مسنداحمد

Musnad Ahmad

قتل اور دوسرے جرائم کے مسائل اور خونوں کے احکام

چھپکلی کو قتل کرنے کے مستحب ہونے اور اس کو مارنے والے کے اجر و ثواب کا بیان

۔ (۶۵۰۲)۔ عَنْ اَبِیْ ھُرَیْرَۃَ قَالَ: قَالَ رَسُوْلُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم : ((مَنْ قَتَلَ الْوَزَغَ فِی الضَّرْبَۃِ الْأُوْلٰی فَلَہُ کَذَا وَکَذَا مِنْ حَسَنَۃٍ وَمَنْ قَتَلَہُ فِی الثَّانِیَۃِ فَلَہُ کَذَا وَکَذَا مِنْ حَسَنَۃٍ، وَمَنْ قَتَلَہُ فِیْ الثَّالِثَۃِ فَلَہُ کَذَا وَکَذَا۔)) قَالَ سُہَیْلٌ: اَلْأُوْلٰی أَکْثَرُ۔ (مسند احمد: ۸۶۴۴)

۔ سیدنا ابوہریرہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: جس نے چھپکلی کو پہلی ضرب میں مارا، اسے اتنی اتنی نیکیاں ملیں گی، جس نے دوسری ضرب سے مارا اسے اتنی اتنی ملیں گی اور جس نے تیسری ضرب میں مارا، اسے اتنی اتنی ملیں گی۔ سہیل کہتے ہیں: پہلی ضرب زیادہ اجر وثواب والی ہے۔

۔ (۶۵۰۳)۔ عَنْ عَامِرِ بْنِ سَعْدِ بْنِ اَبِیْ وَقَّاصٍ عَنْ اَبِیْہِ قَالَ: أَمَرَ رَسُوْلُ اللّٰہِ بِقَتْلِ الْوَزَغِ وَسَمَّاہُ فُوَیْسِقًا۔ (مسند احمد: ۱۵۲۳)

۔ سیدنا سعد بن ابی وقاص ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے چھپکلی کو قتل کرنے کا حکم دیا ہے اور اسے موذی اور فاسق قرار دیا ہے۔

۔ (۶۵۰۴)۔عَنْ سَائِبَۃَ مَوْالَاۃٍ لِلْفَاکِہِ بْنِ الْمُغِیْرَۃِ أَنَّھَا دَخَلَتْ عَلٰی عَائِشَۃَ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہا فَرَاَتْ فِیْ بَیْتِہَا رُمْحًا مَوْضُوْعًا، فَقَالَتْ: یَا أُمَّ الْمُؤْمِنِیْنَ! مَاذَا تَصْنَعِیْنَ بِہٰذَا الرُّمْحِ؟ قَالَتْ: ھٰذَا لِھٰذِہِ الْأَوْزَاغِ، نَقْتُلُہُنَّ بِہِ فَاِنَّ رَسُوْلَ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم حَدَّثَنَا أَنَّ اِبْرَاہِیْمَ عَلَیْہِ الصَّلَاۃُ وَالسَّلَامُ حِیْنَ أُلْقِیَ فِیْ النَّارِ لَمْ تَکُنْ فِی الْأَرْضِ دَابَّۃٌ اِلَّا تُطْفِیئُ النَّارَعَنْہُ غَیْرَ الْوَزَغِ کَانَ یَنْفَخُ عَلَیْہِ فَأَمَرَنَا رَسُوْلُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم بِقَتْلِہِ۔ (مسند احمد: ۲۵۲۸۹)

۔ فاکہ بن مغیرہ کی آزاد کردہ لونڈی سائبہ سے مروی ہے کہ وہ سیدہ عائشہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہا کے پاس گئی اور ان کے گھر میں ایک نیزہ دیکھا اور اس کے بارے میں پوچھا: اے ام المؤمنین! آپ اس نیزے کو کیا کرتی ہیں؟ انھوں نے کہا:ہم اس کے ساتھ یہ چھپکلیاں مارتی ہیں، کیونکہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے ہمیں بیان کیا ہے کہ جب ابراہیم علیہ السلام کو آگ میں ڈالا گیا تو روئے زمین کا ہر جانور آگ بجھاتا تھا، ما سوائے اس چھپکلی کے کہ یہ آگ پر پھونک مارتی تھی، اس لئے رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے ہمیں اس کے قتل کرنے کا حکم دیا۔

۔ (۶۵۰۵)۔ عَنْ عُرْوَۃَ أَنَّ عَائِشَۃَ أَخْبَرَتْہُ أَنَّ رَسُوْلَ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم قَالَ لِلْوَزَغِ: ((فُوَیْسِقٌ۔)) وَلَمْ أَسْمَعْہُ أَمَرَ بِقَتْلِہِ۔ (مسند احمد: ۲۵۰۷۵)

۔ عروہ بیان کرتے ہیں کہ سیدہ عائشہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہا نے اس کو بتایا کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے چھپکلی کو موذی اور فاسق جانور قرار دیا،لیکن انھوں نے نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم سے اس قسم کی حدیث نہیں سنی کہ جس میں آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے اس کو قتل کرنے کا حکم دیا ہو۔

۔ (۶۵۰۶)۔ عَنْ نَافِعٍ مَوْلَی ابْنِ عُمَرَ أَنَّ عَائِشَۃَ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہا اَخْبَرَتْہُ أَنَّ النَّبِیَّ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم قَالَ: ((اُقْتُلُوْا الْوَزَغَ فِاِنَّہُ کَانَ یَنْفَخُ عَلٰی اِبْرَاھِیْمَ النَّارَ۔)) قَالَ: وَکَانَتْ عَائِشَۃُ تَقْتُلُہُنَّ۔ (مسند احمد: ۲۶۱۶۲)

۔ مولائے ابن عمر امام نافع سے مروی ہے کہ سیدہ عائشہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہا بیان کرتی ہیں کہ نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: چھپکلی کو قتل کر دیا کرو، کیونکہیہ ابراہیم علیہ السلام پر جلائی گئی آگ پر پھونک مارتی تھی۔ سیدہ عائشہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہا خود بھی چھپکلیوں کو مار دیا کرتی تھیں۔

۔ (۶۵۰۷)۔ عَنِ ابْنِ الْمُسَیَّبِ اَنَّ اُمَّ شَرِیْکٍ أَخْبَرَتْہُ أَنَّہَا اسْتَأْمَرَتِ النَّبِیَّ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم قَتْلَ الْوَزَغَاتِ فَأَمَرَھَا بِقَتْلِ الْوَزَغَاتِ۔ (مسند احمد: ۲۷۹۰۹)

۔ سعید بن مسیب بیان کرتے ہیں کہ سیدہ ام شریک ‌رضی ‌اللہ ‌عنہا بیان کرتی ہیں کہ انھوں نے نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم سے چھپکلیوں کو قتل کرنے کا حکم دریافت کیا، تو آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے انہیں چھپکلیاں مارنے کا حکم دیا۔