہم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے ساتھ غار حراء میں بیٹھے ہوئے تھے، اس وقت آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم پر سورت {وَالْمُرْسَلَاتِ عُرْفًا} نازل ہوئی، ہم آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے وہ سورت سیکھ رہے تھے کہ اچانک ایک سانپ غار کی جانب سے نمو دار ہوا، آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: اسے مار ڈالو۔ ہم اس کی طرف لپکے لیکن وہ ہم سے نکل گیا،آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: وہ تمہارے شر سے محفوظ رہا اور تم اس کے شر سے۔
۔ سیدنا عبد اللہ بن عباس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: جس نے سانپ کی انتقامی کاروائی سے ڈرتے ہوئے اس کو چھوڑا، وہ ہم میں سے نہیں ہے، جب سے ہماری ان سے لڑائی ہوئی ہے، اس وقت سے ہم نے ان کوئی صلح نہیں کی۔
۔ سیدنا ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ نے بھی اسی طرح کی حدیث ِ نبوی بیان کی ہے۔
۔ سیدنا عبد اللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: جو سانپ کو قتل کرے، اسے سات نیکیاں ملتی ہیں اور جو چھپکلی کو مارے، اسے ایک نیکی ملتی ہے اور جس نے سانپ کو اس کے انتقام کے خوف کی وجہ سے چھوڑ دیا، وہ ہم میں سے نہیں ہے۔
۔ ابو الاحوص جشمی کہتے ہیں: ایک مرتبہ سیدنا عبد اللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ خطبہ دے رہے تھے، اچانک انہوں نے دیکھا کہ ایک سانپ دیوار پر چل رہا ہے، انھوں نے اپنے خطاب کو روک دیا اور اپنی چھڑی کے ساتھ اس کو مارنا شروع کردیا،یہاں تک کہ اس کو قتل کر دیا اور پھر کہا: میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا تھا: جس نے سانپ کو مارا، گویا کہ اس نے اس مشرک کو قتل کر دیا، جس کا خون بہانا جائز ہو چکا تھا۔
۔ عکرمہ کہتے ہیں: میرایہی خیالیہ کہ سیدنا عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما نے مرفوعاً بیان کیا کہ رسول اللہ V نے سانپوں کو قتل کرنے کا حکم دیا اور فرمایا: جس نے ان کو ان کی انتقامی کاروائی سے ڈرتے ہوئے چھوڑا، وہ ہم میں سے نہیںہے۔ پھر سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہ نے کہا: بیشک سانپ، جنوں کی مسخ شدہ شکلیں ہیں، جیسا کہ بنواسرائیل کو بندروں کی شکلوں میں مسخ کیا گیا تھا۔
۔ سیدنا عبد اللہ بن عباس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: بعض سانپ جنوں سے مسخ شدہ ہیں۔