مسنداحمد

Musnad Ahmad

قتل اور دوسرے جرائم کے مسائل اور خونوں کے احکام

کتوں کو قتل کرنے اور انہیں پالنے کا بیان کتوں کو قتل کرنے کے حکم اور اس کے سبب کا بیان

۔ (۶۵۰۸)۔ عَنْ اَبِیْ سَلَمَۃَ عَنْ عَائِشَۃَ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہا قَالَتْ: وَاعَدَ رَسُوْلَ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم جِبْرِیْلُ فِیْ سَاعَۃٍ أَنْ یَأْتِیَہُ فِیْہَا فَرَاثَ عَلَیْہِ أَنْ یَأْتِیَہُ فِیْہَا فَخَرَجَ رَسُوْلُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم فَوَجَدَہُ بِالْبَابِ قَائِمًا، فَقَالَ رَسُوْلُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم : ((اِنِّی انْتَظَرْتُکَ لِمِیْعَادِکَ۔ فَقَالَ: إِنَّ فِی الْبَیْتِ کَلْبًا وَلَا نَدْخُلُ بَیْتًا فِیْہِ کَلْبٌ وَلَا صُوْرَۃٌ۔)) وَکَانَ تَحْتَ سَرِیْرِ عَائِشَۃَ جِرْوُ کَلْبٍ فَأَمَرَ بِہِ رَسُوْلُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم فَأُخْرِجَ ثُمَّ أَمَرَ بِالْکِلَابِ حِیْنَ أَصْبَحَ فَقُتِلَتْ۔ (مسند احمد: ۲۵۶۱۳)

۔ سیدہ عائشہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہا سے مروی ہے کہ جبریل علیہ السلام نے رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم سے ایک مقررہ وقت میں آنے کا وعدہ کیا، پھر انہوں نے تاخیر کر دی، جب رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم باہر نکلے تو جبریل علیہ السلام باہر دروازے پر کھڑے تھے، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے ان سے فرمایا: میں توآپ کے وعدے کے مطابق آپ کا انتظار کرتا رہا، سیدنا جبریل علیہ السلام نے کہا: گھر میں ایک کتا ہے اور جس گھر میں کتا اورتصویر ہوں،ہم اس میں داخل نہیںہوتے۔ دراصل سیدہ عائشہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہا کی چار پائی کے نیچے کتے کا ایک پلا تھا، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے اس کو باہر نکالنے کا حکم دیا، پس اس کو نکال دیا گیا، اور پھر جب صبح ہوئی تو آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے کتوں کو مار ڈالنے کا حکم دے دیا اور ان کو قتل کیا جانے لگا۔

۔ (۶۵۰۹)۔ عَنْ اَبِیْ رَافِعٍ مَوْلٰی رَسُوْلِ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم أَنَّ النَّبِیَّ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم قَالَ: ((یَا أَبَا رَافِعٍ! اُقْتُلْ کُلَّ کَلْبٍ بِالْمَدِیْنَۃِ۔)) قَالَ: فَوَجَدْتُ نِسْوَۃً مِنَ الْأَنْصَارِ بِالصَّوْرَیْنِ مِنَ الْبَقِیْعِ لَھُنَّ کَلْبٌ فَقُلْنَ: یَا أَبَا رَافِعٍ! اِنَّ رَسُوْلَ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم قَدْ أَغْزٰی رِجَالَنَا وَإِنَّ ھٰذَا الْکَلْبَ یَمْنَعُنَا بَعْدَ اللّٰہِ، وَاللّٰہِ! مَا یَسْتَطِیْعُ أَحَدٌ أَنْ یَأْتِیَنَا حَتّٰی تَقُوْمَ امْرَأَۃٌ مِنَّا فَتَحُوْلُ بَیْنَہُ وَبَیْنَہُ فَاذْکُرْہُ لِلنَّبِیِّ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ، فَذَکَرَہُ أَبُوْ رَافَعٍ لِلنَّبِیِّ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم فَقَالَ: ((یَا أَبَا رَافِعٍ! اُقْتُلْہُ فَاِنَّمَا یَمْنَعُہُنَّ اللّٰہُ عَزَّوَجَلَّ۔)) (مسند احمد: ۲۴۳۶۷)

۔ مولائے رسول سیدنا ابو رافع ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: اے ابو رافع! مدینہ کے ہر کتے کو مارڈال۔ وہ کہتے ہیں: میں نے بقیع کے قریب صورین جگہ میں چند انصاری عورتوں کو پایا،ان کے ساتھ ایک کتا تھا، انھوں نے کہا: اے ابو رافع! رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے ہمارے مردوں کو جنگ میں بھیج رکھا ہے اور اللہ کے بعد اب یہ کتا ہماری حفاظت کرتا ہے، اللہ کی قسم! اس کتے کے خوف کی وجہ سے کوئی مرد ہم تک اس وقت تک آنے کی کوئی جرأت نہیں کرتا، جب تک ہم میں کوئی اٹھ کر اس کتے کو پیچھے نہ ہٹا دے، تم جاؤ اور نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کو یہ ساری بات بتلاؤ، چنانچہ سیدنا ابو رافع ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ نے نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کو ان کی بات بتلائی، لیکن آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: اے ابو رافع! تو اس کتے کو قتل کر دے، اللہ تعالی خود ان خواتین کی حفاظت کرے گا۔

