مسنداحمد

Musnad Ahmad

شراب کی حرمت اور شرابی کی حد کے ابواب

محاربین اور راستوں کو غیر محفوظ کر دینے والوں کا بیان

۔ (۶۸۰۰)۔ عَنْ اَنَسِ بْنِ مَالِکٍ قَالَ: قَدِمَ عَلَی النَّبِیِّ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ثَمَانِیَۃُ نَفَرٍمِنْ عُکْلٍ فَأَسْلَمُوْا فَاجْتَوَوُا الْمَدِیْنَۃَ، فَأَمَرَھُمْ رَسُوْلُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم أَنْ یَأْتُوْا إِبِلَ الصَّدَقَۃِ فَیَشْرَبُوْا مِنْ اَبْوَالِھَا وَاَلْبَانِہَا، فَفَعَلُوْا فَصَحُّوْا فَارْتَدُّوْا وَقَتَلُوْا رُعَاتَہَا أَوْرُعَائَ ھَا وَسَاقُوْھَا، فَبَعَثَ رَسُوْلُ اللّہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم فِیْ طَلْبِہِمْ قَافَۃً، فَأُتِیَ بِہِمْ فَقَطَعَ أَیْدِیَہُمْ وَأَرْجُلَہُمْ وَلَمْ یَحْسِمْہُمْ حَتّٰی مَاتُوْا وَسَمَلَ أَعْیُنَہُمْ۔ (مسند احمد: ۱۳۰۷۶)

۔ سیدنا انس بن مالک ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے روایت ہے کہ عکل قبیلے کے آٹھ افراد نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے پاس آئے اور اسلام قبول کیا، لیکن جب انھوں نے مدینہ کی آب و ہوا کو ناموافق پایاتو آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے انہیں حکم دیا کہ وہ صدقہ کی اونٹنیوں کے پاس چلے جائیں اور ان کا پیشاب اور دودھ پئیں، انہوں نے ایسے ہی کیا، لیکن جب وہ صحت یاب ہو گئے تو وہ مرتد ہوگئے اور انہوں نے ان کے چرواہوں کو قتل کر دیا اور اونٹوں کو ہانک کر لے گئے،نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے لوگوں کو ان کی تلاش میں بھیجا اور وہ ان کو تلاش کر کے لے آئے، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے ان کے ہاتھ پائوں کاٹ دئیے اور انہیں داغا نہیں،یہاں تک کہ وہ مر گئے، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے ان کی آنکھوں میں سلاخیں بھی پھیری تھیں۔

۔ (۶۸۰۱)۔ (وَعَنْہُ مِنْ طَرِیْقٍ ثَانٍ) أَنَّ نَفَرًا مِنْ عُکْلٍ ثَمَانِیَۃً قَدِمُوْا عَلٰی رَسُوْلِ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم وَبَایَعُوْہُ عَلَی الْإِسْلَامِ فَاسْتَوْخَمُوْا الْأَرْضَ فَسَقِمَتْ أَجْسَامُہُمْ فَشَکَوْا ذَالِکَ إِلٰی رَسُوْلِ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم فَذکَرَ نَحْوَہ،، وَفِی آخِرِہِ ثُمَّ نُبِذُوْا فِی الشَّمْسِ حَتّٰی مَاتُوْا۔ (مسند احمد: ۱۲۹۶۷)

۔ (دوسری سند) عکل قبیلے کے آٹھ افراد رسو ل اکرم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے پاس آئے اور آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کی اسلام پر بیعت کی،مدینہ کی سرزمین کی آب و ہوا انہیں راس نہ آئی اور ان کے جسم بیمار پڑ گئے، جب انہوں نے رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم سے اس چیز کی شکایت کی تو …پھر اوپر والی حدیث کی مانند بیان کیا …، البتہ اس کے آخر میں ہے: پھر انہیں دھوپ میں پھینک دیا گیا،یہاں تک کہ وہ مرگئے۔

۔ (۶۸۰۲)۔ (وعَنْہُ من طریق ثالث) بِنَحْوِہٖوَفِیْہِ: فَقَطَعَ أَیْدِیَہُمْ وَأَرْجُلَہُمْ مِنْ خِلَافٍ وَسَمَرَ أَعْیُنَہُمْ وَأَلْقَاھُمْ بِالْحَرَّۃِ، قَالَ أَنَسٌ: قَدْ کُنْتُ أَرٰی أَحَدَھُمْ یَکْدِمُ الْأَرْضَ بِفِیْہِ حَتّٰی مَاتُوْا (زاد فِیْ رِوَایَۃٍ) قَالَ قَتَادَۃُ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ سِیْرِیْنَ: اِنَّمَا کَانَ ھٰذَا قَبْلَ أَنْ تَنْزِلَ الْحُدُوْدُ۔ (مسند احمد: ۱۴۱۰۷)

۔ (تیسری سند)اسی طرح کی روایت ہے، البتہ اس میں ہے: آپ نے مخالف جانب سے ان کے ہاتھ پائوں کاٹ دیے اور ان کی آنکھوں میں سلاخیں پھیریں اور انہیں حرّہ زمین میںپھینک دیا، سیدنا انس ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کہتے ہیں: میں نے ان میں سے ایک فرد کو دیکھا کہ وہ اپنے منہ سے زمین کو کاٹتا تھا ، پھر وہ سب اسی حالت میں مرگئے۔محمد بن سیرین نے کہا: یہ حدود کے نازل ہونے سے پہلے کی بات ہے۔