مسنداحمد

Musnad Ahmad

تفسیر و اسباب نزول کا بیان

{حَافِظُوْا عَلَی الصَّلَوَاتِ وَالصَّلٰاۃِ الْوُسْطٰی}کی تفسیر

۔ (۸۵۱۲)۔ عَنْ زَیْدِ بْنِ ثَابِتٍ قَالَ: کَانَ رَسُولُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم یُصَلِّی الظُّہْرَ بِالْہَاجِرَۃِ، وَلَمْ یَکُنْیُصَلِّی صَلَاۃً أَ شَدَّ عَلٰی أَصْحَابِ النَّبِیِِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم مِنْہَا، قَالَ: فَنَزَلَتْ {حَافِظُوْا عَلَی الصَّلَوَاتِ وَالصَّلٰاۃِ الْوُسْطٰی} وَقَالَ: إِنَّ قَبْلَہَا صَلَاتَیْنِ وَبَعْدَہَا صَلَاتَیْنِ۔ (مسند احمد: ۲۱۹۳۱)

۔ سیدنا زید بن ثابت ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ بیان کرتے ہیں کہ نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ظہر کی نماز دوپہر کے وقت پڑھاتے تھے اور یہی نماز صحابہ کرام پر سب سے زیادہ سخت تھی، پس یہ آیت نازل ہوئی: {حَافِظُوْا عَلَی الصَّلَوَاتِ وَالصَّلٰاۃِ الْوُسْطٰی} … نمازوں کی حفاظت کرو اور خاص طور پر افضل نماز کی۔ پھر سیدنا زید بن ثابت ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ نے کہا: کیونکہ دو نمازیں اس سے پہلے ہیں اور دو نمازیں اس کے بعد ہیں۔

۔ (۸۵۱۳)۔ عَنِ الزِّبْرِقَانِ أَ نَّ رَہْطًا مِنْ قُرَیْشٍ مَرَّ بِہِمْ زَیْدُ بْنُ ثَابِتٍ وَہُمْ مُجْتَمِعُونَ، فَأَ رْسَلُوا إِلَیْہِ غُلَامَیْنِ لَہُمْ یَسْأَ لَانِہِ عَنْ الصَّلَاۃِ الْوُسْطٰی، فَقَالَ: ہِیَ الْعَصْرُ، فَقَامَ إِلَیْہِ رَجُلَانِ مِنْہُمْ فَسَأَ لَاہُ، فَقَالَ: ہِیَ الظُّہْرُ، ثُمَّ انْصَرَفَا إِلٰی أُسَامَۃَ بْنِ زَیْدٍ فَسَأَ لَاہُ، فَقَالَ: ہِیَ الظُّہْرُ، إِنَّ رَسُولَ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کَانَ یُصَلِّی الظُّہْرَ بِالْہَجِیرِ، وَلَا یَکُونُ وَرَائَہُ إِلَّا الصَّفُّ وَالصَّفَّانِ مِنْ النَّاسِ فِی قَائِلَتِہِمْ وَفِی تِجَارَتِہِمْ، فَأَ نْزَلَ اللّٰہُ تَعَالٰی: {حَافِظُوْا عَلَی الصَّلَوَاتِ وَالصَّلَاۃِ الْوُسْطٰی وَقُومُوْا لِلّٰہِ قَانِتِینَ} قَالَ: فَقَالَ رَسُولُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم : ((لَیَنْتَہِیَنَّ رِجَالٌ أَ وْ لَأُحَرِّقَنَّ بُیُوتَہُمْ۔)) (مسند احمد: ۲۲۱۳۵)

۔ زبرقان سے مروی ہے کہ سیدنا زید بن ثابت ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ قریش کے ایک گروہ کے قریب سے گزرے، وہ ایک جگہ پر جمع تھے، انہوں نے سیدنا زید ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کے پاس دو غلام بھیجے، انھوں نے ان سے وسطی نماز کے بارے دریافت کیا، انہوں نے جواباً کہا: یہ عصر کی نماز ہے، لیکن ان میں سے دو آدمی کھڑے ہوئے اور کہاکہ یہ نمازِ ظہر ہے، پھر وہ دونوں سیدنا اسامہ بن زید ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کے پاس آئے اور ان سے یہ سوال کیا، انہوں نے بھی کہا یہ نماز ظہر ہے، اس کی تفصیلیہ ہے کہ نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم دوپہر کے وقت نماز ظہر ادا کرتے تھے، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کی اقتدا میں نمازیوں کی ایک دو صفیں ہوتی تھیں،کوئی قیلولہ کر رہا ہوتا اور کوئی تجارت میں مصروف ہوتا، پس اللہ تعالیٰ نے یہ حکم نازل کیا: {حَافِظُوْا عَلَی الصَّلَوَاتِ وَالصَّلَاۃِ الْوُسْطَی وَقُومُوْا لِلَّہِ قَانِتِینَ}… نمازوں کی حفاظت کرو اور خاص طور پر نمازِ وسطیٰ کی اور اللہ تعالی کے لیے مطیع ہو کر کھڑے ہو جاؤ۔ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: لوگ نماز چھوڑنے سے باز آ جائیں گے یا پھر میں ان کے گھر جلا دوں گا۔