۔ (۶۵۱۰)۔ وَعَنْہُ اَیُضًا قَالَ: أَمَرَنِیْ رَسُوْلُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم أَنْ أَقْتُلَ الْکِلَابَ فَخَرَجْتُ أَقْتُلُہَا، لَاأَرٰی کَلْبًا اِلَّا قَتَلْتُہُ فَاِذَا کَلْبٌ یَدُوْرُ بِبَیْتٍ فَذَھَبْتُ لِأَقْتُلَہُ فَنَادَانِیْ إِنْسَانٌ مِنْ جَوْفِ الْبَیْتِیَاعَبْدَ اللّٰہِ! مَا تُرِیْدُ أَنْ تَصْنَعَ؟ قُلْتُ: أُرِیْدُ أَنْ أَقْتُلَ ھٰذَا الْکَلْبَ، فَقَالَتْ: اِنِّیْ امْرَأَۃٌ مَضِیْعَۃٌ وَاِنَّ ھٰذَا الْکَلْبَ یَطْرُدُ عَنِّی السَّبُعَ وَیُؤُذِنُنِیْ بِالْجَائِیْ، فَأْتِ النَّبِیَّ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم فَاذْکُرْ ذَالِکَ لَہُ، قَالَ: فَأَتَیْتُ النَّبِیَّ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم فَذُکِرَ ذَالِکَ لَہُ فَأَمَرَنِیْ بِقَتْلِہِ۔ (مسند احمد: ۲۷۷۳۰)

۔ سیدنا ابو رافع ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے ہی مروی ہے، وہ کہتے ہیں: رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے مجھے کتوں کو قتل کر نے کا حکم دیا، پس میں ان کو قتل کرنے کے لیے نکلا، جو کتابھی مجھے نظر آتا، میں اسے قتل کر دیتا، ایک کتا ایک گھر کے گرد گھوم رہا تھا، جب میں اسے مارنے لگا تو گھر کے اندر سے ایک انسان نے مجھے آواز دی اور کہا: اواللہ کے بندے! تو کیا کرنا چاہتاہے؟ میں نے کہا: میں اس کتے کو مارنا چاہتاہوں، اس عورت نے کہا: میں اس جنگل بیاباں میں رہتی ہے، (جو کہ ضیاع و ہلاکت کا سبب ہے) اور یہ کتا درندوں کو مجھ سے دفع کرتا ہے اور اس کی وجہ سے آنے جانے والوں کی مجھے اطلاع ہو جاتی ہے، اس لیے تو نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے پاس جا اور میرییہ بات بتلا، پس میں نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے پاس آیا اور یہ بات بتلائی، لیکن آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے مجھے اس کتے کو قتل کرنے کا ہی حکم دیا۔

۔ (۶۵۱۱)۔ عَنْ جَابِرٍ الْأَنْصَارِیِّ اَمَرَ رَسُوْلُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم بِکِلَابِ الْمَدِیْنَۃِ اَنْ تُقْتَلَ فَجَائَ ابْنُ أُمِّ مَکْتُوْمٍ فَقَالَ: اِنَّ مَنْزِلِیْ شَاسِعٌ وَلِیَ کَلْبٌ فَرَخَّصَ لَہُ أَیَّامًا ثُمَّ أَمَرَ بِقَتْلِ کَلْبِہِ۔ (مسند احمد: ۱۴۵۴۸)

۔ سیدنا جابر انصاری ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے مدینہ منورہ کے کتوں کو قتل کرنے کا حکم دیا، سیدنا ابن ام مکتوم ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ آ پ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے پاس آئے اور کہا: میرا گھر آبادی سے دور ہے اور میرا ایک کتا ہے جو اس کی رکھوالی کرتا ہے، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے چند دن کے لئے ان کو رخصت دی، لیکنپھر اس کتے کو بھی مارنے کا حکم دے دیا۔

۔ (۶۵۱۲)۔ عَنِ ابْنِ عُمَرَ أَنَّ النَّبِیَّ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم أَمَرَ بِقَتْلِ الْکِلَابِ حَتّٰی قَتَلْنَا کَلْبَ امْرَأَۃٍ جَائَ تْ مِنَ الْبَادِیَۃِ۔ (مسند احمد: ۴۷۴۴)

۔ سیدنا ابن عمر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے روایت ہے کہ نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے کتوں کو مارنے کا حکم دیا (اور ہم نے کتے مارنے شروع کر دیئے) یہاں تک کہ ہم نے دیہات سے آنے والی ایک عورت کا کتا بھی مار ڈالا۔

۔ (۶۵۱۳)۔ عَنْ عَائِشَۃَ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہا قَالَتْ: أَمَرَ رَسُوْلُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم بِقَتْلِ الْکِلَابِ الْعِیْنِ۔ (مسند احمد: ۲۵۲۹۵)

۔ سیدہ عائشہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہا سے روایت ہے کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے کشادہ آنکھوں والے کتوں کو قتل کرنے کا حکم دیا۔

۔ (۶۵۱۴)۔ عَنِ الْحَسَنِ قَالَ: شَہِدْتُ عُثْمَانَ یَأْمُرُ فِیْ خُطْبَتِہِ بِقَتْلِ الْکِلَابِ وَذَبْحِ الْحَمَامِ۔ (مسند احمد: ۵۲۱)

۔ سیدنا حسن بصری ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کہتے ہیں:میں سیدنا عثمان ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کے خطبہ میں موجود تھا، انھوں نے اپنے خطبے میں کتوں کو قتل کرنے اور کبوتروں کو ذبح کرنے کا حکم دیا۔