۔ سیدنا عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ اللہ کے نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے سانڈا کو حرام قرار نہیں دیا، آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے اسے ناپسند کیا ہے۔
۔ سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ان کی خالہ سیدہ ام حفید رضی اللہ عنہا نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے لیے گھی، سانڈا اور پنیر کا تحفہ بھیجا، آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے گھی کھایا اور پنیر میں سے بھی کچھ کھایا، البتہ کراہت اور گھن محسوس کرتے ہوئے سانڈا کا گوشت نہ کھایا، لیکن آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے دستر خوان پر سانڈا کا گوشت کھایا گیا، اگر یہ جانور حرام ہوتا تو نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے دستر خوان پر تو نہ کھایا جاتا۔ ابوبشر کہتے ہیں: میں نے سعید بن جبیر سے پوچھا کہ اگر یہ جانور حرام ہوتا تو نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے دستر خوان پر نہ کھایا جاتا یہ بات کس نے کہی ہے، انہو ںنے کہا: یہ سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما نے کہا ہے۔
۔ یزید بن اصم سے مروی ہے، وہ کہتے ہیں: ایک آدمی نے ہماری دعوت کی، جب دستر خوان لگایا گیا تو اس پر تیرہ سانڈے سالن کے طور پر رکھے گئے، یہ عشاء کا وقت تھا، بعض نے کھا لیے اور بعض نے نہ کھائے، جب صبح ہوئی تو ہم سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہ کے پاس گئے اورمیں نے ان سے اس بارے میں دریافت کیا، ان کے قریب بیٹھنے والوں نے تو بہت باتیں کیں، یہاں تک کہ بعض نے کہا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا کہ نہ میں اسے کھاتاہوں اور نہ میں اسے حرام قرار دیتاہوں۔ سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہ نے کہا: تم نے اچھی بات نہیں کہی۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو حلال یا حرام قرار دینے والا بنا کر بھیجا گیا ہے، پھر انھوں نے کہا:نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ، سیدہ میمونہ رضی اللہ عنہ کے پاس تھے اور آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے ساتھ سیدنا فضل بن عباس رضی اللہ عنہ ، سیدنا خالد بن ولید رضی اللہ عنہ اور ایک عورت بھی تھی، ایک دستر خوان لایا گیا، جس میں روٹی اور سانڈے کا گوشت تھا، جب نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم یہ کھانا تناول فرمانے لگے تو سیدہ میمونہ رضی اللہ عنہا نے آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے کہا: اے اللہ کے رسول! یہ سانڈے کا گوشت ہے، پس آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے اپنا ہاتھ روک لیا اور فرمایا: میں اس قسم کا گوشت نہیں کھاتا، البتہ تم لوگ کھا لو۔ سیدنا فضل بن عباس، سیدنا خالد بن ولید رضی اللہ عنہما اور اس عورت نے یہ کھانا کھایا، البتہ سیدہ میمونہ رضی اللہ عنہ نے یہ کہتے ہوئے کھانے سے انکار کیا تھا کہ میں وہ کھانا نہیں کھاتی، جسے نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے کھانے سے انکار دیا ہے۔
۔ سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک آدمی نے سانڈا کے گوشت کے متعلق نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے سوال کیا، جبکہ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم اس وقت منبر پر تشریف فرما تھے، آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: میں نہ تو اسے کھاتا ہوں اور نہ میں اس کو کھانے سے منع کرتا ہوں۔ نیز نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: جو اس درخت یعنی لہسن میں سے کچھ کھائے ، وہ مسجد میں ہرگز نہ آئے۔
۔ سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہ ہی بیان کرتے ہیں کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے پاس سانڈا کا گوشت لایا گیا، آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے نہ کھایا اور نہ اس کو حرام قراردیا۔
۔ سیدنا ثابت بن یزید بن وداعۃ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ ہم نے سانڈے شکار کیے، جبکہ ہم ایک غزوے میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے ساتھ تھے، لوگوں نے ان کو پکایا اور بھون لیا، سیدنا ثابت کہتے ہیں: میں نے بھی ایک سانڈا شکار کیا اور اسے بھون کر نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے پاس لے آیا اور آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے سامنے رکھ دیا، آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ایک لکڑی لی اور اس کی مدد سے سانڈا کی انگلیوں کو الٹ پلٹ کرنے یا ان کو گننے لگ گئے، اور پھر فرمایا: بنی اسرائیل کی ایک امت زمین پر جانوروں کی صورت میں مسخ کر دی گئی تھی، اب مجھے معلوم نہیں کہ وہ کون سا جانور تھا۔ میں نے کہا: اے اللہ کے رسول! لوگوں نے تو اسے بھون کرکھانا شروع کر دیا ہے، پس آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے نہ اس سے کھایا اور نہ کھانے سے منع کیا۔
۔ سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے پاس سات سانڈے لائے گئے، ان پر کھجوریں اور گھی بھی رکھا گیا تھا، لیکن آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: تم کھا لو میں انہیں پسند نہیں کرتا۔
