مسنداحمد

Musnad Ahmad

مشروبات کا بیان

وہ جس سے شراب بنائی جاتی ہے اور شراب کی حرمت کا بیان اور یہ کہ ہر نشہ آور حرام ہے

۔

۔ سیدنا عمر بن خطاب ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ بیان کرتے ہیں کہ نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: گندم سے شراب بنتی ہے، کھجور سے شراب ہوتی ہے، جو سے شراب تیار کی جاتی ہے، منقّی سے شراب ہے اور شہد سے شراب تیار کی جاتی ہیں۔

۔

۔ سیدنا نعمان بن بشیر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ بیان کرتے ہیں کہ نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: منقّی، کھجور، گندم، جو اور شہد سے شراب بنائی جاتی ہے۔

۔

۔ سیدنا ابوہریرہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ بیان کرتے ہیں کہ نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: شراب ان دو درختوں کھجور اور انگور کے پھلوں سے بنائی جاتی ہے۔

۔

۔ سیدہ عائشہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہا بیان فرماتی ہیں نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم سے بتع کے متعلق سوال کیا گیا، بتع شہد سے بنائی گئی نبیذ کو کہتے ہیں اور یمن والے یہ مشروب پیتے تھے، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: ہر وہ مشروب جو نشہ آور ہے، وہ حرام ہے۔

۔

۔ عیینہ بن عبد الرحمن کہتے ہیں کہ ایک آدمی سیدنا ابن عباس ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کے پاس آیا اور کہا: میں خراسان کارہنے والا ہوںاور ہماراعلاقہ ٹھنڈا ہے، پھر اس نے مشروبات کی کئی قسمیں بیان کیں، انہوں نے کہا: جو چیز بھی نشہ دے، تو اس سے اجتناب کر، وہ منقّی سے بنی ہو یا کھجورسے ہو یا کوئی بھی ہو۔ اس نے کہا: مٹکے میں بنائی گئی نبیذ کے متعلق کیا خیال ہے؟ ابن عباس ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ نے کہا: نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے مٹکے میں بنائی گئی نبیذ سے منع فرمایا ہے۔

۔

۔ سیدنا عبد اللہ بن عمر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ بیان کرتے ہیں کہ نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: ہر نشہ آور چیز حرام ہے اور جو چیز نشہ پیدا کرے، اس کی معمولی مقدار بھی حرام ہے۔

۔

۔ سیدنا عبد اللہ بن عمر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ بیان کرتے ہیں کہ نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: ہر نشہ آور چیز شراب ہے اورہر شراب حرام ہے۔

۔

۔ سیدنا عبد اللہ بن عمرو بن عاص ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ بیان کرتے ہیں کہ نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: جو چیز زیادہ مقدار میں نشہ پیدا کرتی ہے، اس کی معمولی مقدار بھی حرام ہے۔

۔

۔ سیدنا جابر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ نے بھی اسی طرح کی حدیث ِ نبوی بیان کی ہے۔

۔

۔ سیدہ عائشہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہا سے مروی ہے کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: جس چیز کا ایک فرق نشہ پیدا کر دے، اس سے ایک لپ بھر پینا بھی حرام ہو گا۔

۔

۔ سیدہ ام سلمہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہا بیان کرتی ہیں کہ نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے ہر نشہ آور چیز اور ہرفتور پیدا کرنے والی چیز سے منع فرمایا ہے۔

۔

۔ مختار بن فلفل کہتے ہیں: میں نے سیدنا انس بن مالک ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے برتنوں میں مشروب پینے کے متعلق سوال کیا، انہوں نے کہا: نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے تارکول والے برتن سے منع کیا ہے اور فرمایا: ہر نشہ آور چیز حرام ہے۔ میں نے کہا کچ اور شیشے کے برتن کے متعلق کیا خیال ہے؟ انہوں نے کہا: ان کے استعمال میں کوئی حرج نہیں ہے، میں نے کہا: کچھ لوگ انہیں ناپسند کرتے ہیں، انہوں نے کہا: جو چیز تجھے شک میں ڈالتی ہے، اسے اس وقت تک چھوڑ دو، جب تک کہ شک ختم نہ ہو جائے اور بے شک ہر نشہ آور چیز حرام ہے۔ میں نے کہا: آپ سچ کہتے ہیں کہ نشہ آور چیز حرام ہے، لیکن کھانے کے بعد اگر ایک دو گھونٹ پی لیں تو؟ انہوں نے کہا: جو چیز زیادہ مقدار میں نشہ پیدا کر دے، اس کی تھوڑی مقدار بھی حرام ہے، شراب انگور سے ہوتی ہے، کھجور سے ہوتی ہے، شہد سے ہوتی ہے، گندم سے ہوتی ہے، جو سے ہوتی ہے، مکئی سے ہوتی ہے، ان میں سے جو بھی تو شراب بنائے گا، یہ وہ شراب ہے جسے اللہ تعالیٰ نے حرام قرار دیا ہے۔

