۔ سیدنا عبد اللہ بن زبیر رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں لوگوں نے اونٹ ذبح کئے، جب نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے سنا کہ لوگ ان کے لیے گوشت برتن میں ڈال رہے ہیں، آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: سب سے عمدہ گوشت جانور کی پشت کا گوشت ہے۔
۔ سیدنا عبد اللہ بن زبیر رضی اللہ عنہ سے یہ بھی روایت ہے، وہ کہتے ہیں: آخری کام جو میں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کا دیکھا، وہ یہ تھا کہ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے ایک ہاتھ میں تازہ کھجوریں تھیں اور دوسرے ہاتھ میں ککڑی تھی، آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کھجور کھاتے تھے اورساتھ ہی اس ککڑی سے ٹکڑا کاٹتے اور کھاتے تھے اور آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: بکری کا سب سے عمدہ گوشت پشت کا گوشت ہے۔
۔ سیدنا عبد اللہ بن زبیر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، وہ کہتے ہیں: میں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کودیکھا کہ تر کھجوروں کے ساتھ ککڑی کھا رہے تھے۔
۔ سیدنا عبد اللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو گوشت والی ہڈی میں سے سب سے زیادہ پسندیدہ دستی تھی اور دستی بھی بکری کی، اور آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے لیے بکری کی دستی میں زہر ملایا گیا تھا اور یہودیوں نے زہر دیا تھا۔
۔ مولائے رسول سیدنا ابو رافع رضی اللہ عنہ سے مروی ہے، وہ کہتے ہیں:مجھے ایک بکری کا تحفہ دیا گیا، اسے ذبح کرکے اس کا گوشت ہنڈیا میں رکھ کر پکایا، آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: اے ابو رافع! اس کی دستی مجھے پکڑا دو۔ پس میں نے پکڑا دی، آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے پھر فرمایا: اس کی دوسری دستی بھی مجھے دے دو۔ میں نے دوسری دستی بھی پکڑا دی، آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے پھر فرمایا: مجھے ایک اور دستی دو۔ میں نے کہا: اے اللہ کے رسول! بکری کی دو ہی دستیاں تھیں، یہ سن کر نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: اگر تو خاموش رہتا تو جب تک خاموش رہتا تو مجھے دستیاں پکڑاتا ہی رہتا۔ پھر آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے پانی منگواکر اپنے منہ مبارک میں گھمایا اور انگلیاں دھوئیں پھرکھڑے ہوئے اور نماز ادا کی، پھر آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم واپس تشریف لائے اور ہمارے پاس ٹھنڈا گوشت پایا، آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے اس سے کھایا اور پھر مسجد میں داخل ہوئے اور دوسری نماز پڑھی اور پانی کو ہاتھ تک نہیں لگایا۔
۔ (دوسری سند) نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے لیے بکری کا گوشت بھونا گیا اور آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے لیے لایا گیا، سیدنا ابو رافع رضی اللہ عنہ کہتے ہیں: آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے مجھ سے فرمایا: اے ابو رافع! مجھے دستی پکڑائو۔)) میں نے آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو پکڑا دی، آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: اے ابو رافع! مجھے ایک اور دستی پکڑائو۔ میں نے وہ بھی پکڑا دی، پھرآپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: اے ابو رافع! مجھے ایک اور دستی پکڑائو۔ میں نے عرض کیا: اے اللہ کے رسول! بکری کی صرف دو ہی دستیاں ہوتی ہیں، آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: اگر تو خاموش رہتا تو جب تک میں دستی طلب کرتا رہتا، تو مجھے پکڑاتا رہتا۔ دراصل نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو دستی کا گوشت بہت پسند تھا۔
۔ سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو دستی کا گوشت بہت پسند تھا۔
