مسنداحمد

Musnad Ahmad

ولیمہ کے ابواب

نکاح کے اعلان اور اس میں کھیل کود اور دف بجانے کے حکم کا بیان

۔ (۷۰۵۸)۔ عَنْ عَبْدِ اللّٰہِ بْنِ الزُّبَیْرِ أَنَّ رَسُوْلَ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم : ((أَعْلِنُوْا النِّکَاحَ۔)) (مسند احمد: ۱۶۲۲۹)

۔ سیدنا عبد اللہ بن زبیر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے روایت ہے کہ نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: نکاح کا اعلان کیا کرو۔

۔ (۷۰۵۹، ۷۰۶۰)۔ عَنْ عَمْرِو بْنِ یَحْیَی الْمَازِنِیِّ عَنْ جَدِّہِ اَبِیْ حَسَنٍ الْمَازنِیِّ اَنَّ النَّبِیَّ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم یَکْرَہُ نِکَاحَ السِّرِّ حَتّٰییُضْرَبَ بِدُفٍّ، وَیُقَالُ: ((أَتَیْنَاکُمْ أَتَیْنَاکُمْ فَحَیُّوْنَا نُحَیِّیْکُمْ۔)) (مسند احمد: ۱۶۸۳۲)

۔ سیدنا ابو الحسن مازنی ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے روایت ہے کہ نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم پوشیدہ نکاح کو ناپسند کرتے تھے، آپ چاہتے تھے کہ دف بجائی جائے اور یہ کہاجائے: ہم تمہارے پاس آئے،ہم تمہارے پاس آئے، تم ہمیں سلام کہو، ہم تمہیں سلام کہتے ہیں۔

۔ (۷۰۵۹، ۷۰۶۰)۔ عَنْ عَمْرِو بْنِ یَحْیَی الْمَازِنِیِّ عَنْ جَدِّہِ اَبِیْ حَسَنٍ الْمَازنِیِّ اَنَّ النَّبِیَّ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم یَکْرَہُ نِکَاحَ السِّرِّ حَتّٰییُضْرَبَ بِدُفٍّ، وَیُقَالُ: ((أَتَیْنَاکُمْ أَتَیْنَاکُمْ فَحَیُّوْنَا نُحَیِّیْکُمْ۔)) (مسند احمد: ۱۶۸۳۲)

۔ عبد اللہ بن عمیریا عمیرہ کہتے ہیں: ابو لہب کے داماد نے مجھے بیان کرتے ہوئے کہا: جب میں نے ابو لہب کی بیٹی سے شادی کی تو رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ہمارے پاس آئے اور فرمایا: تھوڑے بہت شغل کا اہتمام نہیں کیا تم لوگوں نے؟

۔ (۷۰۶۲)۔ عَنْ عَائِشَۃَ زَوْجِ النَّبِیِّ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم قَالَتْ: کَانَ فِیْ حِجْرِیْ جَارِیَۃٌ مِنَ الْأَنْصَارِ فَزَوَّجْتُہَا قَالَتْ: فَدَخَلَ عَلَیَّ رَسُوْلُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم یَوْمَ عُرْسِہَا فَلَمْ یَسْمَعْ لَعِبًا، فَقَالَ: ((یَا عَائِشَۃُ! اِنَّ ھٰذَا الْحَیَّ مِنَ الْأَنْصَارِیُحِبُّوْنَ کَذَا وَکَذَا۔)) (مسند احمد: ۲۶۸۴۴)

۔ سیدہ عائشہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہا سے روایت ہے، وہ کہتی ہیں: میری پرورش میں انصار کی ایک لڑکی تھی، میں نے اس کی شادی کی اور اس موقع پر نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم میرے پاس تشریف لائے اور جب آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے کوئی شغل نہ سنا تو فرمایا: اے عائشہ! انصاریوں کا یہ قبیلہ تو شغل وغیرہ کو بڑا پسند کرتا ہے۔

۔ (۷۰۶۳)۔ عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللّٰہِ قَالَ: قَالَ رَسُوْلُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم لِعَائِشَۃَ: ((أَھَدَیْتُمُ الْجَارِیَۃَ اِلٰی بَیْتِہَا؟)) قَالَتْ: نَعَمْ، قَالَ: ((فَہَلَّا بَعَثْتُمْ مَعَہَا مَنْ یُغَنِّیْہِمْیَقُوْلُ:أَتَیْنَاکُمْ أَتَیْنَاکُمْ فَحَیُّوْنَا نُحَیِّیْکُمْ، فَاِنَّ الْاَنْصَارَ قَوْمٌ فِیْھِمْ غَزَلٌ۔)) (مسند احمد: ۱۵۲۷۹)