۔ سیدنا ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ ایک آدمی نے کہا: اے اللہ کے رسول! ہم ایسی سر زمین میں رہتے ہیں، جہاں سانڈے پائے جاتے ہیں،آپ ہمیں اس بارے میں کیا حکم دیتے ہیں؟ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: میرے لیے ذکر کیا گیا ہے کہ بنی اسرائیل کی ایک امت مسخ ہو گئی تھی، پھر آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے نہ اس کو کھانے کا حکم دیا اور نہ کھانے سے روکا۔ سیدنا ابو سعید کہتے ہیں اس کے بعد سیدنا عمر رضی اللہ عنہ نے کہا: بے شک اللہ تعالیٰ اس کے ساتھ بہت سے لوگوں کو نفع دیتے ہیں، چرواہوں کا زیادہ ترکھانا یہ سانڈا ہی ہے، اگر میرے پاس ہو تومیں اسے کھائوں گا، نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے اسے ناپسند کیا ہے، حرام قرار نہیں دیا۔
۔ سیدنا ابوسعید خدری رضی اللہ عنہ سے ہی روایت ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے پاس سانڈے پیش کیے گئے، آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: اسے پشت کے بل الٹا کرو۔ پس اسے پشت کے بل پلٹایا گیا، پھر آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: اسے پیٹ کے بل پلٹاؤ۔ پس اسے پیٹ کے بل پلٹایا گیا، پھرآپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: بنی اسرائیل میں سے ایک نسل سرگردان ہو گئی تھی، جس پر اللہ تعالیٰ نے غضب کیا تھا، اگر کوئی ہے تو وہ یہی ہے، اگر کوئی ہے تو وہ یہی ہے، اگر کوئی ہے تو وہ یہی ہے۔
۔ (دوسری سند)نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: بنی اسرائیل میں سے دو نسلیں بھٹک گئی تھیں، بس مجھے خدشہ ہے کہ وہ یہی سانڈے ہوں گی۔
۔ سیدنا ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ سے مروی ہے ایک دیہاتی، نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے پاس آیا اور کہا: میرے گھروالوں کا زیادہ ترکھانا سانڈے ہیں آپ نے کوئی جواب نہیں دیا، جب آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم تھوڑا سے گزرے تو اس نے پھر یہی سوال کیا، لیکن آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے کوئی جواب نہ دیا، جب اس نے تین بار یہی سوال کیا تو آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: اللہ تعالیٰ نے بنی اسرائیل کی ایک نسل پر لعنت و غضب کیا تھا اور وہ جانوروں کی صورت میں مسخ کر دیئے گئے تھے، بس اب میں نہیں جانتا کہ کہیں ایسا نہ ہو کہ یہ بھی ان میں سے ہو، سو نہ میں اسے کھاتا ہوں اور نہ میں اس کے کھانے سے منع کرتاہوں۔
۔ سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ سیدنا خالد بن ولید رضی اللہ عنہ نے ان کو بتایا کہ وہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے ساتھ ام المومنین سیدہ میمونہ بنت حارث رضی اللہ عنہا کے پاس داخل ہوا، یہ سیدنا سیدنا ابن عباس کی خالہ تھیں، سیدہ نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے سامنے بھنی ہوا سانڈے کا گوشت پیش کیا، جو کہ نجد سے سیدہ ام حفید بنت حارث رضی اللہ عنہا لے کر آئیں تھیں،یہ بنو جعفر کے ایک آدمی کی بیوی تھیں، نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم جو چیز بھی کھاتے تھے، پہلے اس کے بارے پوچھ لیا کرتے تھے، (جب سانڈے کا گوشت آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے سامنے پیش کیا گیا تو) ایک بیوی نے کہا: آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو بتاؤ کہ یہ سانڈے کا گوشت ہے، یہ سن کر آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے اسے چھوڑ دیا، سیدنا خالد رضی اللہ عنہ نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے دریافت کیا: کیا یہ حرام ہے؟ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: نہیں، یہ حرام نہیں ہے، بس یہ ایسا کھانا ہے جو میری قوم میں پایا نہیں جاتا اور میں اس سے گھن محسوس کرتا ہوں۔ سیدنا خالد رضی اللہ عنہ کہتے ہیں: میں نے وہ گوشت اپنی طرف کھینچ لیا اور کھانا شروع کر دیا اور نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم دیکھ رہے تھے۔ابن شہاب کہتے ہیں مجھ سے اصم نے بیان کیا ہے اور انہوں نے سیدنا میمونہ رضی اللہ عنہ سے بیان کیا ہے یہ سیدنا میمونہ رضی اللہ عنہ کے پروردہ تھے۔
۔ سیدنا جابر بن عبد اللہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے پاس سانڈا لایا گیا، آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے کھانے سے انکار کر دیا اور فرمایا: مجھے معلوم نہیں کہ شاید یہ ان قوموں میں سے ہو، جنہیں مسخ کر دیا گیا تھا۔
۔ سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا بیان کرتی ہیں کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے پاس سانڈا لایا گیا،آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے نہ اس کو کھایا اور نہ اس سے منع کیا، میں نے کہا: اے اللہ کے رسول! کیا ہم یہ مسکینوں کو نہ کھلا دیں؟ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: جو خود نہیں کھاتے،وہ ان کو بھی نہ کھلاؤ۔
۔ سیدنا عبد الرحمن بن حسنہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ ہم نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے ساتھ ایک سفر میں تھے، ہم ایک علاقے میں اترے، وہاں سانڈے بہت زیادہ تھے، ہم نے ان کو حاصل کیا اور ذبح کیا اور پکانا شروع کر دیا، ہماری ہنڈیاں جوش مار رہی تھیں کہ اچانک نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم تشریف لائے اورفرمایا: بنی اسرائیل کی ایک امت گم پائی گئی ، ایک روایت میں ہے کہ مسخ کی گئی، مجھے ڈر ہے کہ کہیں ایسا نہ ہو کہ وہ امت یہی سانڈے ہو، لہٰذا ہنڈیاں الٹ دو۔ پس ہم نے ہنڈیاں الٹ دیں، حالانکہ ہم سخت بھوک سے دو چار تھے۔