۔ (۸۵۱۳)۔ عَنِ الزِّبْرِقَانِ أَ نَّ رَہْطًا مِنْ قُرَیْشٍ مَرَّ بِہِمْ زَیْدُ بْنُ ثَابِتٍ وَہُمْ مُجْتَمِعُونَ، فَأَ رْسَلُوا إِلَیْہِ غُلَامَیْنِ لَہُمْ یَسْأَ لَانِہِ عَنْ الصَّلَاۃِ الْوُسْطٰی، فَقَالَ: ہِیَ الْعَصْرُ، فَقَامَ إِلَیْہِ رَجُلَانِ مِنْہُمْ فَسَأَ لَاہُ، فَقَالَ: ہِیَ الظُّہْرُ، ثُمَّ انْصَرَفَا إِلٰی أُسَامَۃَ بْنِ زَیْدٍ فَسَأَ لَاہُ، فَقَالَ: ہِیَ الظُّہْرُ، إِنَّ رَسُولَ اللّٰہِ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کَانَ یُصَلِّی الظُّہْرَ بِالْہَجِیرِ، وَلَا یَکُونُ وَرَائَہُ إِلَّا الصَّفُّ وَالصَّفَّانِ مِنْ النَّاسِ فِی قَائِلَتِہِمْ وَفِی تِجَارَتِہِمْ، فَأَ نْزَلَ اللّٰہُ تَعَالٰی: {حَافِظُوْا عَلَی الصَّلَوَاتِ وَالصَّلَاۃِ الْوُسْطٰی وَقُومُوْا لِلّٰہِ قَانِتِینَ} قَالَ: فَقَالَ رَسُولُ اللّٰہِ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم : ((لَیَنْتَہِیَنَّ رِجَالٌ أَ وْ لَأُحَرِّقَنَّ بُیُوتَہُمْ۔)) (مسند احمد: ۲۲۱۳۵)
۔ زبرقان سے مروی ہے کہ سیدنا زید بن ثابت رضی اللہ عنہ قریش کے ایک گروہ کے قریب سے گزرے، وہ ایک جگہ پر جمع تھے، انہوں نے سیدنا زید رضی اللہ عنہ کے پاس دو غلام بھیجے، انھوں نے ان سے وسطی نماز کے بارے دریافت کیا، انہوں نے جواباً کہا: یہ عصر کی نماز ہے، لیکن ان میں سے دو آدمی کھڑے ہوئے اور کہاکہ یہ نمازِ ظہر ہے، پھر وہ دونوں سیدنا اسامہ بن زید رضی اللہ عنہ کے پاس آئے اور ان سے یہ سوال کیا، انہوں نے بھی کہا یہ نماز ظہر ہے، اس کی تفصیلیہ ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم دوپہر کے وقت نماز ظہر ادا کرتے تھے، آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی اقتدا میں نمازیوں کی ایک دو صفیں ہوتی تھیں،کوئی قیلولہ کر رہا ہوتا اور کوئی تجارت میں مصروف ہوتا، پس اللہ تعالیٰ نے یہ حکم نازل کیا: {حَافِظُوْا عَلَی الصَّلَوَاتِ وَالصَّلَاۃِ الْوُسْطَی وَقُومُوْا لِلَّہِ قَانِتِینَ}… نمازوں کی حفاظت کرو اور خاص طور پر نمازِ وسطیٰ کی اور اللہ تعالی کے لیے مطیع ہو کر کھڑے ہو جاؤ۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: لوگ نماز چھوڑنے سے باز آ جائیں گے یا پھر میں ان کے گھر جلا دوں گا۔