مسنداحمد

Musnad Ahmad

طب، دم، نظر بد، بیماری کا متعدی ہونا ، بد فال لینا اور نیک فال لینا

بخار اور اس کے علاج کا بیان

۔

۔ سیدنا عبد اللہ بن عمر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ بیان کرتے ہیں کہ نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: بخار دوزخ کی بھاپ میں سے ہے، اسے پانی کے ذریعے ٹھنڈا کرو۔

۔

۔ سیدنا عبد اللہ بن عمر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ بیان کرتے ہیں کہ نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: جب تم بخار محسوس کرو تو ٹھنڈے پانی کے ذریعے اس کے اثر کو ختم کرو۔

۔

۔ سیدنا رافع بن خدیج ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ بیان کرتے ہیں کہ نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: بخار دوزخ کا جوش ہے، پانی کے ذریعے اس کے اثر کو زائل کیا کرو۔

۔

۔ سیدنا ابو بشیر انصاری ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم سے اس کی مثل بیان کرتے ہیں۔

۔

۔ ابوحمزہ رحمہ اللہ بیان کرتے ہیں: میں لوگوں کو سیدنا ابن عباس ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے دور ہٹایا کرتا تھا، ایک دفعہ میں کچھ دن نہ جا سکا، پھر بعد میں جب میں گیا تو انھوں نے کہا: میرے پاس آنے میں کیا چیز رکاوٹ بنی رہی؟ میں نے کہا:جی بخار میں مبتلا ہو گیا تھا، بے ... شک نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: بخار دوزخ کی بھاپ میں سے ہے، اسے آب زم زم کے ذریعے ٹھنڈا کیا کرو۔  Show more

۔

۔ سیدہ عائشہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہا بیان کرتی ہیں نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: بخار کی شدت دوزخ کی بھاپ میں سے ہے، اسے پانی کے ذریعے ٹھنڈا کیا کرو۔

۔

۔ سیدنا جابر بن عبد اللہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ بیان کرتے ہیں کہ بخار نے نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم سے اجازت طلب کی، آپ نے فرمایا: یہ کون ہے؟ بخار نے کہا: میں ام ملدم ہوں،آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے اسے قباء والوں کے پاس چلے جانے کا حکم دی... ا، بس پھر اللہ ہی جانتا ہے کہ ان کو اس سے کیا تکلیف ہوئی، انھوں نے آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم سے شکایت کی، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: تم کیا چاہتے ہو ،اگر تم چاہتے ہو تو میں تمہارے لیے اللہ تعالیٰ سے دعا کرتا ہوں، وہ اسے تم سے دور کر دے گا اور اگر تم چاہتے ہو کہ یہ تمہارے گناہوں سے طہارت کا باعث بنے (تو اس طرح کر لو)۔ انھوں نے کہا: اے اللہ کے رسول! کیا واقعتا یہ گناہ صاف کرتا ہے؟ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: ہاں۔ انہوں نے کہا: پھر اس کو اِدھر ہی رہنے دیں۔  Show more

۔

۔ سیدہ اسماء ‌رضی ‌اللہ ‌عنہا سے مروی ہے کہ جب ان کے پاس کوئی عورت لائی جاتی تاکہ اس کے لیے بخار سے نجات کی دعا کریں، تو وہ اس عورت کے دامن میں پانی ڈالتی اور کہتی تھیں کہ نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے ہمیں حکم دیا ہے کہ ہم بخار کو پانی کے ساتھ ... ٹھنڈا کیا کریں اور آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: بیشک یہ دوزخ کی بھاپ سے ہے۔  Show more

۔

۔ سیدنا ابو امامہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ بیان کرتے ہیں کہ نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: بخار دوزخ کی بھٹی سے ہے، مومن کو جتنا بخار ہو گا، یہ اتنا ہی اس کے لیے آگ کا حصہ ہوگا،یعنی اتنی اسے دوزخ کی آگ میں کمی ہو گی۔

۔

۔ سیدنا عبد اللہ بن عباس ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ بیان کرتے ہیں کہ نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ہمیں بخار اور دیگر جسمانی تکالیف کے لیے یہ دعا پڑھنے کی تلقین کرتے تھے: بِسْمِ اللّٰہِ الْکَبِیْرِ، اَعَوْذُ بِاللّٰہِ مِنْ شَرِّ عِرْقٍ نَعَّارٍ، وَمِنْ شَرِّ ح... َرِّ النَّارِ۔ (اللہ تعالی کے نام سے، جو بہت بڑا ہے، میں اللہ تعالیٰ کی پناہ مانگتا ہوں خون بہانے والی رگ سے اور دوزخ کی گرمی کے شر سے)۔  Show more

۔

۔ مولائے رسول سیدنا ثوبان ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ بیان کرتے ہیں کہ نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: جب تم میں سے کسی کو بخار ہو جائے تو وہ اسے ٹھنڈے پانی کے ساتھ بجھائے، کیونکہ یہ دوزخ کی آگ کا ٹکڑا ہے اورجاری نہر میں چلا جائے اور پانی کے چلاؤ کی...  طرف رخ کرے اور یہ پڑھی: بِسْمِ اللّٰہِ اللّٰھُمَّ اشْفِ عَبْدَکَ وَصَدِّقْ رَسُولَکَ۔ (اللہ کے نام کے ساتھ، اے اللہ! اپنے اس بندے کو شفا دے اور اپنے رسول کی تصدیق فرما) نماز فجر کے بعد اور طلوع آفتاب سے پہلے اس طرح نہائے اور اس میں تین غوطے لگائے، تین دن یہی عمل دہرائے، اگر تندرست نہ ہو تو پانچ دن ایسا کر لے اور اگر پانچ دن میں صحت یاب نہ ہو تو سات دن ایسا کرے اور اگر اتنے دنوں میں بھی صحت نہ پائے تو نو دن ایسا کرے، اللہ کے حکم سے بخار نو دنوں سے تجاوز نہیں کرے گا۔  Show more

۔

۔ سیدنا سعد بن عبادہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کی آزاد کردہ لونڈی سیدہ ام طارق ‌رضی ‌اللہ ‌عنہا بیان کرتی ہیں کہ نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم سیدنا سعد ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کے پاس آئے اور ان سے اجازت طلب کی، سیدنا سعد ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ خاموش رہے، آپ ‌صلی ‌ا... للہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے دوبارہ اجازت طلب کی، وہ پھرخاموش رہے، نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم واپس تشریف لے گئے، ام طارق کہتی ہیں: مجھے سیدنا سعد ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ نے آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کی جانب بھیجا کہ میں آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم سے عرض کروں کہ ہم نے آپ کو اجازت صرف اس لیے نہیں دی کہ ہم چاہتے تھے کہ آپ ہمیں سلام کی برکات سے مزید نوازتے رہیں، میں نے آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے دروازے پر آواز سنی کہ کوئی اجازت طلب کر رہاہے، لیکن میں اسے دیکھ نہیں رہی تھی، نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: تو کون ہے؟ اس نے کہا: میں ام ملدم ہوں، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: تجھے کوئی مرحبا نہیں ہے، تجھے کوئی خوش آمدید نہیں ہے، کیا تو قباء والوں کے پاس نہیں چلا جاتا؟ اس نے کہا: ٹھیک ہے، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: تو پھر تو ان کی طرف چلا جا۔  Show more