مسنداحمد

Musnad Ahmad

چور کی حد کے ابواب

چوری میں محفوظ جگہ کا اعتبار کرنے کا بیان اور لوٹنے والے، ڈاکہ ڈالنے والے، خیانت کرنے والے اور عاریہ کا انکار کرنے والے کا بیان اور ان چیزوں کی وضاحت جن میں ہاتھ نہیں کاٹا جائے گا

۔ (۶۷۵۹)۔ عَنْ عَمْرِو بْنِ شُعَیْبٍ عَنْ اَبِیْہِ عَنْ جَدِّہِ أَنَّ رَسُوْلَ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم قَالَ فِی الْحَرِیْسَۃِ الَّتِیْ تُوْجَدُ فِی مَرَاتِعِہَا وَقَدْ سُئِلَ عَنْہَا، قَالَ: ((فِیْہَا ثَمَنُہَا مَرَّتَیْنِ وَضَرْبُ نَکَالٍ وَمَا أُخِذَ مِنْ عَطَنِہِ فَفِیْہِ الْقَطْعُ اِذَا بَلَغَ مَایُؤْخَذُ مِنْ ذَالِکَ ثَمَنَ الْمِجَنِّ۔)) قَالَ: (أَیْ السَّائِلُ) یَا رَسُوْلَ اللّٰہِ! فَالثِّمَارُ وَمَا أُخِذَ مِنْہَا فِیْ أَکْمَامِہَا؟ قَالَ: ((مَنْ أَخَذَ بِفِیْہِ وَلَمْ یَتَّخِذْ خُبْنَۃً فَلَیْسَ عَلَیْہِ شَیْئٌ، وَمَنِ احْتَمَلَ فَعَلَیْہِ ثَمَنُہُ مَرَّتَیْنِ وَضَرْبًا وَنَکَالًا، وَمَا أُخِذَ مِنْ أَجْرَانِہِ فَفِیْہِ الْقَطْعُ اِذَا بَلَغَ مَا یُؤْخَذُ مِنْ ذَالِکَ ثَمَنَ الْمِجَنِّ۔))(مسند احمد: ۶۶۸۳)

۔ سیدنا عبد اللہ بن عمرو بن عاص ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم سے اس محفوظ جانور کے بارے میں جو کہ اپنی چراگاہ میں تھا سوال کیا گیا،آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: اس کی چوری میں دگنی قیمت ہوگی اور چور کو سزا بھی دی جائے گی اور جو جانوروں کے باڑے سے چرا لیا جائے گا، اس میں ہاتھ کاٹا جائے گا، بشرطیکہ وہ ڈھال کی قیمت کے برابر ہو۔ سائل نے کہا: اے اللہ کے رسول! ان پھلوں کے متعلق کیا حکم ہے جو گابھے اور شگوفے سے چرا لیے جائیں؟ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: جس نے صرف کھا لیا اور کپڑے میں ڈال کر نہ لے گیا،اس پر کوئی پکڑ نہیں اور جو کپڑے میں اٹھا کر لے جائے گا تو اسے اس کی دو گناقیمت دینا پڑے گی اور مار اور سزا بھی ساتھ ہوگی اور جو کھجور کھلیان جیسے محفوظ مقام سے چرائی جائے گی، اس میں ہاتھ کاٹا جائے گا، بشرطیکہ وہ ڈھال کی قیمت کو پہنچ جائے۔

۔ (۶۷۶۰)۔ عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللّٰہِ قَالَ: قَالَ رَسُوْلُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم : ((لَیْسَ عَلَی الْمُنْتَہِبِ قَطْعٌ، وَمَنِ انْتَہَبَ نُہْبَۃً مَشْہُوْرَۃً فَلَیْسَ مِنَّا۔)) وَقَالَ: ((لَیْسَ عَلَی الْخَائنِ قَطْعٌ۔)) (مسند احمد: ۱۵۱۳۶)

۔ سیدنا جابر بن عبد اللہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے روایت ہے کہ نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: ڈاکو پر ہاتھ کاٹنے کی سزا نہیں ہے اور جس نے واضح طور پر ڈاکہ مارا وہ ہم میں سے نہیں ہے۔ نیز آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: خیانت کرنے والے پر بھی ہاتھ کاٹنے کی سزا نہیں۔

۔ (۶۷۶۱)۔ عَنِ ابْنِ عُمَرَ قَالَ: کَانَتْ مَخْزُوْمِیَّۃٌ تَسْتَعِیْرُ الْمَتَاعَ وَتَجْحَدُہُ فَاَمَرَ النَّبِیُّ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم بِقَطْعِہَا۔(مسند احمد: ۶۳۸۳)

۔ سیدنا عبد اللہ بن عمر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے روایت ہے کہ مخزوم قبیلے کی ایک عورت سامان ادھار لیتی تھی اور پھر انکار کر دیتی، نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے اس کا ہاتھ کاٹنے کا حکم دیا۔

۔ (۶۷۶۲)۔ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ یَحْیَی بْنِ حَبَّانَ قَالَ: سَرَقَ غُلَامٌ لِنُعْمَانَ الْأَنْصَارِیِّ نَخْلًا صِغَارًا فَرُفِعَ اِلٰی مَرْوَانَ فَأَرَادَ أَنْ یَقْطَعَہُ، فَقَالَ رَافِعُ بْنُ خَدِیْجٍ: قَالَ رَسُوْلُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم : ((لَا یُقْطَعُ فِی الثَّمَرِ وَلَا فِی الْکَثَرِ۔)) قَالَ: قُلْتُ لِیَحْیٰ: مَا الْکَثَرُ؟ قَالَ: الْجُمَّارُ۔ (مسند احمد: ۱۵۹۰۷)

۔ محمد بن یحییٰ بن حبان بیان کرتے ہیں کہ سیدنا نعمان انصاری ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کے ایک غلام نے چھوٹی چھوٹی کھجوریں چوری کر لیں،جب ااس کا معاملہ مروان کی عدالت میں پیش کیا گیا تو اس نے اس چور کا ہاتھ کاٹنے کا ارادہ کیا، لیکن سیدنا رافع بن خدیج ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ نے کہا کہ نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: پھل اور کھجور کے درخت کے گوند کی چوری میں ہاتھ نہیں کاٹا جائے گا۔ میں نے یحییٰ سے کہا: کَثَر سے کیا مراد ہے؟ انھوں نے کہا: جُمَّار (کھجور کے درخت کا گوند)۔