مسنداحمد

Musnad Ahmad

چور کی حد کے ابواب

چور کے اقرار پر ہاتھ کاٹنے، حد کے بارے میں تلقین کرنے اور کاٹنے کے بعد ہاتھ کو داغنے کا بیان، نیز اس چیز کا بیان کہ کیا ایک مرتبہ چوری کا اعتراف کافی ہے

۔ (۶۷۶۳)۔ عَنْ اَبِی اُمَیَّۃَ الْمَخْزُوْمِیِّ اَنَّ رَسُوْلَ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم أُتِیَ بِلِصٍّ فَاعْتَرَفَ وَلَمْ یُوْجَدْ مَعَہ مَتَاعٌ، فَقَالَ لَہُ رَسُوْلُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم : ((مَا إِخَالُکَ سَرَقْتَ۔)) قَالَ: بَلْ مَرَّتَیْنِ أَوْ ثَلَاثًا، فَقَالَ رَسُوْلُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم : ((اقْطَعُوْہُ ثُمَّ جِیْئُوْا بِہِ۔)) قَالَ: فَقَطَعُوْہُ ثُمَّ جَائُ وْا بِہِ، فَقَالَ لَہُ رَسُوْلُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم : ((قُلْ أَسْتَغْفِرُ اللّٰہَ وَأَتُوْبُ إِلَیْہِ۔)) قَالَ اَسْتَغْفِرُ اللّٰہَ وَاَتُوْبُ اِلَیْہِ فَقَالَ رَسُوْلُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم : ((اَللّٰھُمَّ تُبْ عَلَیْہِ۔)) (مسند احمد: ۲۲۸۷۵)

۔ سیدنا ابو امیہ مخزومی ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے روایت ہے کہ نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے پاس ایک چور لایا گیا، اس نے چوری کا اعتراف تو کیا، لیکن اس کے پاس سامان نہیں تھا، نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے اس سے فرمایا: میرا خیال ہے تو نے چوری نہیں کی۔ اس نے کہا: کیوں نہیں، میں نے چوری کی ہے،دو یا تین مرتبہ ایسے ہی کہا گیا، پھر نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: اس کا ہاتھ کاٹ دو اور پھر اس کو میرے پاس لے آؤ۔ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے اس سے فرمایا: تو کہہ: أَسْتَغْفِرُ اللّٰہَ وَأَتُوْبُ إِلَیْہِ (میں اللہ سے بخشش طلب کرتا ہوں اور اس کی طرف توبہ کرتاہوں)۔ اس نے کہا: أَسْتَغْفِرُ اللّٰہَ وَأَتُوْبُ إِلَیْہِ پھر آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: اے اللہ! تو اس کی توبہ قبول فرما۔