۔ سیدنا ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: آدمی اس شخص کی طرف نہ دیکھے جو تخلیق میںیا اخلاق میںیا مال میں اس سے بلند رتبہ ہو، بلکہ اس کو دیکھے جو اس سے کم تر ہو۔
۔ (دوسری سند) رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: اس کی طرف دیکھو جو تم سے کم تر ہے اور اس کی طرف نہ دیکھو جو تمہاری بہ نسبت بلند رتبہ ہے، اس سے زیادہ لائق ہو گا کہ تم اللہ تعالیٰ کی اس نعمت کو حقیر نہ سمجھو، جو تم پر ہے۔
۔ امام نافع کہتے ہیں: میں تجارت کے لیے شام یا مصر میں جاتا تھا، ایک دفعہ میں عراق کے لیے تیار ہوا اور ام المؤمنین سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا کے پاس گیا اور کہا: اے ام المؤمنین! اس دفعہ میں عراق کے لیے تیار ہوا ہوں، انھوں نے کہا: تیری پہلی تجارت کو کیا ہوا ہے، میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا کہ جب ایک چیز کسی کے رزق کا سبب بنا ہوا ہو تو وہ اس کو نہ چھوڑے، یہاں تک کہ وہ چیز خود تبدیل ہو جائے۔ بہرحال میں عراق چلا گیا اور واپس آ کر سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا کے پاس گیا اور کہا: اے ام المؤمنین! اللہ کی قسم! (نفع تو کجا) میں تو اصل مال بھی واپس لے کر نہ آ سکا، سیدہ نے اس کو دوبارہ وہی حدیث بیان کی،یا کہا: حدیث تو وہی ہے، جو میں نے تجھے بیان کر دی تھی۔
۔ سیدنا فضالہ بن عبید رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: اس آدمی کے لیے خوشخبری ہے، جس کو اسلام کی طرف ہدایت دی گئی اور اس کی زندگی بقدر ضرورت روزی پر مشتمل ہو اور وہ قناعت کرے۔
۔ سیدنا ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ ایک انصاری آدمی کی کوئی ضرورت تھی، اس کے اہل خانہ نے اس سے کہا: تم نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے پاس جاؤ اور آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے سوال کرو، پس وہ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے پاس گیا اور آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم خطاب کر رہے تھے اوریہ فرما رہے تھے: جس نے پاکدامنی اختیار کی، اللہ تعالیٰ اسے پاکدامن کر دے گا اور جس نے (لوگوں سے) بے نیاز ہونا چاہا، اللہ اسے بے نیاز کر دے گا اور جس نے ہم سے سوال کیا اور ہمارے پاس کچھ ہوا تو ہم اس کو دے دیں گے۔ یہ حدیث سن کر وہ آدمی چلا گیا اور کوئی سوال نہ کیا۔