۔ (۸۵۱۴)۔ عَن الْبَرَائِ بْنِ عَازِبٍ قَالَ: نَزَلَتْ {حَافِظُوْا عَلَی الصَّلَوَاتِ وَصَلَاۃِ الْعَصْرِ} فَقَرَأْنَاہَا عَلٰی عَہْدِ رَسُولِ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم مَا شَائَ اللّٰہُ أَ نْ نَقْرَأَ ہَا لَمْ یَنْسَخْہَا اللّٰہُ، فَأَ نْزَلَ: {حَافِظُوْا عَلَی الصَّلَوَاتِ وَالصَّلَاۃِ الْوُسْطٰی} فَقَالَ لَہُ رَجُلٌ: کَانَ مَعَ شَقِیقٍیُقَالُ لَہُ: أَ زْہَرُ، وَہِیَ صَلَاۃُ الْعَصْرِ، قَالَ: قَدْ أَ خْبَرْتُکَ کَیْفَ نَزَلَتْ وَکَیْفَ نَسَخَہَا اللّٰہُ تَعَالی، وَاللّٰہُ أَ عْلَمُ۔ (مسند احمد: ۱۸۸۷۶)

۔ سیدنا براء بن عازب ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے مروی ہے، وہ کہتے ہیں: جب یہ آیت اتری {حَافِظُوْا عَلَی الصَّلَوَاتِ وَصَلَاۃِ الْعَصْرِ}تو جب تک اللہ تعالی نے چاہا، ہم نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے عہد مبارک میں اس کی تلاوت کرتے رہے اور اللہ تعالیٰ نے اسے منسوخ نہیں کیا، پھر اللہ تعالی نے اس طرح نازل کر دی: {حَافِظُوْا عَلَی الصَّلَوَاتِ وَالصَّلَاۃِ الْوُسْطٰی}۔ شقیق راوی کے ساتھ ایک آدمی تھا، اس کا نام ازہر تھا، اس نے سیدنا براء سے دریافت کیا: نمازِ وسطیٰ سے مراد نمازِعصر ہے؟ انہوں نے کہا: میں نے تمہیں بتا دیا ہے کہ یہ آیت کس طرح نازل ہوئی اور کس طرح منسوخ ہوئی، باقی اللہ تعالیٰ بہتر جانتے ہیں۔

۔ (۸۵۱۵)۔ عَنْ أَ بِییُونُسَ مَوْلٰی عَائِشَۃَ زَوْجِ النَّبِیِّ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم أَ نَّہُ قَالَ: أَ مَرَتْنِی عَائِشَۃُ أَ نْ أَ کْتُبَ لَہَا مُصْحَفًا، قَالَتْ: إِذَا بَلَغْتَ ہٰذِہِ الْآیَۃَ فَآذِنِّی {حَافِظُوْا عَلَی الصَّلَوَاتِ وَالصَّلَاۃِ الْوُسْطٰی} قَالَ: فَلَمَّا بَلَغْتُہَا آذَنْتُہَا فَأَ مْلَتْ عَلَیَّ {حَافِظُوْا عَلَی الصَّلَوَاتِ وَالصَّلَاۃِ الْوُسْطٰی وَصَلَاۃِ الْعَصْرِ وَقُومُوا لِلّٰہِ قَانِتِینَ} ثُمَّ قَالَتْ: سَمِعْتُہَا مِنْ رَسُولِ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ۔ (مسند احمد: ۲۵۹۶۴)

۔ مولائے عائشہ ابو یونس سے مروی ہے، وہ کہتے ہیں: سیدہ عائشہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہا نے مجھے حکم دیا کہ میں ان کے لئے ایک مصحف لکھوں، اور کہا کہ جب میں اس آیت {حَافِظُوْا عَلَی الصَّلَوَاتِ وَالصَّلَاۃِ الْوُسْطَی} پر پہنچوں تو مجھے بتانا،پس جب میں اس آیت پر پہنچا تو میں نے انہیں بتایا، انھوں نے اس آیت کییوں املاء کروائی: {حَافِظُوْا عَلَی الصَّلَوَاتِ وَالصَّلَاۃِ الْوُسْطَی وَصَلَاۃِ الْعَصْرِ وَقُومُوا لِلَّہِ قَانِتِینَ} پھر انھوں نے کہا:میں نے یہ آیت اس طرح نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم سے سنی تھی۔

۔ (۸۵۱۶)۔ عَنْ زَیْدِ بْنِ اَرْقَمَ قَالَ: کَانَ الرَّجُلُ یُکَلِّمُ صَاحِبَہٗعَلٰی عَہْدِ النَّبِیِّ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم فِی الْحَاجَۃِ فِی الصَّلَاۃِ حَتّٰی نَزَلَتْ ھٰذِہِ الْآیَۃُ: {وَقُوْمُوْا لِلّٰہِ قَانِتِیْنَ} فَاُمِرْنَا بِالسُّکُوْتِ۔ (مسند احمد: ۱۹۴۹۳)

۔ سیدنا زید بن ارقم ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ بیان کرتے ہیں کہ آدمی، نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے عہد ِ مبارک میں نماز کے دوران اپنی ضرورت کی بات کر سکتا تھا، یہاں تک کہ یہ آیت نازل ہوئی: {وَقُوْمُوْا لِلّٰہِ قَانِتِیْنَ} … اور اللہ تعالیٰ کے لیے مطیع ہو کر کھڑے ہو جائو۔ پس ہمیںنماز میں خاموش رہنے کا حکم دیا گیا۔

۔ (۸۵۱۷)۔ عَنْ اَبِیْ سَعِیْدٍ عَنْ رَسُوْلِ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم قَالَ: ((کُلُّ حَرْفٍ مِنَ الْقُرْاٰنِ یُذْکَرُ فِیْہِ الْقُنُوْتُ فَہُوَ الطَّاعَۃُ۔)) (مسند احمد: ۱۱۷۳۴)

۔ سیدنا ابو سعید خدری ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ بیان کرتے ہیں کہ نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: قرآن مجید میں جہاں بھی قنوت کا لفظ استعمال ہوا ہے، اس سے مراد اطاعت ہے۔