مسنداحمد

Musnad Ahmad

ان چیزوں سے متعلقہ ابواب، جن کاکھانا مباح اور حلال ہے

مجبوراً مردارکھانے کی رخصت کی کا بیان

۔

۔ سیدنا جابر بن سمرہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ بیان کرتے ہیں کہ مدینہ میں حرّہ مقام پر ایک گھر کے لوگ تھے، وہ بڑے محتاج تھے، ان کی یا کسی اور کی ایک اونٹنی مر گئی، نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے انہیں وہ مردار کھانے کی رخصت دے دی، اس سے ان کا باقی موسم سرما یا قحط سالی محفوظ ہو گئی۔ ایک روایت میں ہے: نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے اس اونٹنی کے مالک سے پوچھا: کیا تیرے پاس اس مردار کے لیے علاوہ کوئی چیز نہیں ہے؟ اس نے کہا: جی نہیں ہے، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: تو پھر جا اور اس کو کھا لے۔

۔

۔ سیدنا جابر بن سمرہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے ہی روایت ہے کہ ایک آدمی حرہ زمین میں اپنے والد کے ساتھ رہتا تھا، اس سے ایک آدمی نے کہا: میری اونٹنی کہیں چلی گئی ہے، جب تو اسے پا لے تو اپنے پاس روک لینا، وہ اونٹنی تو واقعی اس نے پا لی، مگر اس کا مالک نہ آیا، یہاں تک وہ اونٹنی بیمار پڑ گئی، اس آدمی سے اس کی بیوی نے کہا: اسے ذبح کر لو تاکہ ہم اس کو کھا لیں، لیکن اس آدمی نے ایسا نہ کیا، حتیٰ کہ وہ خود مر گئی، اس کی بیوی نے کہا: اب اس کی کھال اتارو، ہم اس کے گوشت اور چربی کے ٹکڑے اور پارچے کرتے ہیں اور کھاتے ہیں، اس آدمی نے کہا: میں ایسا نہیں کروں گا، جب تک کہ میں نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم سے نہ پوچھ لوں، پس اس نے آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم سے اس بارے میں دریافت کیا، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: کیا تیرے پاس کوئی چیز اس مردہ اونٹنی کے علاوہ ہے، جو کھانے میں تجھے کفایت کرے؟ اس نے کہا: جی نہیں، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: تو پھر اسے کھا لو۔ بعد میں جب اس اونٹنی کا مالک آیا تو اس نے اس آدمی سے کہا: تونے اسے ذبح کیوں نہیں کر لیا تھا، اس نے کہا:بس مجھے تجھ سے شرم آئی تھی (کہ اجازت کے بغیر کیسے ذبح کروں)۔

۔

۔ سیدنا ابو واقدلیثی ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے مروی ہے، وہ کہتے ہیں: میں نے کہا: اے اللہ کے رسول! ہم ایک ایسے علاقے میں رہتے ہیں کہ وہاں بھوک کا غلبہ رہتا ہے، ہمارے لیے مردار میں سے کیا کیا حلال ہے؟آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: جب نہ تمہیں صبح کو کچھ کھانے کو ملے،نہ شام کو کچھ ملے اور نہ تمہیں کوئی ترکاری ملے تو پھر تم مردار کھا سکتے ہو۔