۔

۔ سیدہ ام حبیبہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہا بیان کرتی ہیں کہ یمن کے کچھ لوگ نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے پاس آئے، آپ نے انہیں نماز، سنتوں اور فرضوں کی تعلیم دی، انھوں نے کہا: ہمارا ایک مشروب ہے، جسے ہم گندم اور جو سے تیار کرتے ہیں، اس کے بارے میں کیا حکم ہے؟ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: جسے غبیراء کہتے ہیں؟ انہوں نے کہا: جی ہاں، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: اس کو نہ کھانا۔ دو دن کے بعد پھر انہوں نے ذکر کیا، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: وہی غبیرائ؟ انہوں نے کہا: جی ہاں، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: اس کو استعمال نہیں کرنا۔ جب یہ لوگ جانے لگے تو انھوں نے اس کے متعلق پھر سوال کیا، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: وہ غبیرائ؟ انہوں نے کہا: جی ہاں! آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: اس کو نہیں کھانا۔ وہ کہنے لگے: وہ لوگ تو اس کو نہیں چھوڑیں گے، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: جو اس کو نہ چھوڑے، اس کی گردن اڑا دینا۔

۔

۔ قیس بن سعد بن عبادہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ بیان کرتے ہیں کہ نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: بے شک میرے رب نے میرے اوپر شراب، ڈھولک بجانا اور رومیوں والا جوا کھیلنا حرام کیا ہے اور غبیراء سے بچو، (یہ غبیراء جو گندم اور جو سے تیار کی جاتی ہے) یہ پوری دنیا کی شرابوں کا ایک تہائی حصہ ہے۔

۔

۔ سیدنا ویلم حمیری ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے مروی ہے، وہ کہتے ہیں: میں نے نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم سے سوال کیا کہ ہماری سر زمین ٹھنڈک والی ہے اور ہماری محنت بہت سخت ہے، ہم گندم سے ایک شراب تیار کرتے ہیں، جس کے ذریعہ ہم قوت حاصل کرتے ہیں تاکہ عملی مشقت اور علاقے کی ٹھنڈک پر قابو پائیں، اس کے بارے میں آپ کی کیا رائے ہے؟ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: کیا وہ نشہ آور ہے؟ میں نے کہا: جی وہ نشہ آور تو ہے، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: اس سے اجتناب کرو اور اسے نہ پیو۔ میں سامنے سے آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے پاس آیا اور یہی سوال دوہرایا، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: کیا وہ نشہ دیتی ہے؟ میں نے کہا: جی ہاں، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: اس سے بچو۔ میں نے کہا: لوگ تو اسے نہیں چھوڑیں گے، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: اگر نہ چھوڑیں تو انہیں قتل کر دو۔

۔

۔ سیدنا جابر بن عبد اللہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ بیان کرتے ہیں کہ جیشان کا ایک آدمی آیا، جیشان یمن کا علاقہ ہے، اس نے نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم سے ایک شراب کے متعلق دریافت کیا، جسے وہ پیتے تھے، وہ ان کے ہاں تیار کی جاتی تھی، اس کا نام مزر تھا، وہ مکئی سے تیار کرتے تھے، نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: کیا وہ نشہ آور ہے؟ اس نے کہا: جی ہاں،نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: ہر نشہ آور چیز حرام ہے اور یہ اللہ تعالی کا عہد ہے کہ جونشہ آور چیز پئے گا، وہ اسے طینہ الخبال سے پلائے گا۔ لوگوں نے دریافت کیا: اے اللہ کے رسول! طینۃ الخبال کیا ہے؟ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: دوزخیوں کا پسینہ ہے یا ان کے زخموں سے بہنے والا مادہ ہے۔

۔

۔ شراحیل بن بکیل کہتے ہیں: میں نے سیدنا ابن عمر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے کہا: میرے مصر میں کچھ رشتہ دار رہتے ہیں، وہ انگور سے شراب تیار کرتے ہیں، انھوں نے کہا: کیا مسلمانوں میں سے بھی کوئی یہ کام کرتا ہے؟ میں کہا: جی ہاں، انہوں نے کہا: یہودیوں کی طرح کی روش اختیار نہ کرو، ان پر چربی حرام قرار دی گئی، لیکن انہوں نے اسے فروخت کیااور اس کی قیمت کھانا شروع کر دی۔ میں نے کہا: آپ کا اس آدمی کے بارے میں کیا خیال ہے، جو انگور کا ایک گچھا لیتا ہے اور اسے نچور کر پی لیتا ہے؟ انھوں نے کہا: اس میں کوئی حرج نہیں ہے، پھر جب میں چلا تو انھوں نے کہا: جس چیز کا پینا حلال ہے، اس چیز کا فروخت کرنا بھی حلال ہے۔