مسنداحمد

Musnad Ahmad

شراب کی حرمت اور شرابی کی حد کے ابواب

شراب کی حرمت، اس کو پینے والے پر لعنت کرنے اور اس کے آخرت میں شراب سے محروم ہو جانے کا بیانا، الا یہ کہ وہ توبہ کر لے

۔ (۶۷۷۰)۔ ) عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ عَنْ رَسُوْلِ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم قَالَ: ((إِنَّ اللّٰہَ حَرَّمَ عَلَیْکُمُ الْخَمْرَ وَالْمَیسِرَ وَالْکُوْبَۃَ۔))، وَقَالَ: کُلُّ مُسْکِرٍ حَرَامٌ۔ (مسند احمد: ۲۶۲۵)

۔ سیدنا عبد اللہ بن عباس ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے روایت ہے کہ نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: بے شک اللہ تعالیٰ نے تم پر شراب، جوا اور نرد (یا شطرنج یا آلۂ موسیقی) کو حرام قرار دیا ہیَ نیز آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: ہر نشہ آور چیز حرام ہے۔

۔ (۶۷۷۱)۔ ) وَعَنْہُ اَیُضًا قَالَ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم یَقُوْلُ: ((أَتَانِی جِبْرِیْلُ فَقَالَ: یَا مُحَمَّدُ! إِنَّ اللّٰہَ عَزَّوَجَلَّ لَعَنَ الْخَمْرَ وَعَاصِرَھَا وَمُعْتَصِرَھَا وَشَارِبَہَا وَحَامِلَہَا وَالْمَحْمُوْلَۃَ إِلَیْہِ وَبَائِعَہَا وَمُبْتَاعَہَا وَسَاقِیَہَا وَمُسْتَقِیَہَا۔)) (مسند احمد: ۲۸۹۷)

۔ سیدنا عبد اللہ بن عباس ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: جبریل علیہ السلام میرے پاس آئے اور کہا: اے محمد! بے شک اللہ تعالی نے شراب کے معاملے میں پر لعنت کی ہے: خود شراب پر، اس کو نچوڑنے والے پر، نچڑوانے والے پر،پینے والے پر،اٹھانے والے پر،جس کی طرف اٹھاکر لے جائی جائے اس پر، فروخت کرنے والے پر، خریدنے والے پر، پلانے والے پر اور پینے کا مطالبہ کرنے والے پر۔

۔ (۶۷۷۲)۔ ) عَنِ ابْنِ عُمَرَ أَنَّ رَسُوْلَ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم قَالَ: ((مَنْ شَرِبَ الْخَمْرَ فِی الدُّنْیَا لَمْ یَشْرَبْہَا فِی الْآخِرَۃِ اِلَّا أَنْ یَتُوْبَ۔)) (مسند احمد: ۴۷۲۹)

۔ سیدنا عبد اللہ بن عمر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے روایت ہے کہ نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: جس نے دنیا میں شراب پی، وہ اسے آخرت میں نہیں پئے گا، الّا یہ کہ وہ توبہ کر لے۔