۔ سیدنا جابر بن عبد اللہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ ہم نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے لیے سنگریزوں کا ایک برتن بنایا ہوا تھا، میں وہ برتن آپ کے پاس لایا اور اسے آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے سامنے رکھ دیا، آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے اس میں جھانکا اور فرمایا: میرا خیال ہے کہ اس میں گوشت ہے۔ میں نے اس چیز کا ذکر گھر والوں سے کیا (اور ہم سمجھ گئے کہ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو گوشت کھانے کی خواہش ہے) پس انہوں نے آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے لیے بکری ذبح کی۔
۔ سیدنا انس رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو فاغیہ بہت پسند تھا اور کھانوں میں سے سب سے زیادہ پسندیدہ کھانا آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو کدو کا سالن تھا۔
۔ سیدنا انس رضی اللہ عنہ سے ہی روایت ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے سامنے ایک پیالہ پیش کیا گیا، جس میں کدو تھا اور آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کدو بہت پسند فرماتے تھے، آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے اپنی انگلیوں کے ساتھ پیالے میں سے کدو تلاش کرنا شروع کر دیئے۔
۔ (دوسری سند) نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو کدو بہت پسند تھا، جب آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے پاس ایسا شوربا لایا جاتا، جس میں کدو ہوتا تو برتن کی کدو والی جانب آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے قریب کر دی جاتی۔
۔ سیدنا انس رضی اللہ عنہ سے یہ بھی روایت ہے، وہ کہتے ہیں: میں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو دیکھا آپ تر کھجوروں اورتربوز کو ملا کرکھا رہے تھے۔
۔ سیدنا جابر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: سرکہ بہترین سالن ہے، وہ گھر (سالن سے) خالی نہیں ہے، جس میں سرکہ ہو۔
۔ (دوسری سند)نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے اپنے گھر والوں سے سالن طلب کیا، انہوں نے کہا: سالن تو نہیں، البتہ سرکہ ہے، آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے سرکہ منگوایا اور اس کے ساتھ کھانا کھانا شروع کر دیا اور فرمایا: سرکہ توبہترین سالن ہے۔
۔ سیدنا جابر بن عبد اللہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے میرا ہاتھ پکڑا اور مجھے لے کر اپنے گھر کی جانب چل دیئے، جب گھرپہنچے تو آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے پوچھا: کوئی دوپہر کا یا شام کا کھانا ہے؟ انہوں نے روٹی کے چند ٹکڑے دیئے، آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: سالن نہیں ہے؟ انہوں نے کہا: جی نہیں، البتہ سرکہ ہے، آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: اسے میرے پاس لاؤ، سرکہ تو بہترین سالن ہے۔ سیدنا جابر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں: جب سے میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے یہ سنا ہے کہ سرکہ بہترین سالن ہے اس وقت سے لے کر میں نے سرکہ پسند کرنا شروع کر دیا اور سیدنا طلحہ رضی اللہ عنہ نے کہا: جب سے میں نے سیدنا جابر رضی اللہ عنہ سے سرکہ کے بارے میں یہ بات سنی، اس وقت سے میں نے بھی سرکہ پسند کرنا شروع کر دیا۔
۔ اسماعیل اپنے باپ سے روایت کرتے ہیں: وہ کہتے ہیں:میں ایک آدمی کے پاس داخل ہوا، وہ کھجور اور دودھ ملا کر کھا رہا تھا، اس نے مجھے کہا: قریب ہو جا اور کھا، نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ان دونوں چیزوں کو افضل اورعمدہ قرار دیا ہے۔
۔ سیدنا ابو اسید رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: زیتون کا تیل کھائو اور بدن پر بھی لگاؤ، کیونکہ یہ مبارک درخت سے پیدا ہوتاہے۔
۔ سیدنا انس بن مالک رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا کی دیگر عورتوں پر اتنی فضیلت ہے، جس طرح تمام کھانوں پر ثرید کی فضیلت ہے۔
۔ سیدنا عبد اللہ بن عباس رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: جسے اللہ تعالیٰ کھانا نصیب کرے، وہ کہے: اَللّٰھُمَّ بَارِکْ لَنَا فِیْہِ وَاَطْعِمْنَا خَیْرًا مِنْہُ۔ ( اے میرے اللہ! اس میں ہمارے لیے برکت کر دے اور ہمیں اس سے بہتر کھلا) اور جسے اللہ تعالیٰ دودھ پینا نصیب کرے، وہ یہ دعا پڑھے: اَللّٰہُمَّ بَارِکْ لَنَا فِیْہِ وَزِدْنَا مِنْہ۔ (اے اللہ! ہمارے لیے اس میں برکت کر دے اور اس میں اضافہ فرما۔)، دودھ ہی ہے جو کھانے اور پینے دونوں کی جگہ پر کفایت کرتا ہے۔