۔ (۷۰۶۳)۔ عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللّٰہِ قَالَ: قَالَ رَسُوْلُ اللّٰہِ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم لِعَائِشَۃَ: ((أَھَدَیْتُمُ الْجَارِیَۃَ اِلٰی بَیْتِہَا؟)) قَالَتْ: نَعَمْ، قَالَ: ((فَہَلَّا بَعَثْتُمْ مَعَہَا مَنْ یُغَنِّیْہِمْیَقُوْلُ:أَتَیْنَاکُمْ أَتَیْنَاکُمْ فَحَیُّوْنَا نُحَیِّیْکُمْ، فَاِنَّ الْاَنْصَارَ قَوْمٌ فِیْھِمْ غَزَلٌ۔)) (مسند احمد: ۱۵۲۷۹)
۔ سیدنا جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا سے فرمایا: کیا تم نے بچی کو اس کے گھر کی طرف رخصت کر دیا ہے؟ انھوں نے کہا: جی ہاں، آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: تم نے اس کے ساتھ ایسے لوگوں کو کیوں نہیں بھیجا، جو گا کر اس طرح کہتے: ہم تمہارے پاس آئے ہیں، ہم تمہارے پاس آئے ہیں، پس تم ہم کو سلام کہو، ہم تم کو سلام کہتے ہیں، کیونکہ انصاری ایسے لوگ ہیں جو اس قسم کی غزل کو پسند کرتے ہیں۔