۔ سیدنا عبد اللہ بن عباس رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے لعان والی عورت کے بیٹے کے بارے میں فیصلہ سنایا تھا کہ اس کو اس کے باپ کی نسبت سے نہ پکارا جائے، نیز جو شخص بھی اس خاتون یا اس کی اولاد پر الزام تراشی کرے اس پر تہمت کی حد قائم کی جائے، علاوہ ازیں آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے یہ حکم بھی دیا کہ اس عورت کے شوہر کے ذمہ نہ تواس کا نان ونفقہ ہے اور نہ ہی رہائش کا بندوبست، کیونکہ ان کے مابین علیحدگی کی وجہ طلاق یا شوہر کی وفات نہیں ہے، بلکہ اور کچھ ہے۔
۔ سیدنا عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما بیان کرتے ہیں کہ ایک آدمی نے اپنی بیوی سے لعان کیا اور اس کی اولاد سے اپنی نسبت کا بھی انکار کردیا، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ان کے مابین علیحدگی کروا دی اور بچے کی نسبت خاتون کے ساتھ کردی۔
۔ سیدنا عبد اللہ بن عمرو بن عاص رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے لعان کرنے والے میاں بیوی کی اولاد کے بارے میں فیصلہ دیا کہ ایسی اولاد اپنی ماں کی وارث بنے گی اور ماں اولاد کی وارث ہوگی۔ جو شخص لعان کے بعد عورت اور اس کی اولاد پر تہمت لگائے گا اسے اسی (۸۰) کوڑے لگائے جائیں گے۔