۔ سیدنا جابر بن عبداللہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے سیدہ عائشہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہا سے فرمایا: کیا تم نے بچی کو اس کے گھر کی طرف رخصت کر دیا ہے؟ انھوں نے کہا: جی ہاں، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: تم نے اس کے ساتھ ایسے لوگوں کو کیوں نہیں بھیجا، جو گا کر اس طرح کہتے: ہم تمہارے پاس آئے ہیں، ہم تمہارے پاس آئے ہیں، پس تم ہم کو سلام کہو، ہم تم کو سلام کہتے ہیں، کیونکہ انصاری ایسے لوگ ہیں جو اس قسم کی غزل کو پسند کرتے ہیں۔

۔ (۷۰۶۴)۔ عَنْ اَبِیْ بَلْجٍ قَالَ: قُلْتُ لِمُحَمَّدِ بْنِ حَاطِبِ نِ الْجُمَحِیِّ: إِنِّیْ قَدْ تَزَوَّجْتُ امْرَأَتَیْنِ لَمْ یُضْرَبْ عَلَیَّ بِدُفٍّ، قَالَ: بِئْسَمَا صَنَعْتَ، قَالَ رَسُوْلُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم : ((إِنَّ فَصْلَ مَابیَنْ َالْحَلَالِ وَالْحَرَامِ الصَّوْتُیَعْنِی الضَّرْبَ بِالدُّفِّ (وَفِیْ رِوَایَۃٍ) فَصْلُ مَا بَیْنَ الْحَلَالِ وَالْحَرَامِ الدُّفُّ وَالصَّوْتُ فِی النِّکَاحِ۔)) (مسند احمد: ۱۸۴۶۹)

۔ ابو بلج کہتے ہیں: میں نے محمد بن حاطب جمحی سے کہا: میں نے دو عورتوں سے شادی کی ہے اور میرے لئے کوئی دف نہیں بجائی گئی، انہوں نے کہا: تو نے برا کیا ہے، نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: حلال اور حرام کے درمیان فرق آواز ہے۔ یعنی دف بجانا،ایک روایت میں ہے: حلال اور حرام کے درمیان فرق کرنے والی چیز دف بجانا اور آواز نکالنا ہے۔

۔ (۷۰۶۵)۔ عَنْ خَالِدِ بْنِ بْنِ ذَکْوَانَ قَالَ: حَدَّثَنِیْ الرُّبَیِّعُ بِنْتُ مُعَوِّذِ بْنِ عَفْرَائَ بْنِ مُعَوِّذٍ قَالَتْ: دَخَلَ عَلَیَّ رَسُوْلُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم یَوْمَ عُرْسِیْ، فَقَعَدَ فِیْ مَوْضِعِ فِرَاشِیْ ھٰذَا وَعِنْدِیْ جَارِیَتَانِ تَضْرِبَانِ بِالدُّفِّ وَتَنْدُبَانِ آبَائِی الَّذِیْنَ قُتِلُوْا یَوْمَ بَدْرٍ، فَقَالَتَا فِیْمَا تَقُوْلَانِ: وَفِیْنَا نَبِیٌّیَعْلَمُ مَایَکُوْنُ فِیْ الْیَوْمِ وَفِیْ غَدٍ، فَقَالَ رَسُوْلُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم : ((أَمَّا ھٰذَا فَـلَا تَقُوْلَا۔)) (مسند احمد: ۲۷۵۶۱)

۔ سیدہ ربیع بنت معوذ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہا سے مروی ہے، وہ کہتی ہیں:نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم میری شادی کے موقع پر میرے پاس تشریف لائے اور میرے بستر پر یہاں بیٹھ گئے، میرے پاس دو بچیاں تھیں، جو دف بجارہی تھیں اور بدر میں شہید ہونے والے میرے آباء کے اوصاف بیان کررہی تھیں، انہوں نے بیچ میں اس طرح بھی کہہ دیا: اور ہم میں ایک ایسا نبی ہے جو کل کی بات بھی جانتا ہے، نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: اس طرح یہ نہ کہو۔