مسنداحمد

Musnad Ahmad

مہر کے ابواب

مہر کی قلیل اور کثیر مقدار پر شادی کرنے کے جواز اور معتدل چیز کے مستحب ہونے کا بیان


۔ (۶۹۲۸)۔ عَنْ عُرْوَۃَ بْنِ الزُّبَیْرِ عَنْ أُمِّ حَبِیْبَۃَ أَنَّہَا کَانَتْ تَحْتَ عُبَیْدِ اللّٰہِ بْنِ جَحْشٍ وَکَانَ أَتَی النَّجَاشِیَّ فَمَاتَ وَأَنَّ رَسُوْلَ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم تَزَوَّجَ أُمَّ حَبِیْبَۃَ وَإِنَّہَا بِأَرْضِ الْحَبَشَۃِ، زَوَجَّہَا إِیَّاہُ النَّجَاشِیُّ وَأَمْہَرَھَا أَرْبَعَۃَ آلَافٍ، ثُمَّ جَہَّزَھَا مِنْ عِنْدِہِ وَبَعَثَ بِہَا إِلٰی رَسُوْلِ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم مَعَ شُرَحْبِیْلَ بْنِ حَسَنَۃَ، وَجِہَازُھَا کُلُّہُ مِنْ عِنْدِ النَّجَاشِیِّ وَلَمْ یُرْسِلَ إِلَیْہَا رَسُوْلُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم بِشَیْئٍ، وَکَانَ مُہُوْرُ اَزْوَاجِ النَّبِیِّ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم أَرْبَعَ مِائَۃِ دِرْھَمٍ۔ (مسند احمد: ۲۷۹۵۳)

۔ سیدنا عروہ بن زبیر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے روایت ہے کہ سیدنا ام حبیبہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہا ، عبیداللہ بن حجش کے عقد میں تھیں،جب وہ نجاشی کے پاس آیا تو وہاں فوت ہو گیا،بعد میں نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے سیدہ ام حبیبہ سے شادی کرلی، جبکہ وہ ابھی تک حبشہ کی سرزمین میں تھیں، نجاشی نے وکیل بن کر ان کی آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم سے شادیکی اور ان کا حق مہر چار ہزار درہم ادا کیا، پھر اس نے اپنے پا س سے سیدہ کو تیارکیا اور ان کو سیدنا شرحبیل بن حسنہ کے ہمراہ نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے پاس بھیج دیا، ان کی ساری تیاری نجاشی کی طرف سے تھی، رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے اس کی طرف کوئی چیز نہیں بھیجی تھی، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کی دیگر بیویوں کا مہر چار سو درہم تھا۔

Status: Sahih
حکمِ حدیث: صحیح
Conclusion
تخریج
(۶۹۲۸) تخریج: صحیح، قالہ الالبانی، أخرجہ ابوداود: ۲۱۰۷، والنسائی: ۶/ ۱۱۹ (انظر: ۲۷۴۰۸)
Explanation
شرح و تفصیل
فوائد:… حق مہر کی مقدار کیا ہونی چاہیے؟ اگلے باب کے آخر میں وضاحت کی گئی ہے۔