۔ سیدنا ہلب طائی رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ میں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے سنا اور ایک آدمی نے آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے سوال کیا تھا کہ ایک کھانا ایسا ہے، جس سے میں دل میں تنگی محسوس کرتا ہوں، دوسری روایت میں ہے: اس نے کہا: میں نے عیسائیوں کے کھانا کے متعلق آپ سے دریافت کیا تو آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: ایسے کھانے کے بارے میں تیرے سینے میں کوئی شبہ پیدا نہیں ہونا چاہیے، جس میں عیسائیت سے مشابہت پیدا ہو۔
۔ سیدنا عدی بن حاتم رضی اللہ عنہ سے مروی ہے ، وہ کہتے ہیں: میں نے کہا: اے اللہ کے رسول! میرے باپ حاتم طائی صلہ رحمی کرتے تھے اور کئی نیک کام کرتے تھے؟ لیکن آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: بیشک تمہارے والد نے جس کام کا ارادہ کیا تھا، اس نے اس کو پا لیا۔ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی مراد شہرت اور نمود و نمائش تھی،میں نے کہا: اچھا میں آپ سے ایسے کھانے کے متعلق سوال کرتا ہوں، جسے میں شک اور حرج کی بنا پر ہی چھوڑ دیتا ہوں؟ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: تو ایسی چیز کو نہ چھوڑ، جس میں نصرانیت کی مشابہت ہو رہی ہو۔
۔ سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ ایک غزوہ میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے سامنے پنیر پیش کیا گیا، آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: یہ کہاں تیار کیا گیا؟ انہوں نے کہا: یہ فارس کے علاقہ میں تیار کیا گیا اور ہمارا خیال ہے کہ اس میں مردار کا گوشت ڈالتے ہیں، آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: اسے چھری سے کاٹو اور بسم اللہ پڑھ کر کھا لو۔ دوسری مرتبہ جب شریک نے روایت کی تو یہ اضافہ کیا: لوگوں نے اسے لاٹھیوں کے تیزدھار حصہ کے ساتھ کاٹنا شروع کر دیا۔
۔ سیدنا جابر بن عبد اللہ رضی اللہ عنہ بیان فرماتے ہیں کہ خیبر کے دن لوگوں کو بہت بھوک لگی ہوئی تھی، پس انہوں نے گھریلو گدھے پکڑ کر ذبح کئے اور ہنڈیاں بھر بھر کر انہیں پکانا شروع کر دیا، جب یہ بات نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم تک پہنچی تو نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے حکم دیا کہ ہنڈیاں الٹ دو، سو ہم نے ہنڈیاں الٹ دیں، آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: اللہ تعالی عنقریب تمہیں اس سے زیادہ بہتر اور حلال رزق عنایت فرمائیں گے۔ ہم نے اس دن ہنڈیاں الٹ دیں، جبکہ وہ جوش مار رہی تھیں،نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے اس دن گھریلو گدھوں،خچروں کا گوشت، ہر کچلی والا درندہ، پنجے سے شکار کرنے والا ہر پرندہ، وہ جانور جسے گاڑھ کر اس پر نشانہ باندھا گیا ہو، جس جانور کو درندہ چھین کر لے جائے اور وہ مر جائے اور لوٹا ہوا مال، آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ان سب چیزوں کو حرام قرار دیا۔
۔ سیدنا عرباض بن ساریہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے خیبر کے دن پنجے سے شکار کرنے والا ہر پرندہ،گھریلو گدھے کا گوشت، جس جانور کو درند چیر پھاڑ کر مار دے، جس جانور کو باندھ کر نشانہ بازی سے مارا گیا ہو اور حاملہ لونڈیوں سے جماع کرنا، جب تک وہ حمل وضع نہ کر دیں، آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ان سب چیزوں کو حرام قرار دیا۔
۔ سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے خبیر کے دن ہر ایک کچلی والا درندہ، نشانہ لگا کر مارا گیا جانور اور گھریلو گدھے کو حرام قرار دیا۔
۔ سیدنا مقدام بن معدیکرب رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ ہم نے سیدنا خالد بن ولید رضی اللہ عنہ کے ساتھ مل کر گرمیوں میں غزوہ کیا، ہمارے ساتھیوں کو گوشت کھانے کی بہت چاہت ہوئی، انہوں نے کہا: کیا آپ ہمیں اجازت دیتے ہیں کہ ہم گھوڑی ذبح کر لیں، انہوںنے انہیں دیئے اور رسیوں میں باندھ دیئے، پھر میں نے کہا: ٹھہر جائیں، میں سیدنا خالد رضی اللہ عنہ کے پاس جاتا ہوں اور ان سے پوچھتا ہوں، میں نے ان سے پوچھا تو انہوں نے کہا: ہم نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے ساتھ مل کر غزوہ خیبرکیا، لوگوں نے بہت ہی تیز رفتاری سے یہودیوں کے باڑوں کی طرف پیش قدمی کی، آپ نے مجھے حکم دیا کہ میں لوگوں کو جمع کرنے کے لیے یہ آواز دوں: اَلصَّلَاۃُ جَامِعَۃٌ اور کہوں کہ جنت میں صرف مسلمان داخل ہو گا، پھر آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: اے لوگو! تم نے یہودیوں کے باڑوں کی جانب بڑھنے میں بہت زیادہ تیز رفتاری کا مظاہرہ کیا ہے، خبردار! ذمیوںکا مال تمہارے لیے حلال نہیں ہے، مگر حق کے ساتھ اور تم پر گھریلو گدھوں، گھوڑوں اور خچروں کا گوشت، ہر کچلی والا درندہ اور پنجے سے شکار کرنے والا ہر پرندہ تم پر حرام ہے۔
۔ (دوسری سند)سیدنا خالد بن ولید رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے گھوڑوں، خچروں اور گدھوں کے گوشت سے منع فرمایا ہے۔
۔ (تیسری سند) سیدنا مقدام بن معدیکرب رضی اللہ عنہ سے مروی ہے، میں نے موسم گرما میں سیدنا خالد بن ولید رضی اللہ عنہ کے ساتھ مل کر غزوہ کیا، پھر پہلے سند والے متن کی طرح کا متن بیان کیا۔
۔ سیدنا علی رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ہر کچلی والے درندے، پنجے سے شکار کرنے والے ہر پرندے، مردار کی قیمت ، گھریلو گدھوں کے گوشت اور زانی خاتون کی کمائی، سانڈ کی جفتی کا عوض لینے اور سرخ زین پوش سے منع فرمایا ہے۔