۔ سیدنا ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ہمارے اندر موجود تھے تو ہمارا حق مہر دس اوقیہ ہوتا تھا،پھر انہوں نے اپنی انگلیوں میں تطبیق دی اور کہا: یہ کل چار سو درہم بن جاتے ہیں۔
۔ سیدنا انس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ سیدنا عبد الرحمن بن عوف رضی اللہ عنہ نے ایک نواۃ کے وزن کے برابر سونے پر شادی کی،حکم اسی کو لیتے تھے۔
۔ سیدنا انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے سیدنا عبد الرحمن بن عوف رضی اللہ عنہ پر زردی کا نشان دیکھا اور پوچھا: یہ کیا ہے؟ انہوں نے کہا: میں نے ایک عورت سے نواۃ کے وزن کے برابر سونے پر شادی کی ہے، آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: اللہ تعالیٰ تجھ پر برکت نازل کرے، ولیمہ کر، اگرچہ ایک بکری کا ہی ہو۔
۔ سیدنا ابو حدرد اسلمی رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ وہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے پاس آئے اور ایک عورت کے بارے میںپوچھا، آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: تو نے اس کا کتنا حق مہر مقرر کیا ہے؟ انھوں نے کہا : دو سو درہم، آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: اگر تم مدینہ کی بطحان وادی سے چلوؤں سے چاندی بھرو تو پھر بھی اس مقدار سے زیادہ نہ کرو۔
۔ ابو العجفاء سلمی کہتے ہیں:سیدنا عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ نے کہا: عورتوں کے مہر میں غلوّ نہ کرو، کیونکہ اگر یہ چیز دنیا میں کوئی عزت اور آخرت میں تقویٰ کا باعث ہوتی تو تم میں اس کے سب سے زیادہ مستحق نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ہوتے، آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے تو اپنی بیٹیوں اور بیویوں کا نکاح بارہ اوقیوں سے زیادہ میں نہیں کیا، ایک اور بات بھی ہے، تم اپنے غزووں کے بارے میں کہتے ہو کہ فلاںشہید ہو گیا ہے، فلاں نے شہادت پائی ہے، اس میں بھی احتیاط برتو، ہو سکتا ہے اس نے اپنے جانور کی پشت یا اس کے پالان کا کنارہ سونے اور چاندی کی طلب میں اور تجارت میں بوجھل کیا ہو، اس لئے اس طرح نہ کہا کرو کہ فلاں شہید ہو گیا، بلکہ اس طرح کہا کرو جس طرح محمد صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم فرماتے تھے کہ جو اللہ کے راستے میں شہید ہو گیا، وہ جنتی ہے۔
۔ سیدنا عامر بن ربیعہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ بنو فزارہ کے ایک آدمی نے ایک عورت سے شادی کی اور جوتوں کا ایک جوڑا مہر میں دیا، اور نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے اس کے نکاح کو جائز قرار دیا۔
۔ سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: عورت کی ِ برکت میں سے یہ (بھی) ہے کہ اس کی منگنی آسان ہو، اس کا مہر آسان ہو اور اس کا رحم آسانی والا ہو۔
۔ سیدنا جابر بن عبد اللہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: اگر کوئی آدمی خاتون کو لپ بھر اناج بطور حق مہر ادا کردے، تو وہ اس کے لئے حلال ہو جائے گی۔
۔ ابو سلمہ بن عبد الرحمن کہتے ہیں: میں نے سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا سے سوال کیا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کتنامہر دیتے تھے، انھوں نے کہا:آپ کی بیویوں کا مہر ساڑھے بارہ اوقیے تھا۔پھر انھوں نے کہا: تجھے نَشّ کا پتہ ہے؟ میں نے کہا: نہیں، انھوں نے کہا: اس سے مراد نصف اوقیہ ہے، یہ ساڑھے بارہ اوقیے کل پانچ سو درہم بنتے ہیں،یہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی بیویوں کا حق مہر تھا۔
۔ سیدنا عروہ بن زبیر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ سیدنا ام حبیبہ رضی اللہ عنہا ، عبیداللہ بن حجش کے عقد میں تھیں،جب وہ نجاشی کے پاس آیا تو وہاں فوت ہو گیا،بعد میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے سیدہ ام حبیبہ سے شادی کرلی، جبکہ وہ ابھی تک حبشہ کی سرزمین میں تھیں، نجاشی نے وکیل بن کر ان کی آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے شادیکی اور ان کا حق مہر چار ہزار درہم ادا کیا، پھر اس نے اپنے پا س سے سیدہ کو تیارکیا اور ان کو سیدنا شرحبیل بن حسنہ کے ہمراہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے پاس بھیج دیا، ان کی ساری تیاری نجاشی کی طرف سے تھی، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے اس کی طرف کوئی چیز نہیں بھیجی تھی، آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی دیگر بیویوں کا مہر چار سو درہم تھا۔