۔ سیدنا عدی رضی اللہ عنہ ہی بیان کرتے ہیں کہ میں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے پوچھا کہ جو شکار تیر کے درمیانی موٹے حصے کے لگنے سے مرے گا، اس کا کیا حکم ہے؟ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: جس شکار کو تیر کی دھار لگے اور وہ اس میںگھس جائے اس کو کھا لو اور جب تیر کا درمیانی حصہ لگے اور شکار کو قتل کر دے تو وہ لاٹھی سے مارے ہوئے جانور کی مانند ہے، پس اسے نہیں کھانا۔
۔ سیدنا عدی رضی اللہ عنہ سے یہ بھی روایت ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: جب تم اپنے کتے کو شکار پر چھوڑو اور بسم اللہ بھی کہو ، لیکن اگر یہ کتا دوسرے کتوں کے ساتھ مل جائے تو وہ شکار نہیں کھانا، کیونکہ تم نہیں جانتے کہ کس کتے نے اس شکار کو مارا ہے (جبکہ تم نے صرف اپنے کتے پر بسم اللہ پڑھی ہے)، اسی طرح جب تم تیر پھینکو اور بسم اللہ کہی ہو اور وہ تیر شکار میں پیوست ہو گیا ہو تو اس کو کھا لو، اگر وہ پیوست نہ ہو اور تیر کے درمیانی موٹے حصے کی ضرب سے مرے ہوئے شکار کو نہ کھاؤ اور بندق کے کیے گئے شکار کو نہ کھاؤ، الا یہ کہ اس کو ذبح کر لو۔
۔ سیدنا عدی ہی سے روایت ہے، وہ کہتے ہیں: میں نے عرض کی: اے اللہ کے رسول! ہم لوگ تیر کے درمیانے موٹے حصے سے شکار کرتے ہیں، کیا وہ ہمارے لیے حلال ہے؟ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: جو تیر کے درمیانے موٹے حصے سے شکار کرو، اس کو نہ کھاؤ، الا یہ کہ اس کو خود ذبح کر لو۔