مسنداحمد

Musnad Ahmad

قتل اور دوسرے جرائم کے مسائل اور خونوں کے احکام

اس چیز کا بیان کہ مسلمان کو کافر کے بدلے قتل نہیں کیا جائے گا اور آزاد کو غلام کے بدلے قتل کیے جانے کا مسئلہ

۔ (۶۵۴۸)۔ عَنْ اَبِیْ جُحَیْفَۃَ قَالَ: سَأَلْنَا عَلِیًّا ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌ ھَلْ عِنْدَکُمْ مِنْ رَسُوْلِ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم شَیْئٌ بَعْدَ الْقُرْآنِ؟ قَالَ: لَا، وَالَّذِیْ فَلَقَ الْحَبَّۃَ وَبَرَأَ النَّسَمَۃَ اِلَّا فَہْمٌ یُؤْتِیْہِ اللّٰہُ عَزَّوَجَلَّ رَجُلًا فِی الْقُرْآنِ أَوْ مَا فِی الصَّحِیْفَۃِ، قُلْتُ: وَ مَا فِی الصَّحِیْفَۃِ؟ قَالَ: الْعَقْلُ وَفِکَاکُ الْأَسِیْرِ وَلَا یُقْتَلُ مُسْلِمٌ بِکَافِرٍ۔ (مسند احمد: ۵۹۹)

۔ سیدنا ابو حجیفہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے مروی ہے، وہ کہتے ہیں: ہم نے سیدنا علی ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے سوال کیا کہ قرآن پاک کے علاوہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے تم لوگوں کو کوئی اور چیز بھی دی ہے؟ انھوں نے کہا: نہیں، اس ذات کی قسم جس نے دانے کو پھاڑا اور روح کو پیدا کیا ہے!کوئی چیز نہیں دی، ما سوائے اس فہم و بصیرت کے جو اللہ تعالیٰ کسی آدمی کو قرآن میں عطا کردیتا ہے، یا پھر وہ چیز ہے جو اس صحیفے میں ہے۔ میں نے کہا: اس میں کیا ہے؟ انھوں نے کہا: دیت کے مسائل،قیدی کو آزاد کرنا اور یہ کہ مسلمان کو کافرکے بدلے قتل نہیں کیا جائے گا۔

۔ (۶۵۴۹)۔ عَنْ عَلِیٍّ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌ أَنَّ رَسُوْلَ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم قَالَ: ((الْمُؤْمِنُوْنَ تَتَکَافَأُ دِمَاؤُھُمْ وَھُمْ یَدٌ عَلٰی مَنْ سَوَاھُمْ یَسْعٰی بِذِمَّتِہِمْ أَدْنَاھُمْ، أَلَا لَا یُقْتَلُ مُؤْمِنٌ بِکَافِرٍ وَلَا ذُوْعَہْدٍ فِیْ عَہْدِہِ۔)) (مسند احمد: ۹۹۱)

۔ سیدنا علی ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: مؤمنوں کے خون آپس میں برابر ہیں،یہ اپنے دشمنوں کے خلاف تعاون میں سب ایک جیسے ہیں، ادنی مسلمان بھی تمام مسلمانوں کے عہد وپیمان کا حق رکھتا ہے، خبر دار! مؤمن کو کافر کے بدلے میں قتل نہیں کیا جائے گااور کسی ذمّی کو اس کے معاہدے کے دوران قتل نہیں کیا جائے گا۔

۔ (۶۵۵۰)۔ عَنْ عَمْرِو بْنِ شُعَیْبٍ عَنْ اَبِیْہِ عَنْ جَدِّہٖأَنَّرَسُوْلَاللّٰہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم قَضٰی أَنْ لَا یُقْتَلَ مُسْلِمٌ بِکَافِرٍ (زَادَ فِیْ رِوَایَۃٍ) وَدِیَۃُ الْکَافِرِ نِصْفُ دِیَۃِ الْمُسْلِمِ۔(مسنداحمد:۷۰۱۲)

۔ سیدنا عبد اللہ بن عمرو بن عاص ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے یہ فیصلہ کیا کہ مسلمان کو کافر کے بدلے قتل نہیں کیا جائے گا، ایک روایت میں ہے: کافر کی دیت مسلمان کی نصف دیت کے برابر ہے۔

۔ (۶۵۵۱)۔ عَنْ قَتَادَۃَ عَنِ الْحَسَنِ عَنْ سَمُرَۃَ بْنِ جُنْدُبٍ عَنِ النَّبِیِّ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم قَالَ: ((مَنْ قَتَلَ عَبْدَہُ قَتَلْنَاہُ وَ مَنْ جَدَعَہُ جَدَعْنَاہُ۔)) قَالَ یَحْیٰی: ثُمَّ نَسِیَ الْحَسَنُ بَعْدُ فَقَالَ: لَا یُقْتَلُ بِہِ۔ (مسند احمد: ۲۰۴۷۷)

۔ سیدنا سمرہ بن جندب ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے روایت ہے کہ نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: جس نے اپنے غلام کوقتل کیا، ہم اس کے بدلے اس کو قتل کریں گے اور جس نے اس کا کوئی عضو کاٹا، ہم بھی اس کا وہ عضو کاٹیں گے۔ اس کے بعد حسن راوی بھول گئے اور کہا: غلام کے بدلے مالک کو قتل نہیں کیا جائے۔

۔ (۶۵۵۲)۔ (وَمِنْ طَرِیْقٍ ثَانٍ) عَنِ الْحَسَنِ عَنْ سَمُرَۃَ اَیْضًا قَالَ: ((وَمَنْ أَخْصٰی عَبْدَہُ أَخْصَیْنَاہُ۔)) (مسند احمد: ۲۰۴۶۱)

۔ (دوسری سند) سیدنا سمرہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: جو اپنے غلام کو خصی کرے گا، ہم قصاصاً اس کو خصی کریں گے۔