مسنداحمد

Musnad Ahmad

چور کی حد کے ابواب

ہاتھ کاٹنے وغیرہ کی حد کا بیان، نیز کیا دار الحرب میں پوری سزا دی جائے گییا نہیں

۔ (۶۷۶۷)۔ عَنْ جُنَادَۃَ بْنِ اَبِی اُمَیَّۃَ أَنَّہ قَالَ عَلَی الْمِنْبَرِ بِرُوْدَسَ حِیْنَ جَلَدَ الرَّجُلَیْنِ اللَّذَیْنِ سَرَقَا غَنَائِمَ النَّاسِ فَقَالَ: إِنَّہُ لَمْ یَمْنَعْنِی مِنْ قَطْعِہِمَا اِلَّا أَنِّی سَمِعْتُ بُسْرَ بْنَ أَرْطَاۃَ وَجَدَ رَجَلًا سَرَقَ فِی الْغَزْوِ یُقَالُ لَہُ مَصْدَرٌ فَجَلَدَہُ وَلَمْ یَقْطَعْیَدَہُ وَقَالَ: نَہَانَا رَسُوْلُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم عَنِ الْقَطْعِ فِی الْغَزْوِ۔(مسند احمد: ۱۷۷۷۶)

۔ جنادہ بن ابی امیہ نے روڈس جزیرہ میں ان دو آدمیوں پر حد لگائی، جنہوں نے مال غنیمت سے چوری کی تھی اور پھر منبر پر چڑھ کر کہا:میں نے ان کے ہاتھ اس لئے نہیں کاٹے، کیونکہ میں نے سیدنا بسر بن ارطاۃ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے سنا، انھوں نے مصدر نامی ایک آدمی کو اس حال میں پایا کہ اس نے غزوہ کے دوران چوری کی تھی، تو انہوں نے اسے کوڑے مارے ، ہاتھ نہیں کاٹا،نیز انھوں نے کہا: نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے ہمیں غزوہ کے دوران ہاتھ کاٹنے سے منع کیاہے۔

۔ (۶۷۶۸)۔ (وَعَنْہُ مِنْ طَرِیْقٍ ثَانٍ) قَالَ: کُنْتُ عِنْدَ بُسْرِ بْنِ اَرْطَاۃَ فَأُتِیَ بِمَصْدَرٍ قَدْ سَرَقَ بُخْتِیَّۃً، فَقَالَ: لَوْلَا أَنِّی سَمِعْتُ رَسُولَ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نَہَانَا عَنِ الْقَطْعِ فِی الْغَزْوِ لَقَطَعْتُکَ فَجَلَدَ ثُمَّ خَلّٰی سَبِیْلَہُ۔ (مسند احمد: ۱۷۷۷۷)

۔ (دوسری سند) وہ کہتے ہیں: میں سیدنا بسر بن ارطاۃ کے پاس تھا، مصدرکو ان کے پاس لایا گیا، اس نے ایک بختی اونٹ کی چوری کی تھی، سیدنا بسر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ نے کہا: اگر میں نے نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کو غزوے میں ہاتھ کاٹنے سے منع کرتے ہوئے نہ سنا ہوتا تو میں نے تیرا ہاتھ کاٹ دینا تھا۔

۔ (۶۷۶۹)۔ عَنْ عُبَادَۃَ بْنِ الصَّامِتِ أَنَّ رَسُوْلَ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم قَالَ: ((جَاھِدُوْا النَّاسَ فِی اللّٰہِ تَبَارَکَ وَ تَعَالَی الْقَرِیْبَ وَالْبَعِیْدَ وَلَا تُبْالُوْا فِی اللّٰـہِ لَوْمَۃَ لَائِمٍ، وَ أَقِیْمُوْا حُدُوْدَ اللّٰہِ فِی الْحَضَرِ وَالسَّفَرِ))(مسند احمد: ۲۳۰۷۵)

۔ سیدنا عبادہ بن صامت ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے روایت ہے کہ نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: اللہ تعالیٰ کی خاطرقریب اور دور والوں سے جہاد کرو اور اللہ تعالیٰ کے لیے کسی ملامت کرنیوالے کی ملامت کی پرواہ نہ کرو اور حضر وسفر میں اللہ تعالیٰ کی حدیں قائم کرو۔