مسنداحمد

Musnad Ahmad

قتل اور دوسرے جرائم کے مسائل اور خونوں کے احکام

مرد کو عورت کے بدلے اور عورت کو عورت کے بدلے قتل کرنے اور بھاری آلے سے قتل کرنے اور قاتل کو اسی انداز میں قتل کرنے کا بیان، جس میں اس نے کیا ہو

۔ (۶۵۵۳)۔ عَنْ اَنَسِ بْنِ مَالِکٍ اَنَّ رَجُلًا مِنَ الْیَہُوْدِ قَتَلَ جَارِیَۃً مِنَ الْأَنْصَارِ عَلٰی حُلِیٍّ لَھَا ثُمَّ أَلْقَاھَا فِیْ قَلِیْبٍ وَرَضَخَ رَأْسَہَا بِالْحِجَارَۃِ فَاُخِذَ فَأُتِیَ بِہ النَّبِیُّ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم فَأَمَرَ بِہِ أَنْ یُرْجَمَ حَتّٰییَمُوْتَ فَرُجِمَ حَتّٰی مَاتَ۔ (مسند احمد: ۱۲۶۹۶)

۔ سیدنا انس بن مالک ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے روایت ہے کہ ایکیہودی نے ایک انصاری کی لونڈی کو اس کے زیورا ت کے لالچ میں قتل کر دیا، پھر اس کو کنویں میں پھینک دیا، اس نے اس کا سر پتھر سے کچل دیا تھا، پھر اس آدمی کو گرفتار کر کے نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے پاس لایا گیا، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے اسے رجم کرنے کا حکم دیا، پس اس کو سنگسار کیا گیا،یہاں تک کہ وہ مر گیا۔

۔ (۶۵۵۴)۔ (وَعَنْہُ مِنْ طَرِیْقٍ ثَانٍ) أَنَّ جَارِیَۃً خَرَجَتْ، عَلَیْہَا أَوْضَاحٌ،فَأَخَذَھَا یَہُوْدِیٌّ فَرَضَخَ رَأْسَہَا وَأَخَذَ مَا عَلَیْہَا، فَأُتِیَ بِہَا رَسُوْلُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم وَبِہَا رَمَقٌ فَقَالَ لَھَا رَسُوْلُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم : ((مَنْ قَتَلَکِ فُلَانٌ؟)) فَقَالَتْ: بِرَأْسِہَا لَا، فَقَالَ: ((فُلَانٌ؟)) فَقَالَتْ: بِرَأْسِہَا لَا، قَالَ: ((فَفُلَانٌ الْیَہُوْدِیُّ؟)) فَقَالَتْ: بِرَأْسِہَا نَعَمْ، فَأَخَذَہُ رَسُوْلُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم فَرَضَخَ رَأْسَہُ بَیْنَ حَجَرَیْنِ۔ (مسند احمد: ۱۳۱۳۸)

۔ (دوسری سند) ایک لونڈی باہر نکلی، اس نے زیور پہنا ہوا تھا، ایکیہودی نے اس کو پکڑ لیا اور اس کا سر کچل کر اس کا زیور اتار کر لے گیا، جب اس لونڈی کو نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے پاس لایاگیا تو اس میں ابھی تک جان باقی تھی۔ نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے اس سے فرمایا: تجھے کس نے قتل کیا ہے؟ کیافلاں نے قتل کیا ہے؟ اس نے سر سے اشارہ کر کے نہیں میں جواب دیا، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: تو پھر فلاں نے قتل کے ہے؟ اس نے سر سے اشارہ کرتے ہوئے نہیں میں جواب دیا۔ پھر آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے کہا: کیا فلاں یہودی نے قتل کیا ہے؟ اس نے سر سے اشارہ کر کے ہاں میں جواب دیا، پس نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے اس یہودی کو پکڑا اور اس کا سر دو پتھروں کے درمیان رکھ کر کچل دیا۔

۔ (۶۵۵۶)۔ عَنْ حَمْلِ بْنِ النَّابِغَۃِ قَالَ: کُنْتُ بَیْنَ بَیْتَیِ امْرَأَتَیَّ فَضَرَبَتْ إِحْدَاھُمَا الْأُخْرٰی بِمِسْطَحٍ فَقَتَلَتْہَا وَجَنِیْنَہَا، فَقَضَی النَّبِیُّ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم فِیْ جَنِیْنِہَا بِغُرَّۃٍ وَأَنْ تُقْتَلَ بِہَا۔ (مسند احمد: ۱۶۸۴۹)

۔ سیدنا حمل بن نابغہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے مروی ہے، وہ کہتے ہیں: میں اپنی دو بیویوں کے گھروں کے درمیان میں تھا، ان میں سے ایک نے دوسری کو ایک لکڑی ماری، جس سے وہ خاتون بھی مر گئی اور اس کے پیٹ کا بچہ بھی ضائع ہو گیا، نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فیصلہ کیا کہ اس کے پیٹ کے بچے کے عوض ایک لونڈییا غلام دیا جائے گا اور عورت کو قصاص میں قتل کر دیا جائے